• الصفحة الرئيسيةخريطة الموقعRSS
  • الصفحة الرئيسية
  • سجل الزوار
  • وثيقة الموقع
  • اتصل بنا
English Alukah شبكة الألوكة شبكة إسلامية وفكرية وثقافية شاملة تحت إشراف الدكتور سعد بن عبد الله الحميد
 
الدكتور سعد بن عبد الله الحميد  إشراف  الدكتور خالد بن عبد الرحمن الجريسي
  • الصفحة الرئيسية
  • موقع آفاق الشريعة
  • موقع ثقافة ومعرفة
  • موقع مجتمع وإصلاح
  • موقع حضارة الكلمة
  • موقع الاستشارات
  • موقع المسلمون في العالم
  • موقع المواقع الشخصية
  • موقع مكتبة الألوكة
  • موقع المكتبة الناطقة
  • موقع الإصدارات والمسابقات
  • موقع المترجمات
 كل الأقسام | مقالات شرعية   دراسات شرعية   نوازل وشبهات   منبر الجمعة   روافد   من ثمرات المواقع  
اضغط على زر آخر الإضافات لغلق أو فتح النافذة اضغط على زر آخر الإضافات لغلق أو فتح النافذة
  •  
    آية المحنة
    نورة سليمان عبدالله
  •  
    توزيع الزكاة ومعنى "في سبيل الله" في ضوء القرآن ...
    عاقب أمين آهنغر (أبو يحيى)
  •  
    النبي عيسى عليه السلام في سورة الصف: فائدة من ...
    أبو مالك هيثم بن عبدالمنعم الغريب
  •  
    أحكام شهر ذي القعدة
    د. فهد بن ابراهيم الجمعة
  •  
    خطبة: كيف نغرس حب السيرة في قلوب الشباب؟ (خطبة)
    عدنان بن سلمان الدريويش
  •  
    من صيام التطوع: صوم يوم العيدين
    د. عبدالرحمن أبو موسى
  •  
    حقوق الوالدين
    د. أمير بن محمد المدري
  •  
    تفسير سورة الكوثر
    يوسف بن عبدالعزيز بن عبدالرحمن السيف
  •  
    من مائدة العقيدة: شهادة أن لا إله إلا الله
    عبدالرحمن عبدالله الشريف
  •  
    الليلة الثلاثون: النعيم الدائم (3)
    عبدالعزيز بن عبدالله الضبيعي
  •  
    العلم والمعرفة في الإسلام: واجب ديني وأثر حضاري
    محمد أبو عطية
  •  
    حكم إمامة الذي يلحن في الفاتحة
    د. عبدالعزيز بن سعد الدغيثر
  •  
    طريق لا يشقى سالكه (خطبة)
    عبدالله بن إبراهيم الحضريتي
  •  
    خطبة: مكانة العلم وفضله
    أبو عمران أنس بن يحيى الجزائري
  •  
    خطبة: العليم جلا وعلا
    الشيخ الدكتور صالح بن مقبل العصيمي ...
  •  
    في تحريم تعظيم المذبوح له من دون الله تعالى وأنه ...
    فواز بن علي بن عباس السليماني
شبكة الألوكة / آفاق الشريعة / منبر الجمعة / الخطب / خطب بلغات أجنبية
علامة باركود

من أحكام اللباس (باللغة الأردية)

من أحكام اللباس (باللغة الأردية)
حسام بن عبدالعزيز الجبرين

مقالات متعلقة

تاريخ الإضافة: 27/8/2022 ميلادي - 29/1/1444 هجري

الزيارات: 6185

 حفظ بصيغة PDFنسخة ملائمة للطباعة أرسل إلى صديق تعليقات الزوارأضف تعليقكمتابعة التعليقات
النص الكامل  تكبير الخط الحجم الأصلي تصغير الخط
شارك وانشر

لباس کے احکام ومسائل

ترجمه

سيف الرحمن التيمي


پہلا خطبہ:

حمد وثنا کے بعد!

