• الصفحة الرئيسيةخريطة الموقعRSS
  • الصفحة الرئيسية
  • سجل الزوار
  • وثيقة الموقع
  • اتصل بنا
English Alukah شبكة الألوكة شبكة إسلامية وفكرية وثقافية شاملة تحت إشراف الدكتور سعد بن عبد الله الحميد
 
الدكتور سعد بن عبد الله الحميد  إشراف  الدكتور خالد بن عبد الرحمن الجريسي
  • الصفحة الرئيسية
  • موقع آفاق الشريعة
  • موقع ثقافة ومعرفة
  • موقع مجتمع وإصلاح
  • موقع حضارة الكلمة
  • موقع الاستشارات
  • موقع المسلمون في العالم
  • موقع المواقع الشخصية
  • موقع مكتبة الألوكة
  • موقع المكتبة الناطقة
  • موقع الإصدارات والمسابقات
  • موقع المترجمات
 كل الأقسام | مقالات شرعية   دراسات شرعية   نوازل وشبهات   منبر الجمعة   روافد   من ثمرات المواقع  
اضغط على زر آخر الإضافات لغلق أو فتح النافذة اضغط على زر آخر الإضافات لغلق أو فتح النافذة
  •  
    تفسير قوله تعالى: { والذين إذا فعلوا فاحشة أو ...
    سعيد مصطفى دياب
  •  
    محاسن الإرث في الإسلام (خطبة)
    الشيخ د. إبراهيم بن محمد الحقيل
  •  
    تفسير: (لقد كان لسبإ في مسكنهم آية جنتان عن يمين ...
    تفسير القرآن الكريم
  •  
    علامات الساعة (2)
    تركي بن إبراهيم الخنيزان
  •  
    ما جاء في فصل الصيف
    الشيخ عبدالله بن جار الله آل جار الله
  •  
    أحكام التعاقد بالوكالة المستترة وآثاره: دراسة ...
    د. ياسر بن عبدالرحمن العدل
  •  
    خطبة: أم سليم ضحت بزوجها من أجل دينها (1)
    د. محمد جمعة الحلبوسي
  •  
    خطبة: التربية على العفة
    عدنان بن سلمان الدريويش
  •  
    حقوق الأولاد (1)
    د. أمير بن محمد المدري
  •  
    التلاحم والتنظيم في صفوف القتال في سبيل الله...
    أبو مالك هيثم بن عبدالمنعم الغريب
  •  
    أسس التفكير العقدي: مقاربة بين الوحي والعقل
    الشيخ حذيفة بن حسين القحطاني
  •  
    ابتلاء مبين وذبح عظيم (خطبة)
    د. محمود بن أحمد الدوسري
  •  
    فضل من يسر على معسر أو أنظره
    د. خالد بن محمود بن عبدالعزيز الجهني
  •  
    حديث: لا طلاق إلا بعد نكاح، ولا عتق إلا بعد ملك
    الشيخ عبدالقادر شيبة الحمد
  •  
    كونوا أنصار الله: دعوة خالدة للتمكين والنصرة
    أبو مالك هيثم بن عبدالمنعم الغريب
  •  
    لا تعير من عيرك
    نورة سليمان عبدالله
شبكة الألوكة / آفاق الشريعة / منبر الجمعة / الخطب / خطب بلغات أجنبية
علامة باركود

قصة نبوية (2) معجزات وفوائد (باللغة الأردية)

قصة نبوية (2) معجزات وفوائد (باللغة الأردية)
حسام بن عبدالعزيز الجبرين

مقالات متعلقة

تاريخ الإضافة: 7/11/2021 ميلادي - 1/4/1443 هجري

الزيارات: 6563

 حفظ بصيغة PDFنسخة ملائمة للطباعة أرسل إلى صديق تعليقات الزوارأضف تعليقكمتابعة التعليقات
النص الكامل  تكبير الخط الحجم الأصلي تصغير الخط
شارك وانشر

نبوی قصہ (۲) معجزے اور فوائد

ترجمه

سيف الرحمن التيمي


پہلا خطبہ:

الحمد لله العلي العظيم، التواب الرحيم، العليم الحكيم، وأشهد أن لا إله إلا الله الأول الآخر، القادر القاهر، وأشهد أن محمدًا عبد الله ورسوله، أُكرم بالمقام المحمود والحوض المورود، صلى الله وسلم عليه وعلى آله وأصحابه.


