• الصفحة الرئيسيةخريطة الموقعRSS
  • الصفحة الرئيسية
  • سجل الزوار
  • وثيقة الموقع
  • اتصل بنا
English Alukah شبكة الألوكة شبكة إسلامية وفكرية وثقافية شاملة تحت إشراف الدكتور سعد بن عبد الله الحميد
 
الدكتور سعد بن عبد الله الحميد  إشراف  الدكتور خالد بن عبد الرحمن الجريسي
  • الصفحة الرئيسية
  • موقع آفاق الشريعة
  • موقع ثقافة ومعرفة
  • موقع مجتمع وإصلاح
  • موقع حضارة الكلمة
  • موقع الاستشارات
  • موقع المسلمون في العالم
  • موقع المواقع الشخصية
  • موقع مكتبة الألوكة
  • موقع المكتبة الناطقة
  • موقع الإصدارات والمسابقات
  • موقع المترجمات
 كل الأقسام | مقالات شرعية   دراسات شرعية   نوازل وشبهات   منبر الجمعة   روافد   من ثمرات المواقع  
اضغط على زر آخر الإضافات لغلق أو فتح النافذة اضغط على زر آخر الإضافات لغلق أو فتح النافذة
  •  
    طريق لا يشقى سالكه (خطبة)
    عبدالله بن إبراهيم الحضريتي
  •  
    خطبة: مكانة العلم وفضله
    أبو عمران أنس بن يحيى الجزائري
  •  
    خطبة: العليم جلا وعلا
    الشيخ الدكتور صالح بن مقبل العصيمي ...
  •  
    في تحريم تعظيم المذبوح له من دون الله تعالى وأنه ...
    فواز بن علي بن عباس السليماني
  •  
    كل من يدخل الجنة تتغير صورته وهيئته إلى أحسن صورة ...
    فهد عبدالله محمد السعيدي
  •  
    محاضرة عن الإحسان
    د. عطية بن عبدالله الباحوث
  •  
    ملامح تربوية مستنبطة من قول الله تعالى: ﴿يوم تأتي ...
    د. عبدالرحمن بن سعيد الحازمي
  •  
    نصوص أخرى حُرِّف معناها
    عبدالعظيم المطعني
  •  
    فضل العلم ومنزلة العلماء (خطبة)
    خميس النقيب
  •  
    البرهان على تعلم عيسى عليه السلام القرآن والسنة ...
    د. محمد بن علي بن جميل المطري
  •  
    الدرس السادس عشر: الخشوع في الصلاة (3)
    عفان بن الشيخ صديق السرگتي
  •  
    القرض الحسن كصدقة بمثل القرض كل يوم
    د. خالد بن محمود بن عبدالعزيز الجهني
  •  
    الليلة التاسعة والعشرون: النعيم الدائم (2)
    عبدالعزيز بن عبدالله الضبيعي
  •  
    حكم مشاركة المسلم في جيش الاحتلال
    أ. د. حلمي عبدالحكيم الفقي
  •  
    غض البصر (خطبة)
    د. غازي بن طامي بن حماد الحكمي
  •  
    كيف تقي نفسك وأهلك السوء؟ (خطبة)
    الشيخ محمد عبدالتواب سويدان
شبكة الألوكة / آفاق الشريعة / منبر الجمعة / الخطب / الرقائق والأخلاق والآداب / في النصيحة والأمانة
علامة باركود

الوصية الإلهية (باللغة الأردية)

الوصية الإلهية (باللغة الأردية)
حسام بن عبدالعزيز الجبرين

مقالات متعلقة

تاريخ الإضافة: 14/5/2022 ميلادي - 12/10/1443 هجري

الزيارات: 6288

 حفظ بصيغة PDFنسخة ملائمة للطباعة أرسل إلى صديق تعليقات الزوارأضف تعليقكمتابعة التعليقات
النص الكامل  تكبير الخط الحجم الأصلي تصغير الخط
شارك وانشر

وصیت الہی

ترجمه

سيف الرحمن التيمي

 

