• الصفحة الرئيسيةخريطة الموقعRSS
  • الصفحة الرئيسية
  • سجل الزوار
  • وثيقة الموقع
  • اتصل بنا
English Alukah شبكة الألوكة شبكة إسلامية وفكرية وثقافية شاملة تحت إشراف الدكتور سعد بن عبد الله الحميد
 
الدكتور سعد بن عبد الله الحميد  إشراف  الدكتور خالد بن عبد الرحمن الجريسي
  • الصفحة الرئيسية
  • موقع آفاق الشريعة
  • موقع ثقافة ومعرفة
  • موقع مجتمع وإصلاح
  • موقع حضارة الكلمة
  • موقع الاستشارات
  • موقع المسلمون في العالم
  • موقع المواقع الشخصية
  • موقع مكتبة الألوكة
  • موقع المكتبة الناطقة
  • موقع الإصدارات والمسابقات
  • موقع المترجمات
 كل الأقسام | مقالات شرعية   دراسات شرعية   نوازل وشبهات   منبر الجمعة   روافد   من ثمرات المواقع  
اضغط على زر آخر الإضافات لغلق أو فتح النافذة اضغط على زر آخر الإضافات لغلق أو فتح النافذة
  •  
    طريق لا يشقى سالكه (خطبة)
    عبدالله بن إبراهيم الحضريتي
  •  
    خطبة: مكانة العلم وفضله
    أبو عمران أنس بن يحيى الجزائري
  •  
    خطبة: العليم جلا وعلا
    الشيخ الدكتور صالح بن مقبل العصيمي ...
  •  
    في تحريم تعظيم المذبوح له من دون الله تعالى وأنه ...
    فواز بن علي بن عباس السليماني
  •  
    كل من يدخل الجنة تتغير صورته وهيئته إلى أحسن صورة ...
    فهد عبدالله محمد السعيدي
  •  
    محاضرة عن الإحسان
    د. عطية بن عبدالله الباحوث
  •  
    ملامح تربوية مستنبطة من قول الله تعالى: ﴿يوم تأتي ...
    د. عبدالرحمن بن سعيد الحازمي
  •  
    نصوص أخرى حُرِّف معناها
    عبدالعظيم المطعني
  •  
    فضل العلم ومنزلة العلماء (خطبة)
    خميس النقيب
  •  
    البرهان على تعلم عيسى عليه السلام القرآن والسنة ...
    د. محمد بن علي بن جميل المطري
  •  
    الدرس السادس عشر: الخشوع في الصلاة (3)
    عفان بن الشيخ صديق السرگتي
  •  
    القرض الحسن كصدقة بمثل القرض كل يوم
    د. خالد بن محمود بن عبدالعزيز الجهني
  •  
    الليلة التاسعة والعشرون: النعيم الدائم (2)
    عبدالعزيز بن عبدالله الضبيعي
  •  
    حكم مشاركة المسلم في جيش الاحتلال
    أ. د. حلمي عبدالحكيم الفقي
  •  
    غض البصر (خطبة)
    د. غازي بن طامي بن حماد الحكمي
  •  
    كيف تقي نفسك وأهلك السوء؟ (خطبة)
    الشيخ محمد عبدالتواب سويدان
شبكة الألوكة / آفاق الشريعة / منبر الجمعة / الخطب / الرقائق والأخلاق والآداب / في النصيحة والأمانة
علامة باركود

إدمان الذنوب (باللغة الأردية)

إدمان الذنوب (باللغة الأردية)
حسام بن عبدالعزيز الجبرين

مقالات متعلقة

تاريخ الإضافة: 25/6/2022 ميلادي - 25/11/1443 هجري

الزيارات: 7233

 حفظ بصيغة PDFنسخة ملائمة للطباعة أرسل إلى صديق تعليقات الزوارأضف تعليقكمتابعة التعليقات
النص الكامل  تكبير الخط الحجم الأصلي تصغير الخط
شارك وانشر

گناہوں کی عادت

ترجمه

سيف الرحمن التيمي


پہلا خطبہ

حمد وثنا کے بعد!

میں اپنے آپ کو اور آپ کو اللہ کا تقوی اختیار کرنے کی وصیت کرتا ہوں، ممکن ہے کہ ہم کامیاب ہوجائیں: ﴿ يَوْمَ لَا يَنْفَعُ مَالٌ وَلَا بَنُونَ * إِلَّا مَنْ أَتَى اللَّهَ بِقَلْبٍ سَلِيمٍ ﴾ [الشعراء: 88، 89].