اے مومنو! ہمارے پروردگار کی طرف سے تقوی کا حکم لفظ (اتقوا اللہ) کے ساتھ۵۴ مرتبہ آیا ہے، جب اللہ تعالی نے حج کے سفر میں لوگوں کو کھانے پینے کا حسی توشہ ساتھ رکھنے کا حکم دیا تو اس کے بعد حقیقی توشہ سے متنبہ کیا جس کا فائدہ جاری وساری رہتا ہے، دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی: ﴿ فَإِنَّ خَيْرَ الزَّادِ التَّقْوَى ﴾.

 

ترجمہ: سب سے بہتر توشہ اللہ تعالی کا ڈر ہے۔

کیا ہم نے کبھی اس معنی ومطلب کومحسوس کیا ! ایک دوسرے مقام پر اللہ تعالی نے بنی آدم پر اس لباس کا احسان جتایا ہے جو ان کی شرمگاہوں کی ستر پوشی کرتا اور جس کے ذریعہ وہ حسن وجمال اختیار کرتے ہیں: ﴿ يَا بَنِي آدَمَ قَدْ أَنزَلْنَا عَلَيْكُمْ لِبَاساً يُوَارِي سَوْءَاتِكُمْ وَرِيشاً ﴾

 

ترجمہ:اے آدم کی اولاد! ہم نے تمہارے لیے لباس پیدا کیا جو تمہاری شرمگاہوں کو بھی چھپاتا ہے اور موجب زینت بھی ہے۔


اس کے بعد معنوی لباس کی طرف اشارہ کیا جو کہ سب سے افضل اور سب سے اہم لباس ہے، فرمایا:

﴿ وَلِبَاسُ التَّقْوَىَ ذَلِكَ خَيْرٌ ﴾

 

ترجمہ: اور تقوے کا لباس ، یہ اس سے بڑھ کر ہے۔

 

جب آپ لباس کے ذریعہ زیب وزینت اختیار کریں تو یہ بھی یاد رکھیں کہ ظاہری وباطنی طور پر تقوی سے آراستہ وپیراستہ ہونا زیادہ حسن وجمال کا باعث ہے، ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: تقوی کا لباس عمل صالح ہے۔ اور عروۃ بن الزبیر فرماتے ہیں: (تقوی کا لباس) اللہ کا خوف ہے۔

 

معزز حضرات! وہ آیت جس میں اللہ نے ہمارے اوپر نعمتِ لباس کا احسان جتایا، اس کے بعد والی آیت میں اللہ پاک نے انسانوں کو متنبہ کرتے ہوئے فرمایا: ﴿ يَا بَنِي آدَمَ لاَ يَفْتِنَنَّكُمُ الشَّيْطَانُ كَمَا أَخْرَجَ أَبَوَيْكُم مِّنَ الْجَنَّةِ يَنزِعُ عَنْهُمَا لِبَاسَهُمَا لِيُرِيَهُمَا سَوْءَاتِهِمَا إِنَّهُ يَرَاكُمْ هُوَ وَقَبِيلُهُ مِنْ حَيْثُ لاَ تَرَوْنَهُمْ ﴾

 

ترجمہ: اے اولاد آدم! شیطان تم کو کسی خرابی میں نہ ڈال دے جیسا اس نے تمہارے ماں باپ کوجنت سے باہر کرا دیا ایسی حالت میں ان کا لباس بھی اتر وادیا تاکہ وہ ان کو ان کی شرم گاہیں دکھائے۔وہ اور اس کا لشکر تم کو ایسے طور پر دیکھتا ہے کہ تم ان کو نہیں دیکھتے ہو۔


