• الصفحة الرئيسيةخريطة الموقعRSS
  • الصفحة الرئيسية
  • سجل الزوار
  • وثيقة الموقع
  • اتصل بنا
English Alukah شبكة الألوكة شبكة إسلامية وفكرية وثقافية شاملة تحت إشراف الدكتور سعد بن عبد الله الحميد
 
الدكتور سعد بن عبد الله الحميد  إشراف  الدكتور خالد بن عبد الرحمن الجريسي
  • الصفحة الرئيسية
  • موقع آفاق الشريعة
  • موقع ثقافة ومعرفة
  • موقع مجتمع وإصلاح
  • موقع حضارة الكلمة
  • موقع الاستشارات
  • موقع المسلمون في العالم
  • موقع المواقع الشخصية
  • موقع مكتبة الألوكة
  • موقع المكتبة الناطقة
  • موقع الإصدارات والمسابقات
  • موقع المترجمات
 كل الأقسام | مقالات شرعية   دراسات شرعية   نوازل وشبهات   منبر الجمعة   روافد   من ثمرات المواقع  
اضغط على زر آخر الإضافات لغلق أو فتح النافذة اضغط على زر آخر الإضافات لغلق أو فتح النافذة
  •  
    آية المحنة
    نورة سليمان عبدالله
  •  
    توزيع الزكاة ومعنى "في سبيل الله" في ضوء القرآن ...
    عاقب أمين آهنغر (أبو يحيى)
  •  
    النبي عيسى عليه السلام في سورة الصف: فائدة من ...
    أبو مالك هيثم بن عبدالمنعم الغريب
  •  
    أحكام شهر ذي القعدة
    د. فهد بن ابراهيم الجمعة
  •  
    خطبة: كيف نغرس حب السيرة في قلوب الشباب؟ (خطبة)
    عدنان بن سلمان الدريويش
  •  
    من صيام التطوع: صوم يوم العيدين
    د. عبدالرحمن أبو موسى
  •  
    حقوق الوالدين
    د. أمير بن محمد المدري
  •  
    تفسير سورة الكوثر
    يوسف بن عبدالعزيز بن عبدالرحمن السيف
  •  
    من مائدة العقيدة: شهادة أن لا إله إلا الله
    عبدالرحمن عبدالله الشريف
  •  
    الليلة الثلاثون: النعيم الدائم (3)
    عبدالعزيز بن عبدالله الضبيعي
  •  
    العلم والمعرفة في الإسلام: واجب ديني وأثر حضاري
    محمد أبو عطية
  •  
    حكم إمامة الذي يلحن في الفاتحة
    د. عبدالعزيز بن سعد الدغيثر
  •  
    طريق لا يشقى سالكه (خطبة)
    عبدالله بن إبراهيم الحضريتي
  •  
    خطبة: مكانة العلم وفضله
    أبو عمران أنس بن يحيى الجزائري
  •  
    خطبة: العليم جلا وعلا
    الشيخ الدكتور صالح بن مقبل العصيمي ...
  •  
    في تحريم تعظيم المذبوح له من دون الله تعالى وأنه ...
    فواز بن علي بن عباس السليماني
شبكة الألوكة / آفاق الشريعة / منبر الجمعة / الخطب / خطب بلغات أجنبية
علامة باركود

ونكتب ما قدموا وآثارهم (خطبة) (باللغة الأردية)

ونكتب ما قدموا وآثارهم (خطبة) (باللغة الأردية)
حسام بن عبدالعزيز الجبرين

مقالات متعلقة

تاريخ الإضافة: 30/1/2022 ميلادي - 26/6/1443 هجري

الزيارات: 9816

 حفظ بصيغة PDFنسخة ملائمة للطباعة أرسل إلى صديق تعليقات الزوارأضف تعليقكمتابعة التعليقات
النص الكامل  تكبير الخط الحجم الأصلي تصغير الخط
شارك وانشر

ہم لکھتے جاتے ہیں وہ اعمال بھی جنہیں لوگ آگے بھیجتے ہیں اور ان کے وہ اعمال بھی جن کو پیچھے چھوڑتے ہیں

ترجمه

سيف الرحمن التيمي


پہلا خطبہ

الحمد الله العزيز الغفار الواحد القهار، أنعم على العباد هذه الدار، وجعلها مكان بلاء واختبار، ووعد الطائعين بجنات وأنهار وأشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له، تواب غفار، وأشهد أن محمداً عبده ورسوله المصطفى المختار، صلى عليه الله وعلى آله وسلم ما أثمرت الأشجار وما تفتحت الأزهار.

حمد وثنا کے بعد!