حمد وثنا کے بعد!

میں آپ کو اور اپنے آپ کو اللہ کا تقوی اختیار کرنے کی وصیت کرتا ہوں، یہی وہ وصیت ہے جو اللہ نے پہلے اور بعد کی تمام قوموں کو کی: ﴿ وَسَارِعُوا إِلَى مَغْفِرَةٍ مِنْ رَبِّكُمْ وَجَنَّةٍ عَرْضُهَا السَّمَاوَاتُ وَالْأَرْضُ أُعِدَّتْ لِلْمُتَّقِينَ ﴾ [آل عمران: 133]


ترجمہ: اپنے رب کی بخشش کی طرف اور اس جنت کی طرف دوڑو جس کا عرض آسمانوں اور زمین کے برابر ہے، جو پرہیز گاروں کے لئے تیار کی گئی ہے۔

 

رحمن کے بندو! اللہ پاک اپنے رسولوں کی تائید ایسے معجزات کے ذریعہ کرتا ہے جن سے ان کی صداقت وسچائی ثابت ہوتی   اور ان کے   پیروکاروں کے ایمان میں قوت پیدا ہوتی ہے، ان کے دشمنوں اور ان میں شکوک پیدا کرنے والوں   کی بولتی   بند ہوجاتی ہے، رسول ﷐ کو بہت سے معجزات دئے گئے، ان میں سب سے بڑا معجزہ قرآن کریم ہے۔

 

آج ہماری گفتگو کاموضوع وہ حسی معجزات ہیں جنہیں صحابہ کرام نے محسوس کیا اور حدیث کی صحیح کتابوں میں وہ معجزات مروی ہیں، پہلے ہم حدیث ذکر کریں گے، پھر اس کے فوائد پر روشنی ڈالیں گے:

