• الصفحة الرئيسيةخريطة الموقعRSS
  • الصفحة الرئيسية
  • سجل الزوار
  • وثيقة الموقع
  • اتصل بنا
English Alukah شبكة الألوكة شبكة إسلامية وفكرية وثقافية شاملة تحت إشراف الدكتور سعد بن عبد الله الحميد
 
الدكتور سعد بن عبد الله الحميد  إشراف  الدكتور خالد بن عبد الرحمن الجريسي
  • الصفحة الرئيسية
  • موقع آفاق الشريعة
  • موقع ثقافة ومعرفة
  • موقع مجتمع وإصلاح
  • موقع حضارة الكلمة
  • موقع الاستشارات
  • موقع المسلمون في العالم
  • موقع المواقع الشخصية
  • موقع مكتبة الألوكة
  • موقع المكتبة الناطقة
  • موقع الإصدارات والمسابقات
  • موقع المترجمات
 كل الأقسام | مقالات شرعية   دراسات شرعية   نوازل وشبهات   منبر الجمعة   روافد   من ثمرات المواقع  
اضغط على زر آخر الإضافات لغلق أو فتح النافذة اضغط على زر آخر الإضافات لغلق أو فتح النافذة
  •  
    طريق لا يشقى سالكه (خطبة)
    عبدالله بن إبراهيم الحضريتي
  •  
    خطبة: مكانة العلم وفضله
    أبو عمران أنس بن يحيى الجزائري
  •  
    خطبة: العليم جلا وعلا
    الشيخ الدكتور صالح بن مقبل العصيمي ...
  •  
    في تحريم تعظيم المذبوح له من دون الله تعالى وأنه ...
    فواز بن علي بن عباس السليماني
  •  
    كل من يدخل الجنة تتغير صورته وهيئته إلى أحسن صورة ...
    فهد عبدالله محمد السعيدي
  •  
    محاضرة عن الإحسان
    د. عطية بن عبدالله الباحوث
  •  
    ملامح تربوية مستنبطة من قول الله تعالى: ﴿يوم تأتي ...
    د. عبدالرحمن بن سعيد الحازمي
  •  
    نصوص أخرى حُرِّف معناها
    عبدالعظيم المطعني
  •  
    فضل العلم ومنزلة العلماء (خطبة)
    خميس النقيب
  •  
    البرهان على تعلم عيسى عليه السلام القرآن والسنة ...
    د. محمد بن علي بن جميل المطري
  •  
    الدرس السادس عشر: الخشوع في الصلاة (3)
    عفان بن الشيخ صديق السرگتي
  •  
    القرض الحسن كصدقة بمثل القرض كل يوم
    د. خالد بن محمود بن عبدالعزيز الجهني
  •  
    الليلة التاسعة والعشرون: النعيم الدائم (2)
    عبدالعزيز بن عبدالله الضبيعي
  •  
    حكم مشاركة المسلم في جيش الاحتلال
    أ. د. حلمي عبدالحكيم الفقي
  •  
    غض البصر (خطبة)
    د. غازي بن طامي بن حماد الحكمي
  •  
    كيف تقي نفسك وأهلك السوء؟ (خطبة)
    الشيخ محمد عبدالتواب سويدان
شبكة الألوكة / آفاق الشريعة / منبر الجمعة / الخطب / خطب بلغات أجنبية
علامة باركود

عبودية استماع القرآن العظيم (باللغة الأردية)

عبودية استماع القرآن العظيم (باللغة الأردية)
حسام بن عبدالعزيز الجبرين

مقالات متعلقة

تاريخ الإضافة: 7/12/2021 ميلادي - 2/5/1443 هجري

الزيارات: 5917

 حفظ بصيغة PDFنسخة ملائمة للطباعة أرسل إلى صديق تعليقات الزوارأضف تعليقكمتابعة التعليقات
النص الكامل  تكبير الخط الحجم الأصلي تصغير الخط
شارك وانشر