میں آپ کو اور اپنے آپ کو اللہ کا تقوی اختیا ر کرنے، نفس کے ساتھ مجاہدہ کرنے اور ا ز سر نو توبہ کرنے کی وصیت کرتا ہوں: ﴿ وَاتَّقُواْ اللّهَ وَاعْلَمُواْ أَنَّ اللّهَ مَعَ الْمُتَّقِينَ ﴾ [البقرة: 194]


ترجمہ: اللہ تعالی سے ڈرتے رہا کرو اور جان رکھو کہ اللہ تعالی پرہیز گاروں کے ساتھ ہے۔

 

ایمانی بھائیو! آئیے آج ہم قرآن مجید کی ایک آیت پر غور وفکر کرتے ہیں، کیوں کہ قرآن کریم میں رحمت وہدایت اور موعظت وشفا ہے۔

اللہ تعالی فرماتا ہے: ﴿ إِنَّا نَحْنُ نُحْيِي الْمَوْتَى وَنَكْتُبُ مَا قَدَّمُوا وَآثَارَهُمْ وَكُلَّ شَيْءٍ أحْصَيْنَاهُ فِي إِمَامٍ مُبِينٍ ﴾ [يس: 12]


ترجمہ: بے شک ہم مردوں کو زندہ کریں گے اور ہم لکھتے جاتے ہیں وہ اعمال بھی جن کو لوگ آگے بھیجتے ہیں اور ان کے وہ اعمال بھی جن کو پیچھے چھوڑجاتے ہیں اور ہم نے ہر چیز کو ایک واضح کتاب میں ضبط کر رکھا ہے۔

 

اللہ تعالی نے اس آیت میں چار چیزوں کا ذکر فرمایا ہے:

پہلی چیز: کہ و ہ مردوں کو زندہ کرے گا، اسے اللہ نے تاکید کے ساتھ بیان کیا بایں طور کہ اپنے تعلق سے تعظیم کا صیغہ استعمال کیا۔

 

دوسری چیز: لوگ دنیا میں جو اعمال کر رہے ہیں، اللہ تعالی انہیں لکھ رہا ہے۔

 

تیسری چیز: اور وہ اعمال بھی لکھتا ہے جنہیں لوگ پیچھے چھوڑ جاتے ہیں۔

 

چوتھی چیز: اس نے ہرچیز کو ایک واضح کتا ب میں ضبط کر رکھا ہے۔ (اضواء البیان: ۶/۶۵۴)

 

تیسرا نکتہ آج ہماری گفتگو کا محور ہوگا، جوکہ وہ اعمال ہیں جنہیں لوگ اپنے پیچھے چھوڑ جاتے ہیں، اور بقیہ نکات پر مختصر روشنی ڈالیں گے۔

 

اللہ پاک فرماتا ہے: (بے شک ہم مردوں کو زندہ کریں گے) سعدی لکھتے ہیں: یعنی ہم ان کی موت کے بعد انہیں دوبارہ زندہ کریں گے تاکہ انہیں ان کے اعمال کا بدلہ دیں۔

 

اس کے بعد جو جملہ ہے (اور ہم لکھتے جاتے ہیں وہ اعمال بھی جن کو لوگ آگے بھیجتے ہیں) اس کے تعلق سے ابن جریر فرماتے ہیں: یعنی اس دنیا میں جو بھی خیر وشر اور نیکی وبدی وہ کرتے ہیں (ہم سب کو لکھتے جاتے ہیں)۔

 

اللہ تعالی کے فرمان: ﴿ وَآثَارَهُمْ ﴾سے متعلق اہل علم کے دو مشہو ر اقوال ہیں اور دونوں ہی صحیح ہیں، ان کے درمیان کوئی تعارض نہیں ہے، بلکہ ان میں سے ہر ایک معنی کی تائید میں قرآن وحدیث کے شواہد موجود ہیں۔

 

پہلی تفسیر: حسن اور قتادۃ فرماتے ہیں: ﴿ وَآثَارَهُمْ ﴾سے مراد: ان کے قدموں کے نشان ہیں، چنانچہ جابر بن عبد اللہ سے مروی ہے کہ: (رسول اللہ ﷺ کی) مسجد کے ارد گرد کی جگہیں خالی ہوئیں تو (ان کے قبیلے) بنو سلمہ کے لوگوں نے ارادہ کیا کہ مسجد کے قریب منتقل ہو جائیں،رسول اللہ ﷺ کو یہ بات پہنچی تو آپ نے ان سے کہا: "مجھے خبر پہنچی ہے کہ تم مسجد کے قریب منتقل ہونا چاہتے ہو"۔انہوں نے عرض کی:جی ہاں،اے اللہ کے رسول! ہم یہی چاہتے ہیں۔ تو آپ نے فرمایا: "بنو سلمہ! اپنے گھروں میں رہو، تمہارے قدموں کے نشان لکھے جاتے ہیں،(پھر فرمایا: )اپنے گھروں ہی میں رہو،تمہارے قدموں کے نشان لکھے جاتے ہیں"۔(مسلم)

 

اس معنی کی تائید قرآن مجید کی اس آیت سے ہوتی ہے جس میں اللہ تعالی نے مجاہدین کے تعلق سے فرمایا: ﴿ وَلاَ يَقْطَعُونَ وَادِياً إِلاَّ كُتِبَ لَهُمْ ﴾ [التوبة: 121].

