• الصفحة الرئيسيةخريطة الموقعRSS
  • الصفحة الرئيسية
  • سجل الزوار
  • وثيقة الموقع
  • اتصل بنا
English Alukah شبكة الألوكة شبكة إسلامية وفكرية وثقافية شاملة تحت إشراف الدكتور سعد بن عبد الله الحميد
 
الدكتور سعد بن عبد الله الحميد  إشراف  الدكتور خالد بن عبد الرحمن الجريسي
  • الصفحة الرئيسية
  • موقع آفاق الشريعة
  • موقع ثقافة ومعرفة
  • موقع مجتمع وإصلاح
  • موقع حضارة الكلمة
  • موقع الاستشارات
  • موقع المسلمون في العالم
  • موقع المواقع الشخصية
  • موقع مكتبة الألوكة
  • موقع المكتبة الناطقة
  • موقع الإصدارات والمسابقات
  • موقع المترجمات
 كل الأقسام | مقالات شرعية   دراسات شرعية   نوازل وشبهات   منبر الجمعة   روافد   من ثمرات المواقع  
اضغط على زر آخر الإضافات لغلق أو فتح النافذة اضغط على زر آخر الإضافات لغلق أو فتح النافذة
  •  
    أفضل أيام الدنيا (خطبة)
    د. محمد بن مجدوع الشهري
  •  
    أحكام عشر ذي الحجة (خطبة)
    الشيخ عبدالرحمن بن سعد الشثري
  •  
    أحكام عشر ذي الحجة
    د. فهد بن ابراهيم الجمعة
  •  
    أدلة الأحكام المتفق عليها
    عبدالعظيم المطعني
  •  
    الأنثى كالذكر في الأحكام الشرعية
    الشيخ أحمد الزومان
  •  
    الإنفاق في سبيل الله من صفات المتقين
    د. خالد بن محمود بن عبدالعزيز الجهني
  •  
    النهي عن أكل ما نسي المسلم تذكيته
    فواز بن علي بن عباس السليماني
  •  
    الحج: آداب وأخلاق (خطبة)
    الشيخ محمد بن إبراهيم السبر
  •  
    يصلح القصد في أصل الحكم وليس في وصفه أو نتيجته
    ياسر جابر الجمال
  •  
    المرأة في القرآن (1)
    قاسم عاشور
  •  
    ملخص من شرح كتاب الحج (11)
    يحيى بن إبراهيم الشيخي
  •  
    الإنصاف من صفات الكرام ذوي الذمم والهمم
    د. ضياء الدين عبدالله الصالح
  •  
    الأسوة الحسنة
    نورة سليمان عبدالله
  •  
    أحكام المغالبات
    الشيخ عبدالله بن جار الله آل جار الله
  •  
    تفسير: (ذلك جزيناهم بما كفروا وهل نجازي إلا ...
    تفسير القرآن الكريم
  •  
    تخريج حديث: الاستطابة
    الشيخ محمد طه شعبان
شبكة الألوكة / آفاق الشريعة / منبر الجمعة / الخطب / مواضيع عامة
علامة باركود

بين النفس والعقل (3) (باللغة الأردية)

بين النفس والعقل (3) (باللغة الأردو)
حسام بن عبدالعزيز الجبرين

مقالات متعلقة

تاريخ الإضافة: 15/11/2021 ميلادي - 9/4/1443 هجري

الزيارات: 6478

 حفظ بصيغة PDFنسخة ملائمة للطباعة أرسل إلى صديق تعليقات الزوارأضف تعليقكمتابعة التعليقات
النص الكامل  تكبير الخط الحجم الأصلي تصغير الخط
شارك وانشر

نفس اور عقل کے درمیان (۳)

ترجمه

سيف الرحمن التيمي


پہلا خطبہ

إن الحمد لله، نحمده ونستعينه ونستغفره، ونعوذ بالله من شرور أنفسنا ومن سيئات أعمالنا، من يهده الله فلا مضل له، ومن يضلل فلا هادي له، وأشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له، وأشهد أن محمدًا عبده ورسوله.


