• الصفحة الرئيسيةخريطة الموقعRSS
  • الصفحة الرئيسية
  • سجل الزوار
  • وثيقة الموقع
  • اتصل بنا
English Alukah شبكة الألوكة شبكة إسلامية وفكرية وثقافية شاملة تحت إشراف الدكتور سعد بن عبد الله الحميد
 
الدكتور سعد بن عبد الله الحميد  إشراف  الدكتور خالد بن عبد الرحمن الجريسي
  • الصفحة الرئيسية
  • موقع آفاق الشريعة
  • موقع ثقافة ومعرفة
  • موقع مجتمع وإصلاح
  • موقع حضارة الكلمة
  • موقع الاستشارات
  • موقع المسلمون في العالم
  • موقع المواقع الشخصية
  • موقع مكتبة الألوكة
  • موقع المكتبة الناطقة
  • موقع الإصدارات والمسابقات
  • موقع المترجمات
 كل الأقسام | مقالات شرعية   دراسات شرعية   نوازل وشبهات   منبر الجمعة   روافد   من ثمرات المواقع  
اضغط على زر آخر الإضافات لغلق أو فتح النافذة اضغط على زر آخر الإضافات لغلق أو فتح النافذة
  •  
    أربع هي نجاة الإنسان في الدنيا والآخرة (خطبة)
    د. أحمد بن حمد البوعلي
  •  
    وحدة المسلمين (خطبة)
    د. غازي بن طامي بن حماد الحكمي
  •  
    المسارعة إلى الاستجابة لأمر الله ورسوله صلى الله ...
    د. أمين بن عبدالله الشقاوي
  •  
    فوائد وأحكام من قوله تعالى: { إذ قال الله يا عيسى ...
    الشيخ أ. د. سليمان بن إبراهيم اللاحم
  •  
    نعمة الماء (خطبة)
    الشيخ محمد عبدالتواب سويدان
  •  
    تدبر خواتيم سورة البقرة
    د. محمد بن علي بن جميل المطري
  •  
    قال ما أظن أن تبيد هذه أبدا (خطبة)
    حسان أحمد العماري
  •  
    تحريم الإهلال لغير الله تبارك وتعالى
    فواز بن علي بن عباس السليماني
  •  
    مشاهد عجيبة حصلت لي!
    أ. د. عبدالله بن ضيف الله الرحيلي
  •  
    ملخص من شرح كتاب الحج (2)
    يحيى بن إبراهيم الشيخي
  •  
    الدرس السابع عشر: آثار الذنوب على الفرد والمجتمع
    عفان بن الشيخ صديق السرگتي
  •  
    خطبة: (ومن يعظم شعائر الله فإنها من تقوى القلوب)
    الشيخ عبدالله محمد الطوالة
  •  
    سورة الكافرون.. مشاهد.. إيجاز وإعجاز (خطبة)
    د. صغير بن محمد الصغير
  •  
    من آداب المجالس (خطبة)
    الشيخ عبدالله بن محمد البصري
  •  
    خطر الميثاق
    السيد مراد سلامة
  •  
    أعظم فتنة: الدجال (خطبة)
    د. محمد بن مجدوع الشهري
شبكة الألوكة / آفاق الشريعة / منبر الجمعة / الخطب / خطب بلغات أجنبية
علامة باركود

من مشكاة النبوة (9) عجب الله من صنيعكما (باللغة الأردية)

من مشكاة النبوة (9) عجب الله من صنيعكما (باللغة الأردية)
حسام بن عبدالعزيز الجبرين

مقالات متعلقة

تاريخ الإضافة: 3/9/2022 ميلادي - 6/2/1444 هجري

الزيارات: 5277

 حفظ بصيغة PDFنسخة ملائمة للطباعة أرسل إلى صديق تعليقات الزوارأضف تعليقكمتابعة التعليقات
النص الكامل  تكبير الخط الحجم الأصلي تصغير الخط
شارك وانشر

مشعل نبوت (۹)

اللہ تعالی نے تمہارے عمل پر اظہار تعجب کیا

ترجمه

سيف الرحمن التيمي

پہلا خطبہ:

حمد وثنا کے بعد!