ترجمہ: جس دن کہ مال اور اوﻻد کچھ کام نہ آئے گی* لیکن فائده واﻻ وہی ہوگا جو اللہ تعالیٰ کے سامنے بے عیب دل لے کر جائے۔


اسلامی بھائیو! صحیحین میں ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: آپ مجھے کوئی ایسی دعا سکھا دیں جو میں نماز میں پڑھا کروں۔ آپ نے فرمایا: ،،یہ پڑھا کرو: (اللهم إني ظلَمتُ نفسي ظُلمًا كثيرًا، ولا يغفرُ الذنوبَ إلا أنت، فاغفِرْ لي من عِندِك مغفرًة، إنك أنت الغفورُ الرحيمُ يمُ) ،،اے اللہ! میں نے اپنے آپ پر بہت ظلم کیا۔ اور گناہوں کو تیرے سوا کوئی معاف کرنے والا نہیں، اس لیے تو مجھے اپنی طرف سے معاف کر دے اور مجھ پر مہربانی کر دے۔ یقینا تو ہی بہت بخشنے والا نہایت مہربان ہے۔،،

 

جب صدیق کو یہ دعا کرنے کی رہنمائی کی جا رہی ہے تو ہم جیسے کوتاہ اور بےشمار گناہوں میں لت پت لوگ کیا کہہ سکتے ہیں!

 

یہ درست ہے کہ "سارے انسان خطا کار ہیں" لیکن یہ بھی درست ہے کہ: "خطاکاروں میں سب سے بہتر وہ ہیں جو توبہ کرنے والے ہیں" تو سوال یہ ہے کہ کیا ہم ایسے ہیں؟! یا ہم گناہوں میں لپ پت ہیں اور دن رات گناہ پر گناہ کیے جارہے ہیں، لیکن نہ ندامت کا احساس ہوتا ہے اور نہ ہم توبہ کرتے ہیں، عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " صغیرہ گناہوں سے گریز کرو۔ كيوں کہ وہ انسان کے نامہ اعمال میں یکجا ہوتے رہتے ہیں یہاں تک کہ اسے ہلاک کردیتے ہیں" رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان گناہوں کی مثال ان لوگوں سے دی جو ایک وادی میں پڑاؤ ڈالتے ہیں، ان کے کام (کھانا بنانے) کا وقت آتا ہے تو ایک آدمی ایک لکڑی لاتا ہے اور دوسرا ایک لاتا ہے ۔ایک ایک کر کے اتنی لکڑیاں جمع ہو جاتی ہیں کہ وہ آگ جلا کر روٹی پکا لیتے ہیں۔ (اسی طرح اگر صغیرہ گناہوں کی بنا پر مؤاخذہ ہوا تو وہ بھی ہلاک کر سکتے ہیں)۔اس حدیث کو البانی نے صحیح کہا ہے۔

 

انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے ، وہ فرماتے ہیں: " تم ایسے ایسے کام کرتے ہو جو تمہاری نظر میں بال سے بھی زیادہ باریک ہیں جبکہ ہم لوگ نبی ﷺ کے عہد مبارک میں انہیں ہلاک کر دینے والے گناہ شمار کرتے تھے"۔

 

ایمانی بھائیو! گناہوں کی عادت پڑجاتی ہے تو اس کے نتیجے میں مختلف   برے   اثرات مرتب ہوتے ہیں ، اس کے تلخ نقصانات میں سے یہ بھی ہے کہ: گناہ گار کا دل تاریک اور سخت ہوجاتا ہے، صحیح مسلم میں آیا ہے: "فتنے دلوں پر ڈالے جائیں گے، چٹائی (کی بنتی) کی طرح تنکا تنکا (ایک ایک) کر کے، اور جو دل ان سے سیراب کر دیا گیا (اس نے ان کو قبول کر لیا اور اپنے اندر بسا لیا)، اس میں ایک سیاہ نقطہ پڑ جائے گا، اور جس دل نے ان کو رد کر دیا، اس میں سفید نقطہ پڑ جائے گا یہاں تک کہ دل دو طرح کے ہو جائیں گے: (ایک دل) سفید، چکنے پتھر کے مانند ہو جائے گا۔ جب تک آسمان و زمین قائم رہیں گے، کوئی فتنہ اس کو نقصان نہیں پہنچائے گا۔ دوسرا: کالا مٹیالے رنگ کا اوندھے لوٹے کے مانند (جس پر پانی کی بوند بھی نہیں ٹکتی) جو نہ کسی نیکی کو پہچانے گا اور نہ کسی برائی سے انکار کرے گا، سوائے اس بات کے جس کی خواہش سے وہ (دل) لبریز ہو گا"۔

