• الصفحة الرئيسيةخريطة الموقعRSS
  • الصفحة الرئيسية
  • سجل الزوار
  • وثيقة الموقع
  • اتصل بنا
English Alukah شبكة الألوكة شبكة إسلامية وفكرية وثقافية شاملة تحت إشراف الدكتور سعد بن عبد الله الحميد
 
الدكتور سعد بن عبد الله الحميد  إشراف  الدكتور خالد بن عبد الرحمن الجريسي
  • الصفحة الرئيسية
  • موقع آفاق الشريعة
  • موقع ثقافة ومعرفة
  • موقع مجتمع وإصلاح
  • موقع حضارة الكلمة
  • موقع الاستشارات
  • موقع المسلمون في العالم
  • موقع المواقع الشخصية
  • موقع مكتبة الألوكة
  • موقع المكتبة الناطقة
  • موقع الإصدارات والمسابقات
  • موقع المترجمات
 كل الأقسام | مقالات شرعية   دراسات شرعية   نوازل وشبهات   منبر الجمعة   روافد   من ثمرات المواقع  
اضغط على زر آخر الإضافات لغلق أو فتح النافذة اضغط على زر آخر الإضافات لغلق أو فتح النافذة
  •  
    طريق لا يشقى سالكه (خطبة)
    عبدالله بن إبراهيم الحضريتي
  •  
    خطبة: مكانة العلم وفضله
    أبو عمران أنس بن يحيى الجزائري
  •  
    خطبة: العليم جلا وعلا
    الشيخ الدكتور صالح بن مقبل العصيمي ...
  •  
    في تحريم تعظيم المذبوح له من دون الله تعالى وأنه ...
    فواز بن علي بن عباس السليماني
  •  
    كل من يدخل الجنة تتغير صورته وهيئته إلى أحسن صورة ...
    فهد عبدالله محمد السعيدي
  •  
    محاضرة عن الإحسان
    د. عطية بن عبدالله الباحوث
  •  
    ملامح تربوية مستنبطة من قول الله تعالى: ﴿يوم تأتي ...
    د. عبدالرحمن بن سعيد الحازمي
  •  
    نصوص أخرى حُرِّف معناها
    عبدالعظيم المطعني
  •  
    فضل العلم ومنزلة العلماء (خطبة)
    خميس النقيب
  •  
    البرهان على تعلم عيسى عليه السلام القرآن والسنة ...
    د. محمد بن علي بن جميل المطري
  •  
    الدرس السادس عشر: الخشوع في الصلاة (3)
    عفان بن الشيخ صديق السرگتي
  •  
    القرض الحسن كصدقة بمثل القرض كل يوم
    د. خالد بن محمود بن عبدالعزيز الجهني
  •  
    الليلة التاسعة والعشرون: النعيم الدائم (2)
    عبدالعزيز بن عبدالله الضبيعي
  •  
    حكم مشاركة المسلم في جيش الاحتلال
    أ. د. حلمي عبدالحكيم الفقي
  •  
    غض البصر (خطبة)
    د. غازي بن طامي بن حماد الحكمي
  •  
    كيف تقي نفسك وأهلك السوء؟ (خطبة)
    الشيخ محمد عبدالتواب سويدان
شبكة الألوكة / آفاق الشريعة / منبر الجمعة / الخطب / الأسرة والمجتمع / المرأة
علامة باركود

الأم (باللغة الأردية)

الأم (باللغة الأردية)
حسام بن عبدالعزيز الجبرين

مقالات متعلقة

تاريخ الإضافة: 14/3/2022 ميلادي - 10/8/1443 هجري

الزيارات: 5083

 حفظ بصيغة PDFنسخة ملائمة للطباعة أرسل إلى صديق تعليقات الزوارأضف تعليقكمتابعة التعليقات
النص الكامل  تكبير الخط الحجم الأصلي تصغير الخط
شارك وانشر

ماں

ترجمه

سيف الرحمن التيمي

 

پہلا خطبہ:

إن الحمد لله نحمده، ونستعينه ونستغفره، ونعوذ بالله من شرور أنفسنا ومن سيئات أعمالنا، من يهده الله فلا مضلَّ له، ومن يضلل فلا هادي له، وأشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له، وأشهد أن محمدًا عبدُه ورسوله.