 

ترجمہ: جتنے میدان ان کو طے کرنے پڑے، یہ سب بھی ان کے نام لکھا گیا۔

 

معلوم ہوا کہ آپ کے قد م اگر نیک کام میں استعمال ہوتے ہیں تو آپ کے نامہ اعمال میں اجروثواب لکھا جاتا ہے اور اگر گناہ کے کام میں استعمال ہوتے ہیں تو آپ پر گناہ لکھا جاتا ہے!

 

قتادۃ فرماتے ہیں: اگر اللہ تعالی تمہارے کسی بھی معاملے سے غافل ہوتا تو تمارے قدموں کے ان نقوش سے غافل ہوتا جنہیں ہوا کے جھونکے بے نشان کردیتے ہیں، لیکن اللہ نے ابن آدم کے تمام اعمال اور آثار ونقوش شمار کر رکھے ہیں،یہاں تک کہ پاؤں کے نشان کو بھی شمار کر رکھا ہے کہ وہ نیک کام میں استعمال ہوا یا بے کام میں، چنانچہ تم میں سے جو اس بات پر قادر ہو کہ اس کے نشانِ قدم اطاعت الہی کی راہ میں لکھے جائیں تو ایسا ضرور کرے۔

 

دوسری تفسیر: خیر وشر کے اثرات، چنانچہ انسان تو مر جاتا ہے لیکن اس نے زندگی میں جو عمل کیا تھا اور جو طریقے رائج کیے تھے اور جن میں وہ اسوہ ونمونہ شمار کیا جاتا تھا، ان کا اثر باقی رہتا ہے۔ سعدی فرماتے ہیں: ﴿ وَآثَارَهُمْ ﴾ سے مراد ان کی زندگی میں اور کی وفات کے بعد رونما ہونے والے خیر وشر کے وہ اثرات ہیں، جنہیں رائج كرنے کا وہ سبب تھے، ساتھ ہی وہ اعمال بھی اس سے مراد ہیں جو ان کے گفتار وکردار یا ان کے حالات ( کی تاثیر سے) رونما ہوئے، چنانچہ ہر وہ خیر وبھلائی جس پر کوئی انسان عمل کرے، بندہ کے علم کی وجہ سے، یا اس کی تعلیم اور نصیحت کی وجہ سے، یا اس کے بھلائی کا حکم دینے، یا برائی سے روکنے کی وجہ سے، یا اس علم کی وجہ سے جو اس نے طالب علموں کو سکھایا، یا ان کتابوں کی وجہ سے جن سے اس کی زندگی میں اور اس کی وفات کے بعد بھی استفادہ کیا جائے، یا خیر کا کوئی کام انجام دے، جیسے نماز، روزہ، زکاۃ، صدقہ وخیرات اور احسان وبھلائی، اوردوسرے لوگ بھی اس کی پیروی میں وہ کام کریں، یا وہ کوئی مسجد بنادے، یا کوئی عمارت تعمیر کردے جس سے لوگ مستفید ہوں، یا اس طر ح کا کوئی اور کام کرے، تو یقینا یہ سارے کام ان آثار ونقوش میں سے ہیں جنہیں بندہ کے نامہ اعمال میں درج کیا جاتا ہے، اور اسی طرح برے اعمال بھی (نامہ اعمال میں درج کیے جاتے ہیں)۔ انتہی

 

اضواء البیان کے مصنف رقم طراز ہیں: "ان کے آثار ونقوش سے مراد: وہ اچھی یا بری سنت ہے جس کی بنیاد لوگ اسلام (لانے کے بعد ) ڈالتے ہیں، اسے ان آثار ونقوش میں شمار کیا جاتا ہے جن پر ان کے مرنے کے بعد عمل کیا جاتا ہے"۔انتہی

 

ابن مسعود کی حدیث میں آیا ہے: "جو شخص ظلم سے ناحق قتل کیا جاتا ہے، اس کا کچھ وبال حضرت آدم کے پہلے بیٹے پر ضرور ہوتا ہے کیوں کہ وہ پہلا شخص ہے جس نے قتل ناحق کی رسم ڈالی"۔

 

