• الصفحة الرئيسيةخريطة الموقعRSS
  • الصفحة الرئيسية
  • سجل الزوار
  • وثيقة الموقع
  • اتصل بنا
English Alukah شبكة الألوكة شبكة إسلامية وفكرية وثقافية شاملة تحت إشراف الدكتور سعد بن عبد الله الحميد
 
الدكتور سعد بن عبد الله الحميد  إشراف  الدكتور خالد بن عبد الرحمن الجريسي
  • الصفحة الرئيسية
  • موقع آفاق الشريعة
  • موقع ثقافة ومعرفة
  • موقع مجتمع وإصلاح
  • موقع حضارة الكلمة
  • موقع الاستشارات
  • موقع المسلمون في العالم
  • موقع المواقع الشخصية
  • موقع مكتبة الألوكة
  • موقع المكتبة الناطقة
  • موقع الإصدارات والمسابقات
  • موقع المترجمات
 كل الأقسام | مقالات شرعية   دراسات شرعية   نوازل وشبهات   منبر الجمعة   روافد   من ثمرات المواقع  
اضغط على زر آخر الإضافات لغلق أو فتح النافذة اضغط على زر آخر الإضافات لغلق أو فتح النافذة
  •  
    آية المحنة
    نورة سليمان عبدالله
  •  
    توزيع الزكاة ومعنى "في سبيل الله" في ضوء القرآن ...
    عاقب أمين آهنغر (أبو يحيى)
  •  
    النبي عيسى عليه السلام في سورة الصف: فائدة من ...
    أبو مالك هيثم بن عبدالمنعم الغريب
  •  
    أحكام شهر ذي القعدة
    د. فهد بن ابراهيم الجمعة
  •  
    خطبة: كيف نغرس حب السيرة في قلوب الشباب؟ (خطبة)
    عدنان بن سلمان الدريويش
  •  
    من صيام التطوع: صوم يوم العيدين
    د. عبدالرحمن أبو موسى
  •  
    حقوق الوالدين
    د. أمير بن محمد المدري
  •  
    تفسير سورة الكوثر
    يوسف بن عبدالعزيز بن عبدالرحمن السيف
  •  
    من مائدة العقيدة: شهادة أن لا إله إلا الله
    عبدالرحمن عبدالله الشريف
  •  
    الليلة الثلاثون: النعيم الدائم (3)
    عبدالعزيز بن عبدالله الضبيعي
  •  
    العلم والمعرفة في الإسلام: واجب ديني وأثر حضاري
    محمد أبو عطية
  •  
    حكم إمامة الذي يلحن في الفاتحة
    د. عبدالعزيز بن سعد الدغيثر
  •  
    طريق لا يشقى سالكه (خطبة)
    عبدالله بن إبراهيم الحضريتي
  •  
    خطبة: مكانة العلم وفضله
    أبو عمران أنس بن يحيى الجزائري
  •  
    خطبة: العليم جلا وعلا
    الشيخ الدكتور صالح بن مقبل العصيمي ...
  •  
    في تحريم تعظيم المذبوح له من دون الله تعالى وأنه ...
    فواز بن علي بن عباس السليماني
شبكة الألوكة / آفاق الشريعة / منبر الجمعة / الخطب / خطب بلغات أجنبية
علامة باركود

صفة الصلاة (2) سنن قولية (باللغة الأردية)

صفة الصلاة (2) سنن قولية (باللغة الأردية)
حسام بن عبدالعزيز الجبرين

مقالات متعلقة

تاريخ الإضافة: 12/1/2022 ميلادي - 8/6/1443 هجري

الزيارات: 5867

 حفظ بصيغة PDFنسخة ملائمة للطباعة أرسل إلى صديق تعليقات الزوارأضف تعليقكمتابعة التعليقات
النص الكامل  تكبير الخط الحجم الأصلي تصغير الخط
شارك وانشر

نماز کا طریقہ (۲)

قولی سنتیں

ترجمه

سيف الرحمن التيمي


پہلا خطبہ

الحمد لله العليم خفي الألطاف، المنان بنعم متعددة الألوان والأصناف، الكريم المجيب المؤمِّن لكل من ارتاع وخاف، وأشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له تواب غفار ولو كان من العبد إسراف وأشهد أن سيدنا محمدًا عبده ورسوله، متحل بكمال الأوصاف، صلِّ وسلِّم وبارك عليه وعلى آله وصحبه الأشراف.

