• الصفحة الرئيسيةخريطة الموقعRSS
  • الصفحة الرئيسية
  • سجل الزوار
  • وثيقة الموقع
  • اتصل بنا
English Alukah شبكة الألوكة شبكة إسلامية وفكرية وثقافية شاملة تحت إشراف الدكتور سعد بن عبد الله الحميد
 
الدكتور سعد بن عبد الله الحميد  إشراف  الدكتور خالد بن عبد الرحمن الجريسي
  • الصفحة الرئيسية
  • موقع آفاق الشريعة
  • موقع ثقافة ومعرفة
  • موقع مجتمع وإصلاح
  • موقع حضارة الكلمة
  • موقع الاستشارات
  • موقع المسلمون في العالم
  • موقع المواقع الشخصية
  • موقع مكتبة الألوكة
  • موقع المكتبة الناطقة
  • موقع الإصدارات والمسابقات
  • موقع المترجمات
 كل الأقسام | مقالات شرعية   دراسات شرعية   نوازل وشبهات   منبر الجمعة   روافد   من ثمرات المواقع  
اضغط على زر آخر الإضافات لغلق أو فتح النافذة اضغط على زر آخر الإضافات لغلق أو فتح النافذة
  •  
    عام مضى وصوم عاشورا (خطبة)
    د. محمد بن مجدوع الشهري
  •  
    الاستعداد ليوم الرحيل (خطبة)
    يحيى بن إبراهيم الشيخي
  •  
    على المحجة البيضاء (خطبة)
    حمدي بن حسن الربيعي
  •  
    خطبة: محدثات نهاية العام وبدايته
    الشيخ الدكتور صالح بن مقبل العصيمي ...
  •  
    المغنم بصيام عاشوراء والمحرم (خطبة)
    الشيخ محمد بن إبراهيم السبر
  •  
    خطبة المسكرات والمفترات
    الدكتور علي بن عبدالعزيز الشبل
  •  
    تفسير: (وما كان له عليهم من سلطان إلا لنعلم من ...
    تفسير القرآن الكريم
  •  
    تحريم الخوف دون الطبيعي من غير الله تبارك وتعالى
    فواز بن علي بن عباس السليماني
  •  
    خطبة: الهجرة النبوية دروس وعبر
    مطيع الظفاري
  •  
    الصدقات تطفئ غضب الرب
    د. خالد بن محمود بن عبدالعزيز الجهني
  •  
    السلام النفسي في فريضة الحج
    د. أحمد أبو اليزيد
  •  
    الذكر بالعمل الصالح (خطبة)
    الشيخ الحسين أشقرا
  •  
    الدرس السابع والعشرون: حقوق الزوجة على زوجها
    عفان بن الشيخ صديق السرگتي
  •  
    الخيانة المذمومة (خطبة)
    د. غازي بن طامي بن حماد الحكمي
  •  
    الإسلام كرَّم الإنسان ودعا إلى المساواة بين الناس
    الشيخ ندا أبو أحمد
  •  
    أدلة الأحكام من القرآن
    عبدالعظيم المطعني
شبكة الألوكة / آفاق الشريعة / منبر الجمعة / الخطب / خطب بلغات أجنبية
علامة باركود

بين النفس والعقل (1) (باللغة الأردية)

خطبة: بين النفس والعقل (1) (باللغة الأردو)
حسام بن عبدالعزيز الجبرين

مقالات متعلقة

تاريخ الإضافة: 9/11/2021 ميلادي - 4/4/1443 هجري

الزيارات: 6317

 حفظ بصيغة PDFنسخة ملائمة للطباعة أرسل إلى صديق تعليقات الزوارأضف تعليقكمتابعة التعليقات
النص الكامل  تكبير الخط الحجم الأصلي تصغير الخط
شارك وانشر

نفس اور عقل کے درمیان (۱)

ترجمه

سيف الرحمن التيمي


پہلا خطبہ

الحمد لله العزيز الغفار، الرحيم الجبار، القدير القهار، وأشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له، لا غنى إلا بالافتقار لرحمته، ولا عز إلا بالتذلل لعظمته، وأشهد أن محمدًا عبده ورسوله، وأمينه على وحيه، وسفيره بينه وبين عباده، صلى الله عليه وعلى آله وصحبه وسلم تسليمًا كثيرا.

