• الصفحة الرئيسيةخريطة الموقعRSS
  • الصفحة الرئيسية
  • سجل الزوار
  • وثيقة الموقع
  • اتصل بنا
English Alukah شبكة الألوكة شبكة إسلامية وفكرية وثقافية شاملة تحت إشراف الدكتور سعد بن عبد الله الحميد
 
الدكتور سعد بن عبد الله الحميد  إشراف  الدكتور خالد بن عبد الرحمن الجريسي
  • الصفحة الرئيسية
  • موقع آفاق الشريعة
  • موقع ثقافة ومعرفة
  • موقع مجتمع وإصلاح
  • موقع حضارة الكلمة
  • موقع الاستشارات
  • موقع المسلمون في العالم
  • موقع المواقع الشخصية
  • موقع مكتبة الألوكة
  • موقع المكتبة الناطقة
  • موقع الإصدارات والمسابقات
  • موقع المترجمات
 كل الأقسام | مقالات شرعية   دراسات شرعية   نوازل وشبهات   منبر الجمعة   روافد   من ثمرات المواقع  
اضغط على زر آخر الإضافات لغلق أو فتح النافذة اضغط على زر آخر الإضافات لغلق أو فتح النافذة
  •  
    المرأة في القرآن (1)
    قاسم عاشور
  •  
    ملخص من شرح كتاب الحج (11)
    يحيى بن إبراهيم الشيخي
  •  
    الإنصاف من صفات الكرام ذوي الذمم والهمم
    د. ضياء الدين عبدالله الصالح
  •  
    الأسوة الحسنة
    نورة سليمان عبدالله
  •  
    أحكام المغالبات
    الشيخ عبدالله بن جار الله آل جار الله
  •  
    تفسير: (ذلك جزيناهم بما كفروا وهل نجازي إلا ...
    تفسير القرآن الكريم
  •  
    تخريج حديث: الاستطابة
    الشيخ محمد طه شعبان
  •  
    ثمرات الإيمان بالقدر
    تركي بن إبراهيم الخنيزان
  •  
    العشر وصلت... مستعد للتغيير؟
    محمد أبو عطية
  •  
    قصة موسى وملك الموت (خطبة)
    د. محمود بن أحمد الدوسري
  •  
    من أقوال السلف في أسماء الله الحسنى: (الشاكر، ...
    فهد بن عبدالعزيز عبدالله الشويرخ
  •  
    وقفات مع القدوم إلى الله (12)
    د. عبدالسلام حمود غالب
  •  
    تلك الوسائل!
    التجاني صلاح عبدالله المبارك
  •  
    حقوق المسنين (2)
    د. أمير بن محمد المدري
  •  
    تعوذوا بالله من أربع (خطبة)
    عبدالله بن عبده نعمان العواضي
  •  
    حكم المبيت بالمخيمات بعد طواف الوداع
    د. محمد بن علي اليحيى
شبكة الألوكة / آفاق الشريعة / منبر الجمعة / الخطب / الرقائق والأخلاق والآداب / في محاسن الإسلام
علامة باركود

عظمة وكرم (خطبة) (باللغة الأردية)

عظمة وكرم (خطبة) (باللغة الأردية)
حسام بن عبدالعزيز الجبرين

مقالات متعلقة

تاريخ الإضافة: 21/2/2022 ميلادي - 19/7/1443 هجري

الزيارات: 5974

 حفظ بصيغة PDFنسخة ملائمة للطباعة أرسل إلى صديق تعليقات الزوارأضف تعليقكمتابعة التعليقات
النص الكامل  تكبير الخط الحجم الأصلي تصغير الخط
شارك وانشر

عظمت اور سخاوت

ترجمه

سيف الرحمن التيمي


پہلا خطبہ

إن الحمد لله نحمده ونستعينه ونستغفره ونعوذ بالله من شرور أنفسنا ومن سيئات أعمالنا، من يهده الله فلا مضل له ومن يضلل فلا هادي له، وأشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له وأشهد أن محمداً عبده ورسوله.

 

﴿يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ حَقَّ تُقَاتِهِ وَلَا تَمُوتُنَّ إِلَّا وَأَنْتُمْ مُسْلِمُونَ﴾ [آل عمران: 102].