 

حمد وصلاۃ کے بعد:

میں آپ کو اور اپنے آپ کو اللہ کا تقوی اختیار کرنے کی وصیت کرتا ہوں، تقوی کی ایک عظیم ترین خصلت ہے نماز قائم کرنا: ﴿ وَأَنْ أَقِيمُوا الصَّلَاةَ وَاتَّقُوهُ وَهُوَ الَّذِي إِلَيْهِ تُحْشَرُونَ ﴾ [الأنعام: 72].

 

ترجمہ: اور یہ کہ نماز کی پابندی کرو اور اس سے ڈرو اور وہی ہے جس کے پاس تم سب جمع کئے جاؤگے۔

 

ایمانی بھائیو!آپ کے علم سے یہ مخفی نہیں کہ توحید کے بعد سب سے بڑی عبادت نماز ہے، قرآن مجید میں بارہا نماز قائم کرنے کا حکم دیا گیا ہے، سعدی فرماتے ہیں: "نماز قائم کرنے (کا مطلب یہ ہے کہ) اسے ظاہری طور پر، مکمل ارکان، واجبات اور شروط کے ساتھ قائم کیا جائے، اسی طرح باطنی طور پر بھی اسے قائم کیا جائے بایں طور کہ روح کے ساتھ اسے ادا کیا جائے، یعنی حضور قلب اور قول وعمل کو سمجھتے ہوئے ادا کیا جائے..) انتہی۔

 

اے محترم حضرات! یہ اہم بات ہے کہ ہم اس فریضہ کا فقہ وفہم حاصل کریں، جوکہ اللہ کے نزدیک محبوب ترین عمل ہے، الحمد للہ ہمارے زمانے میں علم کے دیکھے جانے والے، پڑھے جانے والے اور سنے جانے والے وسائل آسانی سے فراہم ہیں، نماز کی کتنی ہی سنتیں ایسی ہیں جن سے ہم ناواقف ہیں، یا واقف ہیں لیکن ان میں کوتاہی کرتے ہیں، سب سے بدترین صورت حال یہ ہے کہ نماز کے واجبات یا ارکان یا شروط میں غلطی کی جائے، سالہا سال بلکہ دسیوں سال گزر جاتے ہیں اور نماز میں وہ خلل اور کمی باقی ہی رہتی ہے، مالک بن الحویرث کی حدیث میں آیا ہے: "تم نے جس طرح مجھے نماز پڑھتے دیکھا ہے اسی طرح نماز پڑھا کرو"۔(اسے بخاری نے روایت کیا ہے)۔

 

ایمانی بھائیو! اپنے رب سے محبت رکھنے والا مسلمان اپنے اقوال وافعال میں یکساں طور پر اپنے نبی علیہ الصلاۃ والسلام کی اتباع کرتا ہے، فقہائے کرام فرماتے ہیں: خواہ وہ قول وعمل واجب ہو یا سنت۔ کیوں کہ نبی علیہ الصلاۃ والسلام کی پیروی اس بات کی دلیل ہے کہ بندہ اپنے پروردگار سے محبت کرتا ہے، اللہ جل شانہ نے اپنے رسول کی زبانی ارشاد فرمایا: ﴿ قُلْ إِنْ كُنْتُمْ تُحِبُّونَ اللَّهَ فَاتَّبِعُونِي يُحْبِبْكُمُ اللَّهُ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ ﴾ [آل عمران: 31].