 

گناہوں کی لت پڑنے سے جو تلخ اثرات سامنے آتے ہیں ان میں یہ بھی ہے : گناہ سے انسان اتنا مانوس ہوجاتا ہے کہ وہ اس کی عادت بن جاتی ہے، ابن القیم فرماتے ہیں: "یہاں تک کہ بہت سے فاسق لوگ بغیر کسی لذت اور وجہ کے بھی گناہ کے کام کر بیٹھتے ہیں، صرف اس لیے کہ گناہ سے دوری ان کے لیے باعث اذیت ہوتی ہے"۔

 

گناہوں کی عادت کا ایک نقصان یہ ہے کہ: بندہ اپنی رب کی معصیت کو معمولی اور حقیر سمجھنے لگتا ہے جوکہ ایک خطرناک چیز ہے، ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: مومن اپنے گناہوں کو اس طرح محسوس کرتا ہے گویا وہ کسی پہاڑ کے نیچے بیٹھا ہے اور وہ ڈرتا ہے کہ مبادا وہ اس پر گر جائے اور بد کار اپنے گناہوں کو اس مکھی کی طرح خیال کرتا ہے جو اس کی ناک کے پاس سے گزری اور اس نے اپنے ہاتھ سے یوں اس کی طرف اشارہ کیا۔ ابو شہاب نے اپنی ناک پر اپنے ہاتھ سے یوں اس کی طرف اشارہ کیا۔

 

ابن القیم فرماتے ہیں: ان گناہوں کی سزا یہ ملتی ہے کہ: "وہ دل کو اس کی تندرستی اور ثابت قدمی سے بیماری اور گمراہی کی طرف پھیر دیتے ہیں ، چنانچہ وہ بیماری میں مبتلا ہوجاتا ہے اور جن غذاؤں سے اسے زندگی ملتی اور اس کی قوت وطاقت قائم رہتی ہے، ان سے اس کے دل کو کوئی فائدہ نہیں پہنچتا ، کیوں کہ دلوں پر گناہوں کا وہی اثر ہوتا ہے جو اثر بیماریاں جسم پر دکھاتی ہیں"۔

 

کثرت سے گناہ کرنے کا ایک اثر یہ بھی ہوتا ہےکہ: جب کثرت سے گناہوں کا صدور ہونے لگتا ہے تو گناہ گار کےدل پر مہر لگا دیا جاتا ہے چنانچہ وہ غافلوں میں سے ہوجاتا ہے، ایک حدیث میں آیا ہے جسے احمد ، ترمذی اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے اور البانی نے اسے حسن کہا ہے: "جب مومن کوئی گنا ہ کرتا ہے تو اس کے دل پر ایک سیا ہ نقطہ لگ جاتا ہے۔ اگر وہ توبہ کر لے، باز آجائے اور (اللہ سے) بخشش کی درخواست کرے تو اس کا دل صا ف ہو جاتا ہے۔ اگر مزید گناہ کرے تو سیاہی کا نقطہ زیادہ ہو جاتا ہے۔ (حتی کہ ہوتے ہوتے دل بالکل سیاہ ہو جاتا ہے) یہی وہ زنگ ہے جس کا ذ کر اللہ تعالی نے اپنی کتاب میں (اس فرما ن میں) کیا ہے ﴿كَلَّا بَلْ رَانَ عَلَىٰ قُلُوبِهِم مَّا كَانُوا يَكْسِبُونَ﴾ "یوں نہیں بلکہ ان کے دلو ں پر ان کے اعمال کی وجہ سے زنگ چڑھ گیا ہے"۔

 

حسن فرماتے ہیں: "گناہ پر گناہ کرتا جاتا ہے یہاں تک کہ دل اندھا ہوجاتا ہے"۔انتہی

 

صرف اتنا ہی کافی ہے کہ گناہوں کی عادت اللہ کی ناراضگی اور دنیا میں ، قبر کے اندر اور قیامت کے دن اللہ کی سزا کا سبب ہے، جو شخص اس موضوع پر مزید معلومات حاصل کرنا چاہے وہ ابن القیم رحمہ اللہ کی کتاب الداء والدواء کا مطالعہ کرے۔