معلوم ہوا کہ ابلیس کی دشمنی پرانی ہے، ہمارے باپ آدم علیہ السلام کے زمانے سے ہی وہ ہمارا دشمن ہے، اس نے آدم علیہ السلام کونعمتوں والے گھر جنت سے نکالنے کی پوری کوشش کی، تاکہ آپ مشقت ومصیبت والی دنیا میں آکر بس جائیں، آپ کو بے پردہ اور عریاں کرنے کا سبب بنا جب کہ آپ کی شرمگاہیں مستور تھیں، اس کی وجہ صرف یہ تھی کہ وہ (آدم کا ) بڑا دشمن تھا، معلوم ہوا کہ بے پردگی اور عریانیت ابلیس کا کام ہے، آج ہم لباس سے متعلق چند ایسے مسائل پر غور کریں گے جو شرعی دلائل کے خلاف ہیں، ورنہ اصل یہ ہے کہ ہر طرح کے لباس مباح ہیں، جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا گیا کہ : "انسان پسند کرتا ہے کہ اس کا لباس اور اس کی جوتیاں خوبصورت ہوں ، توآپ نے فرمایا: اللہ تعالی خوبصورت ہے اور خوبصورتی کو پسند فرماتا ہے"۔جیسا کہ صحیح مسلم میں وارد ہوا ہے۔ اللہ کی نوازش نہایت کشادہ ہے ، وہ اپنے بندے کوکسی چیز سے اسی وقت روکتا ہے جب اس کے پیچھے بڑی حکمت ومصلحت پوشیدہ ہوتی ہے، وہ خوب جاننے والا ، نہایت حکیم وخبردار اور کشادہ رحمت والا ہے۔ ہم یہاں لباس سے متعلق بعض محرمات کا ذکر کرنے جارہے ہیں:

ہروہ لباس حرام ہے جو شرمگاہ کو ظاہر کرتا ہو یا اتنا تنگ یا باریک اور چھوٹا ہوکہ شرمگاہ واضح ہوتی ہو، دائمی کمیٹی برائے فتاوی کے جواب میں آیا ہے: " اتنا باریک لباس پہننا جائز نہیں ہے جس سے شرمگاہ ظاہر ہوتی ہو، اور نہ اتنا تنگ لباس پہننا جائز ہے جس سے جسم کے تمام جوڑ واضح ہوتے ہیں"۔

 

اس لیے لباس کا کشادہ ، دبیز اور باپردہ ہونا ضروری ہے، بایں طور کہ نہ اس سے شرمگاہ نظر آتی ہو، نہ اتنا تنگ اور باریک ہو کہ شرمگاہ ظاہر ہوتی ہو ، یہ ایک بڑی غلطی ہے جس کاارتکاب کرنا حرام ہے، بعض عورتیں اس کا ارتکاب کر رہی ہیں، یعنی تنگ اور شفاف لباس پہننے سے گریز نہیں کرتیں، بسا اوقات آپ بازاروں میں دیکھتے ہوں گے کہ کثرت سے اس قسم کے لباس فروخت ہورہے ہیں، جوکہ افسوسناک بات ہے، ایسے حالات میں ہمیں اپنی دین کی سلامتی کی فکر ہونی چاہئے، تم میں سے ہر کوئی ذمہ دار اور سرپرست ہے اور اس اسے   اس کے رعایا کے بارے میں سوال کیا جائے گا، اور قوامیت وسرپرستی آپ کو حاصل ہے اے مرد حضرات! اس کی ترہیب اور ممانعت کے لیے صحیح مسلم کی یہ مرفوع حدیث ہی کافی ہے: " دوزخیوں کی دو قسمیں ہیں جن کو میں نے نہیں دیکھا۔ ایک تو وہ لوگ جن کے پاس بیلوں کی دموں کی طرح کے کوڑے ہیں، وہ لوگوں کو اس سے مارتے ہیں۔ دوسرے وہ عورتیں جو پہنتی ہیں مگر ننگی ہیں (یعنی ستر کے لائق لباس نہیں ہیں)، سیدھی راہ سے بہکانے والی، خود بہکنے والی اور ان کے سر بختی (اونٹ کی ایک قسم ہے) اونٹ کی کوہان کی طرح ایک طرف جھکے ہوئے، وہ جنت میں نہ جائیں گی بلکہ اس کی خوشبو بھی ان کو نہ ملے گی حالانکہ جنت کی خوشبو اتنی دور سے آ رہی ہو گی"۔

 