صحيحين میں انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ: حضرت ابو طلحہ ؓنے حضرت ام سلیم ؓ سے فرمایا: "میں نے رسول اللہ ﷺ کی آواز کو کمزور پایا۔ میرے خیال کے مطابق آپ کو بھوک لگی ہے۔ کیا تمہارے پاس کوئی کھانے کی چیز ہے؟ اس پر انہوں نے جَو کی چند روٹیاں نکالیں پھر اپنا دوپٹہ لیا، اس کے ایک حصے میں ان کو لپیٹا، پھر انہیں میرے ہاتھ میں چھپا دیا، دوپٹے کا دوسر احصہ مجھے اوڑھا دیا۔ اس کے بعد انہوں نے مجھے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں بھیجا۔ حضرت انس ؓ کہتے ہیں کہ میں انہیں لے کرروانہ ہوا تو آپ مسجد میں تشریف فرماتھے اور آپ کے ساتھ بہت سے صحابہ کرام ؓ بھی بیٹھے ہوئے تھے۔ میں آپ کے پاس جا کر کھڑا ہوگیا تو آپ نے فرمایا: تمہیں ابوطلحہ نے بھیجا ہے؟ میں نے کہا: جی ہاں۔ آپ نے فرمایا: کھانے کے سلسلے میں ؟ میں نے کہا: جی ہاں۔رسول اللہ ﷺ نے ساتھ والے لوگوں سے فرمایا: اٹھو اور ابوطلحہ کے ہاں چلو۔ چنانچہ آپ وہاں سے روانہ ہوئے اور میں ان کے آگے آگے چلا حتیٰ کہ میں ابو طلحہ ؓ کے پاس آیا اور ان سے واقعہ بیان کیا۔ حضرت ابوطلحہ نے کہا: ام سلیم!رسول اللہ ﷺ تو لوگوں سمیت تشریف لارہے ہیں اور ہمارے پاس کوئی ایسی چیز نہیں جو ہم انہیں کھلاسکیں؟حضرت ام سلیم ؓ نےکہا: اللہ اور اس کے رسول ہی بہتر جانتے ہیں۔ بہرحال حضرت ابوطلحہ نے آگے بڑھ کر آپ کا استقبال کیا۔ اب رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ وہ بھی چل رہے تھے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اے ام سلیم!جو کچھ تمہارے پاس ہے اسے لے آؤ۔ حضرت ام سلیم روٹیاں لے کر آئیں تو رسول اللہ ﷺ نے حکم دیا کہ ان کے ٹکڑے بنادیے جائیں۔ حضرت ام سلیم نے کپی نچوڑ کر ان پر کچھ گھی ڈال دیا، اس طرح وہ سالن بن گیا۔ پھر رسول اللہ ﷺ نے اس پر جو اللہ نے چاہاپڑھا۔ پھر آپ نے فرمایا: دس آدمیوں کو بلاؤ۔چنانچہ انہیں بلا کر کھانے کی اجازت دی تو انہوں نے پیٹ بھر کر کھایا۔ پھر وہ باہر چلے گئے تو آپ نے فرمایا: اوردس آدمیوں کو بلاؤ۔انہیں بلایاگیا اور کھانے کی اجازت دی گئی تو انہوں نے سیرہوکر کھایا۔ پھر وہ باہر چلے گئے تو آپ نے فرمایا: اوردس آدمیوں کو بلاؤ۔انہیں بلایا گیا اور انہوں نے کھایا حتیٰ کہ وہ سیر ہوگئے۔ پھر وہ چلے گئے تو آپ نے فرمایا: دس آدمیوں کو بلاؤ۔ اس طرح سب آدمیوں نےپیٹ بھر کر کھانا کھایا جبکہ وہ اسی(80) آدمی تھے"۔

 

مسلم كی ایک روایت میں یہ الفاظ آئے ہیں : " نبی ﷺ نے (کھانے پر) اپنا ہاتھ رکھا اور اس پر بسم اللہ پڑھی پھر فرما یا :" دس آدمیوں کو اندر آنے کی) اجازت دو"۔انہوں نے دس آدمیوں کو اجازت دی۔ وہ اندر آئے آپ ﷺ نے فر یا "بسم اللہ پڑھو اور کھا ؤ "تو ان لو گوں نے کھا یا حتی کہ اسی(۸۰) آدمیوں کے ساتھ ایسا ہی کیا (دس دس کواندر بلا یا اور بسم اللہ پڑھ کر کھا نے کو کہا ۔)اس کے بعد نبی ﷺ اور گھر والوں نے کھا یا اور (پھر بھی) انہوں نے کھا نا بچا دیا "۔

 