 

حمد وثنا کے بعد!

میں آپ کو اور اپنے آپ کو اللہ کا تقوی اختیا ر کرنے کی وصیت کرتا ہوں، ہماری زندگی بیج بونے اور فصل لگانے کا وقت ہے، اور جس دن اللہ سے ہماری ملاقات ہوگی، اس دن ہمیں اس کا پھل اور فصل ملے گا، اللہ تعالی فرماتا ہے: ﴿ يَوْمَ تَجِدُ كُلُّ نَفْسٍ مَا عَمِلَتْ مِنْ خَيْرٍ مُحْضَرًا وَمَا عَمِلَتْ مِنْ سُوءٍ تَوَدُّ لَوْ أَنَّ بَيْنَهَا وَبَيْنَهُ أَمَدًا بَعِيدًا وَيُحَذِّرُكُمُ اللَّهُ نَفْسَهُ وَاللَّهُ رَءُوفٌ بِالْعِبَادِ ﴾[آل عمران: 30]

ترجمہ: جس دن ہر نفس (شخص ) اپنی کی ہوئی نیکیوں کو اور اپنی کی ہوئی برائیوں کو موجود پالے گا، آرزو کرے گا کہ کاش اس کے اور برائیوں کے درمیان بہت ہی دوری ہوتی۔اللہ تعالی تمہیں اپنی ذات سے ڈرا رہا ہے اور اللہ تعالی اپنے بندوں پر بڑا ہی مہربان ہے۔

 

رحمن کے بندو!لوگوں میں سے کوئی عظیم شخصیت آجائے اور تین دفعہ قسم کھا کر (کوئی بات کرنی چاہے) تو لوگ اپنی گردنیں بلند کرلیں گے تاکہ اس کی بات سن سکیں، اور اپنی خصوصی بات سے بھی زیادہ اس کی بات پر توجہ دیں گے، اللہ کے بندے! میں آپ کے سامنے ایک سوال پیش کرتا ہوں: قرآن کریم میں پروردگار کی سب سے لمبی قسم کیا ہے؟ اور یہ قسم کس چیز سے متعلق ہے؟ مسلسل گیارہ قسموں کا ذکر ہے، اس کے بعد یہ جواب یہ آیا ہے: ﴿ قَدْ أَفْلَحَ مَنْ زَكَّاهَا * وَقَدْ خَابَ مَنْ دَسَّاهَا ﴾ [الشمس: 9، 10].

 

ترجمہ:جس نے اسے پاک کیا وہ کامیاب ہوا اور جس نے اسے خاک میں ملادیا وہ ناکام ہوا۔

 

اللہ نے چیزوں قسم کھائی ہے، ان میں نفس بھی شامل ہے۔

 

معزز حضرات! اللہ نے انسان کے اندر عقل اور نفس پیدا کیا، اللہ نے عقل اس لئے پیدا کیا تاکہ (سیدھے راستے کی) راہنمائی کرے، غور وفکر کرے اور اپنے مالک کو راستہ دکھائے، البتہ نفس کو اس لئے پیدا کیا گیاہے کہ وہ خواہش اور آرزو کرے، چنانچہ نفس ہی محبت اور نفرت کرتا، خوش اور غمگین ہوتا، راضی او رغصہ ہوتا ہے، جب کہ عقل کا کام یہ ہے کہ وہ صاحبِ عقل کے سامنے نفس کی طبیعت، شہوت اور اغراض ومقاصد میں صحیح وغلط کی تمیز کرتا، خیر وشر کا فرق بتاتا، اور نفع ونقصان سے واقف کرتا ہے۔

 