وہ  لباس بھی حرام ہے جس میں کافروں کی مشابہت ہو، جیسے ان کا خاص لباس، یا جس میں ان کی کوئی علامت یاکوئی شعار (پہچان) ہو ، چنانچہ ہر وہ لباس جو کافروں کے ساتھ خاص ہو اور دوسرے لوگ اسے نہ پہنتے ہوں، تو کسی مسلمان مرد یا عورت کے لیے اس طرح کا لباس پہننا جائز نہیں، خواہ وہ لباس   پورے جسم کی ستر پوشی کے لیے ہو یا کسی ایک عضو کے لیے، اس کی دلیل ابوداود کی یہ مرفوع روایت ہے: " جس نے کسی قوم سے مشابہت اختیار کی تو وہ انہی میں سے ہوا"۔

 

علامہ عثیمین رحمہ اللہ حرام لباس کا ضابطہ بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں: "مشابہت یہ ہے کہ انسان ایسا لباس پہنے جو ان (کافروں ) کے لیے خاص ہو، بایں طور کہ اس لباس میں کوئی دوسرا ان کا شریک نہ ہو، جیسے وہ لباس جسے صرف کفار ہی پہنتے ہیں، لیکن اگر وہ ایسا لباس ہو جو کافر اور مسلمان سب پہنتے ہوں تو یہ مشابہت نہیں ہے"۔

ان کافروں کی مشابہت اختیار کرنے کا مطلب یہ ہے کہ مشابہت اختیار کرنے والے کے اندر یہ احساس وشعور پایا جاتا ہے کہ وہ کفار اس سے اعلی وبرتر ہیں، جن کے   کردار   پر وہ شیفتہ ہے اور جن کی شکل وصورت پر فریفتہ ہے، اس کا یہ نتیجہ بھی برآمد ہوسکتا ہے کہ عقائد اور اعمال اور عادات واطوار کے باب میں   وہ اس کی اتباع کرنے لگے۔

 

یہاں یہ تنبیہ بھی مناسب ہے کہ ایسا اسپورٹ ڈریس جس پر کافر کھلاڑی کا نام لکھا ہو، اسے پہننا حرام ہے۔

 

جس لباس سے مردوں کے لیے عورتوں کی مشابہت اور عورتوں کے لیے مردوں کی مشابہت لازم آتی ہو، وہ بھی ناجائز ہے، ہر وہ لباس جو ایک صنف (مرد یا عورت) کے لیے خاص ہو، خواہ پورے جسم پر محیط ہو جیسے جبہ، یا کسی خاص عضو کے لیے ہو جیسے ازار اور ٹوپی ، تو دوسری صنف کے لیے اسے پہننا جائزنہیں ہے،جیسا کہ صحیح اور صریح نصوص میں اس کی وضاحت آئی ہے، مثلاً بخاری نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کیا ہے وہ فرماتے ہیں کہ:" رسول اللہ ﷺ نے ان مردوں پر لعنت کی ہے جو عورتوں کی چال ڈھال اختیار کریں اور ان عورتوں پر بھی لعنت کی ہے جو مردوں کی مشا بہت اختیار کرتی ہیں"۔

ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے مروی ہےکہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مرد پر لعنت کی جو عورت کا لباس زیب تن کرے اور اس عورت پر بھی لعنت کی ہے جو مرد کا لباس زیب تن کرے" ۔البانی نے اس حدیث کو مسلم کی شرط پر صحیح قرار دیا ہے۔

 

اللہ تعالی ہمیں اور آپ کو قرآن وسنت کی برکتوں سے بہرہ ور فرمائے اور ان میں جو آیت وحکمت ہے ، انہیں ہمارے لیے مفید بنائے ، آپ سب اللہ سے مغفرت طلب کریں ، یقیناً وہ خوب معاف کرنے والا بڑا مہربان ہے۔

 

دوسرا خطبہ:

الحمد لله؛ أعطى كل شيء خلقه ثم هدى، وألزم عباده بما أنزل من الهدى، وصلى الله وسلم على العبد المجتبى، والنبي المصطفى ومن اتبع هديهم واقتفى.