حمد وثنا کے بعد!

میں آپ کو اور اپنے آپ کو اللہ کا تقوی اختیا ر کرنے کی وصیت کرتا ہوں: ﴿ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَقُولُوا قَوْلًا سَدِيدًا * يُصْلِحْ لَكُمْ أَعْمَالَكُمْ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ وَمَنْ يُطِعِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِيمًا ﴾ [الأحزاب: 70، 71].


ترجمہ: اے ایمان والو! اللہ تعالی سے ڈرو اور سیدھی (سچی) باتیں کیا کرو۔تاکہ اللہ تعالی تمہارے کام سنوار دے اور تمہارے گناہ معاف فرمادے، اور جو بھی اللہ اوراس کےرسول کی تابعداری کرے گا اس نے بڑی مراد پالی۔

 

ایمانی بھائیو! گزشتہ جمعہ کے خطبہ میں ہم نے نفوس اور ان کی شہوتوں کے بارے میں گفتگو کی، اور آج ہمارا موضوعِ سخن نفوس کی پاکی اور ان كا تزکیہ ہے، اللہ تعالی نے جنت ان لوگوں کے لئے بطورجزا تیار کی ہے جو اپنے نفس کو پاک صاف رکھتے ہیں، اللہ پاک کا فرمان ہے: ﴿ جَنَّاتُ عَدْنٍ تَجْرِي مِنْ تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا وَذَلِكَ جَزَاءُ مَنْ تَزَكَّى ﴾ [طه: 76].


ترجمہ: ہمیشگی والی جنتیں جن کے نیچے نہریں لہریں لے رہی ہیں جہاں وہ ہمیشہ (ہمیش) رہیں گے۔یہی انعام ہے ہر اس شخص کا جو پاک ہے۔

 

تزکیہ کے دومعانی ہیں: پہلا: پاک کرنا اور گندگی دور کرنا۔ دوسرا: نفس کے اندر خیر وبھلائی کا پنپنا۔

 

اللہ کے بندو! اطاعت وعبادت کو انجام دینے، معصیت ونافرمانی کو ترک کرنے اور اس سے توبہ کرنے سے نفس پاک ہوتا، بعض عباتوں کے بارے میں یہ وضاحت آئی ہے کہ اس سے نفس کا تزکیہ ہوتا ہے، چنانچہ صدقہ کے بارے میں اللہ پاک کا فرمان ہے: ﴿ خُذْ مِنْ أَمْوَالِهِمْ صَدَقَةً تُطَهِّرُهُمْ وَتُزَكِّيهِمْ بِهَا ﴾ [التوبة: 103]


ترجمہ: آپ ان کے مالوں میں سے صدقہ لے لیجئے، جس کے ذریعہ سے آپ ان کو پاک صاف کریں۔

 

ذکر الہی اور نماز کے تعلق سے اللہ پاک فرماتاہے: ﴿ قَدْ أَفْلَحَ مَنْ تَزَكَّى * وَذَكَرَ اسْمَ رَبِّهِ فَصَلَّى ﴾  [الأعلى: 14، 15].


ترجمہ: بے شک اس نے فلاح پالی جو پاک ہوگیا۔اور جس نے اپنے رب کا نام یاد رکھا اور نماز پڑھتا رہا۔

 

نیز نگاہ کو پست رکھنے اور پاکدامنی اختیار کرنے کی بابت ارشاد باری تعالی ہے: ﴿ قُلْ لِلْمُؤْمِنِينَ يَغُضُّوا مِنْ أَبْصَارِهِمْ وَيَحْفَظُوا فُرُوجَهُمْ ذَلِكَ أَزْكَى لَهُمْ ﴾ [النور: 30].