اللہ کے بندو! لوگوں کے نفوس اپنی خواہش وشہوت کی نوعیت اور مقدار میں مختلف ہوتے ہیں، البتہ شہوت اور مزید سے مزید تر کی خواہش میں سارے نفوس یکساں ہوتے ہیں، مثال کے طور پر مال کی محبت ۔یہی وجہ ہے کہ عقل کو پیدا کیا گیا اور شریعتیں نازل کی گئیں تاکہ خواہشات نفس پر کنٹرول کیا جا سکے، چنانچہ رب تعالی کے احکام وقوانین میں ایسا عمومی نظام اورضابطہ پایا جاتا ہے جس میں پورا معاشرہ یکساں حیثیت رکھتا ہے۔

 

عقل کو وحی سے رہنمائی اور روشنی ملتی ہے، بالکل آنکھ کی طرح کہ اگر وہ صحیح سالم بھی ہو تو تاریکی میں چیزوں کو نہیں دیکھ سکتی، لیکن جب وہ جگہ روشن ہوجائے تو ساری چیزیں نظر آنے لگتی ہیں، چنانچہ وحی کے بغیر عقل عبادت کے معاملہ میں گمراہ ہوجاتی ہے، حق سبحانہ کا فرمان ہے: ﴿ أَوَمَنْ كَانَ مَيْتًا فَأَحْيَيْنَاهُ وَجَعَلْنَا لَهُ نُورًا يَمْشِي بِهِ فِي النَّاسِ كَمَنْ مَثَلُهُ فِي الظُّلُمَاتِ لَيْسَ بِخَارِجٍ مِنْهَا كَذَلِكَ زُيِّنَ لِلْكَافِرِينَ مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ ﴾

 

ترجمہ:ایسا شخص جو پہلے مرده تھا پھر ہم نے اس کو زنده کردیا اور ہم نے اس کو ایک ایسا نور دے دیا کہ وه اس کو لئے ہوئے آدمیوں میں چلتا پھرتا ہے۔ کیا ایسا شخص اس شخص کی طرح ہوسکتا ہے؟ جو تاریکیوں سے نکل ہی نہیں پاتا۔ اسی طرح کافروں کو ان کے اعمال خوش نما معلوم ہوا کرتے ہیں۔

 

نیز فرمان باری تعالی ہے: ﴿ وَكَذَلِكَ أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ رُوحًا مِنْ أَمْرِنَا مَا كُنْتَ تَدْرِي مَا الْكِتَابُ وَلَا الْإِيمَانُ وَلَكِنْ جَعَلْنَاهُ نُورًا نَهْدِي بِهِ مَنْ نَشَاءُ مِنْ عِبَادِنَا وَإِنَّكَ لَتَهْدِي إِلَى صِرَاطٍ مُسْتَقِيمٍ ﴾ [الشورى: 52]


ترجمہ: اسی طرح ہم نے آپ کی طرف اپنے حکم سے روح کو اتارا ہے، آپ اس سے پہلے یہ بھی نہیں جانتے تھے کہ کتاب اور ایمان کیا چیز ہے؟ لیکن ہم نے اسے نور بنایا، اس کے ذریعہ سے اپنے بندوں میں سے جسے چاہتے ہیں، ہدایت دیتے ہیں، بے شک آپ راهِ راست کی رہنمائی کر رہے ہیں۔

 

رحمن کے بندو! اللہ نے بذات خود عقل کی مذمت نہیں کی ہے، لیکن نفس کی مذمت آئی ہے، جب عقل کا ذکر ہوتا ہے تو مذمت اس بات کی ہوتی ہے کہ غور وفکر کے لئے اسے استعمال نہ کیا جائے، اللہ تعالی کا فرمان ہے: ﴿ لَهُمْ قُلُوبٌ لَا يَفْقَهُونَ بِهَا ﴾[الأعراف: 179]

 

ترجمہ: جن کے دل ایسے ہیں جن سے نہیں سمجھتے۔

 

نیز فرمایا: ﴿ أَفَلَا تَعْقِلُونَ ﴾ [البقرة: 44]

 