تلاوت قرآن سننے کی عبادت

ترجمه

سيف الرحمن التيمي


﴿ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَنزَلَ عَلَى عَبْدِهِ الْكِتَابَ وَلَمْ يَجْعَل لَّهُ عِوَجَا ﴾ [الكهف: 1]، نحمده حمدًا كثيرًا طيِّبًا مبارَكًا فيهِ، مبارَكًا عليْهِ كما يحبُّ ربُّنا ويرضى، وأشهد ألا إله إلا الله ﴿ لَهُ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَلَمْ يَتَّخِذْ وَلَدًا وَلَمْ يَكُن لَّهُ شَرِيكٌ فِي الْمُلْكِ وَخَلَقَ كُلَّ شَيْءٍ فَقَدَّرَهُ تَقْدِيرًا ﴾ [الفرقان: 2]، وأشهد أن محمدًا عبده ورسوله بشّر وأنذر، ورغّب وحذّر، صلى الله عليه وعلى آله وصحبه وسلم تسليمًا كثيرًا.

 

حمد وصلاۃ کے بعد:

میں آپ کو اور اپنے آپ کو اللہ کا تقوی اختیار کرنے، اسے جلا دینے والے اعمال کو انجام دینے اور اسے مخدوش کرنے والے اعمال سے دامن کش رہنے کی وصیت کرتا ہوں، کیوں کہ تقوی کا انعام بلند وبالا جنت کی شکل میں ملنے والا ہے جو ہمیشہ تروتازہ رہے گی: ﴿ وَسَارِعُواْ إِلَى مَغْفِرَةٍ مِّن رَّبِّكُمْ وَجَنَّةٍ عَرْضُهَا السَّمَاوَاتُ وَالأَرْضُ أُعِدَّتْ لِلْمُتَّقِينَ ﴾ [آل عمران: 133].

 

ترجمہ: اپنے رب کی بخشش کی طرف اور اس جنت کی طرف دوڑو جس کا عرض آسمانوں اور زمین کے برابر ہے، جو پرہیز گاروں کے لئے تیار کی گئی ہے۔

 

رحمن کے بندو! نبی ﷐ کے اس واقعہ پر غور کیجئے!

 

عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷐نے مجھ سے فرمایا: "میرے سامنے قرآن مجید کی تلاوت کرو" ۔انہوں نے کہا: میں نے عرض کی: اے اللہ کے رسول ﷐! کیا میں آپ کو سناؤں، جبکہ آپ پر ہی تو قرآن مجید نازل ہوا ہے؟ آپ نے فرمایا: میری خواہش ہے کہ میں اسے کسی دوسرے سے سنوں۔ تو میں نے سورۃ نساء کی قراءت شروع کی، جب میں اس آیت پر پہنچا: ﴿ فَكيفَ إذا جِئْنا مِن كُلِّ أُمَّةٍ بشَهِيدٍ، وجِئْنا بكَ علَى هَؤُلاءِ شَهِيدًا ﴾ [النساء: 41].

 

ترجمہ: اس وقت کیا حال ہوگا جب ہم ہر امت میں سے ایک گواہ لائیں گے اور آپ کو ان پر گواہ بناکر لائیں گے۔

 

تو آپ نے فرمایا: "بس کرو" یا فرمایا: "ٹھہر جاؤ" ۔میں نے اپنا سر اٹھا یا تو دیکھا کہ آپ ﷐ کے آنسو بہہ رہے ہیں"۔(بخاری ومسلم)

 

ایمانی بھائیو! قرآن کی تلاوت سننا ایک بڑی عظیم الشان عبادت ہے، قرآن کی تلاوت سننے کے تعلق سے ہمارے نبی ﷐کا واقعہ آپ نے ملاحظہ کیا، قرآن مجید میں بھی بہت سی آیتیں آئی ہیں جو اس عبادت کی اہمیت پر روشنی ڈالتی ہیں! انہی میں سے ایک آیت کے اندر یہ بتایا گیا ہے کہ قرآن کی تلاوت سننے سے ایمان کو غذا فراہم ہوتی ہے! فرمان باری تعالی ہے: ﴿ وَإِذَا تُلِيَتْ عَلَيْهِمْ آيَاتُهُ زَادَتْهُمْ إِيمَانًا ﴾ [الأنفال: 2].