پہلا خطبہ

إن الحمد لله نحمده ونستعينه ونستغفره ونعوذ بالله من شرور أنفسنا ومن سيئات أعمالنا من يهده الله فلا مضل له ومن يضلل فلا هادي له وأشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له وأشهد أن محمدا عبده ورسوله. ﴿ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ حَقَّ تُقَاتِهِ وَلَا تَمُوتُنَّ إِلَّا وَأَنْتُمْ مُسْلِمُونَ ﴾ [آل عمران: 102]. ﴿ يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّكُمُ الَّذِي خَلَقَكُمْ مِنْ نَفْسٍ وَاحِدَةٍ وَخَلَقَ مِنْهَا زَوْجَهَا وَبَثَّ مِنْهُمَا رِجَالًا كَثِيرًا وَنِسَاءً وَاتَّقُوا اللَّهَ الَّذِي تَسَاءَلُونَ بِهِ وَالْأَرْحَامَ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلَيْكُمْ رَقِيبًا ﴾ [النساء: 1]. ﴿ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَقُولُوا قَوْلًا سَدِيدًا * يُصْلِحْ لَكُمْ أَعْمَالَكُمْ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ وَمَنْ يُطِعِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِيمًا ﴾ [الأحزاب: 70، 71].

 

حمد وثنا کے بعد!

سب سے بہترین کلام اللہ کی کتاب ہے، سب سے اچھا طریقہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ ہے، سب سے بد تر ین چیز دین میں ایجاد کردہ بدعتیں ہیں اور ہر بدعت گمراہی ہے۔

 

اگر فرض کریں کہ ہم میں سے کسی ایک کی ملاقات ایسے حکیم ودانا شخص سے   ہو جس کے پاس برسوں کے تجربات ہوں اور تجربات نے اسے صیقل کردیا ہو، تو حکمت کا تقاضہ ہوگا کہ وہ تجربات سے بھری اس انسان کی زندگی سے استفادہ کرے اور اس کی نصیحتوں کو   خوب اہمیت دے، ہمارا اور آ پ کا رویہ اس عظیم ترین وصیت کے ساتھ کیسا ہے جو علم وحکمت والے پروردگار نے ہمیں کی ہے، جو غنی وبے نیاز اور اپنے فقیر ومسکین بندوں پر مہربان ہے، یہ وہ وصیت ہے جو اللہ نے ہمیں بھی کی اور ہم سے ماقبل کی تمام قوموں کو بھی کی:

﴿ وَلَقَدْ وَصَّيْنَا الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ مِنْ قَبْلِكُمْ وَإِيَّاكُمْ أَنِ اتَّقُوا اللَّهَ ﴾ [النساء: 131].

 

ترجمہ: اور واقعی ہم نے ان لوگوں کو جو تم سے پہلے کتاب دیئے گئے تھے اور تم کو بھی یہی حکم کیا ہےکہ اللہ سے ڈرتے رہو۔

 

میرے ایمانی بھائیو! اللہ پاک کا تقوی دو بنیادوں پر قائم ہے: اوامر کو بجا لانا اور نواہی کو ترک کرنا، اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے بہت سی مختلف النوع عبادتوں کا حکم دیا ہے، جیسے اللہ کے ساتھ اخلاص، محبت ، خوف، امید اور حسن ظن جیسی دیگر ایسی عبادتیں جن کا تعلق دل سے ہے، اور اعضاء وجوارح سے انجام دی جانے والی عبادتوں کا بھی حکم دیا جیسے نماز، زکوۃ، روزہ، ذکر ، والدین کی فرمانبرداری، صلہ رحمی، داڑھی چھوڑنا، صدق گوئی، امانت داری، مسکرا کر اور ہنستے چہرہ کے ساتھ ملنا، ضرورت مند کی مدد کرنا ، حسن ظن رکھنا ، تنگ دست کو مہلت دینا اور اطاعت وعبادت کی لمبی فہرست ہے جس کا ہمیں حکم دیا گیا ہے: ﴿ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اسْتَجِيبُوا لِلَّهِ وَلِلرَّسُولِ إِذَا دَعَاكُمْ لِمَا يُحْيِيكُمْ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ يَحُولُ بَيْنَ الْمَرْءِ وَقَلْبِهِ وَأَنَّهُ إِلَيْهِ تُحْشَرُونَ ﴾ [الأنفال: 24].

 

ترجمہ: اے ایمان والو! تم اللہ اور رسول کے کہنے کو بجا لاؤ، جب کہ رسول تم کو تمہاری زندگی بخش چیز کی طرف بلاتے ہوں اور جان رکھو کہ اللہ تعالی آدمی کے اور اس کے قلب کے درمیان آڑ بن جایا کرتا ہے اور بلا شبہ تم سب کو اللہ ہی کے پاس جمع ہونا ہے۔

 

وہ سوال جو ہم میں سے ہر ایک کو اپنے آپ سے کرنا چاہئے: ہم اللہ اور رسول کے اوامر پر کہاں تک عمل کرتے ہیں؟!