نووی فرماتے ہیں: "یہ حدیث اسلام کا ایک ضابطہ بیان کرتاہے، وہ یہ کہ: جو شخص کوئی طریقہ رائج کرے تو قیامت تک ا س پر عمل کرنے والے ہر انسان کےگناہ کے برابر اس کے نامہ اعمال میں بھی گناہ لکھا جاتا ہے، اسی طرح نیک کام کی بنیاد ڈالنے والا بھی ہے، اسے بھی قیامت تک اس پر عمل کرنے والے کے برابر اجر وثواب ملتا رہتا ہے"۔اس تفسیر کی تائید اللہ تعالی کے اس فرمان سے ہوتی ہے: ﴿ لِيَحْمِلُواْ أَوْزَارَهُمْ كَامِلَةً يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَمِنْ أَوْزَارِ الَّذِينَ يُضِلُّونَهُم بِغَيْرِ عِلْمٍ أَلاَ سَاء مَا يَزِرُونَ ﴾ [النحل: 25]


ترجمہ: اسی کا نتیجہ ہوگا کہ قیامت کے دن یہ لوگ اپنے پورے بوجھ کے ساتھ ہی ان کے بوجھ کے بھی حصے دار ہوں گے جنہیں بے علمی سے گمراہ کرتے رہے، دیکھو تو کیسا برا بوجھ اٹھا رہے ہیں۔

 

اس تفسیر کی تائید اس حدیث سے بھی ہوتی ہے: "جس نے اسلا م میں کو ئی اچھا طریقہ رائج کیا تو اس کے لیے اس کا (اپنا بھی) اجر ہے اور ان کے جیسا اجر بھی جنہوں نے اس کے بعد اس (طریقے ) پر عمل کیا اس کے بغیر کہ ان کے اجر میں کو ئی کمی ہو اور جس نے اسلا م میں کسی برے طریقے کی ابتدا کی اس کا بو جھ اسی پر ہے اور ان کا بو جھ بھی جنہوں نے اس کے بعد اس پر عمل کیا اس کے بغیر کہ ان کے بو جھ میں کو ئی کمی ہو" (مسلم)۔

 

اسی قبیل سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث بھی ہے: (جب انسان فوت ہو جائے تو اس کا عمل منقطع ہو جاتا ہے سوائے تین اعمال کے (وہ منقطع نہیں ہوتے): صدقہ جاریہ یا ایسا علم جس سے فائدہ اٹھایا جائے یا نیک بیٹا جو اس کے لیے دعا کرے"۔(مسلم)

 

ایمانی بھائیو!

ان کے آثار ونقوش خیر وبھلائی کا ایک بڑا دروازہ ہے، اسی طرح یہ شر اور برائی کا بھی ایک وسیع دروازہ ہے، حدیث ہے کہ: "نیکی کے کچھ خزانے ہیں اور ان خزانوں کی چابیاں ہیں۔ مبارک ہے اس بندے کو جسے اللہ نے نیکی کی چابی اور برائی کا تالا بنا دیا، اور تباہی ہے اس بندے کے لئے جسے اللہ نے برائی کی چابی اور نیکی کا تالا بنا دیا"۔(ابن ماجہ نے اسے روایت کیا ہے اور البانی نے حسن قرار دیا ہے)۔

 

معز ز بھائیو! آئیے ہم خیر وشر کے آثار ونقوش کی چند مثالوں پر غور کرتے ہیں، اللہ سے ہم راست روی کی دعا کرتے ہیں۔

 

انسان رزق کی تلاش میں تجارت کرتا ہے، البتہ اس کی تجارت یا اس تجارت کے بعض حصے میں خیر یا شر کے اثرات شامل ہوجاتے ہیں! شر کے اثرات کی مثال یہ ہے کہ جو شخص سگریٹ بیچتا ہے اس کی اس تجارت کی وجہ سے سیکڑوں یا ہزاروں لوگ سگریٹ نوشی کرتے ہیں اور ان سب کو جو گناہ ملتا ہے، اتنا ہی گنا ہ اس تاجر کو بھی ملتا ہے!

 

اسی طرح جو شخص عورتوں کا بے پردہ اور عریاں لباس فروخت کرتا ہے، وہ یہ محسوس بھی نہیں کرتا ہوگا کہ اس کپڑا کو زیب تن کرنے والی کو جو گنا ہ ہوگا، اس گناہ میں یہ بھی شریک ہوگا۔بلکہ اس شخص کے گناہ میں بھی وہ شریک ہوگا جو اسے بری نظر سے دیکھے گا یا اس کے فتنہ کا شکار ہوگا! جب کہ وہ شخص جو باپردہ لباس فروخت کرتا ہے، وہ اجر وثواب سے ہمکنا ر ہوتا ہے، کیوں کہ وہ لوگوں کو عزت وعفت اور خیر وبھلائی میں مدد کرتا ہے، یہ قاعدہ ان تاجروں پر بھی منطبق ہوتا ہے جو اس قسم کی مصنوعات دوسرے ممالک سے منگواتے یا خود بناتے ہیں۔

 

اسی طرح وہ حضرات بھی ہیں جو نشر واشاعت کے اداروں یا کتب خانوں کے مالک ہیں، کیوں کہ جو کتاب نفع بخش ہو وہ ضرر رساں کتاب کے برابر نہیں!

