• الصفحة الرئيسيةخريطة الموقعRSS
  • الصفحة الرئيسية
  • سجل الزوار
  • وثيقة الموقع
  • اتصل بنا
English Alukah شبكة الألوكة شبكة إسلامية وفكرية وثقافية شاملة تحت إشراف الدكتور سعد بن عبد الله الحميد
 
الدكتور سعد بن عبد الله الحميد  إشراف  الدكتور خالد بن عبد الرحمن الجريسي
  • الصفحة الرئيسية
  • موقع آفاق الشريعة
  • موقع ثقافة ومعرفة
  • موقع مجتمع وإصلاح
  • موقع حضارة الكلمة
  • موقع الاستشارات
  • موقع المسلمون في العالم
  • موقع المواقع الشخصية
  • موقع مكتبة الألوكة
  • موقع المكتبة الناطقة
  • موقع الإصدارات والمسابقات
  • موقع المترجمات
 كل الأقسام | مقالات شرعية   دراسات شرعية   نوازل وشبهات   منبر الجمعة   روافد   من ثمرات المواقع  
اضغط على زر آخر الإضافات لغلق أو فتح النافذة اضغط على زر آخر الإضافات لغلق أو فتح النافذة
  •  
    في تحريم تعظيم المذبوح له من دون الله تعالى وأنه ...
    فواز بن علي بن عباس السليماني
  •  
    كل من يدخل الجنة تتغير صورته وهيئته إلى أحسن صورة ...
    فهد عبدالله محمد السعيدي
  •  
    محاضرة عن الإحسان
    د. عطية بن عبدالله الباحوث
  •  
    ملامح تربوية مستنبطة من قول الله تعالى: ﴿يوم تأتي ...
    د. عبدالرحمن بن سعيد الحازمي
  •  
    نصوص أخرى حُرِّف معناها
    عبدالعظيم المطعني
  •  
    فضل العلم ومنزلة العلماء (خطبة)
    خميس النقيب
  •  
    البرهان على تعلم عيسى عليه السلام القرآن والسنة ...
    د. محمد بن علي بن جميل المطري
  •  
    الدرس السادس عشر: الخشوع في الصلاة (3)
    عفان بن الشيخ صديق السرگتي
  •  
    القرض الحسن كصدقة بمثل القرض كل يوم
    د. خالد بن محمود بن عبدالعزيز الجهني
  •  
    الليلة التاسعة والعشرون: النعيم الدائم (2)
    عبدالعزيز بن عبدالله الضبيعي
  •  
    حكم مشاركة المسلم في جيش الاحتلال
    أ. د. حلمي عبدالحكيم الفقي
  •  
    غض البصر (خطبة)
    د. غازي بن طامي بن حماد الحكمي
  •  
    كيف تقي نفسك وأهلك السوء؟ (خطبة)
    الشيخ محمد عبدالتواب سويدان
  •  
    زكاة الودائع المصرفية الحساب الجاري (PDF)
    الشيخ دبيان محمد الدبيان
  •  
    واجب ولي المرأة
    الشيخ محمد جميل زينو
  •  
    وقفات مع القدوم إلى الله (9)
    د. عبدالسلام حمود غالب
شبكة الألوكة / آفاق الشريعة / منبر الجمعة / الخطب / خطب بلغات أجنبية
علامة باركود

تأملات في بشرى ثلاث تمرات (باللغة الأردية)

تأملات في بشرى ثلاث تمرات (باللغة الأردية)
حسام بن عبدالعزيز الجبرين

مقالات متعلقة

تاريخ الإضافة: 8/2/2022 ميلادي - 6/7/1443 هجري

الزيارات: 5769

 حفظ بصيغة PDFنسخة ملائمة للطباعة أرسل إلى صديق تعليقات الزوارأضف تعليقكمتابعة التعليقات
النص الكامل  تكبير الخط الحجم الأصلي تصغير الخط
شارك وانشر

تین کی کھجور کی وجہ سے ملنے والی بشارت پر غور وفکر

 