میں آپ کو اور اپنے آپ کو اللہ کا تقوی اختیار کرنے کی وصیت کرتا ہوں، کیوں کہ اس کے اچھے اور عمدہ اثرات ونتائج ہمیشگی کی نعمت اور ابدی انسیت کی شکل میں آخرت کی زندگی تک باقی رہتے ہیں: ﴿ وَبَشِّرِ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ أَنَّ لَهُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِنْ تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ كُلَّمَا رُزِقُوا مِنْهَا مِنْ ثَمَرَةٍ رِزْقًا قَالُوا هَذَا الَّذِي رُزِقْنَا مِنْ قَبْلُ وَأُتُوا بِهِ مُتَشَابِهًا وَلَهُمْ فِيهَا أَزْوَاجٌ مُطَهَّرَةٌ وَهُمْ فِيهَا خَالِدُونَ ﴾ [البقرة: 25].

ترجمہ: اور ایمان والوں اور نیک عمل کرنے والوں کو ان جنتوں کی خوشخبریاں دو، جن کےنیچے نہریں بہہ رہی ہیں۔ جب کبھی وه پھلوں کا رزق دیئے جائیں گے اور ہم شکل ﻻئے جائیں گے تو کہیں گے یہ وہی ہے جو ہم اس سے پہلے دیئے گئے تھے اور ان کے لئے بیویاں ہیں صاف ستھری اور وه ان جنتوں میں ہمیشہ رہنے والے ہیں۔


رحمن کے بندو! سیرت نبوی اور اس کے واقعات کس قدر خوبصورت   ہیں! اس سے ہمیں کتنے بڑے بڑے دروس اور بیش بہا اثرات ونتائج حاصل ہوتے ہیں! آپ کے سامنے سیرت نبوی کا یہ واقعہ پیش کر رہا ہوں:

ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ فرماتے ہیں: ایک آدمی رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا اور کہا کہ مجھے (کھانے پینے کی) بڑی تکلیف ہے۔ آپ ﷺ نے اپنی کسی زوجہ مطہرہ کے پاس کہلا بھیجا، وہ بولیں کہ قسم اس کی جس نے آپ ﷺ کو سچائی کے ساتھ بھیجا ہے کہ میرے پاس تو پانی کے سوا کچھ نہیں ہے۔ پھر آپ ﷺ نے دوسری زوجہ کے پاس بھیجا تو انہوں نے بھی ایسا ہی کہا، یہاں تک کہ سب ازواج مطہرات سے یہی جواب آیا کہ ہمارے پاس پانی کے سوا کچھ نہیں ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ آج کی رات کون اس کی مہمانی کرتا ہے؟ اللہ تعالیٰ اس پر رحم کرے، تب ایک انصاری اٹھا اور کہنے لگا کہ یا رسول اللہ! میں کرتا ہوں۔ پھر وہ اس کو اپنے گھر پر لے گیا اور اپنی بیوی سے کہا کہ تیرے پاس کچھ ہے؟ وہ بولی کہ کچھ نہیں البتہ میرے بچوں کا کھانا ہے۔ انصاری نے کہا کہ بچوں سے کچھ بہانہ کر دے اور جب ہمارا مہمان اندر آئے اور دیکھنا کہ جب ہم کھانے لگیں تو چراغ بجھا دینا اور ظاہر کرنا کہ ہم کھا رہے ہیں۔ (راوی) کا بیان ہے: اس نے ایسا ہی کیا اور میاں بیوی بھوکے بیٹھے رہے اور مہمان نے کھانا کھایا۔ جب صبح ہوئی تو وہ انصاری رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے اس سے تعجب کیا جو تم نے رات کو اپنے مہمان کے ساتھ کیا (یعنی خوش ہوا)۔[بخاری ومسلم نے اس حدیث کو روایت کیا ہے اور مذکورہ الفاظ مسلم کے روایت کردہ ہیں].

