• الصفحة الرئيسيةخريطة الموقعRSS
  • الصفحة الرئيسية
  • سجل الزوار
  • وثيقة الموقع
  • اتصل بنا
English Alukah شبكة الألوكة شبكة إسلامية وفكرية وثقافية شاملة تحت إشراف الدكتور سعد بن عبد الله الحميد
 
الدكتور سعد بن عبد الله الحميد  إشراف  الدكتور خالد بن عبد الرحمن الجريسي
  • الصفحة الرئيسية
  • موقع آفاق الشريعة
  • موقع ثقافة ومعرفة
  • موقع مجتمع وإصلاح
  • موقع حضارة الكلمة
  • موقع الاستشارات
  • موقع المسلمون في العالم
  • موقع المواقع الشخصية
  • موقع مكتبة الألوكة
  • موقع المكتبة الناطقة
  • موقع الإصدارات والمسابقات
  • موقع المترجمات
 كل الأقسام | مقالات شرعية   دراسات شرعية   نوازل وشبهات   منبر الجمعة   روافد   من ثمرات المواقع  
اضغط على زر آخر الإضافات لغلق أو فتح النافذة اضغط على زر آخر الإضافات لغلق أو فتح النافذة
  •  
    ماذا سيخسر العالم بموتك؟ (خطبة)
    حسان أحمد العماري
  •  
    فقه الطهارة والصلاة والصيام للأطفال
    د. محمد بن علي بن جميل المطري
  •  
    ثمرة محبة الله للعبد (خطبة)
    د. أحمد بن حمد البوعلي
  •  
    خطبة: القلق من المستقبل
    عدنان بن سلمان الدريويش
  •  
    فوائد وعبر من قصة يوشع بن نون عليه السلام (خطبة)
    د. محمود بن أحمد الدوسري
  •  
    خطبة: المخدرات والمسكرات
    الدكتور علي بن عبدالعزيز الشبل
  •  
    {وما النصر إلا من عند الله} ورسائل للمسلمين
    الشيخ محمد عبدالتواب سويدان
  •  
    من أقوال السلف في أسماء الله الحسنى: (الرزاق، ...
    فهد بن عبدالعزيز عبدالله الشويرخ
  •  
    الأحق بالإمامة في صلاة الجنازة
    عبد رب الصالحين أبو ضيف العتموني
  •  
    فضل الصبر على المدين
    د. خالد بن محمود بن عبدالعزيز الجهني
  •  
    تفسير قوله تعالى: { والذين إذا فعلوا فاحشة أو ...
    سعيد مصطفى دياب
  •  
    محاسن الإرث في الإسلام (خطبة)
    الشيخ د. إبراهيم بن محمد الحقيل
  •  
    تفسير: (لقد كان لسبإ في مسكنهم آية جنتان عن يمين ...
    تفسير القرآن الكريم
  •  
    علامات الساعة (2)
    تركي بن إبراهيم الخنيزان
  •  
    ما جاء في فصل الصيف
    الشيخ عبدالله بن جار الله آل جار الله
  •  
    أحكام التعاقد بالوكالة المستترة وآثاره: دراسة ...
    د. ياسر بن عبدالرحمن العدل
شبكة الألوكة / آفاق الشريعة / منبر الجمعة / الخطب / خطب بلغات أجنبية
علامة باركود

الله السميع (باللغة الأردية)

الله السميع (باللغة الأردية)
حسام بن عبدالعزيز الجبرين

مقالات متعلقة

تاريخ الإضافة: 28/11/2021 ميلادي - 22/4/1443 هجري

الزيارات: 5156

 حفظ بصيغة PDFنسخة ملائمة للطباعة أرسل إلى صديق تعليقات الزوارأضف تعليقكمتابعة التعليقات
النص الكامل  تكبير الخط الحجم الأصلي تصغير الخط
شارك وانشر

اللہ جو السمیع (خوب سننے والا) ہے

ترجمه

سيف الرحمن التيمي


الحمد لله رب العالمين، الحمد لله البصير التواب، الفتّاح الوهّاب، وأشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له السميع الخبير، المتين القدير، وأشهد أن محمداً عبده ورسوله صلى الله عليه وسلم وعلى آله وصحبه عدد قطر الندى وما تعاقب الإصباح والمساء.