رأيت الذنوب تميت القلوب
وقد يورثُ الذلَ إدمانُها
وترك الذنوبِ حياةُ القلوب
وخيرٌ لنفسك عصيانها

 

ترجمہ: میں نے دیکھا کہ گناہ دلوں کو مردہ کردیتا ہے اور اس کی عادت انسان کو ذلت سے دوچار کرتی ہے۔

 

گناہوں کو ترک کرنے سے دلوں کو زندگی ملتی ہے اور تمہارے نفس کے لیے بہتر یہ ہے کہ تم اس کی خلاف ورزی کرو۔

 

اسلامی بھائیو! کوئی شراب کا عادی ہے تو کوئی سگریٹ نوشی کا، کوئی غیبت میں مبتلا ہے تو کوئی دروغ گوئی میں، کوئی حسد میں لت پت ہے تو کوئی داڑھی مورنے پر مصر ہے، کوئی نماز چھوڑ کر سونے کواپنی عادت بنا چکا ہے تو کوئی بدنگاہی میں مبتلا ہے، کوئی حرام گانے سننے کا شیدائی ہے تو کوئی کسی اور گناہ کا...اللہ کے بندو! گناہوں کے تئیں ہمارے حالات ایک دوسرے سے مختلف ہیں، کوئی زیادہ گناہ کرر ہا ہے تو کوئی کم ۔ کوئی جلد شرمندہ ہوکر توبہ کر لیتا ہے تو کوئی تاخیر سے ۔ جب کہ کچھ لوگ اپنے گناہوں پر مصر رہتے ہیں اور ندامت وتوبہ نہیں کرتے۔ گناہوں کی عادت ہم سے تقاضہ کرتی ہے کہ ہم اپنے حالات کا جائزہ لیں اور اپنے نفوس کا محاسبہ کریں، کیا آپ نہیں دیکھتے کہ اللہ پاک ہم سے بے نیاز ہونے کے باوجود کس طرح اپنی محبت کااظہار کرتے ہوئے ہمارے اوپر اپنے انعامات کرتا ہے، اور ہم اس کے محتاج ہونے کے باوجود گناہوں کے ذریعہ اس سے بغض کا مظاہرہ کرتے ہیں! ہمارے اوپر اس کے خیرات نازل ہوتے ہیں اور اس کی طرف ہماری برائیاں چڑھتی ہیں! نہ ا س کا فضل واحسان اور انعام واکرام ہمیں اس کی نافرمانی سے روکتا ہے اور نہ ہمارے گناہ اور ہماری بدبختی اس کے احسان کو ہم سے روکتی ہے۔

 

دوسرا خطبہ

حمد وصلاۃ کے بعد: میں آپ کو اور اپنے آپ کو تجدید توبہ کرنے اور اپنے نفوس سے لڑنے کی وصیت کرتا ہوں، تاکہ ہمارا مستقبل ہمارے ماضی سے بہتر ہو، اس میں کوئی شک نہیں کہ جس گناہ کا انسا ن عادی ہوجاتا ہے، اسے ترک کرنا دشوار ہوتا ہے، لیکن ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ جنت ناپسندیدہ چیزوں سے گھری ہوئی ہے اور جہنم شہوتوں سے گھرا ہوا ہے، میں گناہ کی عادت سے باز آنے کے کچھ نسخے ذکر کر رہا ہوں، ان کے ذریعہ اپنے کوتاہ نفس کو اور اپنے بھائیوں کو نصیحت کرنا چاہتا ہوں۔

 

۱- ہمیں اللہ کے سامنے سر تسلیم خم کردینا چاہئے ، اس سے ہدایت اور سچی توبہ کی توفیق مانگنی چاہئے ، کیوں کہ گناہ گمراہی ہے، ہمیں قبولیت کے اوقات میں دعا کا اہتمام کرنا چاہئے ، اللہ تعالی حدیث قدسی میں فرماتا ہے: "اے میرے بندو تم سب کے سب گمرا ہ ہو سوائے اس کے جسے میں ہدایت دے دوں، تم مجھ سے ہدایت طلب کرو میں تجھے ہدایت دوں گا" (مسلم)۔

 

