• الصفحة الرئيسيةخريطة الموقعRSS
  • الصفحة الرئيسية
  • سجل الزوار
  • وثيقة الموقع
  • اتصل بنا
English Alukah شبكة الألوكة شبكة إسلامية وفكرية وثقافية شاملة تحت إشراف الدكتور سعد بن عبد الله الحميد
 
الدكتور سعد بن عبد الله الحميد  إشراف  الدكتور خالد بن عبد الرحمن الجريسي
  • الصفحة الرئيسية
  • موقع آفاق الشريعة
  • موقع ثقافة ومعرفة
  • موقع مجتمع وإصلاح
  • موقع حضارة الكلمة
  • موقع الاستشارات
  • موقع المسلمون في العالم
  • موقع المواقع الشخصية
  • موقع مكتبة الألوكة
  • موقع المكتبة الناطقة
  • موقع الإصدارات والمسابقات
  • موقع المترجمات
 كل الأقسام | مقالات شرعية   دراسات شرعية   نوازل وشبهات   منبر الجمعة   روافد   من ثمرات المواقع  
اضغط على زر آخر الإضافات لغلق أو فتح النافذة اضغط على زر آخر الإضافات لغلق أو فتح النافذة
  •  
    طريق لا يشقى سالكه (خطبة)
    عبدالله بن إبراهيم الحضريتي
  •  
    خطبة: مكانة العلم وفضله
    أبو عمران أنس بن يحيى الجزائري
  •  
    خطبة: العليم جلا وعلا
    الشيخ الدكتور صالح بن مقبل العصيمي ...
  •  
    في تحريم تعظيم المذبوح له من دون الله تعالى وأنه ...
    فواز بن علي بن عباس السليماني
  •  
    كل من يدخل الجنة تتغير صورته وهيئته إلى أحسن صورة ...
    فهد عبدالله محمد السعيدي
  •  
    محاضرة عن الإحسان
    د. عطية بن عبدالله الباحوث
  •  
    ملامح تربوية مستنبطة من قول الله تعالى: ﴿يوم تأتي ...
    د. عبدالرحمن بن سعيد الحازمي
  •  
    نصوص أخرى حُرِّف معناها
    عبدالعظيم المطعني
  •  
    فضل العلم ومنزلة العلماء (خطبة)
    خميس النقيب
  •  
    البرهان على تعلم عيسى عليه السلام القرآن والسنة ...
    د. محمد بن علي بن جميل المطري
  •  
    الدرس السادس عشر: الخشوع في الصلاة (3)
    عفان بن الشيخ صديق السرگتي
  •  
    القرض الحسن كصدقة بمثل القرض كل يوم
    د. خالد بن محمود بن عبدالعزيز الجهني
  •  
    الليلة التاسعة والعشرون: النعيم الدائم (2)
    عبدالعزيز بن عبدالله الضبيعي
  •  
    حكم مشاركة المسلم في جيش الاحتلال
    أ. د. حلمي عبدالحكيم الفقي
  •  
    غض البصر (خطبة)
    د. غازي بن طامي بن حماد الحكمي
  •  
    كيف تقي نفسك وأهلك السوء؟ (خطبة)
    الشيخ محمد عبدالتواب سويدان
شبكة الألوكة / آفاق الشريعة / منبر الجمعة / الخطب / خطب بلغات أجنبية
علامة باركود

عظمة الله (جل وعلا) (باللغة الأردية)

عظمة الله (جل وعلا) (باللغة الأردية)
حسام بن عبدالعزيز الجبرين

مقالات متعلقة

تاريخ الإضافة: 18/6/2022 ميلادي - 18/11/1443 هجري

الزيارات: 7517

 حفظ بصيغة PDFنسخة ملائمة للطباعة أرسل إلى صديق تعليقات الزوارأضف تعليقكمتابعة التعليقات
النص الكامل  تكبير الخط الحجم الأصلي تصغير الخط
شارك وانشر

عظمت الہی

ترجمه

سيف الرحمن التيمي


پہلا خطبہ

حمد وثنا کے بعد!