 

﴿ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَابْتَغُوا إِلَيْهِ الْوَسِيلَةَ وَجَاهِدُوا فِي سَبِيلِهِ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ ﴾ [المائدة: 35].

 

حمد وثنا کے بعد!

اللہ کے بندو! آج ہماری گفتگو کا موضوع سخت جان بہادر، جفاکش اور مخلص ہستی ہے، جو شفقت ومحبت کا سرچشمہ ہے، رحمت ورافت کا محور ہے، جو سب سے وفادار دوست اور سب سے خیر خواہ محبوب ہے، وہ ہستی جس نے آپ کے لیے نرس اور ڈاکٹر کا رول ادا کیا، مربی اور معلم کا کردار نبھایا، وہ اس معرکہ کی فوج ہے جہاں نہ کوئی لشکر ہوتا ہے اور نہ کوئی جنگ، بغیر سرحد کے بھی وہ رات رات بھر جاگ کر نگرانی کرتی ہے، اپنے عمل میں مخلص ہے، اس کی طرح کوئی انسان مخلص نہیں ہوسکتا ، وہ دن رات اپنے جسم وجان سے اپنے مشن میں لگی رہتی ہے، اس کی کوئی ماہانہ تنخواہ نہیں جو مہینہ کے اخیر میں مل جایا کرے، آ ج ہماری گفتگو اس ذات کے بارے میں ہے جس کا شریعت مطہرہ نے بڑ ا خیال کیا ہے، ہمیں اس کے ساتھ حسن سلو ک کرنے اور اخلاص کے ساتھ اس کی فرمانبرداری کرنے کی رغبت دی ہے، ہماری گفتگو کا موضوع ماں ہے۔

 

آپ اس عجیب وغریب واقعہ کو سماعت کیجئے جو ایک ایسے عابد وزاہد شخص کے ساتھ پیش آیا جس نے اپنے آپ کو نماز او رعبادت کے لیے وقف کردیا تھا، صحیح مسلم میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے: "صرف تین بچوں کے سوا آغوش مادر میں کسی نے بات نہیں کی: حضرت عیسیٰ بن مریم اور جریج (کی گواہی دینے) والے نے۔ جریج ایک عبادت گزار آدمی تھا۔ انہوں نے نوکیلی چھت والی ایک عبادت گاہ بنا لی۔ وہ اس کے اندر تھے کہ ان کی والدہ آئی اور وہ نماز پڑھ رہے تھے۔ تو اس نے پکار کر کہا: جریج! انہوں نے کہا: میرے رب! (ایک طرف) میری ماں ہے اور (دوسری طرف) میری نماز ہے، پھر وہ اپنی نماز کی طرف متوجہ ہو گئے اور وہ چلی گئی۔ جب دوسرا دن ہوا تو وہ آئی، وہ نماز پڑھ رہے تھے۔ اس نے بلایا: او جریج! تو جریج نے کہا: میرے پروردگار! میری ماں ہے اور میری نماز ہے۔ انہوں نے نماز کی طرف توجہ کر لی۔ وہ چلی گئی، پھر جب اگلا دن ہوا تو وہ آئی اور آواز دی: جریج! انہوں نے کہا: میرے پروردگار! میری ماں ہے اور میری نماز ہے، پھر وہ اپنی نماز میں لگ گئے، تو اس نے کہا: اے اللہ! بدکار عورتوں کا منہ دیکھنے سے پہلے اسے موت نہ دینا۔ بنی اسرائیل آپس میں جریج اور ان کی عبادت گزاری کا چرچا کرنے لگے۔ وہاں ایک بدکار عورت تھی جس کے حسن کی مثال دی جاتی تھی، وہ کہنے لگی: اگر تم چاہو تو میں تمہاری خاطر اسے فتنے میں ڈال سکتی ہوں، کہا: تو اس عورت نے اپنے آپ کو اس کے سامنے پیش کیا، لیکن وہ اس کی طرف متوجہ نہ ہوئے۔ وہ ایک چرواہے کے پاس گئی جو (دھوپ اور بارش میں) ان کی عبادت گاہ کی پناہ لیا کرتا تھا۔ اس عورت نے چرواہے کو اپنا آپ پیش کیا تو اس نے عورت کے ساتھ بدکاری کی اور اسے حمل ہو گیا۔ جب اس نے بچے کو جنم دیا تو کہا: یہ جریج سے ہے۔ لوگ ان کے پاس آئے، انہیں (عبادت گاہ سے) نیچے آنے کا کہا، ان کی عبادت گاہ ڈھا دی اور انہیں مارنا شروع کر دیا۔ انہوں نے کہا: تم لوگوں کو کیا ہوا ہے؟ لوگوں نے کہا: تم نے اس بدکار عورت سے زنا کیا ہے اور اس نے تمہارے بچے کو جنم دیا ہے۔ انہوں نے کہا: بچہ کہاں ہے؟ وہ اسے لے آئے۔ انہوں نے کہا: مجھے نماز پڑھ لینے دو، پھر انہوں نے نماز پڑھی، جب نماز سے فارغ ہوئے تو بچے کے پاس آئے، اس کے پیٹ میں انگلی چبھوئی اور کہا: بچے! تمہارا باپ کون ہے۔ اس نے جواب دیا۔ فلاں چرواہا۔ آپ نے فرمایا: پھر وہ لوگ جریج کی طرف لپکے، انہیں چومتے تھے اور برکت حاصل کرنے کے لیے ان کو ہاتھ لگاتے تھے اور انہوں نے کہا: ہم آپ کی عبادت گاہ سونے (چاندی) کی بنا دیتے ہیں، انہوں نے کہا: نہیں، اسے مٹی سے دوبارہ اسی طرح بنا دو جیسی وہ تھی تو انہوں نے (ویسے ہی) کیا..."۔