 

میرےایمانی بھائیو! آئیے ہم اس واقعہ پر ٹھہر کر غور وفکر کرتے ہیں:

۱- مؤمن حاجت ومصیبت کے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے رجوع کیاکرتے تھے ۔ چنانچہ یہ بھوک کا مارا شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف متوجہ ہوا، گفتگو میں طوالت او رتفصیل سے کام نہ لے کر بے دریغ آپ کے سامنے اپنی ضرورت پیش کی، راوی کا بیان ہے: ( ایک آدمی رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا اور کہا کہ مجھے (کھانے پینے کی) بڑی تکلیف ہے)۔ تاکہ اسے فوری جواب ملے اور مکمل عنایت حاصل ہواور اس کی ضرورت پوری کی جاسکے۔

 

۲- آپ نے دیکھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بھوکے شخص کی ضرورت پوری کرنے کے لیے اپنی ذات سے اس کا آغاز کیا، چنانچہ سب سے پہلے اپنی ایک زوجہ محترمہ کے پاس مہمان کے کھانے پینے کے تعلق سے دریافت کرنے کے لیے بھیجا، جب ایک کے پاس نہیں پایا تودوسری کے پاس بھیجا ، یہاں تک کہ اپنے سارے گھروں میں آدمی بھیج کر دریافت کیا، اور اپنے صحابہ سے اس وقت عرض کیا جب اپنے گھروں سے مکمل خبر حاصل کرلی۔

 

آپ علیہ الصلاۃ والسلام اپنے قول سے قبل اپنے عمل میں اسوہ ونمونہ تھے، دلوں میں اس کا کتنا گہرا اثر ہوتا ہے،اس کے بعد انصاری صحابی نے ا س مہمان کے ساتھ جو رویہ اختیار کیا وہ اس کی بہترین دلیل ہے۔

 

۳- مہمان کے ساتھ انصاری کا رویہ معمولی سی چیز کے ذریعہ بھی اپنے آپ پر دوسرے کو ترجیح دینے کی روشن اور تاباں مثال ہے۔انہوں نے یہ قربانی دی کہ خود ، ان کی بیوی اور بچے بھوکے رات گزاریں تاکہ ایک بھوکا مہمان شکم سیر ہوسکے، ہوسکتا ہے کہ اس نے کئی رات بھو ک کی حالت میں گزاری ہو، نیز تعجب خیر بات یہ ہے کہ انہوں نے مہمان کے جذبات کا کتنا پاس ولحاظ رکھا کہ اگر ان کو معلوم ہوتا کہ وہ تو سیراب ہو رہے ہیں لیکن ان کامیزبان بھوکا ہے، تو وہ کھانا حلق سے نیچے نہیں اتارپاتے، میزبان نے اپنی بیوی کو حکم دیا کہ وہ چراغ ٹھیک کرنے کے بہانے سے اٹھے اور اسے بجھادے، تاکہ فضا تاریک ہوجائے، پھر ڈرامائی اندازمیں یہ ظاہر کرے کہ وہ بھی ان کے ساتھ کھا رہے ہیں، تاکہ اس معمولی کھانے سے مہمان شکم سیر ہوسکے اور طیب خاطر کے ساتھ تناول کرے، یقینا یہ ایک تعجب خیز مظہر ہے، کیا اس سے بھی بڑ ی کوئی بات ہوسکتی ہے کہ اللہ تعالی نے اس عمل پر اظہار تعجب کیا اور اس بارے میں اللہ نے قرآن کی آیت نازل فرمائی جو ہمیشہ تلاوت کی جاتی رہے گی ، چنانچہ بخاری کی روایت میں ہے: (پھر جب صبح ہوئی تو وہ انصاری رسول اللہ ﷺ کے پاس گیا۔ آپ ﷺ نے فرمایا: "آج رات تم دونوں کے کام پر اللہ تعالٰی ہنسا (یا فرمایا کہ) اللہ نے اظہار تعجب کیا"۔ پھر اللہ تعالٰی نے یہ آیت نازل فرمائی: ﴿ وَيُؤْثِرُونَ عَلَى أَنْفُسِهِمْ وَلَوْ كَانَ بِهِمْ خَصَاصَةٌ وَمَنْ يُوقَ شُحَّ نَفْسِهِ فَأُولَئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ ﴾ [الحشر: 9].