 

ہم شریعت کے بعض اوامر پر عمل کرتے ہیں او ر بعض کو کیوں چھوڑ دیتے ہیں، کیا ہمیں اللہ نے اپنی کتاب میں شریعت پر مکمل طور سے عمل کرنے کا حکم نہیں دیا:

﴿ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا ادْخُلُوا فِي السِّلْمِ كَافَّةً وَلَا تَتَّبِعُوا خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُبِينٌ ﴾ [البقرة: 208].

 

ترجمہ: ایمان والو! اسلام میں پورے داخل ہوجاؤ اور شیطان کے قدموں کی تابعداری نہ کرو ، وہ تمہارا کھلا دشمن ہے۔

 

مجاہد فرماتے ہیں: یعنی تمام اعمال کو انجام دو اور ہر قسم کی نیکیاں بجا لاؤ۔

 

نمازیو! آئیے ہم تقوی کے دوسرے حصہ پر غور کرتے ہیں: منہیات کو ترک کرنا، اس کی مختلف اور متعدد قسمیں ہیں جیسے شرک، ریا ونمود ، خود پسندی ، بد گمانی، کبر وغرور، غیبت، والدین کی نافرمانی، رشتہ توڑنا، زناکاری، لواطت، دروغ گوئی، چغلخوری، سود ، گانابجانا اور ان جیسے دیگر ایسے محرمات جن کا تعلق دل سے یا عمل (اعضاء وجوارح ) سے ہے۔

 

وہ سوال جو ہم میں سے ہر ایک کو اپنے آپ سے کرنا چاہئے: ہم ان منہیات اور گناہ کے کاموں سے کس قدر بچتے ہیں؟! اللہ پاک نے ایسے شخص کو وعید سنائی ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کی خلاف ورزی کرتا ہے:

﴿ لَا تَجْعَلُوا دُعَاءَ الرَّسُولِ بَيْنَكُمْ كَدُعَاءِ بَعْضِكُمْ بَعْضًا قَدْ يَعْلَمُ اللَّهُ الَّذِينَ يَتَسَلَّلُونَ مِنْكُمْ لِوَاذًا فَلْيَحْذَرِ الَّذِينَ يُخَالِفُونَ عَنْ أَمْرِهِ أَنْ تُصِيبَهُمْ فِتْنَةٌ أَوْ يُصِيبَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ ﴾ [النور: 63].

 

ترجمہ: تم اللہ تعالی کے نبی کے بلانے کو ایسا بلاوا نہ کرلو جیسا کہ آپس میں ایک دوسرے کو ہوتا ہے ، تم میں سے انہیں اللہ خوب جانتا ہے جو نظر بچا کر چپکے سے سرک جاتے ہیں، سنو جو لوگ حکم رسول کی مخالفت کرتے ہیں انہیں ڈرتے رہنا چاہئے کہ کہیں ان پر کوئی زبردست آفت نہ آپڑے یا انہیں دردنا ک عذاب نہ پہنچے۔

 

ایک دوسری آیت میں فرمان باری تعالی ہے:

﴿ وَذَرُوا ظَاهِرَ الْإِثْمِ وَبَاطِنَهُ إِنَّ الَّذِينَ يَكْسِبُونَ الْإِثْمَ سَيُجْزَوْنَ بِمَا كَانُوا يَقْتَرِفُونَ ﴾ [الأنعام: 120].

 

ترجمہ: اور تم ظاہری گناہ کو بھی چھوڑ دو اور باطنی گناہ کو بھی چھوڑ دو ۔ بلا شبہ جو لوگ گناہ کر رہے ہیں ان کو ان کے کئے کی عنقریب سزا ملے گی۔

 

ہماری عجیب حالت ہوچکی ہے کہ ہم عظیم پروردگار کی حکم عدولی بھی کرتے ہیں اور اس پر مصر بھی رہتے ہیں؟! ہاں ہم انسان ہیں اور ہماری سرشت میں کوتاہی اور غلطی کرنا داخل ہے، لیکن کیا ہم خلاف ورزی کے وقت نادم ہوتے ہیں؟ کیا ہم توبہ کرنے میں جلدی کرتے ہیں؟ کیا ہم برائی کے بعد نیکی کرتے ہیں؟!