 

انسان کے آثار ونقوش کی وجہ اس کی ایک بات بھی ہوسکتی ہے جسے وہ زبان سے ادا کرے یا قلم سے تحریر کرے! شاید آپ نے صحیح بخاری کے سبب تالیف کے بار ےمیں سنا ہوگا، بخاری فرماتے ہیں: ہم اسحاق بن راہویہ کے پاس تھے، انہوں نے کہا: کیا ہی بہتر ہوتا کہ تم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی صحیح احادیث پر مشتمل کوئی مختصر کتاب تحریر کرتے ۔ بخاری کہتے ہیں: یہ بات میرے دل میں گھر کر گئی، چنانچہ میں نے الجامع الصحیح کی تالیف شروع کردی۔ اللہ اکبر! ا سحاق بن راہویہ کی ایک بات کے نتیجہ میں ایک ایسی کتا ب وجود میں آئی جو قرآن مجید کے بعد دنیا کی سب سے صحیح کتا ب ہے، اس کے ذریعہ ان کو گزشتہ صدیوں میں کتنا اجر جزیل حاصل ہوا ہوگا!! اس موضوع پر مزید باتیں ہم دوسرے خطبہ میں کریں گے۔

 

اللہ سے دعا ہے کہ ہمیں اپنی اطاعت کے کاموں میں استعمال کرے، ہمیں ان کاموں کی توفیق دے جن میں اس کی رضا ہے، ہمیں رہنمائی کرنے والا اور ہدایت پر چلنے والا بنائے،گمرا ہ ہونے والا اور گمراہ کرنے والا نہ بنائے، اپنے رب سے مغفرت طلب کرو اور اس کے حضور توبہ وانابت کرو۔

 

دوسرا خطبہ:

الحمد لله....

حمد وصلاۃ کے بعد:

وه آسان امور جن کے پیچھے خیر کے بیش بہا پہلو پوشیدہ ہیں، ان میں بچہ کو سورۃ الفاتحہ اور چھوٹی چھوٹی سورتوں کی تعلیم دینا بھی شامل ہے، کیوں کہ آپ کے سکھانے کی وجہ سے اگر وہ ان سورتوں کو یاد کر لیتا ہے تو جب جب وہ نماز میں یا کسی اور وقت میں ان سورتوں کی تلاوت کرے گا تو آپ کو بھی اسی کی طرح ثواب ملتا رہے گا! اسی طرح بچہ کو نماز کا طریقہ سکھانا اور نماز کے اذکار یاد کرانا بھی نہایت مہتم بالشان عمل ہے! اس میں بے انتہا اجر وثواب مخفی ہے! آج کے بچے ہی کل کےجوان ہیں، ممکن ہے کہ وہ بھی دوسرے بچوں کو یہ سورتیں سکھائیں گے، اس طرح خیر وبھلائی کا سلسلہ جاری رہے گا۔ پچاس یا اس سے زائد سالوں سے قرآن کی رکارڈنگ ہورہی ہے، اسی طرح گانے بھی رکارڈ کئے جار ہے ہیں، اہل قرآن کو اور جنہیں انہوں نے قرآن کی تعلیم دی ان کو کتنا اجر وثواب حاصل ہوا ہوگا! اس کے برعکس گانا گانے والوں اور اسے نشر کرنے والوں کو کتنا گناہ ہوا ہوگا!

 

جب آپ کے ذریعہ کوئی کافر اسلام قبول کرتا ہے تو اس کی تمام عبادتوں کے اجروثواب اور اس کے ذریعہ ہدایت پانے والوں کے اجر وثواب میں آپ شریک ہوتے ہیں، ایک فلپینی شخص نے توحید سے متعلق ایک مختصر کتاب پڑھ کر اسلام قبول کرلیا، اس کے بعد وہ داعی بن گیا، اور اس کے ہاتھ پر دس ہزار لوگوں نے اسلام قبول کیے! ان تمام لوگوں کا اجر وثواب اس شخص کے نامہ اعمال میں بھی درج ہوگا جس نے وہ کتابچہ تحریر کیا تھا۔"اللہ کی قسم اگر تمہارے ذریعہ اللہ تعالیٰ ایک شخص کو بھی ہدایت دیدے تو وہ تمہارے لیے سرخ اونٹوں (کی دولت) سے بہتر ہے"۔ (بخاری ومسلم)

