• الصفحة الرئيسيةخريطة الموقعRSS
  • الصفحة الرئيسية
  • سجل الزوار
  • وثيقة الموقع
  • اتصل بنا
English Alukah شبكة الألوكة شبكة إسلامية وفكرية وثقافية شاملة تحت إشراف الدكتور سعد بن عبد الله الحميد
 
الدكتور سعد بن عبد الله الحميد  إشراف  الدكتور خالد بن عبد الرحمن الجريسي
  • الصفحة الرئيسية
  • موقع آفاق الشريعة
  • موقع ثقافة ومعرفة
  • موقع مجتمع وإصلاح
  • موقع حضارة الكلمة
  • موقع الاستشارات
  • موقع المسلمون في العالم
  • موقع المواقع الشخصية
  • موقع مكتبة الألوكة
  • موقع المكتبة الناطقة
  • موقع الإصدارات والمسابقات
  • موقع المترجمات
 كل الأقسام | مقالات شرعية   دراسات شرعية   نوازل وشبهات   منبر الجمعة   روافد   من ثمرات المواقع  
اضغط على زر آخر الإضافات لغلق أو فتح النافذة اضغط على زر آخر الإضافات لغلق أو فتح النافذة
  •  
    خطبة: عشر ذي الحجة فضائل وأعمال
    الشيخ الدكتور صالح بن مقبل العصيمي ...
  •  
    علام يقتل أحدكم أخاه؟! خطورة العين وسبل الوقاية ...
    رمضان صالح العجرمي
  •  
    أحكام القذف - دراسة فقهية - (WORD)
    شهد بنت علي بن صالح الذييب
  •  
    إلهام الله لعباده بألفاظ الدعاء والتوبة
    خالد محمد شيت الحيالي
  •  
    الإسلام يدعو لحرية التملك
    الشيخ ندا أبو أحمد
  •  
    تفسير قوله تعالى: ﴿ قد خلت من قبلكم سنن فسيروا في ...
    سعيد مصطفى دياب
  •  
    تخريج حديث: جاءني جبريل، فقال: يا محمد، إذا توضأت ...
    الشيخ محمد طه شعبان
  •  
    قصة الرجل الذي أمر بنيه بإحراقه (خطبة)
    د. محمود بن أحمد الدوسري
  •  
    الإيمان بالقدر خيره وشره
    تركي بن إبراهيم الخنيزان
  •  
    الأمثال الكامنة في القرآن
    قاسم عاشور
  •  
    ملخص من شرح كتاب الحج (6)
    يحيى بن إبراهيم الشيخي
  •  
    من أقوال السلف في أسماء الله الحسنى: السميع
    فهد بن عبدالعزيز عبدالله الشويرخ
  •  
    سفيه لم يجد مسافها
    محمد تبركان
  •  
    ليس من الضروري
    د. سعد الله المحمدي
  •  
    خطبة: إذا أحبك الله
    الشيخ عبدالله محمد الطوالة
  •  
    هل الخلافة وسيلة أم غاية؟
    إبراهيم الدميجي
شبكة الألوكة / آفاق الشريعة / منبر الجمعة / الخطب / عقيدة وتوحيد / الموت والقبر واليوم الآخر / في أحوال القيامة والجنة والنار
علامة باركود

المكرمون والمهانون يوم الدين (1) (باللغة الأردية)

المكرمون والمهانون يوم الدين (1) (باللغة الأردية)
حسام بن عبدالعزيز الجبرين

مقالات متعلقة

تاريخ الإضافة: 19/9/2022 ميلادي - 22/2/1444 هجري

الزيارات: 7449

 حفظ بصيغة PDFنسخة ملائمة للطباعة أرسل إلى صديق تعليقات الزوارأضف تعليقكمتابعة التعليقات
النص الكامل  تكبير الخط الحجم الأصلي تصغير الخط
شارك وانشر

قیامت کے دن عزت واکرام سے سرفراز ہونے والے

اور ذلت واہانت سے دوچار ہونے والے لوگ (۱)

ترجمه

سيف الرحمن التيمي

 

پہلا خطبہ

حمد وثنا کے بعد!