ترجمہ:مسلمان مردوں سے کہو کہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت رکھیں، یہی ان کے لیے پاکیزگی ہے۔

 

اللہ کے بندو! نفس کو پاک کرنے اور اس کی طبیعت وشہوت پر غلبہ حاصل کرنے کے جو وسائل ہیں، ان کا ذکر کرنا بہت اہم ہے، چند اہم وسائل حسب ذیل ہیں:

ایمان کی قوت، چنانچہ جب ایمان مضبوط ہوتا ہے تو نفس کے بہاؤ پر کنٹرول رکھتا ہے اور نفس کو عقل پر غالب نہیں ہونے دیتا، کیوں کہ مومن کو یہ یقین رہتا ہے کہ اوامر ونواہی کے تعلق سے اللہ کے حقوق کیا ہیں۔

 

نفس پر غلبہ پانے کے وسائل میں: علم اور تجربہ بھی شامل ہیں، کیوں کہ یہ دونوں نفسانی شہوات کو لگام لگاتے ہیں، انسان جس قدر اپنی شہوتوں کے انجام سے با خبر ہوتا ہے، اسی قدر اپنے نفس کو ان شہوات سے باز رکھتا ہے۔

 

نفس کی پاکی کا ایک وسیلہ: اس کا محاسبہ بھی ہے، نفس کا محاسبہ کرنے اور نفس جب حق کی خلاف ورزی کرے تو اس کی مخالفت کرنے میں جو چیز معاون ثابت ہوتی ہے وہ یہ کہ: اسے یہ علم ویقین ہونا چاہئے کہ آج وہ جس قدر اپنے نفس سے لڑنے میں محنت کرے گا، اسی کے بقدر کل اسے راحت ملے گی، اور اس تجارت کا منافع یہ ہے کہ اسے فردوس میں سکونت ملے گی۔

 

نفس پر غلبہ حاصل کرنے میں جو چیزیں معاون ثابت ہوتی ہیں ان میں یہ بھی ہے کہ: نفس کے خالق سے دعا اور مدد طلب کرے کہ وہ اس کے نفس کا تزکیہ فرمائے اور اس کے شر سے اسے محفوظ رکھے، نبی ﷐ یہ دعا کیا کرتے تھے: ((اللهم آتِ نفسي تقواها، وزكها أنت خير من زكاها، أنت وليها ومولاها))


ترجمہ: اے اللہ! میرے دل کو تقوی دے، اس کو پاکیزہ کردے، تو ہی اس (دل) کو سب سے بہتر پاک کرنے والا ہے، توہی اس کا رکھوالا اور اس کا مددگار ہے۔(مسلم)

 

ابو بكر رضی اللہ عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! مجھے کوئی ایسی چیز بتادیجئے جسے میں صبح وشام میں پڑھ لیا کروں، آپ نے فرمایا: کہہ لیا کرو:" اللهم عالم الغيب والشهادة، فاطر السماوات والأرض، رب كل شيء ومليكه، أشهد أن لا إله إلا أنت، أعوذ بك من شر نفسي ومن شر الشيطان وشَرَكِهِ"


ترجمہ: اے اللہ! غائب وحاضر، موجود اور غیر موجود کے جاننے والے، آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے والے، ہر چیز کے مالک! میں گواہی دیتا ہوں کہ تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے، میں اپنے نفس کے شر سے تیری پناہ چاہتا ہوں، میں شیطان کے شر اور ا س کی چال اور جال سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔

 

آپ نے فرمایا: یہ دعا صبح وشام اور جب اپنی خواب گاہ میں سونے چلو تو پڑھ لیا کرو۔(اسے احمد، نسائی، ابوداود، اور ترمذی نے روایت کیا ہے) آپ خطبہ حاجہ میں یہ دعا کیا کرتے تھے: "ہم اپنے نفس اور بد اعمالیوں کے شر سے اللہ کی پناہ میں آتے ہیں"۔

 