اللہ کے بندو! صحیحین میں ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے، وہ فرماتے ہیں: علمائے یہود میں سے ایک عالم رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کرنے لگا: اے محمد! ہم (تورات میں) پاتے ہیں کہ اللہ تعالٰی آسمانوں کو ایک انگلی پر رکھ لے گا، اسى طرح تمام زمینوں کو ایک انگلی پر، درختوں کو ایک انگلی پر، دریاؤں اور سمندروں کو ایک انگلی پر، گیلی مٹی کو ایک انگلی پر اور دیگر تمام مخلوقات کو ایک انگلی پر، پھر فرمائے گا: میں ہی بادشاہ ہوں۔ نبی ﷺ یہ سن کر ہنس دیے حتی کہ آپ کے سامنے کے دانت دکھائی دینے لگے۔ آپ کا یہ ہنسنا اس یہودی عالم کی تصدیق کے لیے تھا۔ پھر رسول اللہ ﷺ نے یہ آیت پڑھی: ﴿ وَمَا قَدَرُوا اللَّهَ حَقَّ قَدْرِهِ وَالْأَرْضُ جَمِيعًا قَبْضَتُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَالسَّمَوَاتُ مَطْوِيَّاتٌ بِيَمِينِهِ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى عَمَّا يُشْرِكُونَ ﴾ [الزمر: 67].

 

ترجمہ: اور ان لوگوں نے جیسی قدر اللہ تعالیٰ کی کرنی چاہئے تھی نہیں کی، ساری زمین قیامت کے دن اس کی مٹھی میں ہوگی اور تمام آسمان اس کے داہنے ہاتھ میں لپیٹے ہوئے ہوں گے، وه پاک اور برتر ہے ہر اس چیز سے جسے لوگ اس کا شریک بنائیں۔

 

اس زمانے میں جبکہ مادیت کا دور دورہ ہے، غافل کرنے والے عوامل کی بہتا ت ہے، ٹکنولوجی نے انسانی عقلوں کو حیران وششدر کردیا ہے، ہمارے لیے مناسب ہے کہ ہم اپنے آپ کو عزیز وبرتر خالق کی بے مثال کاریگری اور اس بلند وبرتر ذات کی عظمت وبلندی کی یاددلائیں۔

 

اللہ تعالی کی تعظیم دل سے ادا کی جانے والی عظیم ترین عبادتوں میں سے، مسلمان کی زندگی پر اس کے بیش بہا اثرات مرتب ہوتے ہیں، اللہ کی تعظیم سے اللہ پر اعتماد پیدا ہوتا ہے، اللہ کی تعظیم سے دل میں سکون پیدا ہوتا ہے، خواہ مصائب کا گھٹا ٹوپ بادل ہی سر پر کیوں نہ منڈلا رہا ہو۔ اللہ کی تعظیم سے اللہ کی معیت کا شعور پیدا ہوتا ہے، اللہ کی تعظیم سے ثابت قدمی اور حمیت وخود داری پیدا ہوتی ہے، اللہ کی تعظیم انسان کو اس بات پر آمادہ کرتی ہے کہ سارے اعمال خالص اللہ کے لیے انجام دے، اللہ کی تعظیم سے حق بولنے اور حق پر قائم رہنے کا جذبہ پیدا ہوتا ہے، اللہ کی  تعظیم اطاعت کے کاموں پر ابھارتی اور محرمات سے باز رہنے کی تلقین کرتی ہے، تعظیم الہی کے    ذریعہ   دل   رضا اور صبر جمیل سے معمور ہوجاتا ہے، یہ اور ان جیسے بیش بہا فوائد وثمرات ہیں جو تعظیم الہی سے حاصل ہوتے ہیں۔

 

اللہ تعالی کا فرمان ہے: ﴿ مَا لَكُمْ لَا تَرْجُونَ لِلَّهِ وَقَارًا ﴾ [نوح: 13]

ترجمہ: تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ تم اللہ کی برتری کا عقیدہ نہیں رکھتے۔

 

اس کی تفسیر میں ابن عباس فرماتے ہیں: "تم اللہ کی عظمت کا عقیدہ نہیں رکھتے "۔سعید بن جبیر نے کہا: "تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ تم اللہ کی کما حقہ تعظیم نہیں کرتے"۔

 

ہمارا عزیز وبرتر پروردگار اپنی ذات میں عظیم ہے ، جیسا کہ اللہ نے اپنے تعلق سے فرمایا: ﴿ لَهُ مَا فِي السَّمَوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ وَهُوَ الْعَلِيُّ الْعَظِيمُ * تَكَادُ السَّمَوَاتُ يَتَفَطَّرْنَ مِنْ فَوْقِهِنَّ ﴾ [الشورى: 4 - 5].