 

ترجمہ:کہہ دیجئے کہ اگر تم اللہ تعالی سے محبت رکھتے ہو تو میری تابعداری کرو، خود اللہ تعالی تم سے محبت کرے گا اور تمہارے گناہ معاف فرمادے گا، اور اللہ تعالی بڑا بخشنے والا مہربان ہے۔

 

یہ اتباع وپیروی اس کے عمل کا ثواب بڑھا دیتی ہے اور اس کے دل کو خشوع وخضوع سے زیادہ معمور کرتی ہے۔

 

اسلامی بھائیو! آئیے ہم نماز کی کچھ قولی سنتوں کا تذکرہ کرتے ہیں، نماز میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مختلف قسم کے اذکار ثابت ہیں، مسلمان کے لئے مشروع طریقہ یہ ہے کہ مختلف اوقات میں مختلف دعائیں پڑھا کرے، شیخ عثیمین رحمہ اللہ فرماتے ہیں: مختلف اوقات میں مختلف دعائیں پڑھنے کے تین فوائد ہیں: سنت کی حفاظت کرنا، سنت کی پیروی کرنا، اور دل جمعی کے ساتھ (نماز ادا کرنا)۔

 

معزز حضرات! نماز کی سنتوں میں دعائے ثنا (استفتاح) بھی ہے، استفتاح کی بہت سی دعائیں ثابت ہیں، بہت سے لوگ استفتاح میں صرف یہ دعا ہی پڑھتے ہیں: "سبحانك اللهم وبحمدك وتبارك اسمك وتعالى جدك ولا إله غيرك" جبکہ اس سے بھی آسان دعائیں موجود ہیں، مثال کے طور پر:: " الحمدُ لله حمدًا كثيرًا طيِّبًا مباركًا فيه" ۔ مسلم نے اپنی صحیح میں انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ: ایک آدمی آیا اور صف میں شریک ہوا جبکہ اس کی سانس چڑھی ہوئی تھی۔ اس نے کہا: الحمدُ لله حمدًا كثيرًا طيِّبًا مباركًا فيه.

 

ترجمہ: تمام حمد وثنااللہ ہی کے لیے ہیں، جمد بہت زیادہ، پاک اور برکت والی حمد۔

 

جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پوری کر لی تو آپ نے پوچھا: "تم میں سے یہ کلمات کہنے والا کون تھا؟ سب لوگوں نے ہونٹ بند رکھے ۔ آپ نے دوبارہ پوچھا: تم میں یہ کلمات کہنے والا کون تھا؟ اس نے کوئی ممنوع بات نہیں کہی۔ تب ایک شخص نے کہا: میں اس حالت میں آیا کہ میری سانس پھولی ہوئی تھی تو میں نے اس حالت میں یہ کلمات کہے۔ آپ نے فرمایا: میں نے بارہ فرشتوں کو دیکھا جو (اس میں) ایک دوسرے سے سبقت لے جانے کی کوشش کر رہے تھے کہ کون اسے اوپر لے جاتا ہے"۔

 

استفتاح کی ایک آسان دعا یہ بھی ہے جسے بہ آسانی یاد کیا جا سکتا ہے: " اللهُ أكبرُ كبيرًا. والحمدُ لله كثيرًا. وسبحان اللهِ بكرةً وأصيلًا "

 

عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: ایک دفعہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھ رہے تھے کہ لوگوں میں سے ایک آدمی نے کہا: " اللهُ أكبرُ كبيرًا. والحمدُ لله كثيرًا. وسبحان اللهِ بكرةً وأصيلًا "

 

ترجمہ:اللہ سب سے بڑا ہے، بہت بڑا، اور تمام تعریفات اللہ کے لیے ہیں، بہت زیادہ، اور تسبیح اللہ ہی کے لیے ہے، صبح وشام۔

 

رسو اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: فلاں فلاں کلمہ کہنے والا کون ہے؟ لوگوں میں سے ایک آدمی نے کہا: اللہ کے رسول! میں ہوں ۔ آپ نے فرمایا: " مجھے ان پر بہت حیرت ہوئی، ان کے لیے آسمان کے دروازے کھول دیے گئے"۔ ابن عمر نے کہا: میں نے جب سے آپ سے یہ بات سنی، اس کے بعد سے ان کلمات کو کبھی ترک نہیں کیا۔

 