 

حمد وصلاۃ کے بعد: میں آپ کو اور اپنے آپ کو اللہ کے تقوی کی وصیت کرتا ہوں، ہم ایسے وقت سے گزر رہے ہیں جس میں اسے بروئے عمل لانا ضروری ہے، کیوں کہ ہماری پیدائش اللہ پاک کی عبادت کے لئے ہوئی ہے، ہماری زندگی گھڑیوں اور لمحوں سے ہی عبارت ہے: ﴿ وَاتَّقُواْ اللّهَ إِنَّ اللّهَ سَرِيعُ الْحِسَابِ ﴾ [المائدة: 4].

 

ترجمہ: اللہ تعالی سے ڈرتے رہو، یقینا اللہ تعالی جلد حساب لینے والا ہے۔

 

رحمن کے بندو! بندگی کے مختلف درجات ہیں، ان میں سب سے بلند درجہ احسان کا ہے، جس کا مطلب ہے: آپ اس طرح اللہ کی عبادت کریں گویا آپ اسے دیکھ رہے ہوں، یہ وہ مرتبہ ہے جس سے رحمن کی خوشنودی، جنت میں فردوس اعلی، قبر کی نعمت اور اللہ کی ناراضگی اور عذاب سے نجات ملتی ہے، مرتبہ احسان کے بلند ترین مقام پر فائز ہونے میں جو چیزیں معاون ثابت ہوتی ہیں، ان میں یہ بھی ہے کہ دل اللہ کے اسمائے حسنی کے معانی ومفاہیم اور ان کے احساس وشعور سے لبریز ہو، ہم آج اللہ کے ایک ایسے اسم گرامی پر گفتگو کریں گے، جس کا احساس وشعور دل کو اللہ کی محبت سے معمور کرد یتا اور کثرت سے اللہ کو یاد کرنے کی وجہ سے مومن کو دوبارہ اٹھائے جانے کی یاد دلاتا ہے! ہر اچھی بات بولنے اور اس کا شعور رکھنے کی وجہ سے اس کی زبان غیبت، چغلخوری، لعن وطعن، مذاق اڑانے، جھوٹ بولنے، بد زبانی کرنے اور زبان کے عام گناہوں سے باز رہتی ہے! "لوگ اپنی زبان کی بڑ بڑ ہی کی وجہ سے تو اوندھے منہ جہنم میں ڈالے جائیں گے!"۔

 

آج ہم اللہ کے اسم گرامی السمیع کی بات کریں گے، جس کا ذکر قرآن مجید میں ۴۵ مقامات پر آیا ہے!خولہ بنت ثعلبہ رضی اللہ عنہا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضرہوئی اور اپنے شوہر اوس بن الصامت کے بارے میں دریافت کرنے لگی جو ان کے چچا زاد بھی تھے، اور جنہوں نے غصہ کی حالت میں ان سے کہہ دیا تھا: تم میرے لیے میری ماں کی پشت کی طرح ہو!-زمانہ جاہلیت میں ظہار کا رواج موجود تھا-چنانچہ جب ان کے شوہر نے ان سے ہمبستری کرنی چاہی تو وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور آپ سے اپنی پریشانی اور شوہر کے ساتھ اپنے اَن بَن کی شکایت کرنے لگی، جس پر سورۃ المجادلۃ کی ابتدائی آیات نازل ہوئیں، عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: "سب تعریفیں اللہ کے لیے ہیں جو تمام آوازوں کو سنتا ہے، تکرار کرنے والی خاتون نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور میں کمرے کے ایک کونے میں تھی، وہ (نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ) اپنے خاوند کی شکایت کر رہی تھی اور مجھے اس کی بات سنائی نہیں دے رہی تھی۔اللہ تعالی نے یہ آیت نازل فرمائی: ﴿ قَدْ سَمِعَ اللَّهُ قَوْلَ الَّتِي تُجَادِلُكَ فِي زَوْجِهَا وَتَشْتَكِي إِلَى اللَّهِ وَاللَّهُ يَسْمَعُ تَحَاوُرَكُمَا إِنَّ اللَّهَ سَمِيعٌ بَصِيرٌ ﴾ [المجادلۃ: ۱].