 

﴿يَاأَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّكُمُ الَّذِي خَلَقَكُمْ مِنْ نَفْسٍ وَاحِدَةٍ وَخَلَقَ مِنْهَا زَوْجَهَا وَبَثَّ مِنْهُمَا رِجَالًا كَثِيرًا وَنِسَاءً وَاتَّقُوا اللَّهَ الَّذِي تَسَاءَلُونَ بِهِ وَالْأَرْحَامَ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلَيْكُمْ رَقِيبًا﴾ [النساء: 1]

 

﴿يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَقُولُوا قَوْلًا سَدِيدًا * يُصْلِحْ لَكُمْ أَعْمَالَكُمْ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ وَمَنْ يُطِعِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِيمًا﴾ [الأحزاب: 70، 71].


حمد وثنا کے بعد!

میں آپ کو اور اپنے آپ کو اللہ کا تقوی اختیا ر کرنے کی وصیت کرتا ہوں: ﴿ وَاتَّقُوا اللَّهَ وَاعْلَمُوا أَنَّكُمْ إِلَيْهِ تُحْشَرُونَ ﴾ [ البقرة: 203]


ترجمہ: اللہ تعالی سے ڈرتے رہو اور جان رکھو کہ تم سب اسی کی طرف جمع کئے جاؤگے۔

 

حمد وصلاة کے بعد:

سب سے بہتر بات اللہ کی کتاب ہے،اور سب سے بہتر رہنمائی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی رہنمائی ہے،اور سب سے بری چیز(شریعت)میں نئی نئی ایجادات ہیں اور ہر بدعت گمراہی ہے۔

 

اے ایمانی بھائیو! آپ کے سامنے ایسے موضوع پر گفتگو ہوگی جس کا اجر وثواب بیش بہا اور اس پر عمل کرنا آسا ن ہے ،جسے آپ آدھے منٹ میں ادا کرسکتے ہیں،ہر مسلمان کو چاہئے کہ وہ اس پر خود بھی عمل پیرا ہو اور دوسرے کو بھی اس کی تعلیم دے،تاکہ اسے بھی اس پر عمل کرنے والے کے مثل اجر ملتا رہے،امام مسلم نے اپنی صحیح میں حضرت جویریہ بنت حارث رضی اللہ عنہا سے روایت کیا ہے: نبی ﷺ صبح کی نماز پڑھنے کے بعد صبح سویرے ان کے ہاں سے باہر تشریف لے گئے، اس وقت وہ اپنی نماز پڑھنے والی جگہ میں تھیں، پھر دن چڑھنے کے بعد آپ ﷺ ان کے پاس واپس تشریف لائے تو وہ (اسی طرح) بیٹھی ہوئی تھیں،نسائی اور ترمذی کی روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تقریبا آدھے پہر میں اس کے پاس سے گزرے،آپ نے فرمایا: "تم اب تک اسی حالت میں بیٹھی ہوئی ہو جس پر میں تمہیں چھوڑ کر گیا تھا؟" انہوں نے عرض کی: جی ہاں، نبی کریم ﷺ نے فرمایا: "تمہارے (ہاں سے جانے کے) بعد میں نے چار کلمے تین بار کہے ہیں، اگر ان کو ان کے ساتھ تولا جائے جو تم نے آج کے دن اب تک کہا ہے تو یہ ان سے وزن میں بڑھ جائیں: "سبحان الله وبحمده عدد خلقه ورضا نفسه وزنة عرشه ومداد كلماته"(ترجمہ: پاکیزگی ہے اللہ کی اور اس کی تعریف کے ساتھ، جتنی اس کی مخلوق کی گنتی ہے،اورجتنی اس کو پسندہے اور جتنا اس کے عرش کا وزن اور جتنی اس کے کلمات کی سیاہی ہے)۔اسی طرح مسلم کی ایک دوسری روایت میں ہے: " سبحان اللهِ عددَ خلْقِه. سبحان اللهِ رضا نفسِه. سبحان اللهِ زِنَةَ عرشِه. سبحان اللهِ مِدادَ كلماتِه ".