استفتاح کی ایک دعا یہ بھی ہے جو ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ کی حدیث میں وارد ہوئی ہے، وہ فرماتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب (آغاز) نماز کے لیے تکبیر کہتے تو قراءت کرنے سے پہلے کچھ دیر سکوت فرماتے، میں نے عرض کی: اے اللہ کے رسول! میرے ماں باپ آپ پر قربان! دیکھیے یہ جو تکبیر اور قراءت کے درمیان آپ کی خاموشی ہے (اس کے دوران میں) آپ کیا کہتے ہیں؟ آپ نے فرمایا: میں کہتا ہوں: "اللهمَّ! باعِدْ بيني وبين خطايايَ كما باعدتَ بين المشرقِ والمغربِ. اللهمَّ! نقِّني من خطاياي كما يُنقَّى الثوبُ الأبيضُ من الدَّنَسِ. اللهمَّ! اغسِلْني من خطايايَ بالثَّلجِ والماءِ والبَرَدِ "

 

ترجمہ:اے اللہ! میرے اور میرےگناہوں کے درمیان اسی طرح دوری ڈال دے جس طرح تو نے مشرق اور مغرب کے درمیان دوری ڈالی ہے۔ اے اللہ! مجھے میرے گناہوں سے اسی طرح پاک صاف کردے جس طرح سفید کپڑا میل کچیل سے صاف کیا جاتا ہے، اے اللہ! مجھے میرے گناہوں سے پاک کر دے برف کے ساتھ، پانی کے ساتھ اور اولوں کے ساتھ۔ (متفق علیہ)

 

نمازی کے لئے مسنون ہے کہ قرآن کی تلاوت کرنے سے قبل شیطان سے اللہ کی پناہ طلب کرے۔

 

اے نمازیو! میں آپ کے سامنے تین ایسی دعاؤں کا ذکر کر رہا ہوں جنہیں رکوع اور سجدہ میں پڑھنا مستحب ہے، چنانچہ رکوع میں سبحان ربي العظيم اور سجدہ میں سبحان ربي الأعلى پڑھنے کے بعد یہ دعا پڑھنا مستحب ہے: "سبحانك اللهم ربنا وبحمدك اللهم اغفر لي" چنانچہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ: نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے رکوع اور سجدوں میں بکثرت یہ دعا پڑھا کرتے تھے: "سبحانك اللهم ربنا وبحمدك اللهم اغفر لي"

 

ترجمہ: پاک ہے تیری ذات اے اللہ! اے ہمارے رب! اور تیرے ہی لیے تعریف ہے، اے اللہ! میری مغفرت فرما دے۔ اس طرح آپ قرآن کے حکم پر عمل کرتے تھے۔ (متفق علیہ)

 

ان کی مراد یہ ہے کہ آپ اپنے رب کے اس حکم کی تعمیل کرتے تھے کہ: " فسبح بحمد ربك واستغفره "

 

ترجمہ: تو اپنے رب کی تسبیح کرنے لگ حمد کے ساتھ اور اس سے مغفرت کی دعا مانگ۔

 

عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع اور سجدہ میں یہ دعاپڑھا کرتے تھے: " سبوحٌ قدوسٌ ربُّ الملائكةِ والروحِ".

 

ترجمہ: میرا رب شراکت، ساجھےداری اور دیگر تمام نقائص اور عیوب سے بالکل پاک ہے، فرشتوں کا رب ہے اور روح کا بھی۔ (مسلم)

 

تیسری دعا جسے رکوع اور سجدہ میں پڑھنا مستحب ہے، وہ یہ ہے جیسا کہ عوف بن مالک رضی اللہ عنہ کی حدیث میں آ یا ہے: " سبحانَ ذي الجبروتِ والملَكوتِ والْكبرياءِ والعظمةِ "

 

ترجمہ: پاک ہے وہ ذات جو غلبہ وقوت، ملکیت، بڑائی اور عظمت والی ہے۔

 

حمد وثنا کی وہ دعا جو رکوع سے اٹھنے کے بعد پڑھنا واجب ہے، اس کے چار صیغے صحیح احادیث میں وارد ہوئے ہیں: " ربنا لك الحمد " یا " ربنا ولك الحمد" یا " اللهم ربنا لك الحمد " یا " اللهم ربنا ولك الحمد "۔

 

نیز ان دعاؤں میں اضافہ کرنا بھی مستحب ہے۔

 