 

ترجمہ: آسمانوں کی (تمام) چیزیں اور جو کچھ زمین میں ہے سب اسی کا ہے وه برتر اور عظیم الشان ہے * قریب ہے آسمان اوپر سے پھٹ پڑیں۔

 

مفسرین فرماتے ہیں: "اللہ عزیز وبرتر کی عظمت سے (لرز کر) پھٹ پڑیں "۔

 

صحیح ابی داود میں جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے کہا گیا ہے کہ میں تمہیں حاملین عرش میں سے ایک فرشتہ کے متعلق بتاؤں۔ بلاشبہ اس کے کانوں کی لو سے اس کے کندھے تک کا فاصلہ سات سو سال کے سفر کے برابر ہے۔“۔ ابن ابی حاتم نے یہ حدیث روایت کی اور فرمایا: "پرندے کی اڑان " (سے یہ مسافت سات سو سال کے برابر ہے ) ۔ا س حدیث کی سند صحیح ہے۔

 

حاملین عرش میں ایک فرشتہ کی یہ صفت ہے : ﴿ وَيَحْمِلُ عَرْشَ رَبِّكَ فَوْقَهُمْ يَوْمَئِذٍ ثَمَانِيَةٌ ﴾ [الحاقة: 17]

ترجمہ: اور تیرے پروردگار کا عرش اس دن آٹھ (فرشتے) اپنے اوپر اٹھائے ہوئے ہوں گے۔

 

یہ ان خبروں کی صرف ایک جھلک ہے جو اللہ نے اپنے بارے میں اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے (اللہ کے بارے میں) ہمیں دی ہیں۔

 

﴿ وَلَا يُحِيطُونَ بِشَيْءٍ مِنْ عِلْمِهِ إِلَّا بِمَا شَاءَ ﴾ [البقرة: 255]

ترجمہ: وه اس کے علم میں سے کسی چیز کا احاطہ نہیں کرسکتے مگر جتنا وه چاہے۔

 

ابن کثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: "یعنی: کوئی بھی شخص اللہ کے علم سے واقف نہیں ہوسکتا سوائے جس علم سے اللہ عزیز وبرتر اسے نواز دے اور باخبر کردے، اس سے یہ معنی بھی مراد ہوسکتا ہے: اللہ کی ذات وصفات کے بارے میں انہیں اتنا ہی علم حاصل ہوسکتا ہے جتنا اللہ تعالی انہیں دے دے ، جیسا کہ اللہ تعالی نے فرمایا: ﴿ وَلَا يُحِيطُونَ بِهِ عِلْمًا ﴾ [طه: 110].

 

ترجمہ: مخلوق کا علم اس پر حاوی نہیں ہو سکتا ۔"انتہی کلامہ رحمہ اللہ

جب موسی کلیم اللہ نے اپنے رب سے یہ عظیم مطالبہ کیا تو ان کے ساتھ کیا ہوا؟


﴿ وَلَمَّا جَاءَ مُوسَى لِمِيقَاتِنَا وَكَلَّمَهُ رَبُّهُ قَالَ رَبِّ أَرِنِي أَنْظُرْ إِلَيْكَ قَالَ لَنْ تَرَانِي وَلَكِنِ انْظُرْ إِلَى الْجَبَلِ فَإِنِ اسْتَقَرَّ مَكَانَهُ فَسَوْفَ تَرَانِي فَلَمَّا تَجَلَّى رَبُّهُ لِلْجَبَلِ جَعَلَهُ دَكًّا وَخَرَّ مُوسَى صَعِقًا فَلَمَّا أَفَاقَ قَالَ سُبْحَانَكَ تُبْتُ إِلَيْكَ وَأَنَا أَوَّلُ الْمُؤْمِنِينَ ﴾ [الأعراف: 143].