 

ترجمہ: اللہ تعالی نے اس ( عورت) کی بات سن لی جو آپ سے اپنے خاوند کے بار ےمیں تکرار کر رہی تھی اور اللہ کے آگے شکایت کرر ہی تھی، اللہ تعالی تم دونوں کے سوال وجواب سن رہا تھا، بے شک اللہ تعالی سننے والا دیکھنے والا ہے۔

 

(اس حدیث کو احمد، نسائی، ابن ماجہ اور بخاری نے تعلیقاً روایت کیا ہے)

 

پاک ہے وہ اللہ جو السمیع (خوب سننے والا ہے) وہ تمام آوازوں کو سنتا ہے، خواہ ان کی زبانیں الگ اور حاجتیں مختلف ہی کیوں نہ ہوں، اس کی سماعت پر مخفی اور ظاہر تمام باتیں یکساں ہیں: ﴿ سَوَاء مِّنكُم مَّنْ أَسَرَّ الْقَوْلَ وَمَن جَهَرَ بِهِ وَمَنْ هُوَ مُسْتَخْفٍ بِاللَّيْلِ وَسَارِبٌ بِالنَّهَارِ ﴾ [الرعد 10].

 

ترجمہ: تم میں سے کسی کا اپنی بات کو چھپا کر کہنا اور بہ آواز بلند اسے کہنا اور جو رات کو چھپا ہوا ہو او رجو دن میں چل رہا ہو، سب اللہ پر برابر ویکساں ہیں۔

 

پاک ہے وہ اللہ جو سننے والا اور جاننے والا ہے، نہ کوئی سماعت کسی سماعت سے اسے غافل کرتی ہے اور نہ کوئی آواز کسی آواز سے اسے مصروف کرتى ہے، بلکہ ابتدائے زمانہ سے لے کر قیامت تک آنے والے تمام تمام انس وجن بھی اگر ایک روئے زمین پر کھڑے ہوکر اللہ سے مانگیں تو اس پر کوئی آواز دوسری آواز کے ساتھ، یا کوئی زبان دوسری زبان کے ساتھ، یا کوئی حاجت دوسری حاجت کے ساتھ خلط ملط نہیں ہوگی، حدیث قدسی میں آیا ہے: "میرے بندو! اگر تمہارے انسان اور تمہارے جن سب مل کر ایک کھلے میدان میں کھڑے ہوجائیں اور مجھ سے مانگیں اور میں ہر ایک کو اس کی مانگی ہوئی چیز عطا کردوں تو اس سے جو میرے پاس ہے، اس میں اتنا بھی کم نہیں ہوگا جو اس سے سوئی (کم ہوگا) جو سمندر میں ڈالی (اور نکال لی) جائے"۔(مسلم)

 

پاک ہے وہ اللہ جو السمیع ہے، جو دلوں کے راز اور بھید کو بھی سنتا اور جانتا ہے!

 

پاک ہے وہ اللہ جو السمیع ہے، سب سے بد ترین بدگمانی مشرکوں کی بدگمانی ہے جو یہ گمان کرتے ہیں کہ اللہ تعالی راز اور سرگوشی کو نہیں جانتا! اللہ پاک فرماتا ہے: ﴿ أمْ يَحْسَبُونَ أَنَّا لَا نَسْمَعُ سِرَّهُمْ وَنَجْوَاهُم بَلَى وَرُسُلُنَا لَدَيْهِمْ يَكْتُبُونَ ﴾ [الزخرف 80].