 

ترجمہ: جب اللہ کی آیتیں ان کو پڑھ کر سنائی جاتی ہیں تو وہ آیتیں ان کے ایمان کو اور زیادہ کردیتی ہیں۔

 

تلاوتِ قرآن کی سماعت، رحمت الہی کا ایک دروازہ ہے، اللہ پاک کا فرمان ہے: ﴿ وَإِذَا قُرِئَ الْقُرْآنُ فَاسْتَمِعُواْ لَهُ وَأَنصِتُواْ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ ﴾ [الأعراف: 204].

 

ترجمہ: جب قرآن پڑھا جایا کرے تو اس کی طرف کان لگا دیا کرو اور خاموش رہا کرو امید ہے کہ تم پر رحمت ہو۔

 

جب بندہ اپنے پروردگار جل جلالہ کا کلام سنتا ہے تو اس کے ایمان میں اضافہ ہوتا اور اس کا اثر اس کے اعضا وجوراح تک پہنچتا ہے، چنانچہ اس کے رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں: ﴿ اللَّهُ نَزَّلَ أَحْسَنَ الْحَدِيثِ كِتَابًا مُّتَشَابِهًا مَّثَانِيَ تَقْشَعِرُّ مِنْهُ جُلُودُ الَّذِينَ يَخْشَوْنَ رَبَّهُمْ ثُمَّ تَلِينُ جُلُودُهُمْ وَقُلُوبُهُمْ إِلَى ذِكْرِ اللَّهِ ذَلِكَ هُدَى اللَّهِ يَهْدِي بِهِ مَنْ يَشَاءُ وَمَن يُضْلِلْ اللَّهُ فَمَا لَهُ مِنْ هَادٍ ﴾ [الزمر: 23].

 

ترجمہ: اللہ تعالی نے بہترین کلام نازل فرمایا ہے جو ایسی کتاب ہے کہ آپس میں ملتی جلتی اور بار بار دہرائی ہوئی آیتوں کی ہے، جس سے ان لوگوں کے رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں جو اپنے رب کا خوف رکھتے ہیں، آخر میں ان کے جسم اور دل اللہ تعالی کے ذکر کی طرف نرم ہوجاتے ہیں، یہ ہے اللہ تعالی کی ہدایت جس کے ذریعہ جسے چاہے راہ راست پر لگا دیتا ہے اور جسے اللہ تعالی ہی راہ بھلادے اس کا ہادی کوئی نہیں۔

 

رحمن کے بندو! ایمان سے جب دل سرشار ہوجائے تو اس کا اثر آنکھ تک پہنچتا ہے اور وہ اشکبار ہوجاتی ہے، یہ تلاوت قرآن کی سماعت کا نتیجہ ہے!

 

اللہ پاک کا فرمان ہے: ﴿ وَإِذَا سَمِعُواْ مَا أُنزِلَ إِلَى الرَّسُولِ تَرَى أَعْيُنَهُمْ تَفِيضُ مِنَ الدَّمْعِ مِمَّا عَرَفُواْ مِنَ الْحَقِّ يَقُولُونَ رَبَّنَا آمَنَّا فَاكْتُبْنَا مَعَ الشَّاهِدِينَ ﴾ [المائدة: 83].

 

ترجمہ: اور جب وہ رسول کی طرف نازل کردہ کلام کو سنتے ہیں تو آپ ان کی آنکھیں آنسو سے بہتی ہوئی دیکھتے ہیں اس سبب سے کہ انہوں نے حق کو پہچان لیا۔ وہ کہتے ہیں کہ اے ہمارے رب! ہم ایمان لے آئے پس تو ہم کو بھی ان لوگوں کے ساتھ لکھ لے جو تصدیق کرتے ہیں۔

 

بندہ جب دلجمعی کے ساتھ اپنے پاک پروردگار کا کلام سنتا ہے تو اس کے ایمان میں اضافہ ہوتا ہے اور بسا اوقات اس کے اثر سے اس کی آنکھیں بہہ پڑتی ہیں اور وہ بے قابو ہوکر رونے لگتا ہے!