 

اگر آپ ریاض الصالحین جیسی کوئی کتاب یا حصن المسلم کی طرح کوئی کتابچہ وقف کردیتے ہیں، تو اس کتاب سے (دین کی باتیں ) سیکھنے والے اور اس پر عمل کرنے والے تمام لوگوں کا اجر وثواب آپ کو بھی ملتا رہے گا۔ یہ معلوم رہے کہ حصن المسلم ایک مختصر سی کتاب ہے جو بڑا ہی مفید ہے، اور اس کی قیمت صرف ایک ریا ل ہے۔

 

اگر آپ ایک مصحف (قرآن کا نسخہ) وقف یا ہدیہ کرتے ہیں تو آپ کو بھی اتنا ثواب ملتا رہے گا جتنا اس سے تلاوت کرنے والے کو ملے گا، خیر وبھلائی کے یہ آسان اور سہل طریقے ہیں، الحمد للہ۔

 

خیر وبھلائی کے آسان اور بڑے دروازوں میں سے یہ بھی ہے کہ آپ دوسرے کو خیر کی رہنمائی کریں، ایک شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا اور عرض کیا: اللہ کے رسول! میرا سواری کا جانور ضائع ہو گیا ہے، آپ مجھے سواری مہیا کر دیجئے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: "میرے پاس سواری نہیں ہے۔" ایک شخص نے عرض کی: اللہ کے رسول! میں اس کو ایسا شخص بتاتا ہوں جو اسے سواری کا جانور مہیا کر دے گا۔ آپ نے فرمایا: "جس شخص نے کسی نیکی کا پتہ بتایا، اس کے لیے (بھی) نیکی کرنے والے کے جیسا اجر ہے"۔ (مسلم)

 

میرے احباب گرامی!

آج کل سوشل میڈیا نے لوگوں کی زندگی میں خاص مقام بنا لیا ہے۔کچھ توفیق یافتہ حضرات دینی اور دنیاوی ہر دو ناحیے سے اس سے مستفید ہو رہے ہیں، چنانچہ اس کے ذریعہ علم ومعرفت کو عام کرر ہے ہیں اور صدقہ وخیرا ت کو نشر کر رہے ہیں، جوکہ انسان کے لیے باقی اور جاری رہنے والے نقوش وآثار ہیں، جبکہ بعض لوگوں کے لیے یہی سوشل میڈیا باعث گناہ اوربوجھ ہے، کیوں کہ وہ اس کے ذریعہ حرام چیزوں کو رائج کر رہے ہیں، جوکہ جاری وساری رہنے والے گناہ ہیں، چنانچہ اس کی وجہ سے قیامت کےدن وہ اپنے گناہوں کے ساتھ لاکھوں لوگوں کے گناہ بھی اپنے نامہ اعمال میں درج پائیں گے! ایک مشہور ویب سائٹ پر ویڈیو کلپ دیکھنے والوں کی تعداد کروڑوں تک پہنچ جاتی ہے۔مبارک ہے اس شخص کے لیے جو اس کا استعمال خیر کی نشر واشاعت کے لیے کرتا ہے اور نہایت ہی خسارہ ہے اس شخص کے لیے جو اس کا استعمال شر کو فروغ دینے کے لیے کرتا ہے!

 

بساا وقات آپ کسی مجلس میں ایک مسلمان کی غیبت کریں، اور اس مجلس میں حاضر ہونے والے کچھ لوگ اس غیبت کو دوسری مجلسوں میں نقل کردیں، یا سوشل میڈیا پر لوگ اسے نشر کردیں تو ان سب کا گناہ آپ کے صحیفے میں درج ہوگا کیوں کہ یہ آپ کے عمل کے اثرات ہیں! کبھی آپ کسی شخص کو کسی لقب سے ملقب کریں، چنانچہ وہ لقب نسلوں تک اس کا پیچھا کرتا رہے، اس طرح آپ اپنے لیے بہت سے گناہوں کا سامان خود کر لیتے ہیں، جوکہ آپ کے عمل بد کا خمیازہ ہوتا ہے!