 

اللہ تعالی نے ان کی ماں کے منہ سے نکلی دعا کو قبول کرلیا، افضل یہ تھا کہ جریج (نفل نماز میں مصروف رہنے کے بجائے) اپنی ماں کی آواز پر لبیک کہتے کیوں کہ یہ عظیم ترین واجبات میں سے ہے۔

 

امام نووی فرماتے ہیں: "نفل نماز میں انہماک کے ساتھ مشغول رہنا مستحب ہے، واجب نہیں، جب کہ ماں کی پکار پر لبیک کہنا اور اس کی فرمانبرداری کرنا واجب اور اس کی نافرمانی کرنا حرام ہے"۔ انتہی

 

بلکہ اللہ نے مشرک ماں باپ کے ساتھ بھی حسن سلوک کرنے کا حکم دیا ہے:

﴿ وَإِنْ جَاهَدَاكَ عَلَى أَنْ تُشْرِكَ بِي مَا لَيْسَ لَكَ بِهِ عِلْمٌ فَلَا تُطِعْهُمَا وَصَاحِبْهُمَا فِي الدُّنْيَا مَعْرُوفًا ﴾ [لقمان: 15].

 

ترجمہ: اور اگر وہ دونوں تجھ پر اس بات کا دباؤ ڈالیں کہ تو میرے ساتھ شریک کرے جس کا تجھے علم نہ ہو تو تو ان کا کہنا نہ ماننا ، ہاں دنیا میں ان کے ساتھ اچھی طرح بسر کرنا۔

 

آپ سوچ سکتے ہیں کہ اگر والدین مومن ہوں تو آ پ پر ان کے کیا حقوق ہو سکتے ہیں؟

 

آئیے –میرے بھائی-ہم اس عظیم آیت پر سرسری نظر ڈالتے ہیں جو بارہا آپ نے سنا ہے:

﴿ وَقَضَى رَبُّكَ أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا إِيَّاهُ وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا ﴾ [الإسراء: 23].