(ترجمہ: پاکیزگی ہے اللہ کی، جتنی اس کی مخلوق کی گنتی ہے اور پاکیزگی ہے اللہ کی جتنی اس کو پسند ہے اور پاکیزگی ہے اللہ کی،جتنا اس کے عرش کا وزن ہے اور پاکیزگی ہے اللہ کی، جتنی اس کے کلمات کی سیاہی ہے۔)

 

(پاکیزگی ہے اللہ کی اور اس کی تعریف کے ساتھ ) یا (پاکیزگی ہے اللہ کی، جتنی اس کی مخلوق کی گنتی ہے )... اللہ اکبر:مخلوقات کی کتنی تعداد ہے،اس کا علم صرف ان مخلوقات کے خالق کو ہے،جیسا کہ اللہ فرماتا ہے: : ﴿وَمَا يَعْلَمُ جُنُودَ رَبِّكَ إِلَّا هُوَ﴾ [المدثر: 31]


ترجمہ:تیرے رب کے لشکروں کو اس کے سوا کوئی نہیں جانتا۔

 

انسان کے دماغ میں ایک سو ارب سے زائد خلیے  ہیں! اللہ نے کتنے انسان،جن وفرشتے،پرندے،مٹی کے ذرات،ریت،پتھر، اور کتنے پودے اور پھولوں کو پیدا کیا! کتنی مچھلیاں ندیوں میںاور سمندروں میں زندگی گزارتی ہیں،(آسمان میں )کتنے ستارے اور کواکب ہیں!اور کتنے کیڑے مکوڑے اور مکڑیاں ہیں!کتنے،کتنے، کتنے۔۔۔۔لیکن ہم ان سب سے نابلد ہیں، لیکن ہمارا رب تمام چیزوں سے آشنا ہے،چنانچہ قرآن میں آیا ہے:

﴿وَأَحْصَى كُلَّ شَيْءٍ عَدَدًا﴾ [الجن: 28]


ترجمہ:ہر چیز کی گنتی شمار کر رکھا ہے۔

 

(پاکیزگی ہے اللہ کی اور اس کی تعریف کے ساتھ ) یا (پاکیزگی ہے اللہ کی، جتنی اس کو پسند ہے)اس کی کوئی تعداد وارد نہیں ہوئی ہے،یعنی آپ اللہ کی اس قدر تسبیح اور تعریف کرتے ہیں کہ اللہ جل شانہ اس سے خوش ہوتا ہے۔( پاکیزگی ہے اللہ کی اور اس کی تعریف کے ساتھ) یا (یا پاکیزگی ہے اللہ کی،جتنا اس کے عرش کا وزن ہے)۔

 

یعنی جتنا عرش کا وزن ہے ،شیخ ابن عثیمین فرماتے ہیں کہ: اللہ کے عرش کے وزن کا علم صرف اللہ پاک کو ہے، ہمارے علم کے مطابق عرش سب سے بڑی مخلوق ہے۔(انتہی)

 

عرش کی عظمت کو بیان کرنے والی ایک عظیم حدیث وہ بھی ہے جسےامام ابو داؤد نے روایت کیا ہے:"مجھے کہا گیا ہے کہ میں تمہیں حاملینِ عرش میں سے ایک فرشتہ کے متعلق بتاؤں ۔ بلاشبہ اس کے کانوں کی لو سے اس کے کندھے تک کا فاصلہ سات سو سال کے سفر کے برابر ہے"۔اس حدیث کو علامہ البانی نے صحیح قرار دیا ہے۔

 

ایک روایت میں ہے:

"مجھے کہا گیا ہے کہ میں تمہیں حاملین عرش میں سے ایک فرشتہ کے متعلق بتاؤں،بلاشبہ اس کے کانوں کی لو اور اس کے کندھے کی دوری پرندے کی پروازسے سات سو سال کی مسافت کے برابر ہے۔

 

ابن کثیر نے کہا کہ اس کی سند صحیح ہے۔

 

رحمان جل جلالہ عرش پر مستوی ہے،استوا بغیر کسی کیفیت،مثلیت،مشابہت اور تعطیل کے اس کی جلالت شان کے مطابق ہے،جیسا کہ اللہ اپنی بلند ذات کے بارے میں فرماتا ہے: ﴿لَيْسَ كَمِثْلِهِ شَيْءٌ وَهُوَ السَّمِيعُ الْبَصِيرُ﴾ [الشورى: 11]