میرے ایمانی بھائیو! ہمارے پروردگار نے اپنی کتاب میں قیامت کا تذکرہ بہت زیادہ کیا ہے، اس دن کو مختلف صفات سے متصف کیا ہے، جن میں سے چند صفات یہ ہیں : آخرت کا دن ، بعث (دوبارہ اٹھائے جانے) کا دن، خروج کا دن ، فیصلے کا دن، جزا وسزا کا دن، حسرت کا دن، ہمیشگی کا دن، حساب وکتاب کا دن، بہت ہی قریب آنے والا دن، جمع ہونے کا دن، ملاقات کا دن، وعید کا دن، ہانک پکار کا دن، ہار جیت کا دن، اللہ نے اسے الساعۃ (قیامت)، القارعۃ (کھڑکا دینے والی) ، الصاخۃ (بہرے کردینے والی)، الواقعۃ (واقع ہونے والی )اور الغاشیۃ ( چھپالینے والی)سے موسوم کیا ہے۔قرطبی فرماتے ہیں: "ہر وہ چیز جس کا مقام ومرتبہ بڑا ہوتا ہے اس کی صفات بھی مختلف ہوتی ہیں اور اس کے نام بھی بہت ہوتے ہیں...پھر فرمایا: چونکہ قیامت کا معاملہ عظیم الشان ہے اور اس کی ہولناکیاں بہت زیادہ ہیں، اس لیے اللہ تعالی نے اپنی کتاب میں اسے مختلف ناموں سے موسوم کیا ہے اور متعدد صفات سے متصف فرمایا ہے"۔

 

میرے اسلامی بھائیو! دلوں میں ترغیب وترہیب پیدا کرنے کے لیے ميں اس عظیم دن عزت وسرخروئی سے سرفراز ہونے والے مومنوں اور عذاب سے دوچار ہونے والے گناہ گار مسلمانوں کے حالات پر روشنی ڈالنے جا رہا ہوں، اللہ کے بندوں کی ایک جماعت ایسی ہوگی-اللہ تعالی ہمیں اور ہمارے احباب کو ان میں شامل فرمائے- جسے اس دن خوف لاحق نہیں ہوگا جس دن سارے لوگ خوف کے عالم میں ہوں گے اور اس وقت اسے حزن وملال نہ ہوگا جس وقت دیگر لوگ حزن وملال سے دوچار ہوں گے، یہ رحمن کےوہ اولیا ہوں گے جنہوں نے اللہ پر ایمان لایا اور اس کی اطاعت کی ، تاکہ اس دن کی تیاری کرسکیں، اس دن اللہ تعالی انہیں امن وامان سے سرفراز فرمائے گا، اور جب وہ قبروں سے اٹھائیں جائیں گے تو رحمن کے فرشتے ان کا استقبال کریں گے اور انہیں اطمینان دلائیں گے:

 

﴿ إِنَّ الَّذِينَ سَبَقَتْ لَهُم مِّنَّا الْحُسْنَى أُوْلَئِكَ عَنْهَا مُبْعَدُونَ * لَا يَسْمَعُونَ حَسِيسَهَا وَهُمْ فِي مَا اشْتَهَتْ أَنفُسُهُمْ خَالِدُونَ * لَا يَحْزُنُهُمُ الْفَزَعُ الْأَكْبَرُ وَتَتَلَقَّاهُمُ الْمَلَائِكَةُ هَذَا يَوْمُكُمُ الَّذِي كُنتُمْ تُوعَدُونَ ﴾ [الأنبياء:101، 103]

ترجمہ: البتہ بے شک جن کے لئے ہماری طرف سے نیکی پہلے ہی ٹھہر چکی ہے۔ وه سب جہنم سے دور ہی رکھے جائیں گے * وه تو دوزخ کی آہٹ تک نہ سنیں گے اور اپنی من بھاتی چیزوں میں ہمیشہ رہنے والے ہوں گے *وه بڑی گھبراہٹ (بھی) انہیں غمگین نہ کر سکے گی اور فرشتے انہیں ہاتھوں ہاتھ لیں گے، کہ یہی تمہارا وه دن ہے جس کا تم وعده دیئے جاتے رہے۔


اس دن رحمن کے اولیا کو اطمینان دلانے کے لیے یہ ندا لگائی جائے گی: ﴿ يَا عِبَادِ لَا خَوْفٌ عَلَيْكُمُ الْيَوْمَ وَلَا أَنتُمْ تَحْزَنُونَ * الَّذِينَ آمَنُوا بِآيَاتِنَا وَكَانُوا مُسْلِمِينَ ﴾ [الزخرف:68، 69].