 

حمد وصلاۃ کے بعد:

جن ملابس کی ممانعت آئی ہے ان میں شہرت کا لباس بھی ہے، یعنی وہ لباس جو عوام الناس کے لباس سے مختلف ہو، جاذب نظر ہو، تعجب خیر اور مضحکہ ریز ہو، جیسا کہ دائمی کمیٹی برائے فتاوی کے جواب میں آیا ہے، عورتوں میں یہ رجحان زیادہ پایا جاتا ہے کہ قیمتی سے قیمتی لباس پہنا جائے تاکہ لوگوں کی نگاہیں اس کی طرف اٹھیں اور اسے شہرت حاصل ہو، اس کی وجہ سے اکثر وبیشتر انسان ترفع، کبروغرور اور گھمنڈ میں مبتلا ہو جاتا ہے، احمد ، ابو داود اور ابن ماجہ نے ابن عمر سے مرفوعاً روایت کیا ہے: " جو شخص شہرت والا لباس پہنے گا، اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اسے ذلت کا لباس پہنائے گا"۔اس حدیث کو البانی نے حسن قرار دیا ہے۔

 

امام احمد رحمہ اللہ نے ایک شخص کو دیکھا کہ وہ ایسی چادر اوڑھے ہوا ہے جس میں سفید اور کالی دھاریاں ہیں، تو فرمایا کہ اسے اتاردو اور تمہارے شہر کے لوگ جو لباس پہنتے ہیں، وہی لباس پہنو۔

 

اس لباس کے حکم میں علمائے کرام کے دو اقوال ہیں: کراہت اور تحریم، یہ بھی قابل توجہ بات ہے کہ: یہ ضروری نہیں کہ شہرت کا لباس قیمتی اور نفیس ہو، بلکہ یہ ردی اور ہیچ قسم کالباس بھی ہوسکتا ہے، ابن تیمیہ رحمہ اللہ رقم طراز ہیں: "شہرت کا لباس پہننا مکروہ ہے، اس سے مراد وہ لباس ہے جو عام عادت سے زیادہ بلند (قیمتی) ہو اور عام عادت سے زیادہ ردی اور ہیچ ہو، اسلاف کرام ہر دو قسم کی شہرت کو مکروہ مانتے تھے : زیادہ قیمتی اور زیادہ ردی ..."۔انتہی کلامہ

 

آج کل ہمارے نوجوانوں کا ایک گروہ ایسا رونما ہورہا ہےجو عجیب وغریب اور قابل مذمت لباس میں نظر آتا ہے ، لیکن الحمد للہ ایسے لوگوں کی تعداد کم ہے ، ان کا لباس دراصل ہماری شریعت، اقدار وروایات اور سماجی رکھ رکھاؤ کے لیے باعث عار ہے۔ یہ ایسا لباس زیب تن کرتے ہیں جو پورے طور پر ساتر نہیں ہوتا اور ایسے مظہر کے ساتھ رونما ہوتے ہیں جسے مرد کی عزت نفس ، فطرت سلیمہ اور مروت   گوارہ نہیں کرتی ۔

 

اس فیشن میں مخالفت اور ممانعت کی بہت سی وجوہات پائی جاتی ہیں، مثال کے طور پر: پورے طور پر شرمگاہ کی ستر پوشی نہیں ہے ۔ یہ لباس عریانیت کی دعوت دیتا ہے۔یہ شہر ت کا لباس ہے۔اس میں کافروں کی مشابہت پائی جاتی ہے۔اقدار وروایات کی خلاف ورزی کے ساتھ ساتھ وہ مروت اور عمومی ذوق کے بھی خلاف ہے۔

 

ہم اللہ سے دعا گو ہیں کہ ہمارے نوجوانوں اور بزرگوں کو حق او رراستی کی ہدایت عطا کرے ۔ اے اللہ! ہمیں حق کی بصیرت عطا فرما اور اس کی اتباع کرنے کی توفیق سے نواز ۔اے اللہ! ہمیں عمدہ ترین اخلاق کی ہدایت نصیب فرما۔