 

ترجمہ: اور جب موسیٰ (علیہ السلام) ہمارے وقت پر آئے اور ان کے رب نے ان سے باتیں کیں تو عرض کیا کہ اے میرے پروردگار! اپنا دیدار مجھ کو کرا دیجئے کہ میں آپ کو ایک نظر دیکھ لوں ارشاد ہوا کہ تم مجھ کو ہرگز نہیں دیکھ سکتے لیکن تم اس پہاڑ کی طرف دیکھتے رہو وه اگر اپنی جگہ پر برقرار رہا تو تم بھی مجھے دیکھ سکو گے۔ پس جب ان کے رب نے پہاڑ پر تجلی فرمائی تو تجلی نے اس کے پرخچے اڑا دیئے اور موسیٰ (علیہ السلام) بےہوش ہوکر گر پڑے۔ پھر جب ہوش میں آئے تو عرض کیا، بےشک آپ کی ذات منزه ہے میں آپ کی جناب میں توبہ کرتا ہوں اور میں سب سے پہلے آپ پر ایمان لانے واﻻ ہوں۔


صحیح سنن ابن ماجہ کی مرفوع روایت ہے: " اس کا پردہ نور ہے اگر وہ اس (پردے) کو کھول دے، تو اس کے چہرے کے انوار جہاں تک اس کی نگاہ پہنچے اس کی مخلوق کو جلا ڈالیں"۔


پاکی کے ساتھ تعریف ہے اس ذات کی : ﴿ إِنَّمَا أَمْرُهُ إِذَا أَرَادَ شَيْئًا أَنْ يَقُولَ لَهُ كُنْ فَيَكُونُ ﴾ [يس: 82].

 

ترجمہ: وه جب کبھی کسی چیز کا اراده کرتا ہے اسے اتنا فرما دینا (کافی ہے) کہ ہو جا، وه اسی وقت ہو جاتی ہے۔


پاک ہے وہ ذات: ﴿ لَيْسَ كَمِثْلِهِ شَيْءٌ وَهُوَ السَّمِيعُ الْبَصِيرُ ﴾ [الشورى: 11].

ترجمہ: اس کی مثل کوئی چیز نہیں اور وہی سب کچھ سننے والا، سب کچھ دیکھنے والا ہے۔


اللہ تعالی مجھے اور آپ سب کو قرآن عظیم کی برکتوں سے بہرہ ور فرمائے اور ہمیں اس کی آیتوں اور حکمت پر مبنی نصیحت سے فائدہ پہنچائے۔


میں اپنی یہ بات کہتے ہوئے اللہ سے مغفرت کی دعا کرتا ہوں ، آپ بھی اس سے مغفرت طلب کریں ، یقینا وہ بڑا معاف کرنے والا ہے۔

 

دوسرا خطبہ

﴿ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي لَهُ مَا فِي السَّمَوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ وَلَهُ الْحَمْدُ فِي الْآخِرَةِ وَهُوَ الْحَكِيمُ الْخَبِيرُ ﴾ [سبأ: 1].


حمد وصلاۃ کے بعد:

اللہ کے بندو! ہمیں چاہئے کہ ہم ان اعمال کی جستجو کریں جو ہمارے دلوں میں اللہ کی تعظیم کو غذا فراہم کرے ، اس قسم کے چند اعمال درج ذیل ہیں:

۱- اللہ کے اسمائے حسنی اور بلند وبالا صفات کی معرفت اور ان کے معانی کی آگاہی، مثلاً صفت علم کو دیکھ لیجئے اور اس بابت جونصوص وارد ہوئے ہیں، ان پر غور وفکر کیجیے: ﴿ وَأَحَاطَ بِمَا لَدَيْهِمْ وَأَحْصَى كُلَّ شَيْءٍ عَدَدًا ﴾ [الجن: 28].

 

ترجمہ: اللہ تعالیٰ نے ان کے آس پاس (کی تمام چیزوں) کا احاطہ کر رکھا ہے اور ہر چیز کی گنتی شمار کر رکھا ہے۔

 

اپنے ارد گرد جو پیڑ پودے ، ریت اور پتھر ہیں ، ان پر غور وفکر کریں، اللہ پاک کی وسعت علم کو محسوس کریں اور اس فرمان الہی پر تامل کریں:

﴿ وَعِنْدَهُ مَفَاتِحُ الْغَيْبِ لَا يَعْلَمُهَا إِلَّا هُوَ وَيَعْلَمُ مَا فِي الْبَرِّ وَالْبَحْرِ وَمَا تَسْقُطُ مِنْ وَرَقَةٍ إِلَّا يَعْلَمُهَا وَلَا حَبَّةٍ فِي ظُلُمَاتِ الْأَرْضِ وَلَا رَطْبٍ وَلَا يَابِسٍ إِلَّا فِي كِتَابٍ مُبِينٍ ﴾ [الأنعام: 59].