رفاعۃ بن رافع فرماتے ہیں:ہم ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھ رہے تھے۔ جب آپ نے رکوع سے سر اٹھا کر سمع اللہ لمن حمدہ کہا تو ایک شخص نے (بآواز بلند) ربَّنا ولك الحمدُ، حمدًا كثيرا طيبًا مباركًا فيه پڑھا۔جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا:" یہ کلمات کس نے کہے تھے؟ وہ شخص بولا: میں نے پڑھے تھے۔ آپ نے فرمایا: میں نے تیس سے زیادہ فرشتوں کو دیکھا کہ وہ ان کلمات کی طرف لپک رہے تھے کہ کون انہیں پہلے قلمبند کرے"۔(بخاری)

 

ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب رکوع سے سر اٹھاتے تو کہتے: " ربنا لك الحمدُ ملءَ السماواتِ والأرضِ وملءَ ما شِئتَ من شيءٍ بعدُ أهلَ الثناءِ والمجدِ أحقُّ ما قال العبدُ وكلُّنا لك عبدٌ اللهم لا مانعَ لما أعطيتَ ولا معطيَ لما منعتَ ولا ينفعُ ذا الجَدِّ منك الجَدُّ".

 

ترجمہ: اے اللہ! اے ہمارے رب! تیری ہی تعریف ہے۔ جس سے کہ آسمان بھر جائیں، زمین بھرجائے اور ان کے علاوہ جو تو چاہے بھر جائے۔ اے وہ ذات جو تعریف وبزرگی کی اہل ہے! سب سے حق بات جو بندے کو کہنی لائق ہے اور ہم سب تیرے ہی بندے ہیں، یہی ہے کہ جو تو عنایت فرمادے اسے کوئی روک نہیں سکتا اور جو تو روک لے کوئی دے نہیں سکتا اور تیرے مقابلے میں کسی کی بڑائی اور بزرگی فائدہ نہیں دے سکتی۔

 

اسے مسلم نے ابو سعید سے روایت کیا ہے اور ان کے نزدیک عبد اللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ کی روایت میں یہ اضافہ بھی آیا ہے، وہ فرماتے ہیں:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب رکوع سے سر اٹھاتے تو یہ دعا پڑھتے: "اللهم طهّرني بالثلج والبرد والماء البارد، اللهم طهّرني من الذنوب والخطايا، كما يُنقّى الثوبُ الأبيض من الوسخ"

 

ترجمہ: اے اللہ! مجھے پاک کردے برف کے ساتھ، اولوں کے ساتھ اور ٹھنڈے پانی کے ساتھ۔ اے اللہ! مجھے گناہوں اور خطاؤں سے اس طرح صاف کردے جس طرح سفید کپڑا میل کچیل سے صاف کیا جاتا ہے۔

 

اللہ تعالی مجھے اور آپ کو قرآن وسنت کی برکتوں سے بہرہ ور فرمائے۔

 

دوسرا خطبہ

الحمد لله...

حمد وصلاۃ کے بعد:

میں آپ کو اور اپنے آپ کو یہ وصیت کرتا ہوں کہ نماز کی دعاؤں کویاد کریں، انہیں بدل بدل کر پڑھا کریں، ان کے معانی پر غور وفکر کیا کریں، کیوں کہ نماز پوری کی پوری ذکر واذکار سے عبارت ہے، خواہ قیام ہو یا رکوع ۔ اعتدال ہو یا سجدہ یا جلوس ہو۔ مسلمان کو چاہئے کہ دعائیہ کلمات کو حتی المقدور پوری مہارت کے ساتھ یاد کرے، صحیحین میں آیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے براء بن عازب کو سونے وقت کی دعا سکھائی، اس میں یہ بھی ہے: آمنتُ بكتابِك الذي أنزلت. وبنبيِّك الذي أرسلتَ

 

ترجمہ: میں تیری کتاب پر ایمان لایا جو تونے نازل کی اور تیرے نبی پر ایمان لایا جسے تونے مبعوث کیا۔

 

میں نے ان کلمات کو یاد کرنے کے لئے انہیں دہرایا تو کہا: "میں تیرے رسول پر ایمان لایا جسے تو نے بھیجا"۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "یوں کہو: میں تیرے نبی پر ایمان لایا جسے تو نے بھیجا"۔

 