 

ترجمہ: اور تیرا پروردگار صاف صاف حکم دے چکا ہے کہ تم اس کے سوا کسی اور کی عبادت نہ کرنا اور ماں باپ کے ساتھ احسان کرنا۔

 

آپ غور کریں کہ کس طرح اللہ تعالی نے والدین کے حقوق کو اپنے حق کے ساتھ ذکر کیا ہے، جب کہ اپنے حق کے ساتھ کسی کا حق بیان نہیں کیا۔

 

اللہ نے والدین کے ساتھ حسن سلوک کرنے کا حکم دیا، اس حکم میں احسان کے تمام قولی وفعلی معانی شامل ہیں، اس عموم کے بعد خاص طور پر یہ تنبیہ فرمائی کہ:

﴿ إِمَّا يَبْلُغَنَّ عِنْدَكَ الْكِبَرَ أَحَدُهُمَا أَوْ كِلَاهُمَا فَلَا تَقُلْ لَهُمَا أُفٍّ ﴾ [الإسراء: 23].

 

ترجمہ: اگر تیری موجود گی میں ان میں سے ایک یا یہ دونوں بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو ان کے آگے اف تک نہ کہنا، نہ انہیں ڈانٹ ڈپٹ کرنا بلکہ ان کے ساتھ ادب واحترام سے بات چیت کرنا۔

 

ادنی قسم کی لفظی اذیت سے بھی منع کیا گیا ہے،﴿ وَلاَ تَنْهَرْهُمَا﴾ اس میں کسی بھی طرح کی ایسی حرکت سے منع کیا گیا ہے جس سے ان کو زچ ہو، عطاء بن ابی رباح کا قول ہے: ان کے سامنے اپنے ہاتھ نہ جھاڑو۔ انتہی.

 

جب اللہ نے بری بات اور برے کام سے منع فرمایا تو اس کے بعد اچھی بات اور حسن سلوک کا حکم دیا: ﴿ وَقُلْ لَهُمَا قَوْلاً كَرِيمًا ﴾.

 

ترجمہ: بلکہ ان کے ساتھ ادب واحترام سے بات چیت کرنا۔

 

ابن کثیر فرماتے ہیں: یعنی: نرم بات، اچھی بات اور پیاری بات کرنا، وہ بھی ادب ، احترام اور توقیر کے ساتھ ۔ انتہی۔

 

اللہ نے والدین کے سامنے تواضع اختیار کرنے کاحکم دیا ہے ، چنانچہ فرمایا:

﴿ وَاخْفِضْ لَهُمَا جَنَاحَ الذُّلِّ مِنَ الرَّحْمَةِ ﴾ [الإسراء: 24].

 

ترجمہ: اور عاجزی اور محبت کے ساتھ ان کے سامنے تواضع کا بازو پست رکھے رکھنا ۔

 

والدین کے تعلق سے ان اوامر کا خاتمہ یوں کیا کہ: ان کے حق میں دعائیں کرتے رہنا:

﴿ وَقُلْ رَبِّ ارْحَمْهُمَا كَمَا رَبَّيَانِي صَغِيرًا ﴾.

ترجمہ: اور دعا کرتے رہنا کہ اے میرے پروردگار! ان پر ویسا ہی رحم کر جیسا انہوں نے میرے بچپن میں میری پرورش کی ہے۔

 