 

ترجمہ: اللہ تعالیٰ ہی کے پاس ہیں غیب کی کنجیاں، (خزانےہیں) ان کو کوئی نہیں جانتا بجز اللہ کے۔ اور وه تمام چیزوں کو جانتا ہے جو کچھ خشکی میں ہیں اور جو کچھ دریاؤں میں ہیں اور کوئی پتا نہیں گرتا مگر وه اس کو بھی جانتا ہے اور کوئی دانہ زمین کے تاریک حصوں میں نہیں پڑتا اور نہ کوئی تر اور نہ کوئی خشک چیز گرتی ہے مگر یہ سب کتاب مبین میں ہیں۔

 

نیز اللہ کے اس فرمان پر بھی غور وفکر کریں: ﴿ وَمَا تَحْمِلُ مِنْ أُنْثَى وَلَا تَضَعُ إِلَّا بِعِلْمِهِ وَمَا يُعَمَّرُ مِنْ مُعَمَّرٍ وَلَا يُنْقَصُ مِنْ عُمُرِهِ إِلَّا فِي كِتَابٍ إِنَّ ذَلِكَ عَلَى اللَّهِ يَسِيرٌ ﴾ [فاطر: 11].

 

ترجمہ: عورتوں کو حاملہ ہونا اور بچوں کا تولد ہونا سب اس کے علم سے ہی ہے، اور جو بڑی عمر والا عمر دیا جائے اور جس کی عمر گھٹے وه سب کتاب میں لکھا ہوا ہے۔ اللہ تعالیٰ پر یہ بات بالکل آسان ہے۔

 

۲- جن اعمال سے دل میں اللہ کی تعظیم کو غذا فراہم ہوتی ہے، ان میں یہ بھی ہے: اللہ کی مخلوقات پر غور وفکر کیا جائے، اس کائنات میں تدبر وتفکر کریں، اور اس میں جو حیرت انگیز پختگی اور کاریگری ہے، اس پر بھی تامل کریں۔

تَأَمَّلْ فِي نَبَاتِ الْأَرْضِ وَانْظُرْ

إِلَى آثَارِ مَا صَنَعَ الْمَلِيكُ

عُيونٌ مِنْ لُجَيْنٍ سَابِغَاتٌ

عَلَى وَرقٍ هُوَ الذَّهَبُ السَّبِيكُ

عَلَى كُثُبِ الزَّبَرْجَدِ شَاهِدَاتٌ

بِأَنَّ اللَّهَ لَيْسَ لَهُ شَرِيكُ

 

ترجمہ: زمین میں اگنے والے پودوں پر غور کرو اور بادشاہ کی صناعی کے آثار میں تامل سے کام لو۔

 

چاندی (سی سفید) آنکھیں اپنی سیاہ پُتلیوں کے ساتھ ایسے ٹکٹکی لگا کر دیکھتی ہیں جیسے وہ قیمتی پتھر کے تراشے پر سونے کی ڈ لی ہوں ۔

 

یہ سب اس بات پر گواہ ہیں کہ اللہ کا کوئی شریک وساجھی نہیں۔

 

ہمارا پروردگار عقلمندوں کے بارے میں فرماتا ہے:

﴿ وَيَتَفَكَّرُونَ فِي خَلْقِ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ رَبَّنَا مَا خَلَقْتَ هَذَا بَاطِلًا سُبْحَانَكَ ﴾ [آل عمران: 191].

 

ترجمہ: آسمانوں وزمین کی پیدائش میں غوروفکر کرتے ہیں اور کہتے ہیں اے ہمارے پروردگار! تو نے یہ بے فائده نہیں بنایا، تو پاک ہے ۔

 

اللہ   عزیز وبرتر نے فرمایا:

﴿ وَهُوَ الَّذِي مَدَّ الْأَرْضَ وَجَعَلَ فِيهَا رَوَاسِيَ وَأَنْهَارًا وَمِنْ كُلِّ الثَّمَرَاتِ جَعَلَ فِيهَا زَوْجَيْنِ اثْنَيْنِ يُغْشِي اللَّيْلَ النَّهَارَ إِنَّ فِي ذَلِكَ لَآيَاتٍ لِقَوْمٍ يَتَفَكَّرُونَ * وَفِي الْأَرْضِ قِطَعٌ مُتَجَاوِرَاتٌ وَجَنَّاتٌ مِنْ أَعْنَابٍ وَزَرْعٌ وَنَخِيلٌ صِنْوَانٌ وَغَيْرُ صِنْوَانٍ يُسْقَى بِمَاءٍ وَاحِدٍ وَنُفَضِّلُ بَعْضَهَا عَلَى بَعْضٍ فِي الْأُكُلِ إِنَّ فِي ذَلِكَ لَآيَاتٍ لِقَوْمٍ يَعْقِلُونَ ﴾ [الرعد: 3 - 4].