 

بے شک اللہ کا تقوی جس کے بارے میں ہم بارہا سنا کرتے ہیں، اس میں اوامر کو بجا لانا اورنواہی کو ترک کرنا یکساں طور پر شامل ہے، اللہ کے بندے! کیا ان فلک بو س پہاڑوں کے سلسلہ دراز سے تمہاری آنکھیں خیرہ ہوئیں؟ کیا تم نے کبھی اس وسیع وعریض اور بے پناہ زمین پر غور کیا؟ کیا آسمان کی عظمت وکشادگی پر غور کرتے ہوئے اور اس بات پر تامل کرتے ہوئے کہ اللہ نے اسے بغیر ستون کے کھڑا کردیا ہے، کبھی تمہار ے ایمان میں اضافہ ہوا؟! پہاڑوں ، زمین اور آسمان پر جب امانت پیش کی گئی تو ان سب نے اسے قبول کرنے سے انکار کردیا:

﴿ إِنَّا عَرَضْنَا الْأَمَانَةَ عَلَى السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَالْجِبَالِ فَأَبَيْنَ أَن يَحْمِلْنَهَا وَأَشْفَقْنَ مِنْهَا وَحَمَلَهَا الْإِنسَانُ إِنَّهُ كَانَ ظَلُوماً جَهُولاً ﴾ [الأحزاب: 72].

 

ترجمہ: ہم نے اپنی امانت کو آسمانوں اور زمین پر اور پہاڑوں پر پیش کیا لیکن سب نے اس کے اٹھانے سے انکار کردیا اور اس سے ڈرگئے (مگر) انسان نے اسے اٹھالیا، وہ بڑا ہی ظالم جاہل ہے۔

 

عوفی ابن عباس سے روایت کرتے ہیں کہ: امانت کا مطلب ہے: اطاعت، جبکہ علی بن ابی طلحہ ابن عباس سے روایت کرتے ہیں: امانت سے مراد: فرائض ہیں۔

 

اللهم إنا نسألك الهدى والتقى والعفاف والغنى، الهم حبب إلينا الإيمان وزينه في قلوبنا وكره إلينا الكفر والفسوق العصيان واجعلنا من الراشدين، ربنا ظلمنا أنفسنا وإن لم تغفر لنا وترحمنا لنكونن من الخاسرين.

 

دوسرا خطبہ

الحمد لله غافر الذنب قابل التوب شديد العقاب لا إله إلا هو إليه المصير، وصلى الله وسلم على نبيه وعبده وعلى آله وصحبه.

 

حمد وصلاۃ کے بعد:

ابو عمرو سفيان بن عبد الله الثقفی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ : میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! مجھے اسلام کے بارے میں ایسی پکی بات بتائیے کہ آپ کے بعد کسی سے اس کے بارے میں سوال کرنے کی ضرورت نہ رہے ۔ آپ (ﷺ) نے ارشاد فرمایا: "کہو: آمنت باللہ ( میں اللہ پر ایمان لایا ) ، پھر اس پر پکے ہو جاؤ"۔ اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔

 

ابن رجب رحمہ اللہ فرماتے ہیں:" صراط مستقیم پر قائم رہنا ہی در اصل سیدھا دین ہے جس میں دائیں بائیں کوئی کجی نہیں ہوتی ہے، اس میں تمام ظاہری وباطنی عبادتوں کو انجام دینا اور ہر قسم کی منہیات سے باز رہنا شامل ہے"۔

 

اللہ پاک کا فرمان ہے: ﴿ فَاسْتَقِمْ كَمَا أُمِرْتَ وَمَنْ تَابَ مَعَكَ وَلَا تَطْغَوْا إِنَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ ﴾ [هود: 112].

 

ترجمہ: پس آپ جمے رہیئے جیسا کہ آپ کو حکم دیا گیا ہے اور وہ لوگ بھی جوآپ کے ساتھ توبہ کر چکے ہیں ، خبردار تم حد سے نہ بڑھنا ۔ اللہ تمہارے تمام اعمال کا دیکھنے والا ہے۔

 

مشکل اس وقت ہوتی ہے جب ہم اللہ ورسول کے اوامر ونواہی کے ساتھ اپنی خواہشات کے مطابق برتاؤ کرتے ہیں، آپ غور کریں : (آپ جمے رہیئے جیسا کہ آپ کو حکم دیا گیا ہے) یہ نہیں کہا کہ جمے رہیئے جیسا آپ چاہیں اور جس طرح آپ کی خواہش ہو، کیوں کہ بندہ خواہ جس قدر بھی خیر کا حریص ہو ، اس سے گناہ ہو ہی جاتا ہے، اللہ پاک فرماتا ہے: ﴿ فَاسْتَقِيمُوا إِلَيْهِ وَاسْتَغْفِرُوهُ ﴾ [فصلت: 6].