 

جیسا کہ اللہ –جل شانہ- نے فرمایا: ﴿ إِنَّ الَّذِينَ أُوتُواْ الْعِلْمَ مِن قَبْلِهِ إِذَا يُتْلَى عَلَيْهِمْ يَخِرُّونَ لِلأَذْقَانِ سُجَّدًا * وَيَقُولُونَ سُبْحَانَ رَبِّنَا إِن كَانَ وَعْدُ رَبِّنَا لَمَفْعُولًا * وَيَخِرُّونَ لِلأَذْقَانِ يَبْكُونَ وَيَزِيدُهُمْ خُشُوعًا ﴾ [الإسراء: 107 – 109].

 

ترجمہ: جنہیں اس سے پہلے علم دیا گیا ہے ان کے پاس جب بھی اس کی تلاوت کی جاتی ہے تو وہ ٹھوڑیوں کے بل سجدہ میں گر پڑتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہمارا رب پاک ہے ‘ ہمارے رب کا وعدہ بلا شک وشبہ پورا ہوکر رہنے والا ہی ہے۔وہ اپنی ٹھوڑیوں کے بل روتے ہوئے سجدہ میں گر پڑتے ہیں اور یہ قرآن ان کی عاجزی اور خشوع اور خضوع بڑھا دیتا ہے۔

 

ایک دوسری جگہ پر اللہ پاک نے اپنے منتخب اور چنیدہ بندوں کی صفت بیان کرتے ہوئے فرمایا: ﴿ أُوْلَئِكَ الَّذِينَ أَنْعَمَ اللَّهُ عَلَيْهِم مِّنَ النَّبِيِّينَ مِن ذُرِّيَّةِ آدَمَ وَمِمَّنْ حَمَلْنَا مَعَ نُوحٍ وَمِن ذُرِّيَّةِ إِبْرَاهِيمَ وَإِسْرَائِيلَ وَمِمَّنْ هَدَيْنَا وَاجْتَبَيْنَا إِذَا تُتْلَى عَلَيْهِمْ آيَاتُ الرَّحْمَن خَرُّوا سُجَّدًا وَبُكِيًّا ﴾ [مريم: 58].

 

ترجمہ: یہی وہ انبیا ہیں جن پر اللہ تعالی نے فضل وکرم کیا جو اولاد آدم میں سے ہیں اور ان لوگوں کی نسل سے ہیں جنہیں ہم نے نوح (علیہ السلام) کے ساتھ کشتی میں چڑھا لیا تھا اور اولاد ابراہیم ویعقوب سے اور ہماری طرف سے راہ یافتہ ا ور ہمارے پسندیدہ لوگوں میں سے ۔ان کے سامنے جب اللہ رحمان کی آیتوں کی تلاوت کی جاتی تھی یہ سجدہ کرتے اور روتے گڑ گڑاتے گر پڑتے تھے۔

 

ہم اپنی قساوت قلبی کی شکایت اپنے رب سے ہی کرتے ہیں!

 

رحمن کے بندو! بہت سے لوگ تلاوت قرآن کا خوب اہتمام کرتے ہیں جوکہ ایک بڑا اور قابل رشک عمل ہے، لیکن وہ تلاوت قرآن کی سماعت سے بے رغبتی برتتے ہیں! ہمارے سامنے ابھی ابھی ایسی آیتیں گزری ہیں جن سے تلاوت قرآن سننے کی اہمیت اجاگر ہوتی ہے، آپ کے سامنے میں یہ فتوی پیش کر رہاہوں!