پہلا خطبہ

إن الحمد لله نحمده ونستعينه ونستغفره ونعوذ بالله من شرور أنفسنا ومن سيئات أعمالنا من يهده الله فلا مضل له ومن يضلل فلا هادي له. وأشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له وأشهد أن محمداً عبده ورسوله. ﴿ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ حَقَّ تُقَاتِهِ وَلا تَمُوتُنَّ إِلَّا وَأَنْتُمْ مُسْلِمُونَ ﴾ [آل عمران: 102]. ﴿ يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّكُمُ الَّذِي خَلَقَكُمْ مِنْ نَفْسٍ وَاحِدَةٍ وَخَلَقَ مِنْهَا زَوْجَهَا وَبَثَّ مِنْهُمَا رِجَالاً كَثِيراً وَنِسَاءً وَاتَّقُوا اللَّهَ الَّذِي تَسَاءَلُونَ بِهِ وَالْأَرْحَامَ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلَيْكُمْ رَقِيباً ﴾ [النساء: 1]. ﴿ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَقُولُوا قَوْلًا سَدِيدًا * يُصْلِحْ لَكُمْ أَعْمَالَكُمْ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ وَمَنْ يُطِعِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِيمًا ﴾  [الأحزاب: 70، 71].

 

حمد وصلاة کے بعد!

سب سے بہتر ین بات اللہ کی کتاب ہے،اور سب سے بہتر رہنمائی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی رہنمائی ہے،اور سب سے بری چیز(شریعت)میں نئی نئی ایجادات ہیں اور ہر بدعت گمراہی ہے۔

 

اے رحمان کے بندو!جنت کا حصول اور جہنم سے نجات سب سے اعلی مقصد اور نواز ش ہے: ﴿ فَمَن زُحْزِحَ عَنِ النَّارِ وَأُدْخِلَ الْجَنَّةَ فَقَدْ فَازَ ﴾ [آل عمران: 185].

 

ترجمہ: پس جو شخص آگ سے ہٹادیا جائے اور جنت میں داخل کردیا جائے بے شک وہ کامیاب ہوگیا۔

 

آپ کے سامنے ایک ایسا واقعہ ہے جسے ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا ہے، اس واقعہ میں تین کھجور کی وجہ سے ایک عورت کے لیے جنت واجب ہوجاتی ہے،آپ کے سامنے یہ حدیث ہے:

 

امام مسلم اپنی صحیح میں حضرت عائشہ ؓ سے روایت کیا ہے وہ کہتی ہیں:میرے پاس ایک مسکین عورت آئی جس نے اپنی دو بیٹیاں اٹھائی ہوئی تھیں، میں نے اس کو تین کھجوریں دیں، اس نے ان میں سے ہر ایک کو ایک ایک کھجور دی، (بچی ہوئی) ایک کھجور کھانے کے لیے اپنے منہ کی طرف لے گئی، تو وہ بھی اس کی دو بیٹیوں نے کھانے کے لیے مانگ لی، اس نے وہ کھجور بھی جو وہ کھانا چاہتی تھی، دو حصے کر کے دونوں بیٹیوں کو دے دی۔ مجھے اس کا یہ کام بہت اچھا لگا۔ میں نے رسول اللہ ﷺ کو بتایا تو آپ نے فرمایا: "اللہ نے اس (عمل) کی وجہ سے اس کے لیے جنت پکی کر دی ہے یا (فرمایا: ) اس وجہ سے اسے آگ سے آزاد کر دیا ہے"۔

 

اللہ اکبر کتنی مختصر حدیث!اور کتنی عبرت ونصیحت کی باتیں ہیں!آئیے ہم عبرت ونصیحت کی ان بعض باتوں پر غور وفکر کرتے ہیں:

سب سے پہلے اس واقعہ سے اللہ پاک کے کرم وفیاضی کی عظمت کا پتا چلتا ہے،وہ اس طرح کہ اللہ نے تین کھجور کی وجہ سے عورت کے لیے جنت کو واجب کردیا،اور جہنم سے نجات کا پروانہ عطا کیا،یقینا وہ ذات پاک کریم وفیاض،شکر کرنے والا اور رحیم وغفور ہے۔

 