ترجمہ:اس جیسی کوئی چیز نہیں،وہ سننے اور دیکھنے والا ہے۔

 

جب فرشتہ کےکانوں کی لو اور اس کے کندھے  کے مابین کا یہ  فاصلہ ہے تو مکمل فرشتے کا کیا حجم ہوگا!آپ تصور کریں کہ اس عرش کا وزن کیا ہوگا جسے  مختلف فرشتے اٹھائے ہوئے ہیں۔

 

(پاکیزگی ہے اللہ کی اور اس کی تعریف کے ساتھ،یا پاکیزگی ہے اللہ کی،جتنی اس کے کلمات کی سیاہی ہے)مداد ایسی چیز (روشنائی) کو کہتے ہیں جس کے ذریعہ لکھا جاتا ہے،(جیسے قلموں کی روشنائی)۔اللہ پاک فرماتا ہے: ﴿قُلْ لَوْ كَانَ الْبَحْرُ مِدَادًا لِكَلِمَاتِ رَبِّي لَنَفِدَ الْبَحْرُ قَبْلَ أَنْ تَنْفَدَ كَلِمَاتُ رَبِّي وَلَوْ جِئْنَا بِمِثْلِهِ مَدَدًا﴾ [الكهف: 109].


ترجمہ:کہہ دیجئے کہ اگر میرے پروردگار کی باتوں کےلکھنے کے لئے سمندر سیاہی بن جائے تو وه بھی میرے رب کی باتوں کے ختم ہونے سے پہلے ہی ختم ہو جائے گا، گو ہم اسی جیسا اور بھی اس کی مدد میں لے آئیں۔

 

دوسري آیت میں ہے:

﴿وَلَوْ أَنَّمَا فِي الْأَرْضِ مِنْ شَجَرَةٍ أَقْلَامٌ وَالْبَحْرُ يَمُدُّهُ مِنْ بَعْدِهِ سَبْعَةُ أَبْحُرٍ مَا نَفِدَتْ كَلِمَاتُ اللَّهِ﴾ [لقمان: 27].


ترجمہ:روئے زمین کے (تمام) درختوں کے اگر قلمیں ہو جائیں اور تمام سمندروں کی سیاہی ہو اور ان کے بعد سات سمندر اور ہوں تاہم اللہ کے کلمات ختم نہیں ہو سکتے۔

 

ابن کثیر فرماتے ہیں:یعنی اگر زمین کے تمام درختوں کو قلم بنادیا جائے،اور سمندر کو روشنائی بنادیا جائے،اور اس سمندر کی روشنائی کے ساتھ سات اور بھی سمندر ہوں،پھر اس روشنائی سے اللہ کی عظمت،اس کی صفات اور اس کی جلالت شان پر دلالت کرنے والے کلمات لکھے جائیں، قلمیں ٹوٹ جائیں گے،اور سمندر کا پانی ختم ہوجائے گا،اگرچہ اس کے مثل (اور بھی روشنائیاں) مدد کے لیے لائی جائیں۔

 

اللہ پاک کے کلمات دو طرح کے ہیں:

پہلی قسم:شرعی کلمات،جیسے قرآن،تورات(جو موسی علیہ السلام پر نازل ہوئی)انجیل(جو عیسی علیہ السلام پر نازل ہوئی)اور زبور (جو داود علیہ السلام پر نازل ہوئی)۔

 

دوسری قسم:کائناتی کلمات،یہ ان تمام چیزوں کو شامل ہیں جو دنیا میں رونما ہوتی ہیں،جیسے موت وحیات،مالداری و فقیری اور رزق وغیرہ اور دیگر بہت ساری چیزیں ۔

 

اے اللہ تو ہمارے چھوٹے،بڑے،اگلے پچھلے،اور ظاہری وباطنی تمام گناہوں کو معاف کردے،اے اللہ  توہمیں ہدایت دے،ہمیں راہ راست پر قائم رکھ،ہماری نگاہوں میں ایمان کو محبوب اور اسےہمارے دلوں میں خوبصورت بنادے،ہماری نگاہوں میں کفر،فسق اور نافرمانی کو ناپسندیدہ بنادے،ہمیں ہدایت یافتہ لوگوں میں بنا،اللہ سے توبہ واستغفار کیجیے یقینا وہ بہت زیادہ بخشنے والا ہے۔