 

ایک خاتون نے شیخ ابن باز رحمہ اللہ سے درج ذیل سوا کیا:

کیسٹ کے ذریعہ جو شخص قرآن کی تلاوت سنتا ہے، کیا اس کا اجر وثواب اسی شخص کی طرح ہے جو خود قرآن پڑھتا ہے، کیوں کہ کیسٹ کے ذریعہ میں کثرت سے قرآن سنتی ہوں، کیا اس سے میرے اجر وثواب میں کمی ہوجائے گی؟

 

آپ نے جواب دیا: ہم امید کرتے ہیں کہ آپ کو سننے کا ثواب پڑھنے والے ہی کی طرح ملے گا، کیوں کہ سننے والا پڑھنے والے کی طرح ہی ہوتا ہے، کیوں کہ جو سنتا ہے وہ قاری کا شریک ہوتا ہے، چنانچہ اگر نیک نیتی اور اخلاص کے ساتھ کوئی قرآن کی تلاوت سنے اور وہ فائدہ کا خواہش مند ہو تو ہم امید کرتے ہیں کہ اسے قاری ہی کی طرح اجر وثواب ملےگا، اس لئے کہ قاری اور سامع اجر وثواب میں برابر ہیں۔

 

ہم اپنے تمام دینی بھائیوں اور بہنوں کو وصیت کرتے ہیں کہ قرآن کی تلاوت سننے اور اس پر غور وفکر کرنے کا اہتمام کریں...الخ ۔

 

مجھے اور آپ کو اللہ تعالی کتاب وسنت سے اور ان میں ہدایت اور حکمت کی جو باتیں ہیں، ان سے فائدہ پہنچائے، آپ سب اللہ سے مغفرت طلب کریں، یقینا وہ خوب معاف کرنے ولا ہے۔

 

دوسرا خطبہ

الحمد لله...

حمد وصلاۃ کے بعد:

ایمانی بھائیو! قرآن کی تاثیر صرف مومنوں کے لئے خاص نہیں ہے، بلکہ کافروں پر بھی اس کا اثر ہوتا ہے، جبیر بن مطعم جب کفار قریش میں سے تھے، تو وہ نبی ﷐ سے بد ر کی قیدیوں کے سلسلے میں بات چیت کرنے کے لئے آئے، جب وہ مسلمانوں کے پاس پہنچے تو دیکھا کہ وہ مغرب کی نماز میں ہیں اور نبی ﷐ ان کی امامت کررہے ہیں، آپ اس وقت سورۃ الطور کی تلاوت کر رہے تھے، جبیر بن مطعم آپ کی تلاوت سے بہت زیادہ متاثر ہوئے جب کہ وہ قریش کے سرداروں میں شمار کئے جاتے تھے، جبیر کا بیان ہے:

"میں نے نبی ﷐ کو مغرب کی نماز میں سورۃ طور پڑھتے سنا۔ جب آپ اس آیت پر پہنچے: ﴿ أَمْ خُلِقُوا مِن غيرِ شيءٍ أمْ هُمُ الخَالِقُونَ * أمْ خَلَقُوا السَّمَوَاتِ والأرْضَ بَلْ لا يُوقِنُونَ * أمْ عِنْدَهُمْ خَزَائِنُ رَبِّكَ أمْ هُمُ المُسَيْطِرُونَ ﴾ [الطور: 35 – 37].

 

ترجمہ: کیا وہ بغیر کسی (پیدا کرنے والے ) کے (خود بخود) پیدا کئے گئے ہیں؟ یا و ہ خود پیدا کرنے والے ہیں؟ کیا انہوں نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا ہے؟ بلکہ وہ لوگ یقین نہیں رکھتے، یا کیا ان کے پاس تیرے رب کے خزانے ہیں؟ یا وہ (ان خزانوں کے) داروغے ہیں؟ یا کیا ان کے پاس کوئی سیڑھی ہے کہ وہ اس پر (چڑھ کر آسمان کی باتیں) سن لیتے ہیں؟ (اگر ایسا ہے ) تو پھر چاہئے کہ ان کا سننے والا کوئی روشن دلیل پیش کرے۔

 

تو قریب تھا کہ میرا دل اڑ جائے ۔(اس حدیث کو بخاری نے روایت کیا ہے) ایک دوسری روایت میں یہ الفاظ آئے ہیں: "میں نے نبی ﷐ کو مغرب کی نماز میں سورۃ طور پڑھتے سنا۔ یہ پہلا موقع تھا جب میرے دل میں ایمان نے قرار پایا"۔(بخاری)

 

ایمانی بھائیو!