صلى اللہ علیہ وسلم

 





 حفظ بصيغة PDFنسخة ملائمة للطباعة أرسل إلى صديق تعليقات الزوارأضف تعليقكمتابعة التعليقات
شارك وانشر

مقالات ذات صلة

  • من أحكام اللباس
  • من أحكام اللباس
  • الرياح (باللغة الأردية)
  • المكرمون والمهانون يوم الدين (1) (باللغة الأردية)
  • من أحكام اللباس (خطبة باللغة الهندية)

مختارات من الشبكة

  • بحوث ومقالات في أحكام ومسائل اللباس(مقالة - موقع د. عبدالعزيز بن سعد الدغيثر)
  • نظرات في أحكام اللباس(مقالة - آفاق الشريعة)
  • أحكام اللباس وضوابطه(محاضرة - موقع الشيخ عبدالله بن محمد بن سعد آل خنين)
  • أحكام الجنائز: مقدمات الموت - تغسيل الميت - تكفينه - دفنه - تعزية أهله - أحكام أخرى (PDF)(كتاب - مكتبة الألوكة)
  • من أحكام الحج أحكام يوم التشريق(مادة مرئية - موقع د. علي بن عبدالعزيز الشبل)
  • أحكام الاعتكاف وليلة القدر وزكاة الفطر وما يتعلق بها من أحكام فقهية وعقدية (PDF)(كتاب - ملفات خاصة)
  • مخطوطة أحكام الذريعة إلى أحكام الشريعة(مخطوط - مكتبة الألوكة)
  • قاعدة أحكام النساء على النصف من أحكام الرجال(مقالة - موقع الشيخ عبدالله بن جار الله آل جار الله)
  • اللباس في زمن الرسول صلى الله عليه وسلم والأحاديث الواردة فيه والأحكام المتعلقة به (PDF)(كتاب - مكتبة الألوكة)
  • لباس المرأة المسلمة وزينتها: أحكام وآداب ومخالفات (PDF)(كتاب - مكتبة الألوكة)

 



أضف تعليقك:
الاسم  
البريد الإلكتروني (لن يتم عرضه للزوار)
الدولة
عنوان التعليق
نص التعليق

رجاء، اكتب كلمة : تعليق في المربع التالي

مرحباً بالضيف
الألوكة تقترب منك أكثر!
سجل الآن في شبكة الألوكة للتمتع بخدمات مميزة.
*

*

نسيت كلمة المرور؟
 
تعرّف أكثر على مزايا العضوية وتذكر أن جميع خدماتنا المميزة مجانية! سجل الآن.
شارك معنا
في نشر مشاركتك
في نشر الألوكة
سجل بريدك
  • بنر
  • بنر
كُتَّاب الألوكة
  • الدورة الخامسة من برنامج "القيادة الشبابية" لتأهيل مستقبل الغد في البوسنة
  • "نور العلم" تجمع شباب تتارستان في مسابقة للمعرفة الإسلامية
  • أكثر من 60 مسجدا يشاركون في حملة خيرية وإنسانية في مقاطعة يوركشاير
  • مؤتمرا طبيا إسلاميا بارزا يرسخ رسالة الإيمان والعطاء في أستراليا
  • تكريم أوائل المسابقة الثانية عشرة للتربية الإسلامية في البوسنة والهرسك
  • ماليزيا تطلق المسابقة الوطنية للقرآن بمشاركة 109 متسابقين في كانجار
  • تكريم 500 مسلم أكملوا دراسة علوم القرآن عن بعد في قازان
  • مدينة موستار تحتفي بإعادة افتتاح رمز إسلامي عريق بمنطقة برانكوفاتش

  • بنر
  • بنر

تابعونا على
 
حقوق النشر محفوظة © 1446هـ / 2025م لموقع الألوكة
آخر تحديث للشبكة بتاريخ : 11/11/1446هـ - الساعة: 16:33
أضف محرك بحث الألوكة إلى متصفح الويب