ترجمہ: وہ دوسروں کو اپنی ذات پر ترجیح دیتے ہیں اگرچہ وہ خود سخت ضرورت مند ہوں اور جو کوئی اپنے نفس کے لالچ سے بچا لیا گیا تو وہی لوگ کامیاب ہیں۔


۴- چوتھا منظر اس خانوادے کا ہے جو اس واقعہ میں سرگرم عمل تھا، اپنے کردار باہم تقسیم کر رہا تھا، اور مکمل انداز میں او ر حسب استطاعت بہترین طریقہ سے مہمان کی ضیافت کے لیے ایک دوسرے کی مدد کرر ہا تھا،   چنانچہ بیوی اپنے جذبہ مامتا کو مغلوب کر رہی تھی تاکہ اپنے بچوں کا کھانا مہمان کو پیش کرسکے اور اپنی ضرورت پر دوسرے کی ضرورت کو ترجیح دے سکے، وہ اس منظر کی تکمیل کے لیے اپنے شوہر کا ساتھ دے رہے تھی، مہمان کی ضیافت کرنے اور کھانے کی قلت کے سبب ان کے حرج کو دور کرنے میں شوہر کے ساتھ اپنا کردا رادا کرر رہی تھی، وہ اپنے تمام تر کردار میں اطاعت الہی کی خاطر اور رسول گرامی صلی اللہ علیہ وسلم کے مہمان کی ضیافت کی خاطر اپنے شوہر کے لیے دست وبازو بن کر کھڑی رہی۔

 

اللہ تعالی مجھے اور آپ کو قرآن وسنت سے فائدہ پہنچائے اور ان میں جو علم وحکمت کی باتیں ہیں، انہیں ہمارے لیے مفید بنائے، آپ اللہ سے مغفرت طلب کریں ، یقیناً وہ خوب معاف کرنے والا ہے۔

 

دوسرا خطبہ

حمد وصلاۃ کے بعد:

اس واقعہ میں غور وفکر کے چند پہلو یہ بھی ہیں:

۱- نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے معجزہ کا ظہور ، بایں طور کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انصاری صحابی –جن کا نام ابو طلحہ بتایا جاتا ہے- کو سب سے پہلے یہ بتایا کہ اللہ تعالی کو ان کے اس پر عمل تعجب اور خوشی ہوئی جو انہو ں نے رات کے اندھیرےمیں اپنے مہمان کے ساتھ کیا، اور اس مہمان کو اس کی خبر نہ لگ سکی، یہ ان نشانیوں میں سے ایک نشانی تھی جن کا صحابہ کرام وقتاً فوقتاً مشاہدہ کیا کرتے تھے:

﴿ وَيَزْدَادَ الَّذِينَ آمَنُوا إِيمَانًا وَلَا يَرْتَابَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ وَالْمُؤْمِنُونَ ﴾ [المدثر: 31].

ترجمہ: تاکہ اہل ایمان کے ایمان میں اضافہ ہو جائے اور اہل کتاب اور اہل ایمان شک نہ کریں۔


۶- نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے گھروں میں سامان عیش اور اشیائے خوردونوش کی کس قدر قلت تھی کہ سائل تمام گھروں میں چکر لگا کر پوچھتا ہے کہ مہمان رسول کے لیے کوئی کھانا ہے تو اسے سوائے پانی کے کچھ نہیں ملتا، آپ نے اپنی جان اور مال سے لوگوں کی داد رسی فرمائی ، اپنے گھروں کو سامان رفاہیت اور تعیش سے آباد نہیں کیا، نہ مال ومنا ل جمع کیا اور نہ متاعِ دنیا حاصل کی، آپ کے صحابہ نے آپ کو دیکھا کہ آپ سب سے زیادہ سخی اور خیر وبھلائی کے معاملے میں چلتی ہوئی ہواسے بھی زیادہ فیاض تھے، سیکڑوں اونٹوں کو تقسیم کردیتے، صحابہ نے کبھی بھی آپ کو اپنے لیے مال ومنال جمع کرتے ہوئے یا ساز وسامان ذخیرہ کرتے ہوئے ، یا اپنی ذات اور اپنے رشتہ داروں کو ترجیح دیتے ہوئے نہیں دیکھا۔

 

۷- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنے گھروں میں سائل کو بھیج کر مہمان کے لیے کھانا دریافت کرنا، اور ان کا آپ کے گھروں میں کوئی ایسی چیز نہ پانا جس سے ایک انسان اپنی بھو ک مٹاسکے- یہ اس بھوک کے مارے ہوئے انسان کے لیے باعث تسلی تھا، چنانچہ جب اس نے دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حالت ہے تو وہ اپنی حالت پر بھی راضی ہوگیا اور اپنی بدحالی کی شکایت کرنا بند کردیا، کیوں کہ آپ ان کے امام اور اسوہ ونمونہ تھے، اور آپ کی بے سروسامانی کا یہ عالم تھا۔