قرآن کی سماعت سے متاثر ہونا صرف انسانوں کے ساتھ مختص نہیں ہے، بلکہ اللہ پاک نے یہ خبر دی ہے کہ مخفی وپوشیدہ مخلوقات بھی اس سے متاثر ہوتی ہیں: ﴿ قُلْ أُوحِيَ إِلَيَّ أَنَّهُ اسْتَمَعَ نَفَرٌ مِّنَ الْجِنِّ فَقَالُوا إِنَّا سَمِعْنَا قُرْآنًا عَجَبًا ﴾ [الجن: 1].

 

ترجمہ: آپ کہہ دیں کہ مجھے وحی کی گئی ہے کہ جنوں کی ایک جماعت نے قرآن سنا اور کہا کہ ہم نے عجیب قرآن سنا ہے۔

 

ایک دوسری جگہ پر اللہ کا ارشاد گرامی ہے: ﴿ وَإِذْ صَرَفْنَا إِلَيْكَ نَفَرًا مِّنَ الْجِنِّ يَسْتَمِعُونَ الْقُرْآنَ فَلَمَّا حَضَرُوهُ قَالُوا أَنصِتُوا فَلَمَّا قُضِيَ وَلَّوْا إِلَى قَوْمِهِم مُّنذِرِينَ ﴾[الأحقاف: 29].

 

ترجمہ: اور یاد کرو جب کہ ہم نے جنوں کی ایک جماعت کو تیری طرف متوجہ کیا کہ وہ قرآن سنیں۔ پس جب نبی کے پاس پہنچ گئے تو( ایک دوسرے سے کہنے لگے ) خاموش ہو جاؤ، پھر جب پڑھ کر ختم ہوگیا تو اپنی قوم کو خبردار کرنے کے لئے واپس لوٹ گئے۔

 

بلکہ فرشتے بھی قرآن سننا پسند کرتے ہیں! چنانچہ اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ وہ ایک دفعہ رات کے وقت سورۃ بقرۃ کی تلاوت کر رہے تھے اور ان کے قریب ان کا گھوڑا بندھا ہوا تھا اس دوران میں گھوڑا بدکنے لگا تو انہوں نے تلاوت بند کردی اور گھوڑا ٹھہر گیا۔وہ پھر پڑھنے لگے تو گھوڑے نے اچھل کود شروع کردی۔انہوں نے تلاوت بند کی تو وہ بھی ٹھہر گیا۔ وہ پھر پڑھنے لگے تو گھوڑ ے نے بھی اچھل کود شروع کردی...وہ کہتے ہیں کہ: میں نے اوپر نظر اٹھائی تو کیا دیکھتا ہوں کہ چھتری جیسی کوئی چیز ہے جس میں بہت سے چراغ روشن ہیں، میں باہر آیا تو میں اسے نہ دیکھ سکا، رسول اللہ ﷐ نے فرمایا: "کیا تم جانتے ہو و ہ کیا تھا؟ انہوں نے کہا: نہیں، آپ ﷐ نے فرمایا: وہ فرشتے تھے جو تمہاری آواز سننے کے لیے قریب آرہے تھے۔ اگر تم رات بھر پڑھتے رہتے تو صبح تک دوسرے لوگ بھی انہیں دیکھتے، وہ ان سے نہ چھپ سکتے "۔ [بخاری ].

 

اللہ کے بندو! آخری بات یہ کہ قرآن کی تلاوت سننے سے ایمان میں اضافہ ہوتا ہے، فرحت ومسرت حاصل ہوتی ہے، جسم کے رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں، آنکھ سے آنسو جاری ہونے لگتے ہیں اورانسان بے قابو ہوکر رونے لگتا ہے، اس لئے آپ کثرت سے تلاوت قرآن کا اہتمام کریں، رقت آمیز تلاوت (کرنے والے قاری) کو تلاشیں، اور ایسے قاری کو سنیں جن کی تلاوت سے آپ کے دل میں رقت پیدا ہوتی ہو، آپ کو سرچ انجن میں بہت سی رقت آمیز تلاوتیں مل جائیں گی.....