نماز کی دعاؤں کی طرف لوٹتے ہوئے ہم یہ یاد دہانی کرانا چاہتے ہیں میرے احباب! کہ دو سجدوں کے درمیان یہ دعا پڑھنا واجب ہے: رب اغفر لي

 

ترجمہ:اے میرے رب! مجھے معاف فرمادے۔

 

اس دعا میں اضافہ بھی آیا ہے، چنانچہ ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں:نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم دو سجدوں کے درمیان کہتے تھے: "اللَّهمَّ اغفِر لي وارحَمني واجبُرني واهدِني وارزُقني "

 

ترجمہ: اے اللہ! مجھے بخش دے۔ مجھ پر رحم فرما۔ میرے نقصان کی تلافی فرما۔ مجھے ہدایت دے اور مجھے رزق عطا فرما۔

 

(اس حدیث کو ترمذی نے روایت کیا ہے اور البانی نے اسے صحیح کہا ہے)۔

 

تشہد کی دعا اور درود ابراہیمی پڑھنے کے بعد نمازی کے لئے مسنون ہے کہ اللہ کی پناہ طلب کرے۔ چنانچہ صحیح بخاری میں آیا ہے کہ سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ اپنے بچوں کو درج ذیل دعائیہ کلمات اس طرح سکھاتے تھے جیسے ایک معلم بچوں کو لکھنا سکھاتا ہے۔ اور وہ فرماتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر نماز کے بعد ان کلمات کے ذریعے سے اللہ کی پناہ مانگتے تھے: " اللهم إني أعوذُ بك من الجُبنِ، وأعوذُ بك أن أُرَدَّ إلى أرذَلِ العُمُرِ، وأعوذُ بك من فِتنَةِ الدنيا، وأعوذُ بك من عذابِ القبرِ "

 

ترجمہ: اے اللہ! میں بزدلی سے تیری پناہ مانگتا ہوں اور رذیل عمر تک پہنچنے سے بھی ۔میں دنیا کے فتنوں اور قبر کے عذاب سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔

 

صحیح مسلم میں یہ مرفوع روایت آئی ہے: جب تم میں سے کوئی تشہد پڑھ لے تو چار چیزوں سے اللہ کی پناہ طلب کرے: اللهم! إني أعوذُ بك من عذابِ جهنمَ. ومن عذابِ القبرِ. ومن فتنةِ المحيا والمماتِ. ومن شرِّ فتنةِ المسيحِ الدجالِ.

 

ترجمہ:اے اللہ! میں جہنم کے عذاب سے اور قبر کے عذاب سے اور زندگی اور موت میں آزمائش سے اور مسیح دجال کے فتنے کے شر سے تیری پناہ میں آتا ہوں۔

 

مسلمان کو چاہئے کہ ان نبوی اذکار کو یاد کرے، انہیں باری باری سے پڑھا کرے، اکمل طریقہ سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کرنے کا یہی طریقہ ہے اور خضوع وانابت پیدا کرنے اور دعاؤں کے معانی ومفاہیم کو محسوس کرنے کا بھی یہ سب سے عمدہ ذریعہ ہے۔

 





 حفظ بصيغة PDFنسخة ملائمة للطباعة أرسل إلى صديق تعليقات الزوارأضف تعليقكمتابعة التعليقات
شارك وانشر