ترجمہ: کیا اتنی بھی تم میں سمجھ نہیں؟۔

 

فرمایاکہ: ﴿ انْظُرْ كَيْفَ نُصَرِّفُ الْآيَاتِ لَعَلَّهُمْ يَفْقَهُونَ ﴾ [الأنعام: 65]

 

ترجمہ: آپ دیکھیے تو سہی ہم کس طرح دﻻئل مختلف پہلوؤں سے بیان کرتے ہیں شاید وه سمجھ جائیں۔

 

نیز یہ کہ: ﴿ أَفَلَا تَتَفَكَّرُونَ ﴾ [الأنعام: 50]

 

ترجمہ: کیا تم غور نہیں کرتے؟

 

لیکن نفس (کا جب ذکر آتا ہے تو اس )کی مذمت بیان کی جاتی ہے، اس لئے کہ وہ عقل کو خطا کاری اور برائی کا حکم دیتا ہے، فرمان باری تعالی ہے: ﴿ إِنَّ النَّفْسَ لَأَمَّارَةٌ بِالسُّوءِ إِلَّا مَا رَحِمَ رَبِّي ﴾ [يوسف: 53]


ترجمہ:بے شک نفس تو برائی پر ابھارنے واﻻ ہی ہے، مگر یہ کہ میرا پروردگار ہی اپنا رحم کرے۔

 

چنانچہ اس آیت میں نفس کے ساتھ استثناء کا ذکر ہوا ہے، کیوں کہ نفس کی اصلیت یہی ہے کہ وہ برائی کا حکم دیتا ہے، یہی وجہ ہے کہ کثرت کے ساتھ نفس سے متنبہ کیا گیا ہے، جبکہ ایک مرتبہ بھی عقل سے ہوشیار نہیں کیا گیا ہے۔

 

نبی ﷐ نے اپنی عقل سے پناہ نہیں مانگی! لیکن نفس کے شر سے پناہ مانگنے کا ذکر آیا ہے، چنانچہ خطبۃ الحاجۃ میں آپ کا ارشاد ہے: ((ونعوذ بالله من شرور أنفسنا))

 

ترجمہ: (ہم اپنے نفوس کے شر سے اللہ کی پناہ مانگتے ہیں)

 

آپ ﷐ فرماتے ہیں: ((أعوذ بك من شر نفسي وشر الشيطان))

 

ترجمہ: (میں اپنے نفس کے شر اور شیطان کے شر سے تیری پناہ چاہتا ہوں) [اس حدیث کو احمد، ابوداود، ترمذی اور نسائی نے روایت کیا ہے]

 

نفس کا معاملہ یہ ہے کہ کبھی اس کو خیروبھلائی کی پیش کش کی جاتی ہے تو ٹھکڑا دیتا ہے اور کبھی برائی کو خوبصورت بناکر پیش کرتا ہے، اسی لئے نفس کے شر سے پناہ مانگنا مشروع ہے، فرمان باری تعالی ہے: ﴿ فَطَوَّعَتْ لَهُ نَفْسُهُ قَتْلَ أَخِيهِ فَقَتَلَهُ فَأَصْبَحَ مِنَ الْخَاسِرِينَ ﴾ [المائدة: 30]

 

ترجمہ: اسے اس کے نفس نے اپنے بھائی کے قتل پر آماده کر دیا اور اس نے اسے قتل کر ڈاﻻ، جس سے نقصان پانے والوں میں سے ہوگیا۔

 

سامری نے کہا: ﴿ وَكَذَلِكَ سَوَّلَتْ لِي نَفْسِي ﴾ [طه: 96]

 

ترجمہ:اسی طرح میرے دل نے یہ بات میرے لئے بھلی بنا دی۔

 

نیز یہ کہ: ﴿ قَالَ بَلْ سَوَّلَتْ لَكُمْ أَنْفُسُكُمْ أَمْرًا ﴾ [يوسف: 83]

 