اس واقعہ کا ایک روشن پہلو یہ ہے کہ اس میں فقراء کے لیے تسلی ہے، یہ خیر البشر کا گھر ہےجس میں ایسا وقت بھی آتا تھا کہ گھر تمام طرح کے اشیائے خورد ونوش سے مکمل خالی یا تقریا خالی رہتا تھا،اللہ المستعان!آپ کا کیا خیال ہے،کیا ایسے لوگوں کی اکثریت نہیں ہے جو آج ہمارے معاشرے میں اپنے آپ کو فقیر ومحتاج سمجھتے ہیں حالانکہ ان کے پاس انکی ضرورت سے زیادہ کھانے کی چیز ہوتی ہے،بلکہ بسااوقات زائد کھانے کو پھیک دیتے ہیں؟اللہ ہمارے ساتھ عفو ودرگزر کا معاملہ کرے اور ہمیں اپنی شکرگزاری کی توفیق دے۔

 

ایک اہم نکتہ یہ ہے کہ اس واقعہ میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی سخاوت وفیاضی اور اس مانگنے والی اور ان کی دونوں بچی کے لیے آپ رضی اللہ عنہا کی ایثار قربانی جھلکتی ہے،اور ایثار وقربانی سخاوت کا سب سے اعلی ترین درجہ ہے،اللہ تعالی انصار صحابہ کی تعریف کرتے ہوتے فرماتا ہے:

﴿ وَيُؤْثِرُونَ عَلَى أَنفُسِهِمْ وَلَوْ كَانَ بِهِمْ خَصَاصَةٌ وَمَن يُوقَ شُحَّ نَفْسِهِ فَأُوْلَئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ ﴾ [ الحشر9].

 

ترجمہ:بلکہ خود اپنے اوپر انہیں ترجیح دیتے ہیں گو خود کو کتنی ہی سخت حاجت ہو (بات یہ ہے) کہ جو بھی اپنے نفس کے بخل سے بچایا گیا وہی کامیاب (اور بامراد) ہے۔

 

ایک نکتہ یہ بھی ہے کہ اس واقعہ سے اس عورت کا عدل وانصاف اور اس کی ایثار وقربانی ظاہر ہوتی ہے،وہ اس طرح کہ انہوں نے اپنی ہر بیٹی کو ایک کھجور دیا اور اپنے لیے بھی ایک ہی کھجور رکھی حالانکہ یہ معلوم بات ہے کہ بڑے کو زیادہ کھانے کی حاجت ہوتی ہے،لیکن حدیث میں ہے کہ اس عورت نے اپنے اور اپنی بیٹی کے مابین برابر کھجور تقسیم کیا،پھر جب دونوں بیٹیوں نے اس کے حصے کو طلب کیا تو انہوں نے کھجور دو ٹکڑے کر کے دونوں میں تقسیم کردیا۔

 

اس قصے میں عبرت کا پہلو یہ بھی ہے کہ ماں کے اندر شفقت ومہربانی زیادہ ہوتی ہے، اللہ نے جس کے ساتھ حسن سلوک کو واجب کرکے اس کی عظمت شان کو دو بالا کیا ہے: "تمہاری ماں،پھر تمہاری ماں،پھر تمہاری ماں،پھر تمہارا باپ"۔

 

﴿ وَإِن جَاهَدَاكَ عَلى أَن تُشْرِكَ بِي مَا لَيْسَ لَكَ بِهِ عِلْمٌ فَلَا تُطِعْهُمَا وَصَاحِبْهُمَا فِي الدُّنْيَا مَعْرُوفاً ﴾ [لقمان: 15].

 

ترجمہ:اور اگر وه دونوں تجھ پر اس بات کا دباؤ ڈالیں کہ تو میرے ساتھ شریک کرے جس کا تجھے علم نہ ہو تو تو ان کا کہنا نہ ماننا، ہاں دنیا میں ان کے ساتھ اچھی طرح بسر کرنا۔

 

اے اللہ کے بندے! والدین کے لیے دو قرآنی دعاؤں کا اہتمام کیا کریں: ﴿ رَبِّ اغْفِرْ لِي وَلِوَالِدَيَّ ﴾ [نوح: 28].

 

ترجمہ:اے میرے پروردگار!تو مجھے اور میرے والدین کو بخش دے۔

﴿ رَّبِّ ارْحَمْهُمَا كَمَا رَبَّيَانِي صَغِيراً ﴾ [الإسراء: 24].

 

ترجمہ:اے میرے پروردگار!ان پر ویسا ہی رحم کر جیسا انہوں نے میرے بچپن میں میری پرورش کی۔

 

اس میں عبرت کا ایک پہلو یہ بھی ہے کہ مسلمان کو کسی بھی خیر کے کام کو حقیر نہیں جاننا چاہیے،قرآن میں آیا ہے: ﴿ فَمَن يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْراً يَرَهُ ﴾ [الزلزلة:7].