مقالات ذات صلة

  • صفة الصلاة من التكبير إلى التسليم
  • الدنيا بين الزاد والزهد (باللغة الأردية)
  • لفت الأنظار للتفكر والاعتبار (1) (باللغة الأردية)
  • اللهم يا مقلب القلوب ثبت قلبي على دينك (باللغة الأردية)
  • بر الوالدين (خطبة) (باللغة الأردية)
  • صلاة بأعظم إمامين (باللغة الأردية)
  • غزوة تبوك (خطبة) (باللغة الأردية)
  • فاعبد الله مخلصا له الدين (خطبة) (باللغة الأردية)
  • لا تغتابوا المسلمين (خطبة) (باللغة الأردية)
  • وأنيبوا إلى ربكم (خطبة) (باللغة الأردية)
  • صفة الصلاة (1) أخطاء محرمة (باللغة الأردية)
  • صفة الصلاة (3) سنن فعلية (باللغة الأردية)
  • ونكتب ما قدموا وآثارهم (خطبة) (باللغة الأردية)
  • استشعار التعبد وحضور القلب (باللغة الأردية)
  • تأملات في بشرى ثلاث تمرات (باللغة الأردية)
  • احتساب الثواب والتقرب لله عز وجل (باللغة الأردية)
  • التعبد بترك الحرام واستبشاعه (باللغة الأردية)
  • عظمة وكرم (خطبة) (باللغة الأردية)
  • الاستخارة (باللغة الأردية)
  • صفة الصلاة (2) سنن قولية (باللغة الهندية)
  • خطبة: صفة الصلاة (1) أخطاء محرمة (باللغة النيبالية)
  • خطبة: صفة الصلاة (2) سنن قولية (باللغة النيبالية)
  • خطبة: صفة الصلاة (2) سنن قولية (باللغة الإندونيسية)

مختارات من الشبكة

  • الإلمام بصفة وضوء وصلاة خير الأنام عليه أفضل الصلاة وأتم السلام باللغة الأردية (PDF)(كتاب - مكتبة الألوكة)
  • خطبة: صفة الصلاة (2) سنن قولية (باللغة البنغالية)(مقالة - آفاق الشريعة)
  • صفة الصلاة (2) سنن قولية(مقالة - آفاق الشريعة)
  • صلاة الوتر: صفاتها وعددها من كتاب صفة صلاة المؤمن للشيخ بن وهف القحطاني (PDF)(كتاب - مكتبة الألوكة)
  • مختصر في صفة الوضوء وصفة الصلاة (PDF)(كتاب - مكتبة الألوكة)
  • من سنن الصلاة (سنن عامة في باب الصلاة)(مقالة - آفاق الشريعة)
  • من سنن الصلاة (سنن الأذكار بعد الصلاة)(مقالة - آفاق الشريعة)
  • خطبة: صفة الصلاة (3) سنن فعلية (باللغة البنغالية)(مقالة - آفاق الشريعة)
  • خطبة: صفة الصلاة (3) سنن فعلية (باللغة النيبالية)(مقالة - آفاق الشريعة)
  • صفة الصلاة (3) سنن فعلية (باللغة الهندية)(مقالة - آفاق الشريعة)

 



أضف تعليقك:
الاسم  
البريد الإلكتروني (لن يتم عرضه للزوار)
الدولة
عنوان التعليق
نص التعليق

رجاء، اكتب كلمة : تعليق في المربع التالي

مرحباً بالضيف
الألوكة تقترب منك أكثر!
سجل الآن في شبكة الألوكة للتمتع بخدمات مميزة.
*

*

نسيت كلمة المرور؟
 
تعرّف أكثر على مزايا العضوية وتذكر أن جميع خدماتنا المميزة مجانية! سجل الآن.
شارك معنا
في نشر مشاركتك
في نشر الألوكة
سجل بريدك
  • بنر
  • بنر
كُتَّاب الألوكة
  • مسجد يطلق مبادرة تنظيف شهرية بمدينة برادفورد
  • الدورة الخامسة من برنامج "القيادة الشبابية" لتأهيل مستقبل الغد في البوسنة
  • "نور العلم" تجمع شباب تتارستان في مسابقة للمعرفة الإسلامية
  • أكثر من 60 مسجدا يشاركون في حملة خيرية وإنسانية في مقاطعة يوركشاير
  • مؤتمرا طبيا إسلاميا بارزا يرسخ رسالة الإيمان والعطاء في أستراليا
  • تكريم أوائل المسابقة الثانية عشرة للتربية الإسلامية في البوسنة والهرسك
  • ماليزيا تطلق المسابقة الوطنية للقرآن بمشاركة 109 متسابقين في كانجار
  • تكريم 500 مسلم أكملوا دراسة علوم القرآن عن بعد في قازان

  • بنر
  • بنر

تابعونا على
 
حقوق النشر محفوظة © 1446هـ / 2025م لموقع الألوكة
آخر تحديث للشبكة بتاريخ : 12/11/1446هـ - الساعة: 18:29
أضف محرك بحث الألوكة إلى متصفح الويب