ترجمہ:(یعقوب علیہ السلام نے) کہا یہ تو نہیں، بلکہ تم نے اپنی طرف سے بات بنالی۔

 

اللہ تعالی نے یہود کے تعلق سے فرمایا: ﴿ أَفَتَطْمَعُونَ أَنْ يُؤْمِنُوا لَكُمْ وَقَدْ كَانَ فَرِيقٌ مِنْهُمْ يَسْمَعُونَ كَلَامَ اللَّهِ ثُمَّ يُحَرِّفُونَهُ مِنْ بَعْدِ مَا عَقَلُوهُ وَهُمْ يَعْلَمُونَ ﴾ [البقرة: 75]

 

ترجمہ:(مسلمانو!) کیا تمہاری خواہش ہے کہ یہ لوگ ایماندار بن جائیں، حاﻻنکہ ان میں ایسے لوگ بھی ہیں جو کلام اللہ کو سن کر، عقل وعلم والے ہوتے ہوئے، پھر بھی بدل ڈاﻻ کرتے ہیں۔

 

پریشانی کی اصل وجہ ان کے نفوس ہیں جو بغض وحسد اور کبر وغرور سے بھرے ہوئے تھے، آپ اس آیت پر غور فرمائیں:

﴿ يُحَرِّفُونَهُ مِنْ بَعْدِ مَا عَقَلُوهُ وَهُمْ يَعْلَمُونَ ﴾ [البقرة: 75]

ترجمہ: عقل وعلم والے ہوتے ہوئے، پھر بھی بدل ڈاﻻ کرتے ہیں۔

 

ایک دوسری آیت میں آیا ہے کہ حسد ہی ان کے کفر کی وجہ بھی ہے: ﴿ بِئْسَمَا اشْتَرَوْا بِهِ أَنْفُسَهُمْ أَنْ يَكْفُرُوا بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ بَغْيًا أَنْ يُنَزِّلَ اللَّهُ مِنْ فَضْلِهِ عَلَى مَنْ يَشَاءُ مِنْ عِبَادِهِ ﴾ [البقرة: 90]

 

ترجمہ: بہت بری ہے وه چیز جس کے بدلے انہوں نے اپنے آپ کو بیچ ڈاﻻ، وه ان کا کفر کرنا ہے اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل شده چیز کے ساتھ محض اس بات سے جل کر کہ اللہ تعالیٰ نے اپنا فضل اپنے جس بنده پر چاہا نازل فرمایا۔

 

اسی طرح مشرکوں کے نفوس اپنی خواہش اور شہوت میں مبتلا رہتے ہیں، چنانچہ انسان کی نبوت کا انکار کرتے ہیں اور پتھر سے تراشے ہوئے بت کی پوجا کرتے ہیں، اللہ تعالی نے یہ خبر دیتے ہوئے فرمایا کہ فرعون اور اس کی قوم نے آیتوں کا انکار کیا، اس کی حقیقت کیا تھی:

﴿ وَجَحَدُوا بِهَا وَاسْتَيْقَنَتْهَا أَنْفُسُهُمْ ظُلْمًا وَعُلُوًّا ﴾ [النمل: 14]


ترجمہ:انہوں نے انکار کردیا حاﻻنکہ ان کے دل یقین کر چکے تھے صرف ظلم اور تکبر کی بنا پر۔

 

اللہ تعالی مجھے اور آپ کو قرآن وسنت کی برکت سے بہرہ ور فرمائے، ان میں جو آیت اور حکمت کی بات آئی ہے، اس سے ہمیں فائدہ پہنچائے، آپ اللہ سے مغفرت طلب کریں، یقینا وہ خوب معاف کرنے والا ہے۔

 

دوسرا خطبہ:

الحمد لله، دلت على ربوبيته جميع مخلوقاته، وعجائب مصنوعاته، وأشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له، وأشهد أن محمدًا عبده ورسوله، صلى الله عليه وعلى آله وأصحابه وسلم تسليمًا كثيرًا.