نفس کے تزکیہ کا ایک عظیم ترین سبب یہ ہے: پاک صاف ماحول اور نیک صحبت، چنانچہ وہ حدیث جس میں آیا ہے کہ ایک شخص نے سو (۱۰۰) آدمی کو قتل کرنے کے بعد توبہ کیا اور عالم نے اس سے کہا:" تم فلاں فلاں سرزمین پر چلے جاؤ، وہاں (ایسے ) لوگ ہیں جو اللہ تعالی کی عبادت کرتے ہیں، تم بھی ان کے ساتھ اللہ کی عبادت میں مشغول ہوجاؤ اور اپنی سرزمین پر واپس نہ آؤ، یہ بری (باتوں سے بھری ہوئی) سرزمین ہے" (مسلم)

 

ثمامہ بن اثال کو مسجد کے ایک ستون میں باندھ دیا گیا جب کہ وہ کافر تھے، رسول ﷐ نے ان سے عرض کیا: "اے ثمامہ تمہارے پاس کیا (خبر) ہے؟ اس نے جواب دیا: اے محمد! میرے پاس اچھی بات ہے، اگر آپ قتل کریں گے تو ایک ایسے شخص کو قتل کریں گے جس کے خون کا حق مانگا جاتا ہے اور اگر احسان کریں گے تو اس پر احسان کریں گے جو شکر کرنے والا ہے، اور اگر مال چاہتے ہیں تو طلب کیجئے، آپ جو چاہتے ہیں، آپ کو دیا جائے گا، رسول اللہ ﷐ نے اسے (اس کے حال پر ) چھوڑ دیا حتی کہ جب اگلے دن ہوا تو آپ ﷐ نے وہی سوال پوچھا اور اس نے وہی جواب دیا، جب تیسرا دن ہوا تو آپ ﷐ نے وہی سوال کیا اور (ثمامہ نے وہی جواب دیا) جس پر آپ نے فرمایا:ثمامہ کو آزاد کردو، اسے آزاد کردو، وہ مسجد کے قریب کھجوروں کے ایک باغ کی طرف گیا، غسل کیا، اور واپس ہوکر اپنے اسلام لانے کا اعلان کردیا"۔ثمامہ نے اسلام لانے سے قبل مسجد کے اندر ایک پاکیزہ اور ایمانی ماحول میں اپنے اوقات گزارے، جہاں نماز قائم ہوتی اور اذان دی جاتی، ذکر واذکار پڑھے جاتے، قرآن کی تلاوت کی جاتی اور دعا کا اہتمام کیا جاتا...وغیرہ۔

 

اے اللہ! اے اللہ! ہمارے دلوں کو تقوی دے، ان کو پاکیزہ کردے، تو ہی اِن (دلوں) کو سب سے بہتر پاک کرنے والا ہے، توہی ان کا رکھوالا اور مددگار ہے۔ آپ اللہ سے مغفرت طلب کریں، یقیناً وہ خوب معاف کرنے والا ہے۔


دوسرا خطبہ

الحمد لله على إحسانه، والشكر له على توفيقه وامتنانه، وأشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له، وأشهد أن محمدًا عبده ورسوله الداعي إلى رضوانه، صلى الله عليه وعلى آله وصحبه وسلم تسليمًا كثيرًا.


حمد وصلاۃ کے بعد:

اے میرے عزیزو! جسم کی غذا کھانا اور پانی ہے، اور روح کی غذا ایمان اور ذکر الہی ہے، سب سے عظیم ذکر قرآن مجید ہے، اسی لئے اللہ نے قرآن کو روح سے موسوم کیا ہے، جیسا کہ اللہ تعالی کے اس فرمان میں ہے: ﴿ وَكَذَلِكَ أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ رُوحًا مِنْ أَمْرِنَا ﴾ [الشورى: 52].


ترجمہ: اسی طرح ہم نے آپ کی طرف اپنے حکم سے روح کو اتارا ہے۔

 

نیز اللہ عزیزوبرتر نے فرمایا: ﴿ الَّذِينَ آمَنُوا وَتَطْمَئِنُّ قُلُوبُهُمْ بِذِكْرِ اللَّهِ أَلَا بِذِكْرِ اللَّهِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوبُ ﴾ [الرعد: 28].