اللہ کے بندو! اسی طرح کا ایک قصہ جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما کے ساتھ بھی پیش آیا، بخاری   اور مسلم نے جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما سے روایت کیا ہے، انہوں نے فرمایا: جب (مدینہ کے گرد) خندق کھودی گئی تو میں نے رسول اللہ ﷺ کو بھوکا پایا۔ میں اپنی بیوی کے پاس لوٹا اور کہا کہ تیرے پاس کچھ ہے؟ كيوں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو بہت بھوکا پایا ہے۔ اس نے ایک تھیلا نکالا جس میں ایک صاع جَو تھے اور ہمارے پاس بکری کا پَلا ہوا بچہ تھا، میں نے اس کو ذبح کیا اور میری عورت نے آٹا پیسا۔ وہ بھی میرے ساتھ ہی فارغ ہوئی۔ میں نے اس کا گوشت کاٹ کر ہانڈی میں ڈالا۔ اس کے بعد رسول اللہ ﷺ کے پاس پلٹنے لگا تو عورت بولی کہ مجھے رسول اللہ ﷺ اور آپ ﷺ کے ساتھیوں کے سامنے رسوا نہ کرنا ( کیوں کہ کھانا تھوڑا ہے کہیں بہت سے آدمیوں کی دعوت نہ کر دینا)۔ میں آپ ﷺ کے پاس آیا اور چپکے سے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! میں نے ایک بکری کا بچہ ذبح کیا ہے اور ایک صاع جو کا آٹا جو ہمارے پاس تھا، تیار کیا ہے، آپ ﷺ چند لوگوں کو اپنے ساتھ لے کر تشریف لائیے۔ یہ سن کر رسول اللہ ﷺ نے پکارا اور فرمایا کہ اے خندق والو! جابر نے تمہاری دعوت کی ہے تو چلو۔ اور آپ ﷺ نے فرمایا کہ اپنی ہانڈی کو مت اتارنا اور آٹے کی روٹی مت پکانا، جب تک میں نہ آ جاؤں۔ پھر میں گھر میں آیا اور رسول اللہ ﷺ بھی تشریف لائے۔ آپ ﷺ آگے آگے تھے اور لوگ آپ ﷺ کے پیچھے تھے۔ میں اپنی عورت کے پاس آیا، وہ بولی کہ تو ہی پریشان ہو گا اور لوگ تجھے ہی برا کہیں گے۔ میں نے کہا کہ میں نے تو وہی کیا جو تو نے کہا تھا (لیکن رسول اللہ ﷺ نے اعلان کر دیا اور سب کو دعوت سنا دی)۔ میں نے وہ آٹا نکالا تو رسول اللہ ﷺ نے اپنا دہنِ مبارک اس میں ڈالا اور برکت کی دعا کی، پھر ہماری ہانڈی کی طرف چلے اور اس میں بھی تھوکا اور برکت کی دعا کی۔ اس کے بعد (میری عورت سے) فرمایا کہ ایک روٹی پکانے والی اور بلا لے جو تیرے ساتھ مل کر پکائے اور ہانڈی میں سے ڈوئی نکال کر نکالتی جا، اس کو اتارنا مت۔ سیدنا جابر ؓ کہتے ہیں کہ آپ ﷺ کے ساتھ ایک ہزار آدمی تھے، پس میں قسم کھاتا ہوں کہ سب نے کھایا، یہاں تک کہ چھوڑ دیا اور لوٹ گئے اور ہانڈی کا وہی حال تھا، ابل رہی تھی اور آٹا بھی ویسا ہی تھا، یا جیسا کہ ضحاک نے کہا: اس کی روٹیاں بن رہی تھیں"۔(بخارى ومسلم ، مذکورہ الفاظ مسلم کے روایت کردہ ہیں)

 

اللہ تعالی مجھے اور آپ کو قرآن وسنت کی برکت سے بہرہ ور فرمائے، ان میں جو آیت اور حکمت کی بات آئی ہے، اس سے ہمیں فائدہ پہنچائے، آپ اللہ سے مغفرت طلب کریں، یقینا وہ خوب معاف کرنے والا ہے۔

 

دوسرا خطبہ:

الحمد لله ...

حمد وصلاۃ کے بعد:

سابقہ دونوں قصوں میں ہمارے لئے بہت سی عبرت ونصیحت اور فوائد وثمرات مضمر ہیں، جو درج ذیل ہیں:

• نبوت کی ایک علامت کا ظہور بایں طور کہ غیر معمولی طریقے سے تھوڑے سے کھانے میں برکت اور کثرت کا معجزہ ظاہر ہوا۔چنانچہ ابوطلحہ کے قصہ میں تھوڑے سے کھانے سے اسی (۸۰) لوگ شکم سیر ہوئے اور جابر کے قصہ میں ایک ہزار لوگوں نے سیرابی کے ساتھ کھانا کھایا۔

 

• دوسری نشانی یہ کہ آپ علیہ الصلاۃ والسلام نے یہ خبر دی کہ یہ معمولی سا کھانا (ان تمام لوگوں کے لئے) کافی ہوگا ، جیسا کہ بعض روایتوں میں آیا ہے۔