 

ترجمہ: اسی نے زمین پھیلا کر بچھا دی ہے اور اس میں پہاڑ اور نہریں پیدا کردی ہیں۔ اور اس میں ہر قسم کے پھلوں کے جوڑے دوہرے دوہرے پیدا کردیئے ہیں، وه رات کو دن سے چھپا دیتا ہے۔ یقیناً غور وفکر کرنے والوں کے لئے اس میں بہت سی نشانیاں ہیں*اور زمین میں مختلف ٹکڑے ایک دوسرے سے لگتے لگاتے ہیں اور انگوروں کے باغات ہیں اور کھیت ہیں اور کھجوروں کے درخت ہیں، شاخ دار اور بعض ایسے ہیں جو بے شاخ ہیں سب ایک ہی پانی پلائے جاتے ہیں۔ پھر بھی ہم ایک کو ایک پر پھلوں میں برتری دیتے ہیں اس میں عقل مندوں کے لئے بہت سی نشانیاں ہیں۔

 

نیز فرمایا: ﴿ وَهُوَ الَّذِي جَعَلَ اللَّيْلَ وَالنَّهَارَ خِلْفَةً لِمَنْ أَرَادَ أَنْ يَذَّكَّرَ أَوْ أَرَادَ شُكُورًا ﴾ [الفرقان: 62].

 

ترجمہ: اسی نے رات اور دن کو ایک دوسرے کے پیچھے آنے جانے واﻻ بنایا۔ اس شخص کی نصیحت کے لیے جو نصیحت حاصل کرنے یا شکر گزاری کرنے کا اراده رکھتا ہو۔

 

۳-دل میں خالق کی تعظیم جن امور سے پیدا ہوتی ہے،ا ن میں یہ بھی ہے: اللہ پا ک کا کلام تدبر وتفکر اور حاضر دماغی سے پڑھنا، چنانچہ مسلمان جب اپنے پروردگار کا کلام پڑھتا ہے تو وہ اپنے رب کی بلند وبالا صفت کے بارے میں اور کائنات میں بکھری پڑی اس کی نشانیوں کے بارے میں بھی   پڑھتا ہے، وہ مختلف قسم کے قصوں اور عبرت ناک واقعات سے بھی گزرتا ہے، خوف دلانے اور ڈرانے والی آیات کو بھی پڑھتا ہے:

﴿ فَذَكِّرْ بِالْقُرْآنِ مَنْ يَخَافُ وَعِيدِ ﴾ [ق: 45].

 

ترجمہ: تو آپ قرآن کے ذریعے انہیں سمجھاتے رہیں جو میرے وعید (ڈرانے کے وعدوں) سے ڈرتے ہیں۔

 

﴿ لَوْ أَنْزَلْنَا هَذَا الْقُرْآنَ عَلَى جَبَلٍ لَرَأَيْتَهُ خَاشِعًا مُتَصَدِّعًا مِنْ خَشْيَةِ اللَّهِ وَتِلْكَ الْأَمْثَالُ نَضْرِبُهَا لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمْ يَتَفَكَّرُونَ ﴾ [الحشر: 21].

 

ترجمہ: اگر ہم اس قرآن کو کسی پہاڑ پر اتارتے تو تو دیکھتا کہ خوف الٰہی سے وه پست ہوکر ٹکڑے ٹکڑے ہو جاتا ہم ان مثالوں کو لوگوں کے سامنے بیان کرتے ہیں تاکہ وه غور وفکر کریں۔

 

﴿ وَلَوْ أَنَّ قُرْآنًا سُيِّرَتْ بِهِ الْجِبَالُ أَوْ قُطِّعَتْ بِهِ الْأَرْضُ أَوْ كُلِّمَ بِهِ الْمَوْتَى بَلْ لِلَّهِ الْأَمْرُ جَمِيعًا أَفَلَمْ يَيْئَسِ الَّذِينَ آمَنُوا أَنْ لَوْ يَشَاءُ اللَّهُ لَهَدَى النَّاسَ جَمِيعًا وَلَا يَزَالُ الَّذِينَ كَفَرُوا تُصِيبُهُمْ بِمَا صَنَعُوا قَارِعَةٌ أَوْ تَحُلُّ قَرِيبًا مِنْ دَارِهِمْ حَتَّى يَأْتِيَ وَعْدُ اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ لَا يُخْلِفُ الْمِيعَادَ ﴾ [الرعد: 31].