 

ترجمہ:پس جس نے ذره برابر نیکی کی ہوگی وه اسے دیکھ لے گا۔

 

کبھی کبھی آپ کے معمولی عمل کی وجہ سے دنیا وآخرت کی سعادت آپ کو حاصل ہوتی ہے،ایک کتا کو پانی پلانے کی وجہ سے کیا ایک زانی عورت کی بخشش نہیں ہوئی،اسی طرح لوگوں کے راستے سے کانٹے کی ٹہنی ہٹانے کی وجہ سے بخشش نہیں ہوئی،اسی لیے حدیث میں آیا ہے"نیکی میں کسی چیز کو حقیر نہ سمجھو، چاہے یہی ہو کہ تم اپنے (مسلمان) بھائی کو کھلتے ہوئے چہرے سے ملو"۔اس حدیث کو امام مسلم نے روایت کیا ہے۔

 

ایک فائدہ یہ ہے کہ صدقہ وخیرات کی راہ میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی شدت حرص معلوم ہوتی ہے،اگر آپ قرآنی آیات اور احادیث رسول پر غور کریں گے توآپ کو یہ نظر آئے گا کہ اسلام نے اس عبادت کے لیے کتنی ترغیب دلائی ہے۔

 

ایک اہم نکتہ یہ ہے کہ اخلاص کا اثر دیر پا ہوتو ہے،ابن المبارک کا کہنا ہے"بسااوقات نیت معمولی عمل کو عظیم اور بڑے عمل کو معمولی بنادے تی ہے"۔

 

اس کا ایک فائدہ یہ ہے کہ اس سے تبلیغ علم کی فضیلت واضح ہوتی ہے،وہ اس طور پر کہ چودہ سو سال سے زیادہ عرصہ کے بعد ہم اس حدیث کو پڑھ رہے ہیں،ان شاءاللہ اس حدیث کو بیان کرنے والے کو اس کا اجر مل رہا ہوگا، قبر میں مدفون ہونے کے باوجود ان کے ثواب میں اضافہ ہو رہا ہوگا۔

 

ایک اہم نکتہ یہ ہے کہ خوش بختی اور دلی سکون مالداری اور آسائش سے مربوط نہیں ہے۔

 

اللہ مجھے اور آپ کو قرآن وحدیث اور ان میں موجود ہدایت وحکمت سے فائدہ پہنچائے،اللہ سے توبہ واستغفار کیجیے یقینا وہ بہت زیادہ بخشنے والا ہے۔

 

دوسرا خطبہ

الحمد لله الحميد الشكور، الحليم الصبور، وصلى الله وسلم على الشفيع يوم النشور.

 

حمد وصلاة کے بعد!

اے رحمان کے بندو!مختصر سابقہ قصہ میں ایک عبرت کا پہلو یہ ہے کہ اللہ کے مقدر کردہ امور میں ہی خیر مخفی ہوتا ہے اگرچہ یہ آپ کے سامنے ظاہر نہ ہو،آپ غور کریں کہ کیسے اس عورت کی محتاجی اور فقیری اس واقعہ کے حصول اوراس کے لیے جنت میں داخلے کاسبب بنی۔

 

قرآن میں آیا ہے: ﴿ فَعَسَى أَن تَكْرَهُواْ شَيْئاً وَيَجْعَلَ اللّهُ فِيهِ خَيْراً كَثِيراً ﴾ [النساء: 19].

 

ترجمہ:بہت ممکن ہے کہ تم کسی چیز کو برا جانو اور اللہ تعالی اس میں بہت ہی بھلائی کردے۔

 

اس کا ایک اہم گوشہ یہ ہے کہ اس سے چھوٹے کے تئیں رحمت اور اس کی بھوک کا اندازہ لگانے کی اہمتی واضح ہوتی ہے،نیز بچپنہ کی معصومیت سے سمجھ میں آتی ہے۔

 

رحم کرنے والوں پر رحمن رحم کرتا ہے،چھوٹے بچے جانتے ہیں لیکن سختی نہیں کرتے۔

 