میرے مبارک بھائی! اگر آپ کے لیے یہ ممکن ہو کہ آپ روزانہ اپنی والدہ کی زیارت کریں اور ان کے پا س بیٹھیں، تو ایسا ضرور کریں۔ اگر آپ ان سے دور ہوں تو فون پر بات کر لیا کریں، کیوں کہ یہ بھی ان کی فرمانبرداری کا حصہ اور ان کو خوش کرنے کا طریقہ ہے، ان کے مطالبہ سے پہلے ان کی ضروریات پوری کریں، ان کی ضروریات کے بارے میں دریافت کریں اور ان کے حالات کا جائزہ لیتے رہیں، ان کے لیے اللہ سے دعا کریں، ان کے مطالبہ پر خوشی کا اور ان کے حکم کی تعمیل پر مسرت کا اظہار کریں، وقتا فوقتا ان کو تحفہ دیتے رہا کریں، اور اگر آپ صاحب ثروت ہیں تو خوب ہدیے اور تحفے دیں، ان کو دین کی تعلیم دیں اور ایسے احکام سکھائیں جن سے رب تعالی کے نزدیک ان کا مقام ومرتبہ بلند ہو، سلام کرتے ہوئے ان کے سر کا بوسہ دیں، ان کی زیارت کے لیے اپنی اولاد کو ساتھ لے جائیں، ان کے بیٹے بیٹیوں کی ضرورت پوری کریں، کیوں کہ اس سے ان کو خوشی ملتی ہے، ان کے سامنے اپنے غموں کی داستان نہ سنائیں، کیوں کہ اس سے ان کو بہت رنج پہنچتا ہے، ان سے مشورہ طلب کریں، اور اپنے اہم امور سے ان کو آگاہ کریں، اپنے بھائیوں اور بہنوں کے تئیں اپنی ہمدردی اور فکر مندی کا اظہار کریں، کیوں کہ آپ کے آپسی اتحاد واتفاق سے ان کو یک گونہ فرحت اور دلی مسرت حاصل ہوتی ہے، ان کے پسندیدہ موضوعات پر ان سے گفتگو کریں، ایک داعی کا کہنا ہے: ایک ماں اپنے ایک بیٹے سے بہت خوش تھی، جب کہ اس کے سارے ہی بیٹے اچھے تھے، تو انہوں نے اس کا سبب دریافت کیا ، تو اس بیٹے نے جواب دیا: میری ماں کو خوش کرنے کی ایک کنجی ایسی جسے ہے میرے دوسرے بھائی استعمال نہیں کرسکے، پوچھنے پر بتایا کہ: بہت آسان سی کنجی ہے، میں ان کے ساتھ ایسے موضوعات پر بات کرتا ہوں جن کی ان کو فکر دامن گیر رہتی ہے، فلاں کی شادی ہوگئی، فلاں کو اولاد ہوئی، فلاں بیمار ہوا تو میں اس کی زیارت کو گیا، ایسے ہی دیگر امور...جب کہ میرے دیگر بھائی عام طور پر ان کے ساتھ تعمیراتی امور اور تجارتی مشاغل وغیرہ کے بارے میں گفتگو کرتے ہیں۔

 

میرے مبارک بھائی! والدہ کی فرمانبرداری کے بہت سے دروازے ہیں، آپ کوشش کریں کہ تمام دروازے سے داخل ہوں، یہ تمام طریقے اپنے والد کے ساتھ بھی اپنائیں، ان کی زندگی کو غنیمت جانیں، اے اللہ! ہمیں اپنے والدین کے ساتھ حسن سلوک کی توفیق عطا فرما، ہماری کوتاہی کو در گزر فرما، اللہ تعالی ہمیں ہمارے علم سے فائدہ پہنچائے، ہمیں علم نافع عطا کرے ، آپ اللہ سے مغفرت طلب کریں، یقینا وہ خوب معاف کرنے والا ہے۔

 

دوسرا خطبہ:

الحمد لله كثيرًا، وسبحان الله بكرة وأصيلاً، وصلى الله وسلم على خاتم رسله تسليمًا وفيرًا.

 

حمد وصلاۃ کے بعد:

کتاب الہی سے زیادہ فصیح وبلیغ کوئی کتاب نہیں، یہ کتاب بیان کرتی ہے کہ ہماری ماؤں نے حمل کے دوران اور حالت رضاعت میں ہماری خاطر کس قدر تکلیف برداشت کیں، اللہ تعالی اپنی کتاب مجید میں فرماتا ہے:

﴿ وَوَصَّيْنَا الْإِنْسَانَ بِوَالِدَيْهِ إِحْسَانًا حَمَلَتْهُ أُمُّهُ كُرْهًا وَوَضَعَتْهُ كُرْهًا وَحَمْلُهُ وَفِصَالُهُ ثَلَاثُونَ شَهْرًا ﴾ [الأحقاف: 15].