 

ترجمہ: اگر (بالفرض) کسی قرآن (آسمانی کتاب) کے ذریعے پہاڑ چلا دیئے جاتے یا زمین ٹکڑے ٹکڑے کر دی جاتی یا مردوں سے باتیں کرا دی جاتیں (پھر بھی وه ایمان نہ ﻻتے)، بات یہ ہے کہ سب کام اللہ کے ہاتھ میں ہے، تو کیا ایمان والوں کو اس بات پر دل جمعی نہیں کہ اگر اللہ تعالیٰ چاہے تو تمام لوگوں کو ہدایت دے دے۔ کفار کو تو ان کے کفر کے بدلے ہمیشہ ہی کوئی نہ کوئی سخت سزا پہنچتی رہے گی یا ان کے مکانوں کے قریب نازل ہوتی رہے گی تاوقتیکہ وعدہٴ الٰہی آپہنچے۔ یقیناً اللہ تعالیٰ وعده خلافی نہیں کرتا۔

 

جدید دور کے سائنسی انکشافات جسے علمی اعجاز سے موسوم کیا جاتا ہے، ان میں بھی عقلمندوں کے لیے بہت سی عبرت وموعظت ہے۔

 

اس کے بعد آپ درود وسلام بھیجیں اس نبی پر جن پر اللہ تعالی نے درود وسلام بھیجنے کا حکم دیا ہے:

﴿ إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيمًا ﴾ [الأحزاب: 56].

 

ترجمہ: اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتے اس نبی پر رحمت بھیجتے ہیں۔ اے ایمان والو! تم (بھی) ان پر درود بھیجو اور خوب سلام (بھی) بھیجتے رہا کرو۔

 

اے اللہ! میرے دل کو تقویٰ دے، اس کو پاکیزہ کر دے، تو ہی اس (دل) کو سب سے بہتر پاک کرنے والا ہے، تو ہی اس کا رکھوالا اور اس کا مددگار ہے۔

 

اے اللہ! ہمیں اپنی محبت، تعظیم اور رضا سے نواز:

﴿ رَبَّنَا ظَلَمْنَا أَنْفُسَنَا وَإِنْ لَمْ تَغْفِرْ لَنَا وَتَرْحَمْنَا لَنَكُونَنَّ مِنَ الْخَاسِرِينَ ﴾ [الأعراف: 23].

 

ترجمہ: ہم نے اپنا بڑا نقصان کیا اور اگر تو ہماری مغفرت نہ کرے گا اور ہم پر رحم نہ کرے گا تو واقعی ہم نقصان پانے والوں میں سے ہوجائیں گے۔

 

﴿ رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الْآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ ﴾ [البقرة: 201].

 

ترجمہ: اے ہمارے رب! ہمیں دنیا میں نیکی دے اور آخرت میں بھی بھلائی عطا فرما اور ہمیں عذاب جہنم سے نجات دے۔

 

اے اللہ! اسلام اور مسلمانوں کو سرخروئی عطا کر، اے اللہ! دین کی مدد کرنے والوں کی مدد فرما، اے اللہ! تو ہر جگہ ہمارے مسلمان بھائیوں کا حامی وناصر بن جا، اے اللہ! جو بھوکے مسلمانوں کو کھلائے انہیں   تو کھلا، ان میں سے جو خائف وہراساں ہیں ان کو امن وسکون عطا فرما، ان میں جو شکستہ دل ہیں ، ان کی دلجوئی فرما، ان میں جو بیمار ہیں، ان کو شفایابی عطا کر، اور ان کے قیدیوں کو رہاکردے۔

 

اے اللہ! مسلم حکمرانوں کو اپنے محبوب اور پسندیدہ اعمال کرنے کی توفیق عطا کر ، انہیں نیکی اور تقوی کی راہ پر لگادے، اے اللہ! تمام مسلم مردوں اور عورتوں کی مغفرت فرما، جو ان میں زندہ ہیں اور جو وفات پاچکے ہیں (سب کی مغفرت فرما)۔

 

﴿ سُبْحَانَ رَبِّكَ رَبِّ الْعِزَّةِ عَمَّا يَصِفُونَ * وَسَلَامٌ عَلَى الْمُرْسَلِينَ * وَالْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ ﴾ [الصافات: 180 - 182].