ترجمہ: یاد رکھو اللہ کے ذکر سے ہی دلوں کو تسلی حاصل ہوتی ہے۔

 

لیکن نفس جب (ذکر سے) خالی اور اللہ کی یاد سے منحرف ہو تو وہ شقاوت کا شکار ہوجاتا ہے:

﴿ وَمَنْ أَعْرَضَ عَنْ ذِكْرِي فَإِنَّ لَهُ مَعِيشَةً ضَنْكًا ﴾ [طه: 124].


ترجمہ:اور (ہاں) جو میری یاد سے روگردانی کرے گا اس کی زندگی تنگی میں رہے گی۔

 

یہ اللہ کی رحمت اور حکمت ہے کہ اس نے اپنے بندوں کے لئے اعتدال وتوازن کو مشروع قرار دیا اور نفس کو اس کی طاقت سے زیادہ مکلف نہیں کیا، جیسا کہ حدیث میں ہے: "تم پر تمہارے رب کا بھی حق ہے۔ نیز تمہاری جان اور تمہاری اہلیہ کا بھی تم پر حق ہے، لہذا تمہیں سب کے حقوق ادا کرنے چاہئے " (بخاری)۔

 

اے میرے احباب گرامی! انسان کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ اپنے نفس کو بُرے عارضوں سے محفوظ رکھے، جيسے غصہ اور حزن وملال جس سے نہ کوئی فائدہ حاصل ہوتا ہے اور نہ کوئی نقصان دور ہوتا ہے، قرآن کریم میں بہت سے مقامات پر نبی ﷐ کو حزن وملال سے منع کیا گیا ہے: ﴿ وَلَا يَحْزُنْكَ الَّذِينَ يُسَارِعُونَ فِي الْكُفْرِ ﴾ [آل عمران: 176].


ترجمہ: کفر میں آگے بڑھنے والے لوگ تجھے غمناک نہ کریں۔

 

﴿ وَلَا يَحْزُنْكَ قَوْلُهُمْ ﴾ [يونس: 65].


ترجمہ:آپ کوان کی باتیں غم میں نہ ڈالیں۔

 

﴿ وَمَنْ كَفَرَ فَلَا يَحْزُنْكَ كُفْرُهُ ﴾ [لقمان: 23]


ترجمہ:کافروں کے کفر سے آپ رنجیدہ نہ ہوں۔

 

مریم کو یہ آواز دی گئی کہ: ﴿ أَلَّا تَحْزَنِي ﴾ [مريم: 24]

 

ترجمہ: آزردہ خاطر نہ ہو۔

 

اللہ تعالی نے سرگوشی کے پیچھے کارفرما شیطانی مقصد سے باخبر کرتے ہوئے فرمایا: ﴿ إِنَّمَا النَّجْوَى مِنَ الشَّيْطَانِ لِيَحْزُنَ الَّذِينَ آمَنُوا ﴾ [المجادلة: 10].


ترجمہ: (بری) سرگوشیاں،شیطانی کام ہے جس سے ایمان داروں کو رنج پہنچے۔

 

نفسیاتی سکون وقرار ایک نعمت ہے، کیوں کہ عقل اور جسم (کا اپنی ذمہ داری) کامل طریقہ سے ادا کرنا نفس کے قرار وسکون پر منحصر ہے۔اسی لئے حزن وملال سے نجات پانا (ایک ایسی نعمت ہے) جس پر اللہ کا شکر ادا کرنا واجب ہے: ﴿ وَقَالُوا الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَذْهَبَ عَنَّا الْحَزَنَ ﴾ [فاطر: 34].