 

دوسرا خطبہ

الحمد لله ﴿الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ فِي سِتَّةِ أَيَّامٍ ثُمَّ اسْتَوَى عَلَى الْعَرْشِ يَعْلَمُ مَا يَلِجُ فِي الْأَرْضِ وَمَا يَخْرُجُ مِنْهَا وَمَا يَنْزِلُ مِنَ السَّمَاءِ وَمَا يَعْرُجُ فِيهَا وَهُوَ مَعَكُمْ أَيْنَ مَا كُنْتُمْ وَاللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ﴾ [الحديد: 4] وصلى الله على نبيه الكريم وعلى آله وصحبه أجمعين.


حمد وصلاة کے بعد!

اللہ کے بندو! یقینا ہم نے کما حقہ اللہ کی قدر نہیں کی،اللہ نے ہمیں عدم سے پیدا کیا،ہمارے اوپر نعمتوں کی بارش برسائی،لیکن ہم پھر بھی اس کی طاعت وفرمابرداری میں کوتاہی کرتے ہیں،ہمیں حکم دیا،منع فرمایا اور بار بار یہ کہا کہ: (اللہ سے ڈرو)لیکن ہم نے اپنے اندر ڈر پیدا نہیں کیا،ہمارے اوپر انعام واکرام کیا،اور ہماری طاقت سے بڑھ کر ہمیں مکلف نہیں کیا،ہماری اطاعت کی صورت میں ہم سے وعدہ کیا،نافرمانی کی صورت میں ہمارے اوپر رحم کرتے ہوئے ہمیں وعید سنائی،وہ پاک ذات غنی ہے ہم غریب ومحتاج ہیں،وہ طاقت ور ہے اور ہم ناتواں اور کمزور ہیں،ہم نے کتنی نافرمانیاں کی، لیکن اس نے حلم وبردباری سے کام لیتے ہوئے ہماری پردہ پوشی کی،ہم نے اس کے حکم کی کتنی علانیہ مخالفت کی،لیکن وہ نرمی برتا اور درگرز کیا،بلکہ ہمیں بہت ہی شفقت بھری آواز میں پکارا،حالانکہ ہم اعراض برتنے والے ہیں،بلکہ بسا اوقات ہم گناہ پر مصر رہتے اور اس کی طاعت وبندگی میں کوتاہی کرتے ہیں۔

 

اے اللہ کے بندو!ہمارے اوپر یہ اللہ کا فضل ہی ہے کہ ہم دو مسلم ماں باپ سے پیدا ہوئے،لیکن اسلام پر ہم کتنا عمل کرتے ہیں،حالانکہ ہمارے دل اب تک سخت ہیں،ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:ہمارے اسلام لانے اور ہم پر اس آیت کےذریعے سے اللہ تعالیٰ کی سرزنش نازل ہونے کے درمیان چار سال سے زیادہ کا وقفہ نہ تھا: ﴿أَلَمْ يَأْنِ لِلَّذِينَ آمَنُوا أَنْ تَخْشَعَ قُلُوبُهُمْ لِذِكْرِ اللَّهِ﴾ [الحديد: 16]


ترجمہ: کیا ایمان لانے والوں کے لیے اب بھی یہ وقت نہیں آیا کہ ان کے دل اللہ کو یادکرتے ہوئے گڑگڑائیں۔ (اس حدیث کو امام مسلم نے روایت کیا ہے)۔

 

اے ایمانی بھائیو! فرشتوں کے بارے میں اللہ فرماتا ہے: ﴿عِبَادٌ مُكْرَمُونَ * لَا يَسْبِقُونَهُ بِالْقَوْلِ وَهُمْ بِأَمْرِهِ يَعْمَلُونَ * يَعْلَمُ مَا بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَمَا خَلْفَهُمْ وَلَا يَشْفَعُونَ إِلَّا لِمَنِ ارْتَضَى وَهُمْ مِنْ خَشْيَتِهِ مُشْفِقُونَ﴾ [الأنبياء: 26 - 28]


ترجمہ:وہ سب اس کے باعزت بندے ہیں،کسی بات میں اللہ پر پیش دستی نہیں کرتے بلکہ اس کے فرمان پر کاربند ہیں،وه ان کے آگے پیچھے تمام امور سے واقف ہے وه کسی کی بھی سفارش نہیں کرتے بجز ان کے جن سے اللہ خوش ہو وه تو خود ہیبت الٰہی سے لرزاں وترساں ہیں.