 

• تیسری نشانی یہ کہ : بعض روایات کے مطابق آپ ﷐ نے انس رضی اللہ عنہ سے فرمایا: "ابوطلحہ نے تمہیں بھیجا ہے؟ (انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ: ) میں نے کہا: جی ہاں، آپ نے فرمایا : کھانے کے لئے ؟ میں (انس رضی اللہ عنہ) نے کہا: جی ہاں"۔

 

• ایک فائدہ یہ حاصل ہوتا ہے کہ: صحابہ کرام رسول اللہ ﷐ کے تعلق سے بہت فکر مند رہا کرتے تھے۔

 

• ایک فائدہ یہ بھی حاصل ہوتا ہےکہ: تحفہ بھیجنا مستحب ہے، خواہ جن کے لئے بھیجا جائے ان کے لئے وہ کم اور معمولی ہی کیوں نہ ہو، کیوں کہ اگرچہ وہ کم ہے لیکن کچھ نہیں سے تو اچھا ہے۔

 

• ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ: کھانے پر مدعو کرنے والے کو چاہئے کہ اپنے مہمانوں کے استقبال کے لئے باہر آئے۔

 

 

• ایک فائدہ یہ بھی کہ: ابتلاء وآزمائش سب سے اچھے لوگوں پر ہی نازل ہوتی ہے، نبی ﷐ اور آپ کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم بھوک اور دیگر مصائب سے دوچار ہوئے، صحیح بخاری کی ایک روایت ہےکہ: "ہم خندق کے دن زمین کھود رہے تھے۔ اچانک ایک سخت چٹان نمودار ہوئی۔صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نبی ﷐ کے پاس حاضر ہوئے او ر عرض کی: خندق میں ایک سخت چٹان نکل آئی ہے۔آپ نے فرمایا: "میں خود اتر کر اسے دور کرتا ہوں"۔چنانچہ آپ کھڑے ہوئے تو (بھوک کی وجہ سے ) آپ کے پیٹ پر پتھر بندھے ہوئے تھے اور ہم بھی تین دن سے بھوکے پیاسے تھے..."۔

 

• ایک فائدہ یہ بھی مستنبط ہوتا ہےکہ: لوگوں کی موجودگی میں ضروری بات راز دارانہ انداز میں کہی جاسکتی ہے۔

 

• ایک فائدہ یہ بھی اخذ ہوتا ہے کہ: نبی ﷐ نہایت متواضع تھے اور سخت بھوک وپیاس کے باوجود بذات خود صحابہ کرام کے ساتھ کام میں شریک ہوتے تھے ۔

 

• نیز یہ کہ: نبی ﷐ اپنے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا خوب خیال رکھا کرتے تھے۔

 

اللہ کے بندو! نبی کریم ﷐ اور صحابہ کرام کی  رفعتِ منزلت جگ ظاہر ہے، اس کے باوجود انہوں نے جس تنگی اور پریشانی کے عالم میں زندگی گزاری ، اس کا یہ معمولی سا منظر ہے، ہمارے اوپر واجب ہے کہ ہمیں جو رزق کی کشادگی و تنوع،   اور راحت کے ترقی یافتہ سامان حاصل ہیں، اللہ کی ان نعمتوں کی عظمت کو اپنے دل میں محسوس کریں، او راپنی زبانوں سے اللہ کی حمد وثنا بیان کرنے میں کوئی کوتاہی نہ کریں...نیز اللہ کے شکر میں اس کے پسندیدہ اعمال انجام دیں اور اس کی ناراضگی سے اجتناب کریں، بطور مثال: فضول خرچی اور نعمت کی ناقدری سے گریز کریں۔

 

آپ﷐ پر درود وسلام بھیجتے رہیں۔

صلى اللہ علیہ وسلم





 حفظ بصيغة PDFنسخة ملائمة للطباعة أرسل إلى صديق تعليقات الزوارأضف تعليقكمتابعة التعليقات
شارك وانشر