 

ترجمہ: تم اس کی طرف متوجہ ہو جاؤ اور اس سے گناہوں کی معافی چاہو۔

 

سعدی فرماتے ہیں: چونکہ بندہ –خواہ وہ استقامت کا حریص ہی کیوں نہ ہو-اس سے اوامر کے تئیں کوتاہی ہوہی جاتی ہے یا منہیات کا وہ مرتکب ہوجاتا ہے، اس لیے اس کا علاج کرنے کے لیے استغفار کا حکم دیا جس میں توبہ بھی شامل ہے، چنانچہ فرمایا: (اس سے گناہوں کی معافی چاہو)۔" انتہی.

 

حدیث میں آیا ہے: "تم سب اس کی طرف متوجہ ہو جاؤ اور (اپنی نیکیوں کو) شمار نہ کرو"۔ اسے البانی نے صحیح قرار دیا ہے۔

 

اللہ کے بندے! کیا پیدا کرنے والا اور انعامات سے نوازنے والا اللہ نہیں ہے؟ کیا حساب وکتاب لینے والا اور جزا وسزا دینے والا اللہ نہیں ہے؟ کیا اطاعت وعبادت اللہ کی رحمت اور جنت کا راستہ نہیں ہے؟ کیا گناہ اللہ کی ناراضگی اور اس کے عذاب کا سبب نہیں ہے؟ کیا دنیا گزر گاہ اور آخرت جائے قرار نہیں ہے؟ ہم اللہ عزیز وبرتر کے مقصد ومراد کو کب پورا کریں گے؟ کیا ہم فقیر ونادار اور کمزور وناتواں نہیں ہیں؟ اور اللہ بے نیاز، قوت اور رحمت والا اور ہر ایک چیز کا مالک ہے۔

 

کیا اللہ نے ہمیں توبہ واستغفار کا اور گناہ کے بعد نیکی کرنے کا حکم نہیں دیا، بلکہ اللہ نے اپنی رحمت ومہربانی اور فضل وکرم سے یہ وعدہ کیا ہے کہ و ہ ہمارے گناہوں کو نیکیوں میں بدل دے گا، کیا ہم نے ہدایت واستقامت کے اسباب اختیار کیے؟ ! کیا جب ہم اللہ سے ہدایت کی دعا کرتے ہیں تو کیا الحاح وزاری اور تواضع وانکساری کے ساتھ دعا کرتے ہیں؟ اللہ کے بندے! تقوی کے منازل طے کرنے کے لیے آپ کے سامنے ترقی کا ماہ مبارک آرہا ہے:

﴿ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُتِبَ عَلَيْكُمُ الصِّيَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِينَ مِنْ قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ ﴾ [البقرة: 183].

 

ترجمہ: اے ایمان والو! تم پر روزے رکھنا فرض کیا گیا ہے جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کئے گئے تھے تاکہ تم تقوی اختیار کرو۔

 

اللہ کے بندو! خیر وبھلائی کے کاموں کی طرف بڑھو اور خوش خبری قبول کرو اور گناہوں سے دامن کش ہوجاؤ اور صبر سے کام لو: .﴿ وَجَزَاهُم بِمَا صَبَرُوا جَنَّةً وَحَرِيراً ﴾.

 

ترجمہ: اور انہیں ان کے صبر کے بدلے جنت اور ریشمی لباس عطا فرمائے۔

 

یہ رحمت ، احسان، مغفرت اور رضوان کا مہینہ ہے جس میں جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ، جہنم کے دروازے بند کردیے جاتے اور سرکش شیطانوں کو جکڑ دیا جاتا ہے: .﴿ وَآخَرُونَ اعْتَرَفُوا بِذُنُوبِهِمْ خَلَطُوا عَمَلًا صَالِحًا وَآخَرَ سَيِّئًا عَسَى اللَّهُ أَنْ يَتُوبَ عَلَيْهِمْ إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَحِيمٌ ﴾ [التوبة: 102].