 

جب مومن گناہ کرتا ہے تو اسے شرمندگی ہوتی ہے،توبہ،اسقامت اور نفس پر قابو پانے کے لیے جلدی کرتا ہے،یہ خوشخبری کی بات ہے کہ عرش اٹھانے والے برگزیدہ فرشتے مومنوں کے لیے استغفار کرتے ہیں،اوران کے رب سے ان کے لیے اور ان کے نیک آباء واجداد،بیوی اور اولاد کے لیے دعا کرتے ہیں۔

 

اللہ جل شانہ فرماتا ہے: ﴿الَّذِينَ يَحْمِلُونَ الْعَرْشَ وَمَنْ حَوْلَهُ يُسَبِّحُونَ بِحَمْدِ رَبِّهِمْ وَيُؤْمِنُونَ بِهِ وَيَسْتَغْفِرُونَ لِلَّذِينَ آمَنُوا رَبَّنَا وَسِعْتَ كُلَّ شَيْءٍ رَحْمَةً وَعِلْمًا فَاغْفِرْ لِلَّذِينَ تَابُوا وَاتَّبَعُوا سَبِيلَكَ وَقِهِمْ عَذَابَ الْجَحِيمِ * رَبَّنَا وَأَدْخِلْهُمْ جَنَّاتِ عَدْنٍ الَّتِي وَعَدْتَهُمْ وَمَنْ صَلَحَ مِنْ آبَائِهِمْ وَأَزْوَاجِهِمْ وَذُرِّيَّاتِهِمْ إِنَّكَ أَنْتَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ * وَقِهِمُ السَّيِّئَاتِ وَمَنْ تَقِ السَّيِّئَاتِ يَوْمَئِذٍ فَقَدْ رَحِمْتَهُ وَذَلِكَ هُوَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ﴾ [غافر: 7، 9]


ترجمہ:عرش کے اٹھانے والے اور اس کے آس پاس کے (فرشتے) اپنے رب کی تسبیح حمد کے ساتھ ساتھ کرتے ہیں اور اس پر ایمان رکھتے ہیں اور ایمان والوں کے لیے استفغار کرتے ہیں، کہتے ہیں کہ اے ہمارے پروردگار! تو نے ہر چیز کو اپنی بخشش اور علم سے گھیر رکھا ہے، پس تو انہیں بخش دے جو توبہ کریں اور تیری راه کی پیروی کریں اور تو انہیں دوزخ کے عذاب سے بھی بچا لے،اے ہمارے رب! تو انہیں ہمیشگی والی جنتوں میں لے جا جن کا تو نے ان سے وعده کیا ہے اور ان کے باپ دادوں اور بیویوں اور اوﻻد میں سے (بھی) ان (سب) کو جو نیک عمل ہیں۔ یقیناً تو تو غالب و باحکمت ہے۔

 

چنانچہ ابھی اللہ سے توبہ کرکے  آپ اپنے دل میں اس کا اعلان  کیجیے،کیونکہ اللہ اپنے بندے کی توبہ سے خوش ہوتا ہے،اور اس کے گناہوں کو اچھائیوں میں بدل دیتا ہے،جس نے آسمان کو بلا ستون کے بلند کیا،یقینا توبہ فائدہ مند اوردرست فیصلہ ہے،اس میں کوئی غور وفکر کی ضرورت نہیں۔۔

 

آپ﷐ پر درود وسلام بھیجتے رہیں۔

صلى اللہ علیہ وسلم





 حفظ بصيغة PDFنسخة ملائمة للطباعة أرسل إلى صديق تعليقات الزوارأضف تعليقكمتابعة التعليقات
شارك وانشر