ترجمہ: (جنتی لوگ) کہیں گے کہ اللہ کا لاکھ لاکھ شکر ہے جس نے ہم سے غم دور کیا۔

 

صحیح حدیث کے مطابق نبی ﷐ نے غم واندوہ سے اللہ کی پناہ طلب کی۔نیز نبی ﷐ نے یہ رغبت ظاہر کی کہ آپ کے چچا حمزہ کا قاتل وحشی آپ کی نظر سے دور رہے تاکہ آپ کا غم تازہ نہ ہو۔ واللہ اعلم۔

 

جو شخص غمزدہ ہوجائے اور اس کے غم میں کسی حرام چیز کی آمیزش نہ ہو، تو وہ گناہ گار نہیں ہوتا، مثال کے طور پر وہ شخص جو مصائب کی وجہ سے افسردہ ہوجاتا ہے، جیسا کہ حدیث میں آیا ہے:"اللہ تعالی آنکھ کے رونے اور دل کے غمزدہ ہونے سے عذاب نہیں دیتا بلکہ....آپ نے اپنی زبان کی طرف اشارہ کرکے فرمایا....اس کی وجہ سے عذاب دیتا یا رحم کرتا ہے" (بخاری ومسلم)۔

 

اسی تعلق سے اللہ تعالی کا فرمان ہے:

﴿ وَتَوَلَّى عَنْهُمْ وَقَالَ يَا أَسَفَى عَلَى يُوسُفَ وَابْيَضَّتْ عَيْنَاهُ مِنَ الْحُزْنِ فَهُوَ كَظِيمٌ ﴾ [يوسف: 84].


ترجمہ:پھر ان سے منھ پھیر لیا اور کہا ہائے یوسف! ان کی آنکھیں بوجہ رنج وغم کے سفید ہوچکی تھیں اور وہ غم کو دبائے ہوئے تھے۔

 

ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں:"رنج وغم کے ساتھ ایسا عمل بھی شامل ہوسکتا ہے جس پر بندہ کو ثواب ملے، اس کی ستائش کی جائے اور وہ اس ناحیے سے قابل تعریف ہو، نہ کہ بذات خود رنج وغم کی وجہ سے، اس شخص کی طرح جو اپنی دینی مصیبت کی وجہ سے افسردہ ہو اور عام مسلمانوں کے مصائب پر رنجیدہ خاطر ہو، تو ایسے شخص کے دل میں خیر وبھلائی کی جو محبت اور شر اور اس کے نتائج سے جو نفرت ہوتی ہے، اس پر اسے اجر وثواب ملتا ہے، لیکن اس پر رنج وغم کرنے سے جب صبر اور جہاد، منفعت کو حاصل کرنے اور مضرت کو دور کرنے جیسے مامور بہ احکام کو ترک کرنا لازم آتا ہو تو ایسی صورت میں وہ رنج وغم ممنوع قرار پاتا ہے"۔ (الفتاوی: ۱۰/۱۶).

 

شاعر کہتا ہے:

والنفس كالطفل إن تهمله شب على

حب الرضاع وإن تفطمه ينفطمِ

وخالف النفس والشيطان واعصهما

وإن هما محضاك النصح فاتهمِ

ولا تطع منهما خصمًا ولا حكمًا

فأنت تعرف كيد الخصم والحكمِ

أستغفر الله من قول بلا عمل

لقد نسبتُ به نسلًا لذي عقمِ


ترجمہ: نفس شیر خوار بچہ کی طرح ہے، اگر آپ اسے چھوڑ دیں تو وہ شیر خواری (رضاعت) کی محبت سینے میں لئے ہوئے جوان ہوتا چلا جاتا ہے اور اگر اس کا دودھ چھڑادیں تو وہ چھوڑ دیتا ہے۔نفس اور شیطان کی خلاف ورزی کریں! اگر یہ دونوں اپنی نصیحت میں مخلص ہونے کا دعوی کریں تو آپ انہیں متّہم سمجھیں اور ان کا اعتبار نہ کریں۔نہ ان دونوں کے کسی دشمن کی اطاعت کریں اور نہ کسی جج کی، کیوں کہ آپ دشمن اور جج دونوں کی مکاری سے واقف ہیں۔میں کردار سے عاری گفتار سے اللہ کی بخشش طلب کرتا ہوں، یہ ایسا ہی ہے جیسے کسی بانجھ کی طرف اولاد کی نسبت کرنا۔

 