ترجمہ: میرے بندو! آج تو تم پر کوئی خوف (و ہراس) ہے اور نہ تم (بد دل اور) غمزده ہوگے * جو ہماری آیتوں پر ایمان ﻻئے اور تھے بھی وه (فرماں بردار) مسلمان۔


واللہ اعلم اس امن وامان کا راز   جس سے اللہ اپنے متقی بندوں کو نوازے گا، یہ ہے کہ دنیا میں ان کے دل خوف الہی سے لبریز تھے، جیسا کہ اللہ تعالی نے ان کی زبانی ارشاد فرمایا: ﴿ إِنَّا نَخَافُ مِن رَّبِّنَا يَوْماً عَبُوساً قَمْطَرِيراً * فَوَقَاهُمُ اللَّهُ شَرَّ ذَلِكَ الْيَوْمِ وَلَقَّاهُمْ نَضْرَةً وَسُرُوراً ﴾ [الإنسان:10، 11].

ترجمہ: بے شک ہم اپنے پروردگار سے اس دن کا خوف کرتے ہیں جو اداسی اور سختی واﻻ ہوگا * پس انہیں اللہ تعالیٰ نے اس دن کی برائی سے بچا لیا اور انہیں تازگی اور خوشی پہنچائی۔


حدیث قدسی ہے کہ: "اللہ عزیز وبرتر کا فرمان ہے: میری عزت کی قسم! میں اپنے بندے کے لیے نہ دو امن وامان ایک ساتھ جمع   کرتا اورنہ دو خوف وہراس ، اگر وہ دنیا میں مجھ سے مامون رہا تو اس دن میں اسے خوف میں مبتلا کردوں گا جس دن میں اپنے تمام بندوں کو جمع کروں گا، اور اگر وہ دنیا میں مجھ سے خائف رہا تو میں اسے اس دن امن وامان سے نوازوں گا جس دن میں اپنے تمام بندوں کو جمع کروں گا"۔اس حدیث کو البانی نے صحیح کہا ہے۔

 

بندہ کے اندر جس قدر اخلاص اور توحید پائی جائے گی اسی قدر وہ قیامت کے دن امن وامان میں رہے گا، بخاری ومسلم نے ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے، وہ فرماتےہیں: جب یہ آیت اتری: (الَّذِينَ آمَنُوا وَلَمْ يَلْبِسُوا إِيمَانَهُمْ بِظُلْمٍ) "جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے اپنے ایمان کے ساتھ ظلم کی آمیزش نہیں کی"۔ تو رسول اللہ ﷺ کے صحابہ پر یہ آیت گراں گزری اور انہوں نے گزارش کی: ہم میں سے کون ہے جو اپنے نفس پر ظلم نہ کرتا ہو؟ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: آیت کا مطلب وہ نہیں جو تم سمجھتے ہو۔ ظلم وہ ہے جس طرح لقمان نے اپنے بیٹے سے کہا تھا:  (يَا بُنَيَّ لَا تُشْرِكْ بِاللَّهِ إِنَّ الشِّرْكَ لَظُلْمٌ عَظِيمٌ) "اے بیٹے! اللہ کےساتھ شرک نہ کرنا، شرک یقیناً بہت بڑا ظلم ہے"۔

 