حمد وصلاۃ کے بعد:

نفوس کا آپس میں مختلف ہونا کائنات میں اللہ تعالی کی جاری کردہ سنت ہے، اس سے توازن برقرار رہتا اور ایک دوسرے کی ضرورت پوری ہوتی رہتی ہے، اگر لوگوں کا ذوق مختلف نہ ہوتا تو سارے ساز وسامان تھپ پڑجاتے اور کساد بازاری آجاتی۔

 

رحمن کے بندو! بندوں کے تئیں اللہ کا لطف ومہربانی ہے کہ شرعی تکالیف واحکام نفوس انسانی کی طبیعت ومزاج سے ہم آہنگ ہیں، چنانچہ کنواری دوشیزہ کی طبیعت میں حیا ہوتی ہے، اس لئے (اس کی خاموشی کو اس کی اجازت ) بتایا گیا، کیوں کہ انکار کرنے کی بہادری تو اس میں خوب ہوتی ہے، البتہ اقرار کی صراحت سے وہ جھجھک محسوس کرتی ہے، یہی وجہ ہے کہ نکاح کے وقت ولی کی موجودگی کو شرط قرار دیا گیا ہے، تاکہ شادی کی بات چیت ہو تو شوہر کے مقابلے میں عورت کی طرف سے ایک شخص موجود ہو جو اس کی حقوق کو تحفظ فراہم کرے، اسی لئے جب وہ کسی شخص سے اپنی بے رغبتی کی بنا پر شادی کرنے سے انکار کردے تو انکار کی صورت میں ولی کی شرط نہیں ہے، محرم کی موجودگی خلوت میں اس کی نفسانی کمزوری کی حِدت کو توڑ دیتی ہے، نیز یہ کہ عورت کو شدت، اختلاف اورجھگڑے کے مقامات پر رکھنا مناسب نہیں سمجھا گیا، اس لئے نہیں کہ وہ عقل کے اعتبار سے کمزور ہے، بلکہ نفس کی تاثیر کی وجہ سے جو اس کی فطرت میں ودیعت ہوتی ہے، اگر حدود کا قیام اور (شرعی) سزاؤں کی تنفیذ عورت کے حوالے کردی جائے تو یہ معطل ہوکر رہ جائے گی، اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ احکام وتکالیف عورت کی طبیعت اور مزاج سے ہم آہنگ نہیں ہیں، پاکی اور تعریف ہے اللہ کے لئے: ﴿ أَلَا يَعْلَمُ مَنْ خَلَقَ وَهُوَ اللَّطِيفُ الْخَبِيرُ ﴾ [الملك: 14]

 

ترجمہ: کیا وہی نہ جانے جس نے پیدا کیا؟ پھر وہ باریک بین او ر باخبر بھی ہو۔

 

رحمن کے بندو! عقل کے ساتھ نفس کا تصادم او رٹکڑاؤ نفس کی شہوت وخواہش کے وقت ظاہر ہوتا ہے، چنانچہ جب وہ خواہش نفس پر قابو بنا لیتی ہے تو نفس اپنے علم و تجربہ اور ایمان کے بقدر عقل کے ساتھ برتاؤ کرتا ہے اور اسے اپنے دام میں پھنسانے کی کوشش کرتاہے تاکہ اس کا مقصد پورا ہوسکے، ایمان جب مضبوط ہو تو وہ کچھ اور حیلے اختیار کرتا ہے اور جب ایمان کمزور ہو تو کچھ اور حیلے اپناتا ہے، اور جب واضح خطا کے ساتھ وہ اپنی خواہشات پوری کرنے میں ناکام ہوجاتا ہے تو خطا کو کچھ درست باتوں میں ملاکر (اپنی خواہش) پوری کرتا ہے۔

 

نفس کے تعلق سے مزید گفتگو آئندہ خطبہ میں ہوگی ۔ان شاء اللہ

 

آپ﷐ پر درود وسلام بھیجتے رہیں۔

صلى اللہ علیہ وسلم

 





 حفظ بصيغة PDFنسخة ملائمة للطباعة أرسل إلى صديق تعليقات الزوارأضف تعليقكمتابعة التعليقات
شارك وانشر