 

ترجمہ: اور کچھ اور لوگ ہیں جو اپنی خطا کے اقراری ہیں جنہوں نے ملے جلے عمل کیے تھے، کچھ بھلے اور کچھ برے۔ اللہ سے امید ہے کہ ان کی توبہ قبول فرمائے۔بلا شبہ اللہ تعالی بڑی مغفرت والا بڑی رحمت والا ہے۔

 

اللهم يا رب إني قد وعظت بأمر أنا مقصر فيه اللهم إني أعترف بذنوبي فاغفر لي اللهم اغفر لنا ما قدمنا وما أخرنا وما أسررنا وما أعلنا وما أسرفنا وما أنت أعلم به منا، ربنا ظلمنا أنفسنا وإن لم تغفر لنا وترحمنا لنكون من الخاسرين.

 

صلى اللہ علیہ وسلم

 





 حفظ بصيغة PDFنسخة ملائمة للطباعة أرسل إلى صديق تعليقات الزوارأضف تعليقكمتابعة التعليقات
شارك وانشر

مقالات ذات صلة

  • الاستخارة (باللغة الأردية)
  • من مشكاة النبوة (7) الطفلة والصلاة!! (باللغة الأردية)
  • الله الستير (باللغة الأردية)
  • الله الديان (باللغة الأردية)
  • الموت (باللغة الأردية)
  • من أحكام الجنازة (باللغة الأردية)
  • حديث الرؤيا (باللغة الأردية)
  • عظمة الله (جل وعلا) (باللغة الأردية)
  • إدمان الذنوب (باللغة الأردية)
  • الوصية الإلهية (خطبة) (باللغة الهندية)

مختارات من الشبكة

  • الوصية في الإسلام(مقالة - آفاق الشريعة)
  • من روائع وصايا الأمهات (3)(مقالة - مجتمع وإصلاح)
  • غنائم العمر - باللغة الأردية (PDF)(كتاب - مكتبة الألوكة)
  • المكرمون والمهانون يوم الدين (3) (باللغة الأردية)(مقالة - آفاق الشريعة)
  • المكرمون والمهانون يوم الدين (2) (باللغة الأردية)(مقالة - آفاق الشريعة)
  • المكرمون والمهانون يوم الدين (1) (باللغة الأردية)(مقالة - آفاق الشريعة)
  • الرياح (باللغة الأردية)(مقالة - آفاق الشريعة)
  • من مشكاة النبوة (9) عجب الله من صنيعكما (باللغة الأردية)(مقالة - آفاق الشريعة)
  • من أحكام اللباس (باللغة الأردية)(مقالة - آفاق الشريعة)
  • من دروس رمضان (باللغة الأردية)(مقالة - آفاق الشريعة)

 



أضف تعليقك:
الاسم  
البريد الإلكتروني (لن يتم عرضه للزوار)
الدولة
عنوان التعليق
نص التعليق

رجاء، اكتب كلمة : تعليق في المربع التالي

مرحباً بالضيف
الألوكة تقترب منك أكثر!
سجل الآن في شبكة الألوكة للتمتع بخدمات مميزة.
*

*

نسيت كلمة المرور؟
 
تعرّف أكثر على مزايا العضوية وتذكر أن جميع خدماتنا المميزة مجانية! سجل الآن.
شارك معنا
في نشر مشاركتك
في نشر الألوكة
سجل بريدك
  • بنر
  • بنر
كُتَّاب الألوكة
  • الدورة الخامسة من برنامج "القيادة الشبابية" لتأهيل مستقبل الغد في البوسنة
  • "نور العلم" تجمع شباب تتارستان في مسابقة للمعرفة الإسلامية
  • أكثر من 60 مسجدا يشاركون في حملة خيرية وإنسانية في مقاطعة يوركشاير
  • مؤتمرا طبيا إسلاميا بارزا يرسخ رسالة الإيمان والعطاء في أستراليا
  • تكريم أوائل المسابقة الثانية عشرة للتربية الإسلامية في البوسنة والهرسك
  • ماليزيا تطلق المسابقة الوطنية للقرآن بمشاركة 109 متسابقين في كانجار
  • تكريم 500 مسلم أكملوا دراسة علوم القرآن عن بعد في قازان
  • مدينة موستار تحتفي بإعادة افتتاح رمز إسلامي عريق بمنطقة برانكوفاتش

  • بنر
  • بنر

تابعونا على
 
حقوق النشر محفوظة © 1446هـ / 2025م لموقع الألوكة
آخر تحديث للشبكة بتاريخ : 11/11/1446هـ - الساعة: 16:33
أضف محرك بحث الألوكة إلى متصفح الويب