 

ترجمہ: اور ہم نے انسان کو اپنے ماں باپ کے ساتھ حسن سلوک کرنے کا حکم دیا ہے، اس کی ماں نے اسے تکلیف جھیل کر پیٹ میں رکھا اور تکلیف برداشت کرکے اسے جنا ۔ اس کے حمل کا اور اس کے دودھ چھڑانے کا زمانہ تیس مہینے کا ہے۔

 

ایک دوسری آیت میں اللہ فرماتا ہے:

﴿ وَوَصَّيْنَا الْإِنْسَانَ بِوَالِدَيْهِ حَمَلَتْهُ أُمُّهُ وَهْنًا عَلَى وَهْنٍ وَفِصَالُهُ فِي عَامَيْنِ أَنِ اشْكُرْ لِي وَلِوَالِدَيْكَ إِلَيَّ الْمَصِيرُ ﴾ [لقمان: 14].

 

ترجمہ: ہم نے انسان کو اس کے ماں باپ کے متعلق نصیحت کی ہے ، اس کی ماں نے دکھ پر دکھ اٹھا کر اسے حمل میں رکھا ، اور اس کی دودھ چھڑائی دو برس میں ہے کہ تو میری اور اپنے ماں باپ کی شکر گزاری کر، (تم سب کو) میری ہی طرف لوٹ کر آنا ہے۔

 

قتادۃ فرماتے ہیں : اس آیت میں "وهنًا على وهن" کے معنی ہیں: دکھ پر دکھ اٹھاکر۔

 

اے وہ شخص جس کے والدین اس دنیا سے گزر چکے ہیں، آپ کے پا س بھی خیر کے بہت سے مواقع ہیں، بہت سے لوگ ایسے ہیں جو اپنے گزرے ہوئے ماں باپ کے ساتھ حسن سلوک کے ایسے نمونے پیش کرتے ہیں جو بعض ایسے لوگ بھی نہیں پیش کر پاتے جن کے والدین با حیات ہیں، اللہ المستعان، آپ اپنی حالت درست کریں اور کثرت سے والدین کے لیے دعا کریں، صحیح مسلم میں مرفوعاً یہ حدیث آئی ہے:" جب انسان فوت ہو جائے تو اس کا عمل منقطع ہو جاتا ہے سوائے تین اعمال کے (وہ منقطع نہیں ہوتے) : صدقہ جاریہ یا ایسا علم جس سے فائدہ اٹھایا جائے یا نیک بیٹا جو اس کے لیے دعا کرے"۔

 

والدین کی جانب سے صدقہ کیا کریں، ان کے رشتہ داروں اور دوستوں سے صلہ رحمی کریں ، ان کے عہد وپیمان کو پورا کریں، مسند احمد اور سنن ابی داود کی روایت ہے کہ : ایک آدمی آپ ﷺ کے پاس آیا اور عرض کیا: اے اللہ کے رسول! میرے والدین کی وفات کے بعد ان کے ساتھ حسن سلوک اور ان کی فرمانبرداری کرنے کا کوئی طریقہ ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا : " ہاں۔ ان کے لیے دعا کرنا ، ان کے لیے بخشش مانگنا ، ان کے بعد ان کے عہد کو پورا کرنا، ایسے رشتہ داروں سے میل ملاپ رکھنا کہ ان ( ماں باپ ) کے بغیر ان سے ملاپ نہ ہو سکتا تھا اور ان کے دوست کی عزت کرنا "۔

 

میرے فاضل بھائی! والدین کے ساتھ حسن سلوک اوران کی فرمانبرداری ایک عظیم عبادت ہے جو آپ کو اللہ سے قریب کرتی ہے، یہ عمل برکت اور توفیق الہی کا سبب ہے، اس سے معاملات آسان ہوتے ہیں، یہ آپ کی حفاظت اور سلامتی کا سبب ہے، یہ اس کا بھی ایک بڑا سبب ہے کہ آپ کی اولاد آپ کے ساتھ حسن سلوک کرے، بالعموم یہ دنیا اور آخرت کی توفیق کا راز ہے۔

 

اخیر میں –اللہ آپ پر رحم فرمائے- آپ ہادی وبشیر نبی کریم محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر درود وسلام بھیجیں!

 

اللهم يا ذا الأسماءِ الحسنى والصفاتِ العلى، اغفرْ لآبائِنا وأمهاتِنا، جازِهم بالإحسانِ إحسانًا، وبالسيئاتِ عفوًا منكَ وغُفرانًا، اللهم يا حيُّ يا قيومُ، ارزقنا برَّ والدينا أحياءً وأمواتًا، واجعلنا لهم قرةَ أعين، وتوفنا وإياهُم وأنتَ راضٍ عنا غير غضبان، اللهم باركْ لنا في أعمارِنا وأولادِنا وأموالِنا.

 





 حفظ بصيغة PDFنسخة ملائمة للطباعة أرسل إلى صديق تعليقات الزوارأضف تعليقكمتابعة التعليقات
شارك وانشر

مقالات ذات صلة

  • جريمة حرمان الأم من أولادها
  • عيد الأم - بر الوالدين
  • ما هي مهام الأم ؟
  • مسائل في ميراث أم الأم وأم الأب
  • أيتها الأم هل أنت على خطى نبيك صلى الله عليه وسلم؟
  • تعظيم صلاة الفريضة وصلاة الليل (باللغة الأردية)
  • الله الستير (باللغة الأردية)
  • الله الديان (باللغة الأردية)

مختارات من الشبكة

  • عيد الأم بين الوهم والحقيقة: حكم الاحتفال بعيد الأم (PDF)(كتاب - مكتبة الألوكة)
  • إهداء الأم في ما يسمى بعيد الأم(مقالة - ملفات خاصة)
  • محاضرات في علم المواريث (4)(مقالة - آفاق الشريعة)
  • اللغة الأم، والأم(مقالة - حضارة الكلمة)
  • هل أحج عن أبي أولا أم عن أمي؟(مقالة - ملفات خاصة)
  • أمك ثم أمك ثم أمك (خطبة)(مقالة - آفاق الشريعة)
  • ذكريات نحو الأم (حملته أمه وهنا على وهن)(محاضرة - موقع الشيخ د. خالد بن عبدالرحمن الشايع)
  • طاعة الأم أم صلة الرحم(استشارة - الاستشارات)
  • بر الوالدين أم عيد الأم (بطاقة دعوية)(كتاب - ملفات خاصة)
  • بر الوالدين أم عيد الأم؟!(مقالة - ملفات خاصة)

 



أضف تعليقك:
الاسم  
البريد الإلكتروني (لن يتم عرضه للزوار)
الدولة
عنوان التعليق
نص التعليق

رجاء، اكتب كلمة : تعليق في المربع التالي

مرحباً بالضيف
الألوكة تقترب منك أكثر!
سجل الآن في شبكة الألوكة للتمتع بخدمات مميزة.
*

*

نسيت كلمة المرور؟
 
تعرّف أكثر على مزايا العضوية وتذكر أن جميع خدماتنا المميزة مجانية! سجل الآن.
شارك معنا
في نشر مشاركتك
في نشر الألوكة
سجل بريدك
  • بنر
  • بنر
كُتَّاب الألوكة
  • الدورة الخامسة من برنامج "القيادة الشبابية" لتأهيل مستقبل الغد في البوسنة
  • "نور العلم" تجمع شباب تتارستان في مسابقة للمعرفة الإسلامية
  • أكثر من 60 مسجدا يشاركون في حملة خيرية وإنسانية في مقاطعة يوركشاير
  • مؤتمرا طبيا إسلاميا بارزا يرسخ رسالة الإيمان والعطاء في أستراليا
  • تكريم أوائل المسابقة الثانية عشرة للتربية الإسلامية في البوسنة والهرسك
  • ماليزيا تطلق المسابقة الوطنية للقرآن بمشاركة 109 متسابقين في كانجار
  • تكريم 500 مسلم أكملوا دراسة علوم القرآن عن بعد في قازان
  • مدينة موستار تحتفي بإعادة افتتاح رمز إسلامي عريق بمنطقة برانكوفاتش

  • بنر
  • بنر

تابعونا على
 
حقوق النشر محفوظة © 1446هـ / 2025م لموقع الألوكة
آخر تحديث للشبكة بتاريخ : 11/11/1446هـ - الساعة: 0:55
أضف محرك بحث الألوكة إلى متصفح الويب