 

ترجمہ: کیا ان کا یہ خیال ہے کہ ہم ان کی پوشیدہ باتوں کو اور ان کی سرگوشیوں کو نہیں سنتے، (یقینا ہم برابر سن رہے ہیں) بلکہ ہمارے بھیجے ہوئے ان کے پاس ہی لکھ رہے ہیں۔

 

ایمانی بھائیو! اللہ عزوجل کی طرف جو سماعت منسوب کی جاتی ہے، اس کی دو قسمیں ہیں: پہلی قسم: وہ سماعت جس کا تعلق مسموعات سے ہے، اور یہ گزر چکا ہے۔ اس کے معنی ہیں: آواز کا ادراک رکھنا، دوسری قسم: وہ سماعت جس کے معنی ہوتے ہیں قبول کرنے کے، یعنی: اللہ تعالی اس شخص کی دعا قبول کرتا ہے جو اسے پکارے، اسی سے اللہ کا یہ فرمان بھی ہے: ﴿ هُنَالِكَ دَعَا زَكَرِيَّا رَبَّهُ قَالَ رَبِّ هَبْ لِي مِن لَّدُنْكَ ذُرِّيَّةً طَيِّبَةً إِنَّكَ سَمِيعُ الدُّعَاء ﴾ [آل عمران38].

 

ترجمہ: اسی جگہ زکریا (علیہ السلام) نے اپنے رب سے دعا کی، کہا کہ اے میرے پروردگار! مجھے اپنے پاس سے پاکیزہ اولاد عطا فرما۔ بے شک تو دعا کا سننے والا ہے۔

 

نیز خلیل اللہ کی زبانی اللہ تعالی کے اس فرمان سے بھی یہی مراد ہے: ﴿ الْحَمْدُ لِلّهِ الَّذِي وَهَبَ لِي عَلَى الْكِبَرِ إِسْمَاعِيلَ وَإِسْحَاقَ إِنَّ رَبِّي لَسَمِيعُ الدُّعَاءِ ﴾ [إبراهيم 39].

 

ترجمہ:اللہ کا شکر ہے جس نے مجھے اس بڑھاپے میں اسماعیل واسحاق (علیہما السلام) عطا فرمائے۔کچھ شک نہیں کہ میرا پالنہار اللہ دعاؤں کا سننے والا ہے۔

 

اسی سے نمازی کا یہ کہنا بھی ہے کہ: (سمع اللہ لمن حمدہ) (یعنی: اللہ تعالی حمد وثناکرنے والوں کی سنتا ہے)۔

 

صحیحین میں عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ: تین آدمی بیت اللہ کے پاس اکٹھے ہوئے، ان میں سے د و قریشی تھے اور ایک ثقفی تھا، یہ دو ثقفی تھے اور ایک قریشی تھا، ان کے دلوں کا فہم کم تھا، ان کے پیٹوں کی چربی بہت تھی، ان میں سے ایک نے کہا: کیا تم سمجھتے ہوکہ جو کچھ ہم کہتے ہیں، اللہ سنتاہے؟ دوسرے نےکہا: اگر ہم اونچی آواز سے با ت کریں تو سنتا ہے اور آہستہ بات کریں تو نہیں سنتا۔ تیسرے نے کہا: اگر ہم اونچا بولیں تو وہ سنتا ہے، تو پھرہم آہستہ بولیں تو بھی سنتا ہے۔اللہ پر اللہ عزوجل نے (یہ آیتیں) نازل فرمائیں: ﴿ وَمَا كُنتُمْ تَسْتَتِرُونَ أَنْ يَشْهَدَ عَلَيْكُمْ سَمْعُكُمْ وَلَا أَبْصَارُكُمْ وَلَا جُلُودُكُمْ وَلَكِن ظَنَنتُمْ أَنَّ اللَّهَ لَا يَعْلَمُ كَثِيراً مِّمَّا تَعْمَلُونَ ﴾ [فصلت 22].