۲- ایسے اعمال کے حریص رہیں جن سے آپ کے ایمان کو غذا فراہم ہو اور آپ کو آخرت کی یاد آئے ، کیوں کہ جب ایمان مضبوط ہوگا تو آپ گناہ سے نفرت کریں گے اور اس کا داعیہ دل میں کمزور ہوجائے گا: (إنه ليس له سلطان على الذين آمنوا وعلى ربهم يتوكلون)

ترجمہ: ایمان والوں اور اپنے پروردگار پر بھروسہ رکھنے والوں پر اس کازور مطلقا نہیں چلتا۔

خشوع آمیز تلاوت سماعت کریں، قبرستان کی زیارت کریں ، وعظ ونصیحت سنیں اور نفل نماز کا اہتمام کریں۔

 

۳- اپنے نفس سے جہاد کریں: ﴿ الَّذِي خَلَقَ الْمَوْتَ وَالْحَيَاةَ لِيَبْلُوَكُمْ أَيُّكُمْ أَحْسَنُ عَمَلًا ﴾ [الملك: 2]

ترجمہ: جس نے موت اور حیات کو اس لیے پیدا کیاکہ تمہیں آزمائے کہ تم میں سے اچھے کام کون کرتا ہے۔


اللہ پاک نے یہ وعدہ فرمایا ہے : ﴿ وَالَّذِينَ جَاهَدُوا فِينَا لَنَهْدِيَنَّهُمْ سُبُلَنَا ﴾ [العنكبوت: 69]

ترجمہ : وہ لوگ جنہوں نے ہمارے بارے میں پوری کوشش کی ہم ضرور ہی انہیں اپنے راستے دکھادیں گے۔


اللہ تعالی کا وعدہ برحق ہے ، نفس سے جہاد کرنے کا تقاضہ یہ بھی ہے کہ اسے ان مقامات اور اسباب سے دور رکھا جائے جو گناہ میں پڑنے کی وجہ ہوتے ہیں خواہ وہ کوئی ساتھی ہو یا جگہ ہو یا کوئی اور شیء۔ بندہ کو اپنے دل کی اصلاح کا حریص ہونا چاہئے، حدیث میں آیا ہے: " سن لو! بدن میں ایک ٹکڑا (گوشت کا) ہے، جب وہ سنور جاتا ہے تو سارا بدن سنور جاتا ہے اور جب وہ بگڑ جاتا ہے تو سارا بدن خراب ہو جاتا ہے۔ آگاہ رہو! وہ ٹکڑا دل ہے"۔(بخاری ومسلم).

 

۴- جب ہم بشری کمزوری کے بموجب گناہ کے شکار ہوجائیں تو ہمیں نادم وشرمندہ ہونا چاہئے اور توبہ واستغفار کرنا چاہئے اور پوری کوشش کرنی چاہئے   کوئی عمل صالح یا بہت سے اعمال صالحہ انجام دیں، اللہ پاک کا فرمان ہے: ﴿ وَأَقِمِ الصَّلَاةَ طَرَفَيِ النَّهَارِ وَزُلَفًا مِنَ اللَّيْلِ إِنَّ الْحَسَنَاتِ يُذْهِبْنَ السَّيِّئَاتِ ذَلِكَ ذِكْرَى لِلذَّاكِرِينَ ﴾ [هود: 114].

 

ترجمہ: دن کے دونوں سروں میں نماز برپا رکھ اور رات کی کئی ساعتوں میں بھی، یقیناً نیکیاں برائیوں کو دور کر دیتی ہیں۔ یہ نصیحت ہے نصیحت پکڑنے والوں کے لئے۔


ایمانی بھائیو! یہاں ایک تنبیہ ضروری ہے کہ: بعض لوگ جب توبہ کرتے ہیں تو پھر اس گناہ کی طرف لوٹ آتے ہں، بار بار توبہ کرتے ہیں، پھر اس گناہ میں پڑجاتے ہیں، اس کے بعد مایوس ہوکر توبہ کرنا چھوڑ دیتے ہیں اور ہتھیار ڈال دیتے ہیں۔ یہ غلط ہے، کیوں کہ جب تک آپ اپنے گناہوں پر شرمندہ ہوتے رہیں اور باز آتے رہیں اور دوبارہ نہ کرنے کا عزم کرتے رہیں، حقوق لوگوں کو ادا کرتے رہیں، تو آپ کی توبہ درست ہے ، کوئی بھی آپ کے اور آپ کے رب کے درمیان حائل نہیں ہوسکتا ، گرچہ ہزاروں بار آپ سے گناہ کیوں نہ ہوجائے ، بشرطیکہ آپ سچے دل سے توبہ کرتے رہیں: ﴿ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ ﴾ [البقرة: 222].