مقالات ذات صلة

  • قصة نبوية (2) معجزات وفوائد: تكثير الطعام
  • لا تكونوا عون الشيطان على أخيكم.. فوائد وتأملات (باللغة الأردية)
  • الله الكريم الأكرم (خطبة) (باللغة الأردية)
  • ضرورة طلب الهداية من الله (باللغة الأردية)
  • الدنيا بين الزاد والزهد (باللغة الأردية)
  • استشعار التعبد وحضور القلب (باللغة الأردية)
  • الفاتحة (السبع المثاني والقرآن العظيم) (باللغة الأردية)
  • قصة نبوية (2) معجزات وفوائد: تكثير الطعام - باللغة البنغالية
  • قصة نبوية (2) معجزات وفوائد: تكثير الطعام (خطبة) - باللغة النيبالية

مختارات من الشبكة

  • دروس وفوائد من قصة سيدنا شعيب(مقالة - ثقافة ومعرفة)
  • قصة نبوية (1) معجزات وفوائد (باللغة الأردية)(مقالة - آفاق الشريعة)
  • تعريف القصة لغة واصطلاحا(مقالة - موقع د. أحمد الخاني)
  • قصة نبوية (1) معجزات وفوائد (خطبة) - باللغة النيبالية(مقالة - آفاق الشريعة)
  • قصة نبوية (1) معجزات وفوائد - باللغة البنغالية(مقالة - آفاق الشريعة)
  • قصة نبوية (2) معجزات وفوائد: تكثير الطعام (خطبة) باللغة الإندونيسية(مقالة - آفاق الشريعة)
  • قصة نبوية (1) معجزات وفوائد (خطبة) باللغة الإندونيسية(مقالة - آفاق الشريعة)
  • قصة نبوية (2) معجزات وفوائد: تكثير الطعام (باللغة الهندية)(مقالة - آفاق الشريعة)
  • قصة نبوية (1) معجزات وفوائد (باللغة الهندية)(مقالة - آفاق الشريعة)
  • قصة يوسف: دروس وعبر (1)(مقالة - آفاق الشريعة)

 



أضف تعليقك:
الاسم  
البريد الإلكتروني (لن يتم عرضه للزوار)
الدولة
عنوان التعليق
نص التعليق

رجاء، اكتب كلمة : تعليق في المربع التالي

مرحباً بالضيف
الألوكة تقترب منك أكثر!
سجل الآن في شبكة الألوكة للتمتع بخدمات مميزة.
*

*

نسيت كلمة المرور؟
 
تعرّف أكثر على مزايا العضوية وتذكر أن جميع خدماتنا المميزة مجانية! سجل الآن.
شارك معنا
في نشر مشاركتك
في نشر الألوكة
سجل بريدك
  • بنر
  • بنر
كُتَّاب الألوكة
  • مدينة روكفورد تحتضن يوما للمسجد المفتوح لنشر المعرفة الإسلامية
  • يوم مفتوح للمسجد يعرف سكان هارتلبول بالإسلام والمسلمين
  • بمشاركة 75 متسابقة.. اختتام الدورة السادسة لمسابقة القرآن في يوتازينسكي
  • مسجد يطلق مبادرة تنظيف شهرية بمدينة برادفورد
  • الدورة الخامسة من برنامج "القيادة الشبابية" لتأهيل مستقبل الغد في البوسنة
  • "نور العلم" تجمع شباب تتارستان في مسابقة للمعرفة الإسلامية
  • أكثر من 60 مسجدا يشاركون في حملة خيرية وإنسانية في مقاطعة يوركشاير
  • مؤتمرا طبيا إسلاميا بارزا يرسخ رسالة الإيمان والعطاء في أستراليا

  • بنر
  • بنر

تابعونا على
 
حقوق النشر محفوظة © 1446هـ / 2025م لموقع الألوكة
آخر تحديث للشبكة بتاريخ : 15/11/1446هـ - الساعة: 15:5
أضف محرك بحث الألوكة إلى متصفح الويب