اس قصہ سے مستفاد پہلو یہ بھی ہے کہ کبھی کبھی جنت ایسے خیر کو انجام دینے سے بھی حاصل ہوتی ہے،جس کے تعلق سے کوئی دلیل وارد نہیں ہوئی ہے،جیسے اس عورت کو اس عمل کے بعد یہ فضلیت حاصل ہوئی،حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں:"مجھے اس کا یہ کام بہت اچھا لگا۔ میں نے رسول اللہ ﷺ کو بتایا تو آپ نے فرمایا: "اللہ نے اس (عمل) کی وجہ سے اس کے لیے جنت پکی کر دی ہے یا (فرمایا: ) اس وجہ سے اسے آگ سے آزاد کر دیا ہے"۔

 

اس کا ایک فائدہ یہ ہے کہ صدقہ معمولی ہی کیوں نہ ہو اس کی بڑی اہمیت ہے،حدیث میں آیا ہے: "مانگنے والے کو کچھ دے کر لوٹایا کرو اگرچہ جلی ہوئی کُھر ہی سہی"۔اس حدیث کو علامہ البانی نے صحیح قرار دیا ہے۔

 

صحيحين میں یہ حدیث آئی ہے:"جہنم سے بچو اگرچہ کھجور کا ایک ٹکڑا دے کر ہی سہی (مگر ضرور صدقہ کر کے دوزخ کی آگ سے بچنے کی کوشش کرو)۔

 

اس کا فائدہ یہ ہے کہ لڑکیوں کی خاطر خرچ کرنااوران کے لیے تگ ودوکرنا جہنم سے نجات دلانے والے افضل ترین نیک اعمال میں سے ہے۔

 

امام بخاری وامام مسلم نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کیا ہے کہ:عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میرے یہاں ایک عورت (اور) اس کے ساتھ دو بچیاں تھیں، وہ مانگنے آئی تھی۔ میرے پاس سے سوائے ایک کھجور کے اسے اور کچھ نہ ملا۔ میں نے اسے وہ کھجور دے دی اور اس نے وہ کھجور اپنی دونوں لڑکیوں کو تقسیم کر دی۔ پھر اٹھ کر چلی گئی۔ اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو میں نے آپ سے اس کا ذکر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص بھی اس طرح کی لڑکیوں کی پرورش کرے گا اور ان کے ساتھ اچھا معاملہ کرے گا تو یہ اس کے لیے جہنم سے پردہ بن جائیں گی"۔

 

حدیث میں بیٹیوں کے حق کو تاکید کے ساتھ بیان کیا گیا ہے اس لیے کہ ان کے اندر کمزور پہلو زیادہ ہوتا ہے،اور حدیث میں ان کی تربیت کی ترغیب دی گئی ہے،جہاں تک حدیث میں ابتلاء سے تعبیر کرنے کی بات ہے تو بعض اہل علم نے اس کی وجہ یہ بتائی ہے کہ ان کی ضرورتوں کو پورا کرنے میں دقت وپریشانی ہوتی ہے۔

 

جبکہ بعض اہل علم نے یہ کہا کہ اس بات کا احتمال ہے کہ یہاں ابتلاء سے مراد اختبار ہو، یعنی جو شخص لڑکیوں کی پرورش میں کسی طرح کی آزمائش سے دوچار ہوگا تووہ یا ان کے ساتھ اچھا معاملہ کرے گا یا برا معاملہ کرے گا۔

 

میں شیطان مردود سے اللہ کی پناہ چاہتا ہوں:

﴿ فَاتَّقُوا اللَّهَ مَا اسْتَطَعْتُمْ وَاسْمَعُوا وَأَطِيعُوا وَأَنفِقُوا خَيْراً لِّأَنفُسِكُمْ وَمَن يُوقَ شُحَّ نَفْسِهِ فَأُوْلَئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ ﴾ [التغابن: 16].

 

ترجمہ:پس جہاں تک تم سے ہوسکے اللہ سے ڈرتے رہو اور سنتے اور مانتے چلے جاؤ اور اللہ کی راه میں خیرات کرتے رہو جو تمہارے لیے بہتر ہےاور جو شخص اپنے نفس کی حرص سے محفوظ رکھا جائے وہی کامیاب ہے۔

 

آپ﷐ پر درود وسلام بھیجتے رہیں۔

 

صلى اللہ علیہ وسلم.