 

صلى اللہ علیہ وسلم

 





 حفظ بصيغة PDFنسخة ملائمة للطباعة أرسل إلى صديق تعليقات الزوارأضف تعليقكمتابعة التعليقات
شارك وانشر

مقالات ذات صلة

  • من مشكاة النبوة (1) "يا معاذ بن جبل"
  • من مشكاة النبوة (3) ذو العقيصتين (خطبة)
  • من مشكاة النبوة (2) فيك جاهلية!
  • من مشكاة النبوة (4) في مهنة أهله
  • من مشكاة النبوة (5) "يا أم خالد هذا سنا" (خطبة)
  • من مشكاة النبوة (6) "أين ابن عمك" (خطبة) (باللغة الهندية)
  • من مشكاة النبوة (9) عجب الله من صنيعكما (خطبة) (باللغة الهندية)
  • خطبة: من مشكاة النبوة (1) - باللغة البنغالية

مختارات من الشبكة

  • من مشكاة النبوة (8) حفظ الجميل (باللغة الأردية)(مقالة - آفاق الشريعة)
  • من مشكاة النبوة (7) الطفلة والصلاة!! (باللغة الأردية)(مقالة - آفاق الشريعة)
  • من مشكاة النبوة (6) "أين ابن عمك؟" (باللغة الأردية)(مقالة - آفاق الشريعة)
  • من مشكاة النبوة (9) عجب الله من صنيعكما(مقالة - آفاق الشريعة)
  • من مشكاة النبوة (4) في مهنة أهله - باللغة النيبالية(مقالة - آفاق الشريعة)
  • من مشكاة النبوة (5) "يا أم خالد هذا سنا" (خطبة) - باللغة البنغالية(مقالة - آفاق الشريعة)
  • من مشكاة النبوة (3) ذو العقيصتين (خطبة)- باللغة البنغالية(مقالة - آفاق الشريعة)
  • من مشكاة النبوة (4) في مهنة أهله (خطبة)- باللغة البنغالية(مقالة - آفاق الشريعة)
  • من مشكاة النبوة (3) ذو العقيصتين (خطبة) - باللغة النيبالية(مقالة - آفاق الشريعة)
  • من مشكاة النبوة (1) "يا معاذ بن جبل" (خطبة) - باللغة النيبالية(مقالة - آفاق الشريعة)

 



أضف تعليقك:
الاسم  
البريد الإلكتروني (لن يتم عرضه للزوار)
الدولة
عنوان التعليق
نص التعليق

رجاء، اكتب كلمة : تعليق في المربع التالي

مرحباً بالضيف
الألوكة تقترب منك أكثر!
سجل الآن في شبكة الألوكة للتمتع بخدمات مميزة.
*

*

نسيت كلمة المرور؟
 
تعرّف أكثر على مزايا العضوية وتذكر أن جميع خدماتنا المميزة مجانية! سجل الآن.
شارك معنا
في نشر مشاركتك
في نشر الألوكة
سجل بريدك
  • بنر
  • بنر
كُتَّاب الألوكة
  • يوم مفتوح للمسجد يعرف سكان هارتلبول بالإسلام والمسلمين
  • بمشاركة 75 متسابقة.. اختتام الدورة السادسة لمسابقة القرآن في يوتازينسكي
  • مسجد يطلق مبادرة تنظيف شهرية بمدينة برادفورد
  • الدورة الخامسة من برنامج "القيادة الشبابية" لتأهيل مستقبل الغد في البوسنة
  • "نور العلم" تجمع شباب تتارستان في مسابقة للمعرفة الإسلامية
  • أكثر من 60 مسجدا يشاركون في حملة خيرية وإنسانية في مقاطعة يوركشاير
  • مؤتمرا طبيا إسلاميا بارزا يرسخ رسالة الإيمان والعطاء في أستراليا
  • تكريم أوائل المسابقة الثانية عشرة للتربية الإسلامية في البوسنة والهرسك

  • بنر
  • بنر

تابعونا على
 
حقوق النشر محفوظة © 1446هـ / 2025م لموقع الألوكة
آخر تحديث للشبكة بتاريخ : 14/11/1446هـ - الساعة: 17:59
أضف محرك بحث الألوكة إلى متصفح الويب