 

ہمارے زمانے میں خیر وبھلائی کا ایک عظیم دروازہ یہ ہے کہ خیراتی اوقاف میں شرکت کی جائے جوکہ بہت زیادہ اور مختلف اقسام کے ہیں، ان میں سے کچھ قرآن کی خدمت کے لیے ہیں، کچھ فقراء ومساکین کی ضروریات کی تکمیل کے لیے ہیں، کچھ مساجد کے لیے وقف ہیں، کچھ پانی کی فراہمی اور کنویں کی کھدائی جیسے صدقات کے لیے ہیں، جب کہ کچھ مساجد کی تعمیر کے لیے ہیں، کچھ شادی بیاہ کے لیے، کچھ یتیموں کی کفالت کے لیے، کچھ دعوت الى اللہ اور علم کی نشر واشاعت کے لیے ہیں، اگر مسلمان ان اوقاف میں شرکت کرنے کا اہتمام کرے خواہ معمولی رقم کے ذریعہ ہی کیوں نہ ہو، تو وہ بہت زیادہ خیر وبھلائی سے ہمکنار ہوگا۔

 

کاشت کاروں کے لیے یہ بشارت ہے کہ بیج بونے والے اور پودہ لگانے والے کو ان پودوں سے نکلنے والے اناج اور پھلوں پر اجر وثواب ملتا ہے، جوکہ خیر کے جاری وساری رہنے والے آثار ونقوش ہیں، چنانچہ حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ: نبی صلی اللہ علیہ وسلم ام معبد رضی اللہ عنہا کے پاس باغ میں تشریف لے گئے تو آپ نے پوچھا: "ام معبد! یہ کھجور کے درخت کس نے لگائے ہیں؟ کسی مسلمان نے یا کافر نے؟ انہوں نے عرض کی: بلکہ مسلمان نے۔آپ نے فرمایا: جو بھی مسلمان درخت لگاتا ہے، پھر اس میں سے کوئی انسان، چوپایہ اور پرندہ نہیں کھاتا مگر وہ اس کے لیے قیامت کے دن تک صدقہ ہوتا ہے۔ (مسلم )

 

نووی نے اس حدیث اور اس معنی کی دیگر احادیث کی شرح کرتے ہوئے لکھا ہے: "ان احادیث سے پودہ لگانے اور بیج بونے کی فضیلت ثابت ہوتی ہے، اور یہ معلوم ہوتا ہے کہ ایسا کرنے والے کو اس وقت تک ثواب ملتا رہتا ہے جب تک کہ وہ پودہ اور درخت باقی رہتا ہے اور اس سے پھل اوراناج آتے رہتے ہیں، جب تک کہ قیامت نہ آجائے"۔انتہی

 

میرے احباب گرامی! سوشل میڈیا پر بہت سے ایسے گروپ ہیں جن سے رشتہ دار، دوست واحباب اور شناسا حضرات جڑے ہوتے ہیں، پھر بھی کچھ لوگ ایسی ویڈیو بھیجنے میں احتیاط نہیں کرتے جس میں کوئی بے پردہ عورت ہوتی ہے، جس کو دیکھنے کی حرمت پر علمائے کرام کا اتفاق ہے، اس سے بڑا فتنہ یہ ہے کہ فحش ویڈیوز نشر کی جاتی ہیں، ان ویڈیوز کو دیکھنے والوں اور انہیں نشر کرنے والوں کا گناہ کتنا زیادہ ہوگا! ہم رسوائی سے اللہ کی پناہ چاہتے ہیں! اگر بطور مجبوری ایسی ویڈیو پر مسلمان کی نظر پڑ بھی جائے تو اس کے لیے جائز نہیں کہ اسے نشر کرے!

 

معزز حضرات! مسلمان کو ایسے کام سے ہوشیار وخبردار رہنا چاہئے جس کا گناہ جاری وساری رہتا ہے، اس کے بالمقابل ایسے عمل کا اہتمام کرنا چاہئے جس کا فائدہ اس کی موت کے بعد بھی جاری وساری رہے گا، اس کے آثار باقی رہیں گے اور اس کا اجر وثواب اسے ملتا رہے گا، حدیث ہے کہ: "مومن کو وفات کے بعد جو نیک عمل پہنچتے ہیں، ان میں یہ بھی ہیں: جس علم کی تعلیم دی اور اسے پھیلایا، نیک اولاد جو پیچھے چھوڑی، قرآن مجید کا نسخہ جو کسی کو وراثت میں ملا، مسجد جو اس نے تعمیر کی، مسافر خانہ جو اس نے قائم کیا، نہر جو اس نے جاری کی یا صدقہ جو اس نے اپنی زندگی میں صحت کی حالت میں نکالا، ان سب کا ثواب اس کی موت کے بعد اسے ملتا رہتا ہے"۔ (ابن ماجہ نے اسے روایت کیا ہے اور البانی نے اسے حسن کہاہے)۔

 

اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ: مومن بندوں اللہ کا کتنا فضل واحسان ہے کہ بعض اعمال کا اجر وثواب ان کی موت کے بعد بھی جاری وساری رہتا ہے جب تک کہ ان اعمال کے اثرات باقی رہیں: ﴿ إِنَّا نَحْنُ نُحْيِي الْمَوْتَى وَنَكْتُبُ مَا قَدَّمُوا وَآثَارَهُمْ وَكُلَّ شَيْءٍ أحْصَيْنَاهُ فِي إِمَامٍ مُبِينٍ ﴾ [يس: 12]