 

درود وسلام بھیجیں...

صلى اللہ علیہ وسلم

 





 حفظ بصيغة PDFنسخة ملائمة للطباعة أرسل إلى صديق تعليقات الزوارأضف تعليقكمتابعة التعليقات
شارك وانشر

مقالات ذات صلة

  • عبودية استماع القرآن العظيم (خطبة)
  • من عمل صالحا فلنفسه (باللغة الأردية)
  • لفت الأنظار للتفكر والاعتبار (1) (باللغة الأردية)
  • اللهم يا مقلب القلوب ثبت قلبي على دينك (باللغة الأردية)
  • بر الوالدين (خطبة) (باللغة الأردية)
  • فاعبد الله مخلصا له الدين (خطبة) (باللغة الأردية)
  • فضل استماع القرآن

مختارات من الشبكة

  • عبودية استماع القرآن العظيم (خطبة) - باللغة البنغالية(مقالة - آفاق الشريعة)
  • عبودية استماع القرآن العظيم (خطبة) - باللغة النيبالية(مقالة - آفاق الشريعة)
  • عبودية استماع القرآن العظيم (خطبة) - باللغة الإندونيسية(مقالة - آفاق الشريعة)
  • عبودية استماع القرآن العظيم (خطبة) (باللغة الهندية)(مقالة - آفاق الشريعة)
  • اللغة العربية.. لغة القرآن وبيان القرآن(محاضرة - مكتبة الألوكة)
  • كلمات وصفت القرآن(مقالة - آفاق الشريعة)
  • من أقسام العبودية: عبودية الاختيار والانقياد والطاعة والمحبة(مقالة - موقع الشيخ أ. د. عرفة بن طنطاوي)
  • من أقسام العبودية: عبودية الغلبة والقهر والملك(مقالة - موقع الشيخ أ. د. عرفة بن طنطاوي)
  • عبودية القلب أس لعبودية الجوارح(مقالة - آفاق الشريعة)
  • عبودية القلب أس لعبودية الجوارح ( عرض تقديمي )(كتاب - مكتبة الألوكة)

 



أضف تعليقك:
الاسم  
البريد الإلكتروني (لن يتم عرضه للزوار)
الدولة
عنوان التعليق
نص التعليق

رجاء، اكتب كلمة : تعليق في المربع التالي

مرحباً بالضيف
الألوكة تقترب منك أكثر!
سجل الآن في شبكة الألوكة للتمتع بخدمات مميزة.
*

*

نسيت كلمة المرور؟
 
تعرّف أكثر على مزايا العضوية وتذكر أن جميع خدماتنا المميزة مجانية! سجل الآن.
شارك معنا
في نشر مشاركتك
في نشر الألوكة
سجل بريدك
  • بنر
  • بنر
كُتَّاب الألوكة
  • الدورة الخامسة من برنامج "القيادة الشبابية" لتأهيل مستقبل الغد في البوسنة
  • "نور العلم" تجمع شباب تتارستان في مسابقة للمعرفة الإسلامية
  • أكثر من 60 مسجدا يشاركون في حملة خيرية وإنسانية في مقاطعة يوركشاير
  • مؤتمرا طبيا إسلاميا بارزا يرسخ رسالة الإيمان والعطاء في أستراليا
  • تكريم أوائل المسابقة الثانية عشرة للتربية الإسلامية في البوسنة والهرسك
  • ماليزيا تطلق المسابقة الوطنية للقرآن بمشاركة 109 متسابقين في كانجار
  • تكريم 500 مسلم أكملوا دراسة علوم القرآن عن بعد في قازان
  • مدينة موستار تحتفي بإعادة افتتاح رمز إسلامي عريق بمنطقة برانكوفاتش

  • بنر
  • بنر

تابعونا على
 
حقوق النشر محفوظة © 1446هـ / 2025م لموقع الألوكة
آخر تحديث للشبكة بتاريخ : 11/11/1446هـ - الساعة: 16:33
أضف محرك بحث الألوكة إلى متصفح الويب