ترجمہ: اللہ توبہ کرنے والوں کو پسند فرماتا ہے۔


صحیح مسلم کی حدیث ہے: "ایک بندے نے گناہ کیا، اس نے کہا: اے اللہ! میرا گناہ بخش دے، تو (اللہ) تبارک و تعالیٰ نے فرمایا: میرے بندے نے گناہ کیا ہے، اس کو پتہ ہے کہ اس کا رب ہے جو گناہ معاف بھی کرتا ہے اور گناہ پر گرفت بھی کرتا ہے، اس بندے نے پھر گناہ کیا تو کہا: میرے رب! میرا گناہ بخش دے، تو (اللہ) تبارک و تعالیٰ نے فرمایا: میرا بندہ ہے، اس نے گناہ کیا ہے تو اسے معلوم ہے کہ اس کا رب ہے جو گناہ بخش دیتا ہے اور (چاہے تو) گناہ پر پکڑتا ہے۔ اس بندے نے پھر سے وہی کیا، گناہ کیا اور کہا: میرے رب! میرے لیے میرا گناہ بخش دے، تو (اللہ) تبارک و تعالیٰ نے فرمایا: میرے بندے نے گناہ کیا تو اسے معلوم ہے کہ اس کا رب ہے جو گناہ بخشتا ہے اور (چاہے تو) گناہ پر پکڑ لیتا ہے، (میرے بندے! اب تو) جو چاہے کر، میں نے تجھے بخش دیا ہے۔"

 

عبدالاعلیٰ نے کہا: مجھے (پوری طرح) معلوم نہیں کہ آپ ﷺ نے تیسری بار فرمایا یا چوتھی بار: "جو چاہے کر۔"

 

بعض لوگ یہ غلطی کرتے ہیں کہ جب ان سے بار بار گناہ سر زد ہوتا ہے تو اپنے رب سے عہد وپیمان لیتے ہیں کہ وہ ہرگز اب اس گناہ کا ارتکاب نہیں کریں گے یا قسم اٹھالیتے ہیں کہ ایسا ہر گز نہیں کریں گے، ہمیں شریعت نے اس کا حکم نہیں دیا ہے، بلکہ بغیر عہد وپیمان اور قسم کے توبہ کرنے کا حکم دیا ہے، کچھ لوگ جب قسم کھا لیتے اور اپنے رب سے   عہد وپیمان لے لیتے ہیں تو نفس کی کمزوری میں مبتلا ہوکر گناہ کر بیٹھتے ہیں ، جس کے نتیجے میں ان کا نفس تنگی محسوس کرنے لگتا ہے، جبکہ شریعت پر عمل کرنا ہمارے لیے کافی ہے اور اللہ تعالی خوب معاف کرنے والا   نہایت مہربان ہے۔ایک دوسری اہم بات یہ کہ کچھ لوگ تنہائی میں گناہ کے مرتکب ہوجاتے ہیں او ر اس گناہ کو لوگوں کے سامنے بیان کرنے لگتے ہیں تاکہ وہ ریاکار نہ ہو جائیں، یہ غلط ہے ، بلکہ ایسا کرنے والانافرمانی کے گناہ کے ساتھ معصیت کے مظاہرہ کا گناہ بھی مول لے لیتا ہے، صحیح حدیث میں آیا ہے: "میری امت کے سارے لوگ عافیت میں ہیں سوائے ان کے جو سرعام گناہ کرتے ہیں"۔ اگر گناہ گار توبہ نہ کرسکے تو کم ازکم استغفار اور کثرت سے نیک اعمال ضرور کرے تاکہ اپنے گناہوں سے مقابلہ کرسکے، ممکن ہے کہ اللہ تعالی اسے درگزر کردے اور اس پر رحم فرمائے۔

 