 

صلى اللہ علیہ وسلم

 

 





 حفظ بصيغة PDFنسخة ملائمة للطباعة أرسل إلى صديق تعليقات الزوارأضف تعليقكمتابعة التعليقات
شارك وانشر

مقالات ذات صلة

  • عظمة الله (جل وعلا)
  • الوصية الإلهية (باللغة الأردية)
  • من أحكام الجنازة (باللغة الأردية)
  • من دروس الحج وآثاره (باللغة الأردية)
  • حديث الرؤيا (باللغة الأردية)
  • إدمان الذنوب (باللغة الأردية)
  • الإحسان إلى الناس ونفعهم (باللغة الأردية)
  • من دروس رمضان (باللغة الأردية)
  • عظمة الله جل وعلا (خطبة) (باللغة الهندية)
  • دلائل عظمة الله تعالى (خطبة)
  • عظمة الله جل جلاله (خطبة)

مختارات من الشبكة

  • خطبة عظمة الله جل في علاه(محاضرة - مكتبة الألوكة)
  • عظمة الله جل في علاه (خطبة)(مقالة - آفاق الشريعة)
  • عظمة الشمس من عظمة خالقها(مقالة - موقع د. محمود بن أحمد الدوسري)
  • تفسير: (ثم خلقنا النطفة علقة فخلقنا العلقة مضغة فخلقنا المضغة عظاما فكسونا العظام لحما)(مقالة - آفاق الشريعة)
  • خطبة: العليم جلا وعلا(مقالة - آفاق الشريعة)
  • لماذا الإيمان بطلاقة قدرة الإله الخالق جل وعلا؟ تأملات في طلاقة قدرة الله سبحانه وتعالى(مقالة - آفاق الشريعة)
  • من تعظيم ربنا جل وعلا تعظيم كتبه ورسله(مقالة - آفاق الشريعة)
  • عقيدة أهل السنة والجماعة في رؤية الله جل وعلا (PDF)(كتاب - مكتبة الألوكة)
  • إشراقة آية: قال جل وعلا {هل جزاء الإحسان إلا الإحسان}(مقالة - آفاق الشريعة)
  • اتق الله جل وعلا حيثما كنت(مقالة - آفاق الشريعة)

 



أضف تعليقك:
الاسم  
البريد الإلكتروني (لن يتم عرضه للزوار)
الدولة
عنوان التعليق
نص التعليق

رجاء، اكتب كلمة : تعليق في المربع التالي

مرحباً بالضيف
الألوكة تقترب منك أكثر!
سجل الآن في شبكة الألوكة للتمتع بخدمات مميزة.
*

*

نسيت كلمة المرور؟
 
تعرّف أكثر على مزايا العضوية وتذكر أن جميع خدماتنا المميزة مجانية! سجل الآن.
شارك معنا
في نشر مشاركتك
في نشر الألوكة
سجل بريدك
  • بنر
  • بنر
كُتَّاب الألوكة
  • الدورة الخامسة من برنامج "القيادة الشبابية" لتأهيل مستقبل الغد في البوسنة
  • "نور العلم" تجمع شباب تتارستان في مسابقة للمعرفة الإسلامية
  • أكثر من 60 مسجدا يشاركون في حملة خيرية وإنسانية في مقاطعة يوركشاير
  • مؤتمرا طبيا إسلاميا بارزا يرسخ رسالة الإيمان والعطاء في أستراليا
  • تكريم أوائل المسابقة الثانية عشرة للتربية الإسلامية في البوسنة والهرسك
  • ماليزيا تطلق المسابقة الوطنية للقرآن بمشاركة 109 متسابقين في كانجار
  • تكريم 500 مسلم أكملوا دراسة علوم القرآن عن بعد في قازان
  • مدينة موستار تحتفي بإعادة افتتاح رمز إسلامي عريق بمنطقة برانكوفاتش

  • بنر
  • بنر

تابعونا على
 
حقوق النشر محفوظة © 1446هـ / 2025م لموقع الألوكة
آخر تحديث للشبكة بتاريخ : 11/11/1446هـ - الساعة: 16:33
أضف محرك بحث الألوكة إلى متصفح الويب