 

ترجمہ: تم (اپنی بد اعمالیاں) اس وجہ سے پوشیدہ نہیں رکھتے تھے کہ تم پر تمہارے کان اور تمہاری آنکھیں اور تمہاری کھالیں گواہی دیں گی۔ ہاں تم یہ سمجھتے رہے کہ تم جو کچھ بھی کر رہے ہو اس میں سے بہت سے اعمال سے اللہ بے خبر ہے۔

 

اس مبارک آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ رب تعالی کے اسماء وصفات کے تئیں جب عقیدہ بگڑا ہوا ہو تو اس کے نتیجے میں خسارہ اورہلاکت سامنے آتی ہے۔ اسی لئے اللہ پاک نے اس کے بعد کی دو آیتوں میں فرمایا: ﴿ وَذَلِكُمْ ظَنُّكُمُ الَّذِي ظَنَنتُم بِرَبِّكُمْ أَرْدَاكُمْ فَأَصْبَحْتُم مِّنْ الْخَاسِرِينَ * فَإِن يَصْبِرُوا فَالنَّارُ مَثْوًى لَّهُمْ وَإِن يَسْتَعْتِبُوا فَمَا هُم مِّنَ الْمُعْتَبِينَ ﴾ [فصلت 23، 24].

 

ترجمہ: تمہاری اسی بدگمانی نے جو تم نے اپنے رب سے کر رکھی تھی تمہیں ہلاک کردیا اور بالآخر تم زیاں کاروں میں ہوگئے۔اب اگر یہ صبر کریں تو بھی ان کا ٹھکانا جہنم ہی ہے۔ اور اگر یہ (عذر اور ) معافی کے خواستگار ہوں تو بھی (معذور اور ) معاف نہیں رکھے جائیں گے۔

 

اللہ تعالی میرے اور آپ سب کے لئے قرآ ن وسنت کو بابرکت بنائے....

 

دوسرا خطبہ:

الحمد لله العلي الكبير العلاّم الخبير وأشهد ألا إله إلا الله وحده لا شريك له ﴿ لَيْسَ كَمِثْلِهِ شَيْءٌ وَهُوَ السَّمِيعُ البَصِيرُ ﴾ [الشورى 11]، وأشهد أن محمداً عبده ورسوله البشير النذير صلى الله وسلم عليه وعلى آله وصحبه.

 

حمد وصلاۃ کے بعد:

یہ بات مخفی نہیں کہ اللہ تعالی کی سماعت اس کی عظمت وجلال کے شایان شان ہے، ہم اللہ پاک کے لیے سماعت کو تو ضرور ثابت کرتے ہیں، البتہ اس کے معنی میں کوئی تحریف نہیں کرتے، نہ اس کی مخلوق سے اسے تشبیہ دیتے ہیں، اور نہ اس کی ذات اور شکل کی کیفیت بیان کرتے ہیں، جیسا کہ اللہ جل جلالہ نے اپنی بلند وبرتر ذات کے تعلق سے فرمایا: ﴿ لَيْسَ كَمِثْلِهِ شَيْءٌ وَهُوَ السَّمِيعُ البَصِيرُ ﴾ [الشورى 11].

 

ترجمہ:اس جیسی کوئی چیز نہیں، وہ سننے اور دیکھنے والا ہے۔

 

رحمن کے بندو! اللہ کے اسم گرامی السمیع پر ایمان لانے اور اس کے معنی ومفہوم کو سمجھنے سے مومن کی زندگی پر بہت سے اثرات مرتب ہوتے ہیں، ان میں سے چند اثرات حسب ذیل ہیں:

• اللہ کی تعظیم، توحید، جلال اور محبت پیدا ہوتی ہے، ہمارا پروردگار پیدا کرنے والا، قدرت رکھنے والا، سننے والا، دیکھنے والا، علم اور خبر رکھنے والا ہے، تمام تعریفات اس پاک اللہ کے لئے ہیں کہ ہم اس پر ایمان لاتے ہیں، اسی کی عبادت بجا لاتے ہیں، اس کا کوئی شریک وساجھی نہیں، جبکہ بہت سے انسان اللہ کو چھوڑ کر بتوں کی پرستش کرتے ہیں: ﴿ يَا أَبَتِ لِمَ تَعْبُدُ مَا لَا يَسْمَعُ وَلَا يُبْصِرُ وَلَا يُغْنِي عَنكَ شَيْئاً ﴾ [مريم 42].