مقالات ذات صلة

  • عظمة وكرم (خطبة)
  • صفة الصلاة (1) أخطاء محرمة (باللغة الأردية)
  • صفة الصلاة (2) سنن قولية (باللغة الأردية)
  • صفة الصلاة (3) سنن فعلية (باللغة الأردية)
  • ونكتب ما قدموا وآثارهم (خطبة) (باللغة الأردية)
  • استشعار التعبد وحضور القلب (باللغة الأردية)
  • الله البصير (خطبة) (باللغة الأردية)
  • تأملات في بشرى ثلاث تمرات (باللغة الأردية)
  • احتساب الثواب والتقرب لله عز وجل (باللغة الأردية)
  • التعبد بترك الحرام واستبشاعه (باللغة الأردية)
  • قسوة القلب (خطبة) (باللغة الأردية)
  • لتسألن عن هذا النعيم يوم القيامة (باللغة الأردية)
  • أتأذن لي أن أعطيه الأشياخ؟! (باللغة الأردية)
  • من خصائص يوم الجمعة (باللغة الأردية)
  • الله الستير (باللغة الأردية)

مختارات من الشبكة

  • عظمة الله (جل وعلا) (باللغة الأردية)(مقالة - آفاق الشريعة)
  • عظمة الشمس من عظمة خالقها(مقالة - موقع د. محمود بن أحمد الدوسري)
  • تفسير: (ثم خلقنا النطفة علقة فخلقنا العلقة مضغة فخلقنا المضغة عظاما فكسونا العظام لحما)(مقالة - آفاق الشريعة)
  • عظمة الله جل وعلا (خطبة) (باللغة الهندية)(مقالة - آفاق الشريعة)
  • فكأنما وتر أهله وماله (خطبة) (باللغة الأردية)(مقالة - آفاق الشريعة)
  • وأنيبوا إلى ربكم (خطبة) (باللغة الأردية)(مقالة - آفاق الشريعة)
  • لا تغتابوا المسلمين (خطبة) (باللغة الأردية)(مقالة - آفاق الشريعة)
  • فاعبد الله مخلصا له الدين (خطبة) (باللغة الأردية)(مقالة - آفاق الشريعة)
  • غزوة تبوك (خطبة) (باللغة الأردية)(مقالة - آفاق الشريعة)
  • بر الوالدين (خطبة) (باللغة الأردية)(مقالة - آفاق الشريعة)

 



أضف تعليقك:
الاسم  
البريد الإلكتروني (لن يتم عرضه للزوار)
الدولة
عنوان التعليق
نص التعليق

رجاء، اكتب كلمة : تعليق في المربع التالي

مرحباً بالضيف
الألوكة تقترب منك أكثر!
سجل الآن في شبكة الألوكة للتمتع بخدمات مميزة.
*

*

نسيت كلمة المرور؟
 
تعرّف أكثر على مزايا العضوية وتذكر أن جميع خدماتنا المميزة مجانية! سجل الآن.
شارك معنا
في نشر مشاركتك
في نشر الألوكة
سجل بريدك
  • بنر
  • بنر
كُتَّاب الألوكة
  • مسابقة للأذان في منطقة أوليانوفسك بمشاركة شباب المسلمين
  • مركز إسلامي شامل على مشارف التنفيذ في بيتسفيلد بعد سنوات من التخطيط
  • مئات الزوار يشاركون في يوم المسجد المفتوح في نابرفيل
  • مشروع إسلامي ضخم بمقاطعة دوفين يقترب من الموافقة الرسمية
  • ختام ناجح للمسابقة الإسلامية السنوية للطلاب في ألبانيا
  • ندوة تثقيفية في مدينة تيرانا تجهز الحجاج لأداء مناسك الحج
  • مسجد كندي يقترب من نيل الاعتراف به موقعا تراثيا في أوتاوا
  • دفعة جديدة من خريجي برامج الدراسات الإسلامية في أستراليا

  • بنر
  • بنر

تابعونا على
 
حقوق النشر محفوظة © 1446هـ / 2025م لموقع الألوكة
آخر تحديث للشبكة بتاريخ : 29/11/1446هـ - الساعة: 21:31
أضف محرك بحث الألوكة إلى متصفح الويب