مقالات ذات صلة

  • بين النفس والعقل (1)
  • بين النفس والعقل (2)
  • بين النفس والعقل (3) تزكية النفس
  • بين النفس والعقل (3) (باللغة الأردية)
  • استشعار التعبد وحضور القلب (باللغة الأردية)
  • الفاتحة (السبع المثاني والقرآن العظيم) (باللغة الأردية)
  • بين النفس والعقل (3) تزكية النفس (باللغة الهندية)
  • بين النفس والعقل (1) (باللغة الهندية)
  • حقوق النفس على صاحبها (خطبة)
  • خطبة: بين النفس والعقل (1) - باللغة البنغالية
  • بين النفس والعقل (1) (خطبة) باللغة النيبالية
  • خطبة: بين النفس والعقل (2) - باللغة البنغالية

مختارات من الشبكة

  • بين النفس والعقل (2) (باللغة الأردية)(مقالة - آفاق الشريعة)
  • العقل في قصائد ديوان (مراكب ذكرياتي) للدكتور عبد الرحمن العشماوي(مقالة - حضارة الكلمة)
  • مقتضيات تعظيم الوحي(مادة مرئية - موقع أ.د. عبدالله بن عمر بن سليمان الدميجي)
  • ماهية العقل ( العقل في اللغة وعند الفلاسفة )(مقالة - ثقافة ومعرفة)
  • مفهوم العقل في اللغة والاصطلاح(مقالة - ثقافة ومعرفة)
  • العقل والقلب أين موقع "العقل" من جسم الإنسان؟(مقالة - ثقافة ومعرفة)
  • بين النفس والعقل (2) (خطبة) باللغة النيبالية(مقالة - آفاق الشريعة)
  • بين النفس والعقل (2) (باللغة الهندية)(مقالة - آفاق الشريعة)
  • صور من ذكاء وكمال عقل الصحابة رضي الله عنهم(مقالة - آفاق الشريعة)
  • العقل والشرع ( العقل والذكاء )(مقالة - مجتمع وإصلاح)

 



أضف تعليقك:
الاسم  
البريد الإلكتروني (لن يتم عرضه للزوار)
الدولة
عنوان التعليق
نص التعليق

رجاء، اكتب كلمة : تعليق في المربع التالي

مرحباً بالضيف
الألوكة تقترب منك أكثر!
سجل الآن في شبكة الألوكة للتمتع بخدمات مميزة.
*

*

نسيت كلمة المرور؟
 
تعرّف أكثر على مزايا العضوية وتذكر أن جميع خدماتنا المميزة مجانية! سجل الآن.
شارك معنا
في نشر مشاركتك
في نشر الألوكة
سجل بريدك
  • بنر
  • بنر
كُتَّاب الألوكة
  • في حفل مميز.. تكريم المتفوقين من طلاب المسلمين بمقاطعة جيرونا الإسبانية
  • ندوة دولية في سراييفو تبحث تحديات وآفاق الدراسات الإسلامية المعاصرة
  • النسخة الثانية عشرة من يوم المسجد المفتوح في توومبا
  • تخريج دفعة جديدة من الحاصلين على إجازات علم التجويد بمدينة قازان
  • تخرج 220 طالبا من دارسي العلوم الإسلامية في ألبانيا
  • مسلمو سابينسكي يحتفلون بمسجدهم الجديد في سريدنيه نيرتي
  • مدينة زينيتشا تحتفل بالجيل الجديد من معلمي القرآن في حفلها الخامس عشر
  • بعد 3 سنوات أهالي كوكمور يحتفلون بإعادة افتتاح مسجدهم العريق

  • بنر
  • بنر

تابعونا على
 
حقوق النشر محفوظة © 1447هـ / 2025م لموقع الألوكة
آخر تحديث للشبكة بتاريخ : 2/1/1447هـ - الساعة: 15:38
أضف محرك بحث الألوكة إلى متصفح الويب