قیامت کے دن عزت واكرام كا ايك منظر یہ بھی ہوگا کہ اللہ تعالی مومنوں کو اپنے سائے تلے جگہ دے گا، چنانچہ جس وقت لوگ حشر کے میدان میں   سخت دھوپ کے نیچے عظیم ہولناکی سے گزر رہے ہوں گے ، اس وقت مومنوں کی ایک جماعت رحمت کے عرش کے سائے تلے ہوگی ، انہیں وہ ہولناکیاں لاحق نہیں ہوں گی جن سے دوسرے لوگ دوچار ہوں گے، جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس کی خبر دی ہے: "سات قسم کے لوگوں کو اللہ تعالیٰ اپنے سائے میں جگہ دے گا جس روز اس کے سائے کے علاوہ اور کوئی سایہ نہ ہو گا: انصاف کرنے والا حکمران، وہ نوجوان جو اپنے رب کی عبادت میں پروان چڑھے، وہ شخص جس کا دل مسجدوں میں اٹکا رہتا ہو، وہ دو شخص جو اللہ کے لیے دوستی کریں، جمع ہوں تو اس کے لیے اور جدا ہوں تو بھی اس کے لیے، وہ شخص جسے کوئی خوبرو اور معزز عورت برائی کی دعوت دے اور وہ کہہ دے: میں اللہ سے ڈرتا ہوں، وہ شخص جو اس قدر پوشیدہ طور پر صدقہ دے کہ اس کے بائیں ہاتھ کو بھی پتہ نہ چلے کہ اس کا دایاں ہاتھ کیا خرچ کرتا ہے اور ساتواں وہ شخص جو خلوت میں اللہ کو یاد کرے تو (بےساختہ) اس کی آنکھوں سے آنسو جاری ہو جائیں"۔(صحیح بخاری وصحیح مسلم)۔یہ سایہ صرف ان سات لوگوں کو ہی نہیں ملے گا ، بلکہ ابن حجر نے اس مسئلہ میں ایک کتاب لکھی ہے جس کا نام ہے : "معرفۃ الخصال الموصلۃ إلى الظلال" ، جن خصلتوں کے بنا پر یہ سایہ نصیب ہوگا ان میں سے     یہ بھی ہے: تنگ دست کو مہلت دینا، یا اسے معاف کردینا، آپ علیہ الصلاۃ والسلام نے فرمایا: "جو شخص کسی تنگ دست کو مہلت دے یا اس کا قرض معاف کردے تو اللہ تعالی اسے اپنے سائے تلے جگہ دے گا"۔صحیح مسلم.

 

اے اللہ! ہمیں قیامت کے دن امن وامان سے سرفراز ہونے والوں میں شامل فرما، اے اللہ! ہمیں قیامت کے دن اپنے عرش کا سایہ نصیب فرما، آپ اللہ سے مغفرت طلب کریں، یقینا وہ خوب معاف کرنے والا ہے۔

 

دوسرا خطبہ:

الحمد لله وحده وصلى الله على نبيه وعبده وعلى آله وصحبه.

 

حمد وصلاۃ کے بعد:

تمام بندے قیامت کے دن یکساں حالت میں نہیں ہوں گے، بلکہ کچھ مسلمان ایسے بھی ہوں گے جنہوں نے گناہ کیا ہوگا، ان گناہوں کی وجہ سے وہ   ہولناکیوں، مشقتوں اور سزاؤں سے دوچار ہوں گے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جن لوگوں کے بارے میں یہ خبردیا کہ وہ حشر کے میدان میں عذاب سے دوچار ہوں گے، ان میں وہ لوگ بھی ہیں جو زکاۃ ادا نہیں کرتے، احادیث میں آیا ہے کہ وہ مختلف قسم کے عذاب سے دوچار ہوں گے، آپ علیہ الصلاۃ والسلام نے فرمایا: اللہ تعالیٰ جسے مال و دولت سے نواز ے اور وہ اس کی زکاۃ ادا نہ کرے تو اس کا یہ مال قیامت کے دن ایک گنجے سانپ کی شکل میں لایا جائے گا جس کے دونوں جبڑوں سے زہریلی جھاگ بہہ رہی ہو گی اور وہ طوق کی طرح اس کی گردن میں پڑا ہوگا اور اس کی دونوں باچھیں پکڑ کر کہے گا:میں تیرا مال ہوں، میں تیرا خزانہ ہوں۔ اس کے متعلق رسول اللہ ﷺ نے مندرجہ ذیل آیت تلاوت فرمائی: ﴿ وَلاَ يَحْسَبَنَّ الَّذِينَ يَبْخَلُونَ بِمَا آتَاهُمُ اللّهُ مِن فَضْلِهِ هُوَ خَيْراً لَّهُمْ بَلْ هُوَ شَرٌّ لَّهُمْ سَيُطَوَّقُونَ مَا بَخِلُواْ بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلِلّهِ مِيرَاثُ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ وَاللّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ ﴾ [آل عمران: 180] (جن لوگوں کو اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل سے نوازا اور) پھر وہ بخل سے کام لیتے ہیں وہ اس خیال میں نہ رہیں (کہ یہ بخیلی) ان کے حق میں اچھی ہے،نہیں بلکہ یہ ان کے حق میں انتہائی بری ہے۔ جو کچھ وہ اپنی کنجوسی سے جمع کر رہے ہیں وہی قیامت کے روز ان کے گلے کا طوق بن جائے گا ، آسمانوں اور زمین کی میراث اللہ تعالی کے لئے ہے اور جوکچھ تم کر رہے ہو ، اس سے اللہ تعالی آگا ہ ہے) صحیح بخاری وصحیح مسلم۔