آپ﷐ پر درود وسلام بھیجتے رہیں جو تمام مخلوقات میں سب سے افضل ہیں۔

صلى اللہ علیہ وسلم





 حفظ بصيغة PDFنسخة ملائمة للطباعة أرسل إلى صديق تعليقات الزوارأضف تعليقكمتابعة التعليقات
شارك وانشر

مقالات ذات صلة

  • بين النفس والعقل (3) تزكية النفس
  • بين النفس والعقل (1) (باللغة الأردية)
  • بين النفس والعقل (2) (باللغة الأردية)
  • الاستخارة (باللغة الأردية)
  • الفاتحة (السبع المثاني والقرآن العظيم) (باللغة الأردية)
  • بين النفس والعقل (3) تزكية النفس (باللغة الهندية)
  • بين النفس والعقل (1) (باللغة الهندية)
  • خطبة: بين النفس والعقل (1) - باللغة البنغالية
  • خطبة: بين النفس والعقل (2) - باللغة البنغالية
  • بين النفس والعقل (3) تزكية النفس (خطبة) باللغة النيبالية

مختارات من الشبكة

  • خطبة: بين النفس والعقل (3) تزكية النفس - باللغة البنغالية(مقالة - آفاق الشريعة)
  • بين النفس والعقل (2) (خطبة) باللغة النيبالية(مقالة - آفاق الشريعة)
  • بين النفس والعقل (1) (خطبة) باللغة النيبالية(مقالة - آفاق الشريعة)
  • بين النفس والعقل (2) (باللغة الهندية)(مقالة - آفاق الشريعة)
  • بين النفس والعقل (2)(مقالة - آفاق الشريعة)
  • بين النفس والعقل (1)(مقالة - آفاق الشريعة)
  • العقل في قصائد ديوان (مراكب ذكرياتي) للدكتور عبد الرحمن العشماوي(مقالة - حضارة الكلمة)
  • مقتضيات تعظيم الوحي(مادة مرئية - موقع أ.د. عبدالله بن عمر بن سليمان الدميجي)
  • ماهية العقل ( العقل في اللغة وعند الفلاسفة )(مقالة - ثقافة ومعرفة)
  • مفهوم العقل في اللغة والاصطلاح(مقالة - ثقافة ومعرفة)

 



أضف تعليقك:
الاسم  
البريد الإلكتروني (لن يتم عرضه للزوار)
الدولة
عنوان التعليق
نص التعليق

رجاء، اكتب كلمة : تعليق في المربع التالي

مرحباً بالضيف
الألوكة تقترب منك أكثر!
سجل الآن في شبكة الألوكة للتمتع بخدمات مميزة.
*

*

نسيت كلمة المرور؟
 
تعرّف أكثر على مزايا العضوية وتذكر أن جميع خدماتنا المميزة مجانية! سجل الآن.
شارك معنا
في نشر مشاركتك
في نشر الألوكة
سجل بريدك
  • بنر
  • بنر
كُتَّاب الألوكة
  • الذكاء الاصطناعي تحت مجهر الدين والأخلاق في كلية العلوم الإسلامية بالبوسنة
  • مسابقة للأذان في منطقة أوليانوفسك بمشاركة شباب المسلمين
  • مركز إسلامي شامل على مشارف التنفيذ في بيتسفيلد بعد سنوات من التخطيط
  • مئات الزوار يشاركون في يوم المسجد المفتوح في نابرفيل
  • مشروع إسلامي ضخم بمقاطعة دوفين يقترب من الموافقة الرسمية
  • ختام ناجح للمسابقة الإسلامية السنوية للطلاب في ألبانيا
  • ندوة تثقيفية في مدينة تيرانا تجهز الحجاج لأداء مناسك الحج
  • مسجد كندي يقترب من نيل الاعتراف به موقعا تراثيا في أوتاوا

  • بنر
  • بنر

تابعونا على
 
حقوق النشر محفوظة © 1446هـ / 2025م لموقع الألوكة
آخر تحديث للشبكة بتاريخ : 30/11/1446هـ - الساعة: 16:9
أضف محرك بحث الألوكة إلى متصفح الويب