 





 حفظ بصيغة PDFنسخة ملائمة للطباعة أرسل إلى صديق تعليقات الزوارأضف تعليقكمتابعة التعليقات
شارك وانشر

مقالات ذات صلة

  • صفة الصلاة (2) سنن قولية (باللغة الأردية)
  • صفة الصلاة (3) سنن فعلية (باللغة الأردية)
  • ونكتب ما قدموا وآثارهم (خطبة) (باللغة الأردية)
  • استشعار التعبد وحضور القلب (باللغة الأردية)
  • الله البصير (خطبة) (باللغة الأردية)
  • احتساب الثواب والتقرب لله عز وجل (باللغة الأردية)
  • التعبد بترك الحرام واستبشاعه (باللغة الأردية)
  • قسوة القلب (خطبة) (باللغة الأردية)
  • عظمة وكرم (خطبة) (باللغة الأردية)
  • لتسألن عن هذا النعيم يوم القيامة (باللغة الأردية)
  • فكأنما وتر أهله وماله (خطبة) (باللغة الأردية)

مختارات من الشبكة

  • تأملات في بشرى ثلاث تمرات(مقالة - آفاق الشريعة)
  • تأملات في حديث الأحوال الثلاث التي من حصلها كأنما حيزت له الدنيا(مادة مرئية - موقع الشيخ د. خالد بن عبدالرحمن الشايع)
  • تأملات في حديث الأحوال الثلاث التي من حصلها كأنما حيزت له الدنيا(محاضرة - موقع الشيخ د. خالد بن عبدالرحمن الشايع)
  • تأملات بين الواقع وبعض معاني سورة الحجرات(مقالة - آفاق الشريعة)
  • تأملات في الطلاق وأحكامه(مقالة - آفاق الشريعة)
  • خطبة: تأملات في سورة العنكبوت(مقالة - آفاق الشريعة)
  • تأملات في قوله تعالى: (أن أرضعيه)(مقالة - آفاق الشريعة)
  • تأملات في بعض آيات سورة النازعات (خطبة)(مقالة - آفاق الشريعة)
  • تأملات إيمانية في قصة نبي الله أيوب عليه الصلاة والسلام من خلال سورتي الأنبياء وص (PDF)(كتاب - مكتبة الألوكة)
  • تأملات في سورة الكهف (خطبة)(مقالة - آفاق الشريعة)

 



أضف تعليقك:
الاسم  
البريد الإلكتروني (لن يتم عرضه للزوار)
الدولة
عنوان التعليق
نص التعليق

رجاء، اكتب كلمة : تعليق في المربع التالي

مرحباً بالضيف
الألوكة تقترب منك أكثر!
سجل الآن في شبكة الألوكة للتمتع بخدمات مميزة.
*

*

نسيت كلمة المرور؟
 
تعرّف أكثر على مزايا العضوية وتذكر أن جميع خدماتنا المميزة مجانية! سجل الآن.
شارك معنا
في نشر مشاركتك
في نشر الألوكة
سجل بريدك
  • بنر
  • بنر
كُتَّاب الألوكة
  • الدورة الخامسة من برنامج "القيادة الشبابية" لتأهيل مستقبل الغد في البوسنة
  • "نور العلم" تجمع شباب تتارستان في مسابقة للمعرفة الإسلامية
  • أكثر من 60 مسجدا يشاركون في حملة خيرية وإنسانية في مقاطعة يوركشاير
  • مؤتمرا طبيا إسلاميا بارزا يرسخ رسالة الإيمان والعطاء في أستراليا
  • تكريم أوائل المسابقة الثانية عشرة للتربية الإسلامية في البوسنة والهرسك
  • ماليزيا تطلق المسابقة الوطنية للقرآن بمشاركة 109 متسابقين في كانجار
  • تكريم 500 مسلم أكملوا دراسة علوم القرآن عن بعد في قازان
  • مدينة موستار تحتفي بإعادة افتتاح رمز إسلامي عريق بمنطقة برانكوفاتش

  • بنر
  • بنر

تابعونا على
 
حقوق النشر محفوظة © 1446هـ / 2025م لموقع الألوكة
آخر تحديث للشبكة بتاريخ : 11/11/1446هـ - الساعة: 0:55
أضف محرك بحث الألوكة إلى متصفح الويب