 

ترجمہ: ابا جان! آپ ان کی پوجا پاٹ کیوں کر رہے ہیں جو نہ سنیں نہ دیکھیں؟ نہ آپ کو کچھ بھی فائدہ پہنچا سکیں۔

 

• اللہ کے اسم گرامی پر ایمان لانے کے بیش بہا اثرات میں سے یہ بھی ہے کہ: اللہ کی محبت حاصل ہوتی اور اس کے ذکر سے لطف ملتا ہے، بلکہ کثرت سے ذکر کرنے کی توفیق ملتی ہے، آپ اپنی گاڑی میں ہوں،یا گھر میں، یا بازار میں یا کھیت کھلیان میں یا کسی اور جگہ، ہمہ وقت اللہ کے ذکر سے رطب اللسان رہیں، تسبیح وتحمید، تکبیر وتہلیل، لاحوق ولا قوۃ الا باللہ، توبہ واستغفار میں مصروف رہیں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود وسلام بھیجتے رہیں۔

 

• اللہ کے اسم گرامی السمیع کے معنی ومفہوم سے جب دل سر شار ہو تو اس کا ایک اثر یہ حاصل ہوتا ہے کہ: زبان گناہوں سے باز رہتی ہے، غیبت، لعن وطعن، اور بد زبانی وغیرہ سے انسان محفوظ رہتا ہے، کیوں کہ آپ کی تمام باتیں اللہ پاک سن رہا ہے! اللہ تعالی سے ہم کمالِ ایمان اور گناہوں کی حفاظت کا سوال کرتے ہیں!

 

• اللہ کے اسم گرامی السمیع پر ایمان لانے کا ایک اثر یہ ہوتا ہے کہ: قیام اللیل اور تلاوت قرآن کا انسان اہتمام کرتا ہے، آپ اللہ تعالی کے اس فرمان پر غور کریں: ﴿ وَتَوَكَّلْ عَلَى الْعَزِيزِ الرَّحِيمِ * الَّذِي يَرَاكَ حِينَ تَقُومُ * وَتَقَلُّبَكَ فِي السَّاجِدِينَ * إِنَّهُ هُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ ﴾ [الشعراء 217 – 220].

 

ترجمہ: اپنا پورا بھروسہ غالب مہربان اللہ پر رکھ۔جو تجھے دیکھتا رہتا ہے جبکہ تو کھڑا ہوتا ہے، اور سجدہ کرنے والوں کے درمیان تیرا گھومنا پھر نا بھی۔وہ بڑا ہی سننے والا اور خوب ہی جاننے والا ہے۔

 

• اللہ کے اسم گرامی السمیع کا ایک اثر یہ بھی ہوتا ہے کہ: بندہ بد زبانی اور معصیت ونافرمانی کرنے سے اللہ کی حیا محسوس کرتا ہے ۔

 

• اس معزز اسم پر ایمان لانے کا ایک اثر یہ بھی ہوتا ہے کہ: انسان گفتگو میں سچائی کو لازم پکڑتا اور دروغ سے اجتناب کرتا ہے۔

 

اللہ کے اسم گرامی السمیع پر ایمان لانے اور اس کے معنی ومفہوم کو دل میں تازہ رکھنے کاایک اثر یہ حاصل ہوتا ہے کہ: دعا کے وقت انسان کامل یقین کے ساتھ دعا کرتا اور اپنی آواز پست رکھتا ہے، چنانچہ زکریا علیہ السلام نے اپنے پروردگار کو مخفی آواز میں ندا لگایا جب کہ وہ بوڑھے ہو چکے تھے، لیکن اللہ نے ان کو یحیی کی بشارت عطا فرمائی، اسی طرح خلیل علیہ السلام کو بھی بڑھاپے میں ہی اولاد عطا ہوئی، اور یوسف نے عورتوں کی چالبازی سے محفوظ رہنے کی دعا کی تو اللہ نے ان کی دعا قبول فرمائی: ﴿ فَاسْتَجَابَ لَهُ رَبُّهُ فَصَرَفَ عَنْهُ كَيْدَهُنَّ إِنَّهُ هُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ ﴾[يوسف 34].