آخری بات یہ کہ آپ اس حدیث کو غور سے سنیے جسے بخاری ومسلم نے روایت کیا ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں : ”تم میں سے ہر شخص کے ساتھ اس کا رب اس طرح گفتگو کرے گا کہ اس (بندے) اور اس (رب ) کے درمیان کوئی ترجمان نہیں ہوگا، وہ شخص اپنے دائیں طرف دیکھے گا تو اسے اپنے اعمال کے علاوہ کچھ نظر نہیں آئے گا اور اپنی بائیں جانب دیکھے گا تو بھی اسے اپنے اعمال کے علاوہ کچھ نظر نہیں آئے گا، پھر جب اپنے سامنے دیکھے گا تو اپنے سامنے جہنم کے سوا کوئی چیز نہ دیکھے گا اس لیے تم جہنم سے بچنے کی فکر کرو، خواہ کھجور کا ایک ٹکڑا ہی صدقہ کرنے سے کیوں نہ ہو۔“

 

صلى اللہ علیہ وسلم.

 





 حفظ بصيغة PDFنسخة ملائمة للطباعة أرسل إلى صديق تعليقات الزوارأضف تعليقكمتابعة التعليقات
شارك وانشر

مقالات ذات صلة

  • الوصية الإلهية (باللغة الأردية)
  • من أحكام الجنازة (باللغة الأردية)
  • من دروس الحج وآثاره (باللغة الأردية)
  • حديث الرؤيا (باللغة الأردية)
  • الفاتحة (السبع المثاني والقرآن العظيم) (باللغة الأردية)
  • عظمة الله (جل وعلا) (باللغة الأردية)
  • الإحسان إلى الناس ونفعهم (باللغة الأردية)
  • من دروس رمضان (باللغة الأردية)
  • رحلة التعافي من إدمان الإباحية

مختارات من الشبكة

  • خطورة إدمان المعاصي والذنوب (خطبة)(مقالة - آفاق الشريعة)
  • إدمان الذنوب (خطبة) (باللغة الهندية)(مقالة - آفاق الشريعة)
  • إدمان الذنوب(مقالة - آفاق الشريعة)
  • الإدمان المعاصر: الجوال (خطبة)(مقالة - آفاق الشريعة)
  • الذنوب الخمسة التي تقترن بالذنب(مقالة - آفاق الشريعة)
  • طرق فعالة لحماية أطفالك من إدمان الشاشات(مقالة - مجتمع وإصلاح)
  • إدمان الألعاب الإلكترونية(مقالة - مجتمع وإصلاح)
  • برنامج علاج إدمان المراهقين(مقالة - مجتمع وإصلاح)
  • القراءة في عصر إدمان الدوبامين(مقالة - ثقافة ومعرفة)
  • إدمان العادة منذ الصغر(استشارة - الاستشارات)

 



أضف تعليقك:
الاسم  
البريد الإلكتروني (لن يتم عرضه للزوار)
الدولة
عنوان التعليق
نص التعليق

رجاء، اكتب كلمة : تعليق في المربع التالي

مرحباً بالضيف
الألوكة تقترب منك أكثر!
سجل الآن في شبكة الألوكة للتمتع بخدمات مميزة.
*

*

نسيت كلمة المرور؟
 
تعرّف أكثر على مزايا العضوية وتذكر أن جميع خدماتنا المميزة مجانية! سجل الآن.
شارك معنا
في نشر مشاركتك
في نشر الألوكة
سجل بريدك
  • بنر
  • بنر
كُتَّاب الألوكة
  • الدورة الخامسة من برنامج "القيادة الشبابية" لتأهيل مستقبل الغد في البوسنة
  • "نور العلم" تجمع شباب تتارستان في مسابقة للمعرفة الإسلامية
  • أكثر من 60 مسجدا يشاركون في حملة خيرية وإنسانية في مقاطعة يوركشاير
  • مؤتمرا طبيا إسلاميا بارزا يرسخ رسالة الإيمان والعطاء في أستراليا
  • تكريم أوائل المسابقة الثانية عشرة للتربية الإسلامية في البوسنة والهرسك
  • ماليزيا تطلق المسابقة الوطنية للقرآن بمشاركة 109 متسابقين في كانجار
  • تكريم 500 مسلم أكملوا دراسة علوم القرآن عن بعد في قازان
  • مدينة موستار تحتفي بإعادة افتتاح رمز إسلامي عريق بمنطقة برانكوفاتش

  • بنر
  • بنر

تابعونا على
 
حقوق النشر محفوظة © 1446هـ / 2025م لموقع الألوكة
آخر تحديث للشبكة بتاريخ : 11/11/1446هـ - الساعة: 16:33
أضف محرك بحث الألوكة إلى متصفح الويب