 

صحیح مسلم میں آیا ہے کہ: "جو بھی سونے اور چاندی کا مالک ان میں سے(یا ان کی قیمت میں سے) ان کا حق(زکاۃ) ادا نہیں کرتا تو جب قیامت کا دن ہوگا(انھیں) اس کے لئے آگ کی تختیاں بنا دیا جائے گا اور انھیں جہنم کی آگ میں گرم کیا جائے گا اور پھران سے اس کے پہلو،اس کی پیشانی اور اس کی پشت کو داغا جائےگا،جب وہ(تختیاں) ٹھنڈ ہوجائیں گی،انھیں پھر سے اس کے لئے واپس لایا جائےگا،اس دن جس کی مقدار پچاس ہزار سال ہے(یہ عمل مسلسل ہوتا رہے گا)حتیٰ کہ بندوں کے درمیان فیصلہ کردیا جائے گا،پھر وہ جنت یا دوزخ کی طرف اپنا راستہ دیکھ لےگا"۔

 

اللہ کے بندو!

حشر کے میدان میں جن لوگوں کو عذاب دیا جائے گا ان میں: کبر وغرور کرنے والے بھی ہوں گے، کیوں کہ کبر وغرور اللہ کی شریعت میں ایک بڑا جرم ہے، اللہ تعالی کبر کرنے والوں کو نہایت ناپسند کرتا ہے، جب اللہ تعالی بندوں کو دوبارہ زندہ کرے گا تو متکبروں کو ذلیل وخوار بناکر اٹھا ئے گا، مسند احمد اور سنن ترمذی کی روایت ہے: "متکبر (گھمنڈکرنے والے) لوگوں کو قیامت کے دن میدان حشر میں چھوٹی چھوٹی چیونٹیوں کے مانند لوگوں کی صورتوں میں لایاجائے گا، انہیں ہرجگہ ذلت ڈھانپے رہے گی، پھر وہ جہنم کے ایک ایسے قید خانے کی طرف ہنکائے جائیں گے جس کا نام بولس ہے۔ اس میں انہیں بھڑکتی ہوئی آگ ابالے گی، وہ اس میں جہنمیوں کے زخموں کی پیپ پئیں گے جسے طینۃ الخبال کہتے ہیں، یعنی سڑی ہوئی بدبودار کیچڑ"۔ اس حدیث کو البانی نے حسن قرار دیا ہے۔

 

چھوٹی چھوٹی چیونٹیوں کی شکل میں انہیں اٹھایا جائے گا جنہیں لوگ اہمیت نہیں دیں گے اور لاشعوری میں اپنے پاؤں سے کچل دیں گے، صحیح مسلم کی مرفوع حدیث ہے: "تین (قسم کے لوگ) ہیں جن سے اللہ قیامت کے دن بات نہیں کرے گا اور نہ ان کو پاک فرمائے گا، ان میں یہ بھی ذکر فرمایا: تکبر کرنے والا عیال دار محتاج"۔

 

اللہ تعالی متکبروں کے ان ناموں کو بھی ناپسند کرتا ہے جن سے وہ اپنے آپ کو موسوم کرتے ہیں تاکہ کبر وغرور اور غلبہ وسطوت کا مظاہرہ کرسکیں، چنانچہ صحیحین میں ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اللہ کے نزدیک سب سے بد ترین نام اس شخص کا ہوگا جو اپنا نام ملک الاملاک (شاہان شاہ) رکھے گا"۔مسلم میں یہ اضافہ ہے: "اللہ عزیز وبرتر کے سوا کوئی مالک حقیقی نہیں"۔

 

قاضی عیاض فرماتے ہیں: (حدیث میں وارد لفظ) أخنع کے معنی ہیں: سب سے بدترین اور حقیر ترین نام۔

 

ابن بطال کہتے ہیں: جب یہ نام تمام ناموں سے زیادہ حقیر ہے تو اس سے موسوم ہونے والا اس سے بھی زیادہ ذلیل وخوار ہوگا۔

 

معزز حضرات!