ترجمہ: اس کے رب نے اس کی دعا قبول کر لی اور ان کی عورتوں کی داؤ پیچ اس سے پھیر دیے، یقینا وہ سننے والا جاننے والا ہے۔

 

درود وسلام پڑھیں....

صلى اللہ علیہ وسلم






 حفظ بصيغة PDFنسخة ملائمة للطباعة أرسل إلى صديق تعليقات الزوارأضف تعليقكمتابعة التعليقات
شارك وانشر

مقالات ذات صلة

  • شرح اسم الله السميع
  • الله السميع (خطبة)
  • الله الكريم الأكرم (خطبة) (باللغة الأردية)
  • من عمل صالحا فلنفسه (باللغة الأردية)
  • الدنيا بين الزاد والزهد (باللغة الأردية)
  • الله السميع (خطبة) (باللغة الهندية)
  • الله السميع (خطبة باللغة البنغالية)

مختارات من الشبكة

  • صفة السمع لله تعالى(مقالة - آفاق الشريعة)
  • الله السميع (خطبة) - باللغة النيبالية(مقالة - آفاق الشريعة)
  • الله السميع (خطبة) - باللغة الإندونيسية(مقالة - آفاق الشريعة)
  • السميع جل جلاله، وتقدست أسماؤه(مقالة - آفاق الشريعة)
  • فتح الرب السميع في علم المعاني والبيان والبديع – علم البلاغة (PDF)(كتاب - مكتبة الألوكة)
  • تفسير: (وكأين من دابة لا تحمل رزقها الله يرزقها وإياكم وهو السميع العليم)(مقالة - آفاق الشريعة)
  • تفسير: (من كان يرجو لقاء الله فإن أجل الله لآت وهو السميع العليم)(مقالة - آفاق الشريعة)
  • معاني أسماء الله الحسنى: الجبار، المتكبر، العليم، السميع، البصير، القادر(مقالة - آفاق الشريعة)
  • معاني أسماء الله الحسنى ومقتضاها (السميع)(مقالة - آفاق الشريعة)
  • وقفات مع القاعدة القرآنية: ليس كمثله شيء وهو السميع البصير(مقالة - آفاق الشريعة)

 



أضف تعليقك:
الاسم  
البريد الإلكتروني (لن يتم عرضه للزوار)
الدولة
عنوان التعليق
نص التعليق

رجاء، اكتب كلمة : تعليق في المربع التالي

مرحباً بالضيف
الألوكة تقترب منك أكثر!
سجل الآن في شبكة الألوكة للتمتع بخدمات مميزة.
*

*

نسيت كلمة المرور؟
 
تعرّف أكثر على مزايا العضوية وتذكر أن جميع خدماتنا المميزة مجانية! سجل الآن.
شارك معنا
في نشر مشاركتك
في نشر الألوكة
سجل بريدك
  • بنر
  • بنر
كُتَّاب الألوكة
  • مشروع مركز إسلامي في مونكتون يقترب من الانطلاق في 2025
  • مدينة روكفورد تحتضن يوما للمسجد المفتوح لنشر المعرفة الإسلامية
  • يوم مفتوح للمسجد يعرف سكان هارتلبول بالإسلام والمسلمين
  • بمشاركة 75 متسابقة.. اختتام الدورة السادسة لمسابقة القرآن في يوتازينسكي
  • مسجد يطلق مبادرة تنظيف شهرية بمدينة برادفورد
  • الدورة الخامسة من برنامج "القيادة الشبابية" لتأهيل مستقبل الغد في البوسنة
  • "نور العلم" تجمع شباب تتارستان في مسابقة للمعرفة الإسلامية
  • أكثر من 60 مسجدا يشاركون في حملة خيرية وإنسانية في مقاطعة يوركشاير

  • بنر
  • بنر

تابعونا على
 
حقوق النشر محفوظة © 1446هـ / 2025م لموقع الألوكة
آخر تحديث للشبكة بتاريخ : 16/11/1446هـ - الساعة: 14:43
أضف محرك بحث الألوكة إلى متصفح الويب