ترجمہ: بے شک ہم مردوں کو زندہ کریں گے اور ہم لکھتے جاتے ہیں وہ اعمال بھی جن کو لوگ آگے بھیجتے ہیں اور ان کے وہ اعمال بھی جن کو پیچھے چھوڑجاتے ہیں اور ہم نے ہر چیز کو ایک واضح کتاب میں ضبط کر رکھا ہے۔

 

آپﷺ پر درود وسلام بھیجتے رہیں۔

صلى اللہ علیہ وسلم





 حفظ بصيغة PDFنسخة ملائمة للطباعة أرسل إلى صديق تعليقات الزوارأضف تعليقكمتابعة التعليقات
شارك وانشر

مقالات ذات صلة

  • فاعبد الله مخلصا له الدين (خطبة) (باللغة الأردية)
  • لا تغتابوا المسلمين (خطبة) (باللغة الأردية)
  • وأنيبوا إلى ربكم (خطبة) (باللغة الأردية)
  • صفة الصلاة (1) أخطاء محرمة (باللغة الأردية)
  • صفة الصلاة (2) سنن قولية (باللغة الأردية)
  • صفة الصلاة (3) سنن فعلية (باللغة الأردية)
  • استشعار التعبد وحضور القلب (باللغة الأردية)
  • الله البصير (خطبة) (باللغة الأردية)
  • تأملات في بشرى ثلاث تمرات (باللغة الأردية)
  • احتساب الثواب والتقرب لله عز وجل (باللغة الأردية)
  • قسوة القلب (خطبة) (باللغة الأردية)
  • عظمة وكرم (خطبة) (باللغة الأردية)
  • لتسألن عن هذا النعيم يوم القيامة (باللغة الأردية)
  • الموت (باللغة الأردية)

مختارات من الشبكة

  • ونكتب ما قدموا وآثارهم (خطبة)(مقالة - آفاق الشريعة)
  • تخطيط الحياة في ضوء قول الله (ونكتب ما قدموا وآثارهم)(محاضرة - موقع الشيخ د. خالد بن عبدالرحمن الشايع)
  • {ونكتب ما قدموا وآثارهم}(مقالة - آفاق الشريعة)
  • آثارهم وما قدموا في الدنيا(مقالة - آفاق الشريعة)
  • نكتب المنثور (قصيدة)(مقالة - حضارة الكلمة)
  • لماذا نكتب؟(مقالة - حضارة الكلمة)
  • لماذا نكتب؟(مقالة - حضارة الكلمة)
  • نكتب لنكون!(مقالة - حضارة الكلمة)
  • لماذا يجب أن نكتب في الإلحاد؟(مقالة - آفاق الشريعة)
  • لنكتب(مقالة - حضارة الكلمة)

 



أضف تعليقك:
الاسم  
البريد الإلكتروني (لن يتم عرضه للزوار)
الدولة
عنوان التعليق
نص التعليق

رجاء، اكتب كلمة : تعليق في المربع التالي

مرحباً بالضيف
الألوكة تقترب منك أكثر!
سجل الآن في شبكة الألوكة للتمتع بخدمات مميزة.
*

*

نسيت كلمة المرور؟
 
تعرّف أكثر على مزايا العضوية وتذكر أن جميع خدماتنا المميزة مجانية! سجل الآن.
شارك معنا
في نشر مشاركتك
في نشر الألوكة
سجل بريدك
  • بنر
  • بنر
كُتَّاب الألوكة
  • الدورة الخامسة من برنامج "القيادة الشبابية" لتأهيل مستقبل الغد في البوسنة
  • "نور العلم" تجمع شباب تتارستان في مسابقة للمعرفة الإسلامية
  • أكثر من 60 مسجدا يشاركون في حملة خيرية وإنسانية في مقاطعة يوركشاير
  • مؤتمرا طبيا إسلاميا بارزا يرسخ رسالة الإيمان والعطاء في أستراليا
  • تكريم أوائل المسابقة الثانية عشرة للتربية الإسلامية في البوسنة والهرسك
  • ماليزيا تطلق المسابقة الوطنية للقرآن بمشاركة 109 متسابقين في كانجار
  • تكريم 500 مسلم أكملوا دراسة علوم القرآن عن بعد في قازان
  • مدينة موستار تحتفي بإعادة افتتاح رمز إسلامي عريق بمنطقة برانكوفاتش

  • بنر
  • بنر

تابعونا على
 
حقوق النشر محفوظة © 1446هـ / 2025م لموقع الألوكة
آخر تحديث للشبكة بتاريخ : 11/11/1446هـ - الساعة: 16:33
أضف محرك بحث الألوكة إلى متصفح الويب