میدان محشر میں متقیوں اور اللہ کے نافرمان بندوں کے جو حالات ہوں گے، ان میں سے چند حالات پر ہم نے روشنی ڈالی، اے اللہ! ہم تجھ سے تیری رحمت کو واجب کرنے والی چیزوں کا اور تیری بخشش کے یقینی ہونے کا سوال کرتے ہیں، اور ہر نیکی میں سے حصہ پانے کا اور ہر گناہ سے سلامتی کا سوال کرتے ہیں، جنت سے سرفراز ہونے اور جہنم سے نجات پانے کا سوال کرتے ہیں۔

 

صلى الله عليه وسلم

 





 حفظ بصيغة PDFنسخة ملائمة للطباعة أرسل إلى صديق تعليقات الزوارأضف تعليقكمتابعة التعليقات
شارك وانشر

مقالات ذات صلة

  • المكرمون والمهانون يوم الدين (1)
  • المكرمون والمهانون يوم الدين (2)
  • المكرمون والمهانون يوم الدين (3)
  • قسوة القلب (خطبة) (باللغة الأردية)
  • زيادة الإيمان (باللغة الأردية)
  • من أحكام اللباس (باللغة الأردية)
  • المكرمون والمهانون يوم الدين (2) (باللغة الأردية)
  • المكرمون والمهانون يوم الدين (3) (باللغة الأردية)
  • المكرمون والمهانون يوم الدين (1) (خطبة) (باللغة الهندية)
  • المكرمون والمهانون يوم الدين (2) (خطبة) (باللغة الهندية)
  • المكرمون والمهانون يوم الدين (3) (خطبة) (باللغة الهندية)

مختارات من الشبكة

  • المكرمون والمهانون يوم القيامة(مقالة - آفاق الشريعة)
  • مخطوطة اللفظ المكرم بخصائص النبي المكرم(مخطوط - مكتبة الألوكة)
  • تحلي المعلم والمتعلم بمكارم الأخلاق(مقالة - آفاق الشريعة)
  • شرح كتاب: فصول الآداب ومكارم الأخلاق المشروعة (PDF)(كتاب - مكتبة الألوكة)
  • ملامح تربوية مستنبطة من قول الله تعالى: {ومن يهن الله فماله من مكرم}(مقالة - آفاق الشريعة)
  • القرآن الكريم يرشدنا إلى مكارم الأخلاق(مقالة - آفاق الشريعة)
  • خطبة المكرم في فضل عاشوراء والمحرم(مقالة - آفاق الشريعة)
  • الأربعون حديثا في مكارم الأخلاق (PDF)(كتاب - مكتبة الألوكة)
  • هداية الأحاديث النبوية إلى مكارم الأخلاق الحميدة الزكية ليوسف أسعد الحسيني(مقالة - ثقافة ومعرفة)
  • الحج: فضائل ومكارم (خطبة)(مقالة - ملفات خاصة)

 



أضف تعليقك:
الاسم  
البريد الإلكتروني (لن يتم عرضه للزوار)
الدولة
عنوان التعليق
نص التعليق

رجاء، اكتب كلمة : تعليق في المربع التالي

مرحباً بالضيف
الألوكة تقترب منك أكثر!
سجل الآن في شبكة الألوكة للتمتع بخدمات مميزة.
*

*

نسيت كلمة المرور؟
 
تعرّف أكثر على مزايا العضوية وتذكر أن جميع خدماتنا المميزة مجانية! سجل الآن.
شارك معنا
في نشر مشاركتك
في نشر الألوكة
سجل بريدك
  • بنر
  • بنر
كُتَّاب الألوكة
  • ندوة تثقيفية في مدينة تيرانا تجهز الحجاج لأداء مناسك الحج
  • مسجد كندي يقترب من نيل الاعتراف به موقعا تراثيا في أوتاوا
  • دفعة جديدة من خريجي برامج الدراسات الإسلامية في أستراليا
  • حجاج القرم يستعدون لرحلتهم المقدسة بندوة تثقيفية شاملة
  • مشروع مركز إسلامي في مونكتون يقترب من الانطلاق في 2025
  • مدينة روكفورد تحتضن يوما للمسجد المفتوح لنشر المعرفة الإسلامية
  • يوم مفتوح للمسجد يعرف سكان هارتلبول بالإسلام والمسلمين
  • بمشاركة 75 متسابقة.. اختتام الدورة السادسة لمسابقة القرآن في يوتازينسكي

  • بنر
  • بنر

تابعونا على
 
حقوق النشر محفوظة © 1446هـ / 2025م لموقع الألوكة
آخر تحديث للشبكة بتاريخ : 22/11/1446هـ - الساعة: 16:33
أضف محرك بحث الألوكة إلى متصفح الويب