• الصفحة الرئيسيةخريطة الموقعRSS
  • الصفحة الرئيسية
  • سجل الزوار
  • وثيقة الموقع
  • اتصل بنا
English Alukah شبكة الألوكة شبكة إسلامية وفكرية وثقافية شاملة تحت إشراف الدكتور سعد بن عبد الله الحميد
 
الدكتور سعد بن عبد الله الحميد  إشراف  الدكتور خالد بن عبد الرحمن الجريسي
  • الصفحة الرئيسية
  • موقع آفاق الشريعة
  • موقع ثقافة ومعرفة
  • موقع مجتمع وإصلاح
  • موقع حضارة الكلمة
  • موقع الاستشارات
  • موقع المسلمون في العالم
  • موقع المواقع الشخصية
  • موقع مكتبة الألوكة
  • موقع المكتبة الناطقة
  • موقع الإصدارات والمسابقات
  • موقع المترجمات
 كل الأقسام | مقالات شرعية   دراسات شرعية   نوازل وشبهات   منبر الجمعة   روافد   من ثمرات المواقع  
اضغط على زر آخر الإضافات لغلق أو فتح النافذة اضغط على زر آخر الإضافات لغلق أو فتح النافذة
  •  
    الأحق بالإمامة في صلاة الجنازة
    عبد رب الصالحين أبو ضيف العتموني
  •  
    فضل الصبر على المدين
    د. خالد بن محمود بن عبدالعزيز الجهني
  •  
    تفسير قوله تعالى: { والذين إذا فعلوا فاحشة أو ...
    سعيد مصطفى دياب
  •  
    محاسن الإرث في الإسلام (خطبة)
    الشيخ د. إبراهيم بن محمد الحقيل
  •  
    تفسير: (لقد كان لسبإ في مسكنهم آية جنتان عن يمين ...
    تفسير القرآن الكريم
  •  
    علامات الساعة (2)
    تركي بن إبراهيم الخنيزان
  •  
    ما جاء في فصل الصيف
    الشيخ عبدالله بن جار الله آل جار الله
  •  
    أحكام التعاقد بالوكالة المستترة وآثاره: دراسة ...
    د. ياسر بن عبدالرحمن العدل
  •  
    خطبة: أم سليم ضحت بزوجها من أجل دينها (1)
    د. محمد جمعة الحلبوسي
  •  
    خطبة: التربية على العفة
    عدنان بن سلمان الدريويش
  •  
    حقوق الأولاد (1)
    د. أمير بن محمد المدري
  •  
    التلاحم والتنظيم في صفوف القتال في سبيل الله...
    أبو مالك هيثم بن عبدالمنعم الغريب
  •  
    أسس التفكير العقدي: مقاربة بين الوحي والعقل
    الشيخ حذيفة بن حسين القحطاني
  •  
    ابتلاء مبين وذبح عظيم (خطبة)
    د. محمود بن أحمد الدوسري
  •  
    فضل من يسر على معسر أو أنظره
    د. خالد بن محمود بن عبدالعزيز الجهني
  •  
    حديث: لا طلاق إلا بعد نكاح، ولا عتق إلا بعد ملك
    الشيخ عبدالقادر شيبة الحمد
شبكة الألوكة / آفاق الشريعة / منبر الجمعة / الخطب / خطب بلغات أجنبية
علامة باركود

ضرورة طلب الهداية من الله (باللغة الأردية)

ضرورة طلب الهداية من الله (باللغة الأردية)
حسام بن عبدالعزيز الجبرين

مقالات متعلقة

تاريخ الإضافة: 12/12/2021 ميلادي - 7/5/1443 هجري

الزيارات: 7115

 حفظ بصيغة PDFنسخة ملائمة للطباعة أرسل إلى صديق تعليقات الزوارأضف تعليقكمتابعة التعليقات
النص الكامل  تكبير الخط الحجم الأصلي تصغير الخط
شارك وانشر

اللہ سے ہدایت مانگنے کی ضرورت

ترجمه

سيف الرحمن التيمي

 

الحمد لله الكريم المجيب لكل سائل، الخالق المحيط بالآخرين والأوائل، نعوذ بنور وجهه الكريم من الفتن في حاضر أمرنا والآجل، وأشهد ألا إله إلا الله، هو الإله الحق، وكل ما خلا الله باطل، وأشهد أن محمدًا عبده ورسوله الهادي البشير، والسراج المنير، صلى الله وسلم عليه وعلى آله وصحبه عدد قطْر الندى وعدد ما في الأرض والسماء.


حمد وصلاة کے بعد!

میں آپ کو اور اپنی ذات کو تقوی الہی کی وصیت کرتا ہوں: ﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ اتَّقُواْ اللّهَ وَابْتَغُواْ إِلَيهِ الْوَسِيلَةَ وَجَاهِدُواْ فِي سَبِيلِهِ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ﴾ [المائدة 35]

 

ترجمہ: مسلمانو! اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو اور اس کا قرب تلاش کرواور اس کی راه میں جہاد کرو تاکہ تمہارا بھلا ہو۔

 

اے شریفوں کی جماعت! قرآن کریم کی سب سے عظیم سورت سورہ فاتحہ ہے، اس سورہ کا پہلا نصف حصہ حمد وثناء اور تعریف وبڑائی پر مشتمل ہے،اور باقی نصف حصہ دعا سے عبارت ہے ، اسی لیے اس سورہ کی  تلاوت کے بعد اس عظیم دعا کی قبولیت کی طلب کے لیے ہمارے لیے آمین کہنا مشروع ہے۔

 

تو کیا ہم اپنی تلاوت اور آمین کے وقت اس دعا کو سمجھتے ہیں، یا پھر ہم صرف اس کی تلاوت کرلیتے اور آمین کہتے ہیں،اس حال میں کہ ہمارے دل بے خبر اور غافل ہوتے ہیں؟

 

یہ ایسا امر ہے جو دعا کے اثرکو ختم کردیتا اور اس کی قبولیت کی راہ میں حائل ہوتا ہے، کیا ہم ہدایت کے مقام ومنزلت اور اس کے لیے ہمیشہ اللہ کے تئیں اپنی ضرورت کو محسوس کرتے ہیں؟ بلکہ ہمیں اللہ کی ہدایت کی ضرورت ہے۔

 

اے شریفوں کی جماعت! آئیے ہم بعض ایسے نصوص پر غور وفکر کرتے ہیں، جو مقام ہدایت کی اہمیت اور اس کے تئیں ہماری ضرورت کو واضح کرتے ہیں،کیوں کہ ہدایت کے کئی درجات اور مراتب ہیں۔

 

اے ایمانی بھائیو!ہدایت کی طلب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعاؤں کا حصہ ہوتی تھی، چنانچہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ آپ یہ کہا کرتے تھے:: " اللهمَّ إني أسألُك الهدىوالتقى، والعفافَ والغنى " یعنی: "اے اللہ! میں تجھ سے ہدایت کا طالب ہوں، تقویٰ کا طلب گار ہوں، پاکدامنی کا خواہشمند ہوں، اور مالداری اور بے نیازی کا سوال ہوں"(اس حدیث کو امام مسلم نے روایت کیا ہے)۔

 

اے دوستو!آپ کے سامنے ایک حدیث پیش کی جارہی ہے،اس حدیث میں اللہ کی تعریف وبڑائی اور اس کے بعد دعا پر غور وفکر کریں ، چنانچہ صحیح مسلم میں ابوسلمہ بن عبد الرحمان بن عوف سے مروی ہے وہ کہتے ہیں: "میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی نماز کی شروعات کس چیز سے کرتے تھے؟ تو انہوں نے کہا: آپ جب رات میں اٹھ کر اپنی نماز شروع کرتے تو کہتے: اے اللہ! اے جبرائیل و میکائیل و اسرافیل کے رب، آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے والے، پوشیدہ اور ظاہر کے جاننے والے! تو ہی اپنے بندوں کے درمیان فیصلہ کرے گا جس میں وہ جھگڑتے تھے، اے اللہ! جن باتوں میں اختلاف کیا گیا ہے تو ہی اپنے حکم سے مجھے ان میں سے جو حق ہے اس پر چلا، بے شک توہی جسے چاہے سیدھی راہ پر چلاتا ہے“۔

 

اے رحمان کے بندو! قرآن کی سب سے عظیم سورہ میں اس دعا پر غور کریں، یہ ایسی دعا ہے جسے توحید کے بعد سب سے عظیم فرضیت کی ادائیگی میں مشروع قرار دیا گیا ہے، ہم ہر رکعت میں اس دعا پر آمین کہتے ہیں، نماز ہدایت ہے، قرآن کی تلاوت ہدایت ہے،اس کے باوجود بھی اللہ نے ہمارے لئے یہ طے کیا ہے کہ ہم ہدایت طلب کریں، ہمیں صراط مستقیم کی تمام تفصیلوں کا علم نہیں لیکن ان کی جانکاری کی ہمیں ضرورت ہے، کیوں کہ بہت سارے  مسائل سے ہم نابلد ہیں اور بہت سارے مختلف فیہ مسائل ہماری فہم میں دشوار ہیں۔

 

نیز ہمیں صراط مستقیم پرگامزن رہنے کی جوبھی تفصیلی علم ہے ہم اسےمکمل طور پر انجام دینے کے قابل بھی نہیں، اسی لیے اس کی جانکاری کے بعد بھی ہمارے لیے یہ ضروری ہے کہ اللہ ہمیں (اسے بروئے کار لانے کی ) قدرت عطا کرے ، اوراسے عملی جامہ پہنانا ہمارے لیے آسان کردے، پھر جو بھی ہمیں علم حاصل ہوتا ہے اور ہم اسے انجام دینے کے قابل ہوجاتے ہیں،(پھر بھی) ہمیں اسے مکمل طور پر  بروئے کارلانے اور عملی تطبیق دینے کی توفیق نہیں ملتی، اسی لیے ہم کبھی اسے سستی کی وجہ سے چھوڑ دیتے ہیں،اسی لیے اسے انجام دینے کے لیے ہمیں اللہ کی توفیق کی ضرورت ہے، نیز ہمیں جس کا علم ہوتا ہے، ہم اسے بروئے لانے پر قادر بھی ہوتے ہیں اور اس پر عمل پیرا ہونے کی توفیق بھی ملتی ہے،(پھر بھی)ہمیں اس بات کی ضرورت ہوتی ہے کہ ہم  اسے درست اور اچھے طریقے سے  خالص اللہ کے لئے انجام دیں، نیز ہم جس سے آگاہ بھی ہوجاتے،اس پر قدرت بھی رکھتے اور درست انداز میں  خلوص کے ساتھ اس پر عمل پیرا بھی ہوتے ہیں،(پھر بھی) ہمیں اس بات کی ضرورت ہوتی ہے کہ ہم اسے ایسے شائبوں سے محفوظ رکھیں جو اسے رائگاں کرنے والے یا اس کے ثواب کو کم کرنے والے ہوں: ﴿ لَا تُبْطِلُواْ صَدَقَٰتِكُم بِٱلْمَنِّ وَٱلْأَذَىٰ ﴾ (البقرة:264).

 

ترجمہ:اپنی خیرات کو احسان جتا کر اور ایذا پہنچاکر برباد نہ کرو۔

﴿ يَٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓاْ أَطِيعُواْ ٱللَّهَ وَأَطِيعُواْ ٱلرَّسُولَ وَلَا تُبْطِلُوٓاْ أَعْمَٰلَكُمْ ﴾ (محمد:33).

 

ترجمہ:اے ایمان والو! اللہ کی اطاعت کرو اور رسول کا کہا مانو اور اپنے اعمال کو غارت نہ کرو۔

 

کبھی خود پسندی سے عمل رائیگاں ہوجاتا ہے اور کبھی اللہ کے سامنے کبر وغرور کا مظاہرہ کرنے سے عمل ضائع ہوجاتاہے، اسی لیے ہمیں حق پر ثابت قدم رہنے کی ضرورت ہے۔

 

ہدایت کے بہت سارے درجات ہیں، گویا بندہ جب بندگی میں ترقی کرتا جاتا ہے،وہ بلند چوٹی سے قریب ہوتاجاتا ہے، شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں: بندہ پر ایسی پابندی سے پڑھی جانے والی دعا فرض کی گئی ہے جسے ہر نماز میں دہرایا جاتا ہے، بلکہ فرض اور نفل رکعتوں میں بھی(اس دعا کو دہرایا جاتا ہے) اور اس سے مراد وہ دعا ہے جو ام القرآن(سورہ الفاتحہ) میں شامل ہے، اور وہ اللہ کا یہ قول ہے: ﴿ اهدِنَــــا الصِّرَاطَ المُستَقِيمَ صِرَاطَ الَّذِينَ أَنعَمتَ عَلَيهِمْ غَيرِ المَغضُوبِ عَلَيهِمْ وَلاَ الضَّالِّينَ ﴾ (الفاتحہ:6/7)۔

 

ترجمہ:ہمیں سیدھی(اور سچی) راہ دکھا،ان لوگوں کی راه جن پر تو نے انعام کیا ان کی نہیں جن پر غضب کیا گیا (یعنی وه لوگ جنہوں نے حق کو پہچانا، مگر اس پر عمل پیرا نہیں ہوئے) اور نہ گمراہوں کی (یعنی وه لوگ جو جہالت کے سبب راه حق سے برگشتہ ہوگئے)۔

 

اس لیے کہ ہر بندہ ہمیشہ اس دعا کے مقصود(معانی ومفاہیم) کو سمجھنے کا محتاج ہوتا ہے، اور یہ صراط مستقیم کی ہدایت ہے۔ (الفتاوی399/22)۔

 

اے دوستو!

ہدایت کی اہمیت کو واضح کرنے والی ایک دلیل یہ بھی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو ہدایت مانگنے کی رہنمائی فرمائی،چنانچہ حضرت علی بن ابو طالب سے مروی ہے وہ کہتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے فرمایا کہ کہو:اے اللہ! مجھے ہدایت دے، اور درستگی پر قائم رکھ، اور ہدایت (کا نام لیتے ہوئے) اس سے سیدھی راہ پر چلنے کی نیت رکھو، درستگی سے تیر کی طرح سیدھا رہنے یعنی سیدھی راہ پر جمے رہنے کی نیت کرو.(اس حدیث کو امام مسلم نے روایت کیا ہے)۔

 

اے رحمان کے بندو!رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جو دعائیں بکثرت کیا کرتے تھے ان میں سے ایک یہ بھی ہے: "یا مقلب القلوب ثبت قلبی علی دینك"(اے دلوں کو پلٹنے والے میرے دل کو تو اپنے دین پرثابت رکھ)۔

 

جیسا کہ سنن میں ثابت ہے،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خوشحالی کے بعد بدحالی سے پناہ مانگتے تھے اور اللہ پاک نے ہمیں راسخین فی العلم کی دعا کے بارے میں خبر دیا ہے: ﴿ رَبَّنَا لا تُزِغْ قُلُوبَنَا بَعْدَ إِذْ هَدَيْتَنَا وَهَبْ لَنَا مِنْ لَدُنْكَ رَحْمَةً إِنَّكَ أَنْتَ الْوَهَّابُ ﴾ [آل عمران:8].

 

ترجمہ:اے ہمارے رب! ہمیں ہدایت دینے کے بعد ہمارے دل ٹیڑھے نہ کردے اور ہمیں اپنے پاس سے رحمت عطا فرما، یقیناً تو ہی بہت بڑی عطا دینے والا ہے۔

 

اگر راسخین فی العلم اس طرح کی دعا کرتے ہیں تو ان کے علاوہ دیگر لوگوں کو اس طرح کی دعا بدرجہ اولی کرنی چاہیے، اللہ کے خلیل ابراہیم علیہ السلام کو دیکھیں کہ کیسے انہوں نے  اللہ سے یہ دعا کی کہ اللہ انہیں شرک اکبر سے بچائے: ﴿ وَإِذۡ قَالَ إِبۡرَٰهِيمُ رَبِّ ٱجۡعَلۡ هَٰذَا ٱلۡبَلَدَ ءَامِنٗا وَٱجۡنُبۡنِي وَبَنِيَّ أَن نَّعۡبُدَ ٱلۡأَصۡنَام ﴾ (ابراهيم: 35).

 

ترجمہ:(ابراہیم کی یہ دعا بھی یاد کرو) جب انہوں نے کہا کہ اے میرے پروردگار! اس شہر کو امن والا بنادےاور مجھے اور میری اولاد کو بت پرستی سے پناه دے۔

 

اے اللہ! اے بزرگی اور عزت کے مالک،ہم تجھ سے اس مبارک گھڑی میں ہدایت وتقوی،عفت وپاکدانی اور مالداری کا سوال کرتے ہیں،اے بزرگی اور عزت کے مالک: ﴿ ٱهْدِنَا ٱلصِّرَاطَ ٱلْمُسْتَقِيمَ صِرَاطَ ٱلَّذِينَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ غَيْرِ ٱلْمَغْضُوبِ عَلَيْهِم وَلاَ ٱلضَّآلِّينَ ﴾ (الفاتحة:6,7)

 

ترجمہ:ہمیں سیدھی(اور سچی)راہ دکھا،ان لوگوں کی راه جن پر تو نے انعام کیاان کی نہیں جن پر غضب کیا گیا (یعنی وه لوگ جنہوں نے حق کو پہچانا، مگر اس پر عمل پیرا نہیں ہوئے) اور نہ گمراہوں کی(یعنی وه لوگ جو جہالت کے سبب راه حق سے برگشتہ ہوگئے)۔

 

﴿ رَبَّنَا لا تُزِغْ قُلُوبَنَا بَعْدَ إِذْ هَدَيْتَنَا وَهَبْ لَنَا مِنْ لَدُنْكَ رَحْمَةً إِنَّكَ أَنْتَ الْوَهَّابُ ﴾ [آل عمران:8]

 

ترجمہ:اے ہمارے رب! ہمیں ہدایت دینے کے بعد ہمارے دل ٹیڑھے نہ کردے اور ہمیں اپنے پاس سے رحمت عطا فرما، یقیناً تو ہی بہت بڑی عطا دینے والا ہے۔

 

اللہ سے توبہ واستغفار کیجیے یقینا وہ بہت زیادہ بخشنے والا ہے۔

 

دوسرا خطبہ:

الحمد لله القدير الهادي القريب الكافي، وأشهد ألا إله إلا الله وحده السميع الشافي، وأشهد أن محمداً عبده ورسوله/ شرح الله صدره ورفع ذكره وجعله للمؤمنين قدوة ﴿لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ لِّمَن كَانَ يَرْجُو اللَّهَ وَالْيَوْمَ الْآخِرَ وَذَكَرَ اللَّهَ كَثِيراً﴾ [الأحزاب: 21]، صلى الله عليه وعلى آله وصحبه وسلم تسليماً كثيراً۔


حمدوصلاة کے بعد!

اے رحمان کے بندو!

یقینا اللہ ہی ہدایت دینے والا ہے،اور اللہ نے ہدایت کے لیے کچھ ایسے راستے بتائے ہیں جو ہدایت تک پہنجاتے ہیں، ایک راستہ دعا کرنا اور اللہ کی رسی کو  مضبوطی سے تھامنا ہے،ہماری نگاہوں سے بہت ساری نبوی دعائیں گزر چکی ہیں،اور حدیث قدسی میں آیا ہے: "اے میرے بندو! تم سب گمراہ ہو مگر جسے  میں ہدایت سے سرفراز کردوں،اس لیے  تم مجھ سے ہدایت طلب کرو  میں تمہیں ہدایت سے سرفراز کروں گا"۔(اس حدیث کو امام مسلم نے روایت کیا ہے) ﴿ وَمَن يَعْتَصِم بِٱللَّهِ فَقَدْ هُدِىَ إِلَىٰ صِرَٰطٍۢ مُّسْتَقِيمٍۢ ﴾ [آل عمران:101].

 

ترجمہ:جو شخص اللہ تعالیٰ (کے دین) کو مضبوط تھام لےتو بلاشبہ اسے راه راست دکھادی گئی۔

 

ہدایت تک لے جانے والا ایک دوسرا راستہ ہے اللہ کے کلام کی تلاوت،اس میں غور وفکر،اس کی سماعت اور اس پر عمل کرنا: ﴿ ذَٰلِكَ الْكِتَابُ لَا رَيْبَ ۛ فِيهِ ۛ هُدًى لِّلْمُتَّقِينَ ﴾ (البقرة:2)

 

ترجمہ:اس کتاب (کے اللہ کی کتاب ہونے) میں کوئی شک نہیں پرہیزگاروں کو راه دکھانے والی ہے"

 

﴿ قَدْ جَاءَكُمْ مِنَ اللَّهِ نُورٌ وَكِتَابٌ مُبِينٌ * يَهْدِي بِهِ اللَّهُ مَنِ اتَّبَعَ رِضْوَانَهُ سُبُلَ السَّلَامِ وَيُخْرِجُهُمْ مِنَ الظُّلُمَاتِ إِلَى النُّورِ بِإِذْنِهِ وَيَهْدِيهِمْ إِلَى صِرَاطٍ مُسْتَقِيمٍ ﴾ (المائدة:16،15)

ترجمہ:تمہارے پاس اللہ کی طرف سے نور اور واضح کتاب آچکی ہے،جس کے ذریعہ سے اللہ تعالیٰ انہیں جو رضائے رب کے درپے ہوں سلامتی کی راہیں بتلاتا ہے اور اپنی توفیق سے اندھیروں سے نکال کر نور کی طرف لاتا ہے اور راه راست کی طرف ان کی رہبری کرتا ہے۔

 

ہدایت تک پہنچانے والا ایک راستہ اللہ سے خوف کھانا،اس کے گھر میں مسلمانوں کی جماعت کے ساتھ نمازیں قائم کرنا اور زکاة ادا کرنا ہے:"﴿ إِنَّمَا يَعْمُرُ مَسَٰجِدَ ٱللَّهِ مَنْ ءَامَنَ بِٱللَّهِ وَٱلْيَوْمِ ٱلْءَاخِرِ وَأَقَامَ ٱلصَّلَوٰةَ وَءَاتَى ٱلزَّكَوٰةَ وَلَمْ يَخْشَ إِلَّا ٱللَّهَ ۖ فَعَسَىٰٓ أُوْلَٰٓئِكَ أَن يَكُونُواْ مِنَ ٱلْمُهْتَدِينَ ﴾ (التوبة: 18).

 

ترجمہ:اللہ کی مسجدوں کی رونق وآبادی تو ان کے حصے میں ہے جو اللہ پر اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتے ہوں، نمازوں کے پابند ہوں، زکوٰة دیتے ہوں، اللہ کے سوا کسی سے نہ ڈرتے ہوں، توقع ہے کہ یہی لوگ یقیناً ہدایت یافتہ ہیں۔

 

ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:"جس کو خوش لگے کہ اللہ سے قیامت کے دن مسلمان ہو کر ملاقات کرے تو ضروری ہے کہ ان نمازوں کی پابندی کرے‘ جہاں اذان ہوتی ہو اس لئے کہ اللہ تعالیٰ نے تمہارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے طریقے مقرر کر دئے اور یہ نمازیں بھی انہیں میں سے ہیں"۔(اس حدیث کو امام مسلم نے روایت کیا ہے)

 

ہدایت تک پہنچانے والا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ اللہ پاک کو خوش کرنے والے اعمال کو انجام دینے میں نفس کے ساتھ جہاد کیا جائے: ﴿ وَالَّذِينَ جَاهَدُوا فِينَا لَنَهْدِيَنَّهُمْ سُبُلَنَا وَإِنَّ اللَّهَ لَمَعَ الْمُحْسِنِينَ ﴾ [العنكبوت: 69].

 

ترجمہ:اور جو لوگ ہماری راه میں مشقتیں برداشت کرتے ہیں ہم انہیں اپنی راہیں ضرور دکھا دیں گے یقیناً اللہ تعالیٰ نیکو کاروں کا ساتھی ہے۔

 

مجاہدہ کے لئے صبر،کوشش، اور کبھی قربانی کی ضرورت درکار ہوتی ہے۔

 

اس کا ایک دوسرا راستہ یہ ہے کہ اللہ کی وحدانیت کو بروئے عمل لایا جائے: ﴿ الَّذِينَ آمَنُوا وَلَمْ يَلْبِسُوا إِيمَانَهُمْ بِظُلْمٍ أُولَئِكَ لَهُمُ الْأَمْنُ وَهُمْ مُهْتَدُونَ ﴾ [الأنعام: 82].

 

ترجمہ:جو لوگ ایمان رکھتے ہیں اور اپنے ایمان کو شرک کے ساتھ مخلوط نہیں کرتے، ایسوں ہی کے لئے امن ہے اور وہی راه راست پر چل رہے ہیں۔

 

ہدایت کی ایک راہ یہ ہے کہ اللہ اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرنا ہے،اس لیے کہ نیکی دوسری نیکی کا سبب بنتی ہے: ﴿ فآمنوا بالله ورسوله النبي الأمي الذي يؤمن بالله وكلماته واتبعوه لعلكم تهتدون ﴾ [الأعراف : 158].

 

ترجمہ:اللہ تعالیٰ پر ایمان لاؤ اور اس کے نبی امی پر جو کہ اللہ تعالیٰ پر اور اس کے احکام پر ایمان رکھتے ہیں اور ان کا اتباع کرو تاکہ تم راه پر آجاؤ۔

 

اور اللہ عزوجل وجل فرماتا ہے: ﴿ وَالَّذِينَ اهْتَدَوْا زَادَهُمْ هُدًى وَآتَاهُمْ تَقْوَاهُمْ ﴾ [محمد: 17].

 

ترجمہ:اور جو لوگ ہدایت یافتہ ہیں اللہ نے انہیں ہدایت میں اور بڑھا دیا ہے اور انہیں ان کی پرہیزگاری عطا فرمائی ہے۔

 

ہدایت تک جانے والا اور دوسرا راستہ انابت الہی اور اس کے سامنے عاجزی اختیار کرنا ہے: ﴿ اللَّهُ يَجْتَبِي إِلَيْهِ مَنْ يَشَاءُ وَيَهْدِي إِلَيْهِ مَنْ يُنِيبُ ﴾ [الشورى: 13].

 

ترجمہ:اللہ جسے چاہتا ہےاپنا برگزیدہ بناتا ہے،اور جو بھی اس کی طرف رجوع کرے وہ اس کی صحیح رہنمائی کرتا ہے۔

 

﴿ وَالَّذِينَ اجْتَنَبُوا الطَّاغُوتَ أَنْ يَعْبُدُوهَا وَأَنَابُوا إِلَى اللَّهِ لَهُمُ الْبُشْرَى فَبَشِّرْ عِبَادِ * الَّذِينَ يَسْتَمِعُونَ الْقَوْلَ فَيَتَّبِعُونَ أَحْسَنَهُ أُولَئِكَ الَّذِينَ هَدَاهُمُ اللَّهُ وَأُولَئِكَ هُمْ أُولُو الْأَلْبَابِ ﴾ [الزمر: 17، 18].

 

ترجمہ:اور جن لوگوں نے طاغوت کی عبادت سے پرہیز کیا اور (ہمہ تن) اللہ تعالیٰ کی طرف متوجہ رہے وه خوش خبری کے مستحق ہیں، میرے بندوں کو خوشخبری سنا دیجئے،جو بات کو کان لگا کر سنتے ہیں۔ پھر جو بہترین بات ہو اس کی اتباع کرتے ہیں۔ یہی ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے ہدایت کی ہے اور یہی عقلمند بھی ہیں۔

 

اخیر میں اے رحمان کے بندو! ہمارے زمانے میں (جہاں بہت  سارے شبہات اور شہوات کا دور دورا ہے) اللہ کی ہدایت اور اس کے اسباب کی تلاش کے تئیں ہماری حاجت مزید بڑھ جاتی ہے، حدیث میں آیا ہے"جلدی جلدی نیک کام کر لو ان فتنوں سے پہلے جو اندھیری رات کے حصوں کی طرح ہوں گے، صبح کو آدمی ایماندار ہو گا اور شام کو کافر یا شام کو ایماندار ہو گا اور صبح کو کافر ہو گا اور دنیا کے مال کے بدلے اپنے دین کو بیچ ڈالے گا "(اس حدیث کو امام مسلم نے روایت کیا ہے)

 

نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود وسلام بھیجیں!

صلی اللہ علیہ وسلم





 حفظ بصيغة PDFنسخة ملائمة للطباعة أرسل إلى صديق تعليقات الزوارأضف تعليقكمتابعة التعليقات
شارك وانشر

مقالات ذات صلة

  • ضرورة طلب الهداية من الله
  • يحب لأخيه ما يحب لنفسه (باللغة الأردية)
  • خطبة الله الغفور الغفار (باللغة الأردية)
  • خطبة شؤم الذنوب (باللغة الأردية)
  • خطبة احذر مظالم الخلق (باللغة الأردية)
  • خطبة: "يا أم خالد هذا سنا" (باللغة الأردية)
  • قصة نبوية (1) معجزات وفوائد (باللغة الأردية)
  • قصة نبوية (2) معجزات وفوائد (باللغة الأردية)
  • لفت الأنظار للتفكر والاعتبار (1) (باللغة الأردية)
  • اللهم يا مقلب القلوب ثبت قلبي على دينك (باللغة الأردية)
  • بر الوالدين (خطبة) (باللغة الأردية)
  • صلاة بأعظم إمامين (باللغة الأردية)
  • فاعبد الله مخلصا له الدين (خطبة) (باللغة الأردية)
  • لا تغتابوا المسلمين (خطبة) (باللغة الأردية)
  • فضل من حفظ فرجه خوفا من الله تعالى
  • ضرورة طلب الهداية من الله (خطبة) - باللغة الإندونيسية

مختارات من الشبكة

  • ضرورة طلب الهداية من الله (خطبة) - باللغة البنغالية(مقالة - آفاق الشريعة)
  • ضرورة طلب الهداية من الله (خطبة)- باللغة النيبالية(مقالة - آفاق الشريعة)
  • ضرورة طلب الهداية من الله (باللغة الهندية)(مقالة - آفاق الشريعة)
  • زوجي طلباته مقززة فهل يحق لي طلب الطلاق وأخذ أطفالي منه(استشارة - الاستشارات)
  • طرق تقديم الطلبات العارضة، وشروط قبولها، والخصم الموجه إليه الطلب العارض، وتعددها، وحجية الحكم فيها (PDF)(كتاب - موقع الشيخ عبدالله بن محمد بن سعد آل خنين)
  • بلاغة الاستفهام(مقالة - حضارة الكلمة)
  • الإنشاء الطلبي وأنواعه(مقالة - حضارة الكلمة)
  • أخوة المؤمنين(مقالة - آفاق الشريعة)
  • من أقسام الحكم التكليفي: الواجب(مقالة - آفاق الشريعة)
  • الحرص على طلب العلم النافع والفقه في الدين(مقالة - مجتمع وإصلاح)

 



أضف تعليقك:
الاسم  
البريد الإلكتروني (لن يتم عرضه للزوار)
الدولة
عنوان التعليق
نص التعليق

رجاء، اكتب كلمة : تعليق في المربع التالي

مرحباً بالضيف
الألوكة تقترب منك أكثر!
سجل الآن في شبكة الألوكة للتمتع بخدمات مميزة.
*

*

نسيت كلمة المرور؟
 
تعرّف أكثر على مزايا العضوية وتذكر أن جميع خدماتنا المميزة مجانية! سجل الآن.
شارك معنا
في نشر مشاركتك
في نشر الألوكة
سجل بريدك
  • بنر
  • بنر
كُتَّاب الألوكة
  • أكثر من 60 مسجدا يشاركون في حملة خيرية وإنسانية في مقاطعة يوركشاير
  • مؤتمرا طبيا إسلاميا بارزا يرسخ رسالة الإيمان والعطاء في أستراليا
  • مدينة روكفورد تحتضن يوما للمسجد المفتوح لنشر المعرفة الإسلامية
  • يوم مفتوح للمسجد يعرف سكان هارتلبول بالإسلام والمسلمين
  • بمشاركة 75 متسابقة.. اختتام الدورة السادسة لمسابقة القرآن في يوتازينسكي
  • مسجد يطلق مبادرة تنظيف شهرية بمدينة برادفورد
  • الدورة الخامسة من برنامج "القيادة الشبابية" لتأهيل مستقبل الغد في البوسنة
  • "نور العلم" تجمع شباب تتارستان في مسابقة للمعرفة الإسلامية
  • أكثر من 60 مسجدا يشاركون في حملة خيرية وإنسانية في مقاطعة يوركشاير
  • مؤتمرا طبيا إسلاميا بارزا يرسخ رسالة الإيمان والعطاء في أستراليا
  • مدينة روكفورد تحتضن يوما للمسجد المفتوح لنشر المعرفة الإسلامية
  • يوم مفتوح للمسجد يعرف سكان هارتلبول بالإسلام والمسلمين

  • بنر
  • بنر

تابعونا على
 
حقوق النشر محفوظة © 1446هـ / 2025م لموقع الألوكة
آخر تحديث للشبكة بتاريخ : 15/11/1446هـ - الساعة: 15:5
أضف محرك بحث